Columns

میٹا ورس ہمارا مستقبل

میٹا ورس ہمارا مستقبل

جبران عباسی

میٹا ورس کیا ہے؟ فیس بک کا بانی مارک زکر برگ ورچوئل ورلڈ میں کیا انقلاب لانے جا رہا ہے ؟ کیا انسان میٹا ورس میں اپنی شخصی آزادی برقرار رکھ سکیں گے؟

یہ وہ سوال ہیں جن کا جواب جاننا اب انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ میٹا ورس ہماری مستقبل کی زندگی پر براہ راست اثر انداز ہو گا۔

سال 2021 میں دنیا کی سب سے بڑی سماجی ویب سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اپنی کمپنی کا نیا نام میٹا ورس رکھتے ہوئے ورچوئل کسنپٹ “میٹا” کو تیزی سے فروغ دینے کےلئے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

ماہرین کے مطابق یہ اعلان ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ ہم میٹا ورس کی دنیا کے باسی بننے جا رہے ہیں ایسی دنیا جہاں ہم سے زیادہ ہمارے اوتار اہم ہو جائیں گے۔

میٹا ورس کیا ہے؟

میٹا ورس کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق!

“3D spaces in the metaverse will let you socialize, learn, collaborate and play in ways that go beyond what we can imagine۔

سادہ لفظوں میں میٹا ورس دو الفاظ پر مشتمل ہے۔ میٹا “الگ” ، ورس “کائنات ” یعنی ایک نئی ڈیجٹل ورلڈ۔

میٹا ورس ایک نئی ورچوئل ورلڈ ہے جہاں آپ ہزاروں میل دور ہو کر بھی اتنے قریب ہوں گے کہ انسانی عقل اور آنکھ دونوں دھوکہ کھا جائیں گے۔

مثال کے طور پر مستقبل میں اگر آپ پاکستان میں ہوں گے اور آپ کے بچپن کا دوست امریکہ میں مقیم ہو گا تو آپ اسے وڈیو کالنگ کے بجائے تھری ڈی ٹیکنالوجی سے ڈیزائن کردہ میٹا ورس اپسیس میں ملیں گے۔

اگر آپ دونوں بچپن میں محلے کی قریب فوڈ سٹریٹ میں اکثر جایا کرتے تھے اور ان یادوں کو برسوں بعد پھر سے تازہ کرنے کی خواہش کریں گے تو آپ کےلئے ایک تھری ڈی ورچوئل آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک ایسی ہی سٹریٹ فوڈ ڈیزائن کی جائی گی۔

اس ورچوئل سٹریٹ کے ڈیزائن اتنے ہائی ریزولوشن ہوں گے کہ آپ کا دماغ یہ قبول کر لے گا آپ کسی ورچوئل ورلڈ میں نہیں بلکہ حقیقت میں اپنے بچپن کی فوڈ سٹریٹ میں موجود ہیں۔

میٹا ورس کی سائنس

اب میٹا ورس کی سائنسی پس منظر کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ویب ون

1980 اور 1990 کی دہائی میں جب پہلی بار انٹرنٹ کا استعمال شروع ہوا تو یہ ڈائیل اپ موڈیم پر تھا ، یہ انتہاہی سست اور محدود فیچر والا انٹرنیٹ تھا۔ MSN اور Yahoo س وقت کے سب سے بڑے براؤزر تھے۔ اس دور کو ویب ون کا نام دیا جاتا ہے ۔

ویب ٹو

گوگل کے لانچ ہونے کے بعد انٹرنیٹ کی رفتار اور اس کے فیچرز میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا جو ابھی تک جاری ہے۔ اسے ویب ٹو عہد سے تعبیر کیا گیا ہے۔

چند ہی برسوں میں گوگل اربوں صارفین کی پہلی ترجیح بن گیا۔ گوگل نے صارفین کو بھی موقع دیا کہ وہ اپنا مواد لکھیں اور لوگوں تک اپنی معلومات پہنچائیں جس کی وجہ سے کروڑوں پبلک ویب سائٹس کام کر رہی ہیں ، جن میں سے ایک ویب سائٹ پر آپ یہ آرٹیکل پڑھ رہے ہیں۔

ویب ٹو میں ای کامرس کا آغاز بھی ہوا یعنی آن لائن شاپنگ کی مارکیٹ وجود میں آئی۔ Amazon ، AliExpress ، Shopify ، Daraz جیسی ہزاروں کمپنیاں کروڑوں پراڈکٹس ہوم ڈیلیوری کی سہولت کے ساتھ صارفین کو فراہم کر رہی ہیں اور بھاری منافع کما رہی ہیں۔ سال 2022 میں ای کامرس کی net worth چھبیس کھرب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

آی کامرس کے علاؤہ آن لائن میٹنگز ایپس نے بھی ویب ٹو میں اپنی جگہ بنائی ہے ۔ بالخصوص کووڈ میں zoom، Skype جیسی ایپس کے زریعے دفتری نظام چلایا گیا ، ورک فرام ہوم کا نیا کںسپٹ ابھرا اور فری لانسنگ کی دنیا میں بلین ڈالرز کا ریونیو بڑھا۔

ویب تھری

اب مارک زکر برگ کی کمپنی میٹا ورس ویب تھری کے نئے جدید دور ورچوئل ورلڈ کا آغاز کرنے کےلئے کثیر سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

ورچوئل ورلڈ سے مراد وہ ڈیجٹل زرائع ابلاغ ہیں جن سے صارفین آن لائن روابط قائم کرتے ہیں جیسے وڈیو کالز ، کانفرنس کالز وغیرہ۔

ورچوئل ورلڈ میں اب گیمز بھی آ رہی ہیں جیسے GTA جہاں آپ اپنی مرضی کا ایک فرضی انسان جسے Avatar کہا جاتا ہے خریدتے ہیں اور اسے گیمز میں کمانڈ دیتے ہیں اور اپنے avator کی خرید و فروخت بھی کرتے ہیں۔

ویب تھری میں ہو گیا کیا

ویب تھری میں خاص قسم کی VR Glasses کو بہت اہمیت حاصل ہو گی جنہیں پہن کر آپ اپنی مرضی سے کسی بھی شہر ، عمارت یا مقام کا انتخاب کریں گے ، آپ کا avatar یعنی فرضی انسان وہاں جائے گا اور آپ کی مرضی کے سارے کام کرے گا ۔ VR Glasses کے علاوہ ایسے ہائی ٹیک الٹرا فاسٹ انٹرنیٹ والے ورچوئل سنٹر بھی قائم کیے جائیں گے جہاں ہائی ٹیک تھری ڈی نظام تنصیب ہو گا جو آپ کو ہائی ریزولوشن ورچوئل ورلڈ میں لے جائے گا۔

ان سب میں خاص چونکا دینے والا کیا ہے؟

ان سب میں چونکا دینے والی بات انسانی احساسات و جذبات ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ آپ ایک ورچوئل ورلڈ میں ہیں آپ کو سب کچھ حقیقی دنیا کا محسوس ہو گا۔ جیسے آپ کو ہپناٹایز کر دیا گیا ہو۔

ورچوئل ورلڈ کروڑ پتیوں کے ڈھیر لگا دے گی:

جیسے ہمارے شہر میں کئی خوبصورت ہوٹلز، پارکس اور پکنک سپاٹ ہوتے ہیں جہاں جانا اور وقت گزارنا ہمیں اچھا لگتا ہے ایسے ہی ورچوئل ورلڈ میں تخلیق کار ایسے مزیدار ورچوئل سپیس بنائیں گے جن کی پیڈ سبسکریپشن ہو گی۔

یہ ورچوئل سپیس کوئی پارک ، بلڈنگ ، آسمان ، چاند ، سورج ، کوئی مقدس مقام غرض کسی بھی ڈیزائن میں ہو سکتا ہے۔

جس تخلیق کار کی جتنی زیادہ خوبصورت ، پرتجسس ورچوئل سپیس ہو گی زیادہ لوگ اس کی سپیس کی سبکرپشن حاصل کریں گے۔

جیسے موجودہ وقت میں ایلیٹ کلاس ایپل فون رکھنا یا مہنگے کلبوں کی ممبرشپ لینا فیشن سمجھتے ہیں ایسے ہی ورچوئل اسپیس کی سبسکریپشن لینا باعث فخر سمجھا جائے گا۔ تخلیق کار نت نئے ڈیزائن بنائیں گے اور دولت کماتے جائیں گے۔

مثال کے طور پر ایک جوڑا نیا شادی شدہ ہے اور وہ کچھ لمحے پیرس یا سوئٹزرلینڈ میں گزارنے چاہتے ہیں مگر لاکھوں روپے کا بجٹ نہیں افورڈ کر سکتا تو وہ ورچوئل ورلڈ میں پیرس یا سوئٹزرلینڈ کی اپسیس بٹ کوائن کے کچھ شئیرز میں کرائے پر لے کر وقتی احساس پا سکیں گے۔

کرپٹو جیسی کرنسیوں کا کردار

ویب تھری ایج میں ڈیجیٹل کرنسی جیسے کرپٹو ، بٹ کوائن وغیرہ ہائی ویلیو ہو جائیں گی کیونکہ ورچوئل سپیس کی خرید و فروخت ، آی کامرس اور ان لائن ڈیلنگ ڈجیٹل کرنسیوں کے ذریعے ہوں گی۔ کاغذی کرنسی نے جیسے سکوں کو بے وقعت کیا گیا ڈیجٹل کرنسیاں کاغذی کرنسی کو تبدیل کر دیں گی۔

گیمنگ انسانی سوچ سے زیادہ حقیقی مناظر سے بھرپور ہوں گی، گیمز VR Glasses پہن کر شاندار گرافکس کے ساتھ کھیل سکیں گی۔ اب بھی VR Glasses بہت زیادہ مقبول ہیں مگر ان کا اپڈیٹ ورژن میں ہر انسان کا ایک avatar ہو گا ، اوتار ہمارا ڈیجٹل اثاثہ ہو گا۔

اوتار ایک ڈیٹجل اثاثہ بن جائے گا۔

صارفین کرپٹو کرنسیز خرچ کر کے اپنا avatar بنائیں گے یہ ایک سوشل سیٹٹس بن جائے گا ۔ اوتار کے علاوہ ڈیجیٹل مہنگی کاریں بھی رکھنی پڑیں گی ۔ بالفرض ایک BMW کی ڈیجیٹل گاڑی پانچ ہزار ڈالر تک ملے گی لیکن آپ اتنی رقم افورڈ نہیں کر سکیں گے تو آپ کسی بھی ڈیجیٹل شو روم سے کرایے کی گاڑی لے سکیں گے۔

موجودہ دور میں سوشل سٹیٹس دولت، گھر، گاڑیوں سے بنتا ہے۔ ویب تھری کے دور میں سوشل سٹیٹس ڈیجٹل دولت ، ڈیجٹل گھر اور ڈیجیٹل گاڑیوں سے بنے گا۔

اسی کے ساتھ 9 سے 5 کا دفتری نظام ختم ہو جائے گا ۔ ریموٹ جاب کا جو تصور کوڈ میں ابھرا ہے وہ فروغ پائے گا۔ اگر کسی کمپنی میں سو ملازمین ہیں ستر ملازمین گھر بیٹھ کر بآسانی کام کر سکیں گے۔ اس سے کمپنی کو بچت ہو گی۔

اسی طرح ایجوکیشن سسٹم میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔ بچوں کو سائنس پڑھاتے وقت باقاعدہ ورچوئل سپیس میں کائنات ، زمین ، اندرون زمین ،فضا اور سب کچھ حقیقی مناظر کی طرح دکھایا جائے گا جیسے بنگ بینگ کی تھیوری کے تمام نظریات ورچوئل اسپیس سے بآسانی سمجھیں جا سکیں گے۔

کیا انسان شخصی کھو دے گا؟

یہ انسانی تخیل ہے جس نے اس سوال سے سائنس کی بنیاد رکھی کہ ہمارے آس پاس کیا ہو رہا ہے اور جواب پاتے پاتے جدید ترین دنیا کھڑی کر دی ہے۔

یہ سچ ہے کہ انسان بہت تیزی سے دولت مند بنیں گے اور لوگ ایک دوسرے کے ورچوئلی بہت قریب ہو جائیں گے مگر حقیقی زندگی اور رشتوں سے انسان کوسوں دور ہو گا اور ایک سراب سے بھرپور زندگی کا حصہ بن جائے گا۔

رہی بات پرائویسی کی تو انسان کی پرائیویسی اب بھی بڑی بڑی کمپنیوں کے ڈیٹا سینٹر میں غیر محفوظ پڑی ہوئی ہے۔ آئے روز ڈارک ویب پر لاکھوں لوگوں کا ڈیٹا فروخت ہوتا ہے۔ میٹاورس کی دنیا میں بھی انسانی پرائویسی متاثر ہو گی مگر شاید تک تک پرائیویسی کے معنی بدل لئے جائیں۔

 

یہ بھی پڑھیں:

کتابیں اپنے آباء کی جو صدیوں یورپ میں روشنی کا مینارہ بنی رہیں

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button