Columns

قرآن کریم کے غیر مسلم حفاظ

قرآن کریم کے غیر مسلم حفاظ

ضیاء چترالی

قرآن میں مصر کا 17 مرتبہ ذکر

مصر دنیا کا واحد ملک ہے جس کا ذکر قرآن کریم میں 17 بار ہوا ہے۔ 5 جگہ نام کے ساتھ اور 12 مرتبہ بغیر نام کے۔ اس کے علاوہ کسی ملک کا اتنی بار ذکر نہیں آیا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت، حفظ اور قرأت مصریوں کے خمیر کا حصہ ہے۔

مصر کے عیسائیوں کے ہاں فوتگی کے موقع پر مسلمان قراء سے تلاوت کروانے کا رواج

مصر میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، جبکہ سب سے بڑی اقلیت عیسائیوں کی ہے، جو تقریباً 10 فیصد ہیں۔ مصری مسلمان تو ہیں ہی قرآن کریم کے عاشق۔ مصر کے عیسائی بھی قرآن کریم سے عقیدت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تقریباً بیس برس پہلے تک مصر میں یہ عام بات تھی کہ جب عیسائیوں کے یہاں کوئی فوت ہوتا تو اس کی تعزیت کے موقع پر منعقدہ تقریب میں خصوصی طور پر کسی اچھے قاری کو مدعو کیا جاتا، جو مغرب سے عشاء تک قرآن کریم کی تلاوت کرتا اور مسیحی برادری کے افراد بڑے ادب و احترام کے ساتھ تلاوت کلام پاک کو سنتے۔

مصری مسیحی اپنے بچوں کو قرآن پڑھاتے ہیں ، بعض حفظ بھی کرتے ہیں

 شدت پسندی کا رواج عام ہونے کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔ تاہم اب بھی بعض مسیحی یہ اہتمام کرتے ہیں۔ جبکہ مصری عیسائی اہتمام کے ساتھ اپنے بچوں کو قرآن کریم ناظرہ پڑھواتے ہیں تاکہ ان کے عربی تکلم اور تلفظ بہتر ہو۔ متعدد مصری عیسائیوں نے قرآن کریم حفظ بھی کیا ہے۔ جن میں پادریوں کے ساتھ بعض معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔

اٹھارہ سال سے قرآن پڑھانے والا عیسائی قاری

مصر میں ایک ایسا عیسائی قاری بھی ہے، جو نصف صدی سے قرآن کریم پڑھا رہا ہے اور 18 سو بچے اس کے پاس حافظ قرآن بن چکے ہیں۔

عیسائی حفاظ

 مصری جریدے الوفد کی رپورٹ کے مطابق مصر کی عیسائی برادری (قبطی) کے متعدد افراد قرآن کریم حفظ کرچکے ہیں۔ ان میں ”جمیل رفلة“ کا ان دنوں بڑا چرچا ہے۔ جنہوں نے نہایت عمدگی کے ساتھ کلام الٰہی حفظ کر لیا ہے۔ الوفد سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ”میری خواہش ہے کہ مصر ایک مکمل اسلامی ریاست بنے اور یہاں اخوان المسلمون کی حکومت ہو۔“

 مصری علاقے التبین سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ جمیل 3 بچوں کے باپ ہیں۔ حفظ قرآن کریم کے ساتھ انہوں نے احادیث نبویہ کا ایک بڑا حصہ بھی یاد کرلیا ہے۔ جمیل ایک فیکٹری میں بطور انجینئر نوکری کر رہے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ انہوں نے قرآن کریم کیوں حفظ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے قرآن کریم کے ساتھ محبت ہے۔ اس لئے اسکول کے ساتھ میں نے حفظ قرآن بھی شروع کیا۔ گھر والے مجھے اس ”فضول“ مشق سے روکتے رہے، مگر میں نے پورا قرآن حفظ کرنے کا عزم کررکھا تھا اور تمام مشکلات کے باوجود اسے پورا کیا۔ میری خواہش ہے کہ ملک میں مکمل اسلامی نظام نافذ ہو تاکہ میں اپنے بچوں کے ساتھ پرامن طریقے سے زندگی گزار سکوں۔

مشہور عیسائی ادا کار فاروق نجیب بھی حافظ قرآن تھے

مصر کے نامور مسیحی اداکار فاروق نجیب میخائیل بھی حافظ قرآن تھے۔ جن کا 2014ء میں 73 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔

معروف ایکٹر بشارت واکیم نے عربی میں مہارت کے لئے قرآن حفظ کیا تھا

اس کے علاوہ مصر کے ایک اور مشہور اداکار بشارت واکیم بھی قرآن کریم کے حافظ تھے۔ مصری سینما کیلئے سو سے زائد مشہور فلمیں بنانے والے بشارت کا کہنا تھا کہ میں نے عربی زبان میں مہارت حاصل کرنے کیلئے قرآن کریم حفظ کیا، کیونکہ عربی کا سب سے فصیح و بلیغ کلام، قرآن کریم ہے۔ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جس نے عربی میں مہارت تامہ حاصل کرنی ہو وہ ضرور قرآن کریم یاد کرلے۔ مصری جریدے الرصیف کے مطابق مصر میں شدت پسندانہ فکر پھیلنے سے پہلے عیسائیوں کا قرآن حفظ کرنا عام تھا۔

 خاتون عیسائی آرٹسٹ ایفلین عشم حافظہ ہیں

 گزشتہ کچھ عرصے کے دوران قرآن کریم حفظ کرنے والے مسیحیوں میں میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی شامل ہیں۔ چنانچہ مصر کی مشہور آرٹسٹ ایفلین عشم بھی قرآن کریم کی حافظہ ہیں۔ الرصیف سے بات چیت کرتے ہوئے ایفلین کا کہنا تھا کہ مصری شہر البحیرہ میں شیخ احمد الشوقی کا مکان ہمارے گھر سے متصل تھا۔ وہاں قرآن کریم کی تلاوت کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ میں بچپن میں تلاوت قرآن کی مسحور کن آواز سنتی تو مجھے بھی قرآن سیکھنے کا شوق ہوا۔ میرے والد نے بھی مجھے عربی لہجے کی درستگی کے لئے شیخ کے حوالے کردیا اور میں نے ان کے پاس قرآن کریم مکمل حفظ کرلیا۔ جب میں گھر میں آکر قرآنی آیات والد صاحب کو سناتی تو وہ کہتے کہ یہ تو ہمارے عقائد کے مطابق ہیں اور وہ میری حوصلہ افزائی کرتی رہی۔

ہمارے بچپن میں مذہبی تعصب نہیں تھا ، حافظہ قرآن عیسائی اداکارہ

ایفلین عشم کا کہنا ہے کہ ان کےبچپن میں مصر میں تعصب نہیں تھا۔ وہ مذہبی رواداری کا زمانہ تھا۔ اس سے پہلے اور بھی ماحول اچھا تھا۔ میری دادی مجھے بتایا کرتی تھی کہ ان کے آباواجداد سب الشیخ ابراہیم الدسوقیؒ کے پاس پڑھتے تھے اور سب نے قرآن کریم حفظ کرلیا تھا۔ قرآن کریم پڑھنے کو عربی سیکھنے کیلئے ضروری سمجھا جاتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والد بہت شوق سے قاری عبد الباسط کی تلاوت سنتے تھے۔ مصر میں اسّی کے بعد حالات خراب ہوگئے اور مذہبی نفرت پھیل گئی۔

نامور عیسائی انجنئیر شیخ دسوقی کے شاگرد ہیں

مصر کے نامور انجینئر اسحاق اسطفانیوس بھی مسیحی ہونے کے باوجود قرآن کریم کے پکے حافظ ہیں۔ الرصیف سے بات چیت کرتے ہوئے اسحاق کا کہنا تھا کہ الشیخ الدسوقیؒ میرے والد کے دوست تھے۔ وہ اکثر ہمارے گھر آتے تھے۔ میں ان کے قدموں میں بیٹھتا۔ والد نے مجھے ان کے پاس حفظ قرآن کیلئے بٹھا دیا تاکہ میری حروف کی ادائی درست ہو اور میں نے مکمل قرآن کریم حفظ کرلیا۔

اینکر پرسن مارینا جمیل نے بڑی عمر میں قرآن حفظ کیا تاکہ فیلڈ کے لحاظ سے فصیح عربی آئے

مارینا جمیل مصر کی مشہور اینکر پرسن ہیں۔ وہ آن ٹی وی سے وابستہ ہیں اور ”صباح آن“ نامی پروگرام کرتی ہیں۔ ان کا تعلق بھی مسیحی برادری سے ہے اور وہ بھی قرآن کریم حفظ کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عربی نیوز ریڈر اور اینکرپرسن کیلئے قرآن کریم یاد کرنا بہت ضروری ہے۔ اس سے اس کی عربی اچھی ہوجاتی ہے۔ میں نے بھی زبان کی فصاحت اور حروف کی درست ادائی کیلئے قرآن کریم حفظ کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مارینا نے بھی بڑی عمر میں حفظ کیا۔ جب وہ ریڈیو سے وابستہ ہوگئیں تو کسی سینئر صحافی نے انہیں قرآن کریم حفظ کرنے کا مشورہ دیا تو انہوں اس پر عمل کرتے حفظ کرنا شروع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کٹر عیسائی گھرانے سے تعلق کے باوجود اہل خانہ نے مجھے منع نہیں کیا، بلکہ میری حوصلہ افزائی کی۔

نیشان بھی کٹر عیسائی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا شمار مصر کے ابھرتے صحافیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے قرآن کریم کی اٹھائیس سورتیں حفظ کر کر رکھی ہیں۔ وہ ہر روز اپنے مشہور پروگرام کے شروع میں پوری سورة الانشراح پڑھتے ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق یہ تو چند مشہور مسیحی شخصیات ہیں، جنہوں نے قرآن کریم حفظ کیا ہے۔ اس کے علاوہ اب بھی ایسے مسیحی افراد کی کمی نہیں ہے، جنہوں نے قرآن کریم حفظ کیا ہے، بلکہ مصر میں ایک ایسے مسیحی قاری بھی ہیں، جو نصف صدی سے کلیسا میں حفظ قرآن کریم کی تعلیم دے رہے ہیں۔

پچاسی سالہ عیاد کے عیسائی والد جنازوں میں مسلمانوں سے خطاب کرتا تھا

یہ ہیں مصر کے جنوبی صوبے المنیا کے گاوٴں طہنا الجبل سے تعلق رکھنے والے 85 سالہ عیاد شایر حنا۔ عیاد نے اپنے باپ سے پورا قرآن کریم حفظ کیا، جو مختلف مواقع اور جنازوں میں مسلمانوں سے خطاب کرتا تھا۔ وہ اپنی تقریروں میں قرآن کریم کی آیات اور انجیل کے اقتباسات کو حوالہ پیش کرتا تھا اور اس طرح بین المذاہب رواداری کو باور کراتا تھا۔ باپ کی وفات کے بعد عیاد نے یہ ذمہ داری سنبھال لی۔

عیاد نے 65 سال کے دوران 1800 بچوں کو حفظ کرایا

 عیاد کا کہنا ہے کہ 20 برس کی عمر سے شروع ہونے والے اس 65 سالہ طویل سفر کے دوران اس نے گاوٴں کے 1800 بچوں کو قرآن کریم حفظ کرایا۔ اس تمام عرصے میں گاوٴں کے باسیوں کی جانب سے اس کو مکمل احترام ملا اور وہ اس کو معلم کے نام سے پکارتے ہیں۔ اس کو تمام سماجی تقریبات میں دعوت دی جاتی ہے اور اکرام کے طور پر پہلی صفوں میں بٹھایا جاتا ہے۔ عیاد کے قول کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ گاوٴں کے مسلمان علماء اپنے بچوں کو اس کے پاس قرآن حفظ کروانے کے لیے لاتے تھے اور پھر حفظ کی تکمیل کے بعد عیاد کو بڑے سے حجم کا قرآن کریم اور تفسیر اور احکام تلاوت سے متعلق کتابیں بطور ہدیہ دی جاتی تھیں۔ عیاد کے مطابق چرچ میں یا اپنے گھر میں بچوں کو قرآن کی تعلیم دیتے ہوئے اس کو کبھی کسی غیر مانوس موقف یا کسی قسم کی تنقید کا سامنا نہیں ہوا۔ اس وقت بھی تقریباً 50 مسلمان بچے اور 40 مسیحی بچے عیاد کے پاس اپنی مقدس کتابیں حفظ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

گھانا: شریر بچوں کو شیطان قرار دیکر قتل کیا جاتا ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button