Columns

مائنڈ سائنس کیا ہے؟

مائنڈ سائنس کیا ہے؟

سید عرفان احمد

انسانی عمل کا آغاز کہاں سے ہوتا ہے ؟

زندگی اس کے برتاؤ یعنی عمل سے عبارت ہے اور عمل کا آغاز اس کے خیال یا سوچ سے ہوتا ہے ہے ہمارا خیال ہی ہماری رہنمائی اور مدد کرتا ہے ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کو کچھ شکل دینے کے لئے لیے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔
جب ہم کوئی اہم فیصلہ کرنے والے ہوتے ہیں ہیں تو ہمارا دماغ سوچنا شروع کرتا ہے ہے کہ اس فیصلے کے کیا مثبت یا منفی نتائج برآمد ہوں گے اور پھر وہ طے کرتا ہے جو بظاہر مثبت اور مفید ہو سکتا ہے۔اس سے فرق نہیں پڑتا کہ ہمارا تعلق کس زبان ،علاقے یا مذہب سے ہے ۔

بری اور اچھی سوچ کا اثر

ہمارا دماغ جو کچھ دیکھتا،سنتا یا محسوس کرتا ہے اسی کے مطابق فیصلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس کے بعد زندگی میں جو کچھ ہوتا ہے ہے وہ اسی فیصلے کے زیر اثر ہوتا ہے۔ اگر ہم برے خیالات سوچیں گے تو ہمارے ساتھ بری چیزیں ہوں گی اگر ہم اچھا سوچیں گے تو ہمارے ساتھ اچھا ہوگا۔

ہماری سوچ کا یہ انداز ہمارے شعور( Conscious) سے آتا ہے ہم جس انداز سے اپنی زندگی میں دیکھتے اور اس کے بارے میں منطق دوڑاتے ہیں اسی انداز سے یہ ہمیں حکم دیتا ہے پھر اسی کے حکم کے مطابق ہم فیصلہ کرتے اور اس فیصلے کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ ہم جیسے ماحول یا واقعے سے گزرتے ہیں ہمارا شعور اسی کے مطابق ہمارے دماغ کو کنٹرول کرتا ہے لیکن کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ شعور صرف اسی کی حدود میں رہ کر سوچتا ہے جو ہم اپنے تئیں تصور کرتے یا بہتر سمجھتے ہیں؟

ہمارے اندر موجود چھپا خزانہ جس کو استعمال میں لا کر ہم بہت کچھ حاصل کر سکتے ہیں

چنانچہ زندگی کے کسی مرحلے پر آپ کو یہ احساس ہوا ہو گا کہ دوسروں نے جو کامیابی یا ترقی حاصل کی ہے آپ وہ حاصل نہیں کر سکے حالانکہ آپ اس کے لئے بہت پرجوش بھی ہیں اور خوب محنت بھی کی ہے لیکن آپ کو اب زیادہ تشویش میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے آپ اپنے تئیں ان سے بڑھ کر آگے بڑھ سکتے ہیں آپ کو اس کے لئے اپنے اندر موجود بہت ہی غیر معمولی خزانے کو دریافت کر کے اس کی اتھاہ خوبیوں سے کام لینا ہوگا یہ خزانہ آپ کے اندر پوشیدہ ہے،اس چھپے خزانے کا نام “لاشعور” ہے۔

لا محدود قوتوں اور مہارتوں کا منبع

آپ کا لاشعور (Unconscious ) آپ کا وہ پوشیدہ خزانہ ہے جو آپ کو لامحدود قوتوں اور مہارتوں کے قابل کرسکتا ہے۔ البتہ آپ کو اس کا استعمال سیکھنا ہوگا جیسے کار سے فائدہ اٹھانے کے لئے کار چلانا سیکھنا پڑتا ہے۔ لا شعور کا استعمال سیکھ کر آپ اپنی رکاوٹوں کو راستوں میں بدلنے اور مسائل سے وسائل حاصل کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں ۔ اپنے لاشعور کو اپنے تابع کرکے آپ ویسی زندگی تشکیل دینے کے قابل ہو سکیں گے جیسی آپ چاہتے ہیں۔

چند بنیادی باتیں

کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اس کی بنیادی باتوں کا علم ہونا ضروری ہے شعور اور لاشعور کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ جب آپ یہ طے کر لیں کہ اپنے اندر پوشیدہ خزانہ یعنی لاشعور سے کام لینا ہے تو آپ کو اس کے بارے میں بنیادی باتوں کا شعور اور علم حاصل کرنا ہو گا۔

شعور اور لاشعور کے میکانزم کو سمجھنے کا موضوع

شعور اور لاشعور کے میکانزم اور ان کے طریقہ کار کو سمجھنے کا موضوع دراصل “مائنڈ سائنس” کہلاتا ہے ۔ چونکہ اس موضوع پر بہت کم آگہی عوام میں پائی جاتی ہے اس لیے جو لوگ تھوڑا بہت اس بارے میں جانتے ہیں وہ لا علم لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں اور اس علم اور اس کی مہارتوں کو اس انداز سے پیش کرتے ہیں گویا ان کے پاس کوئی بہت غیر معمولی، غیر مرئی قوت ہاتھ آگئی ہے ۔ یوں سادہ لوح اپنی سادہ لوحی کی بنا پر ٹھگ جاتے ہیں ۔
یہ سادہ لوحی اس وقت بے وقوفی بن جاتی ہے کہ جب یہ لوگ اس علم کو سراسر ایسے افراد کے حربوں کے حوالے کر دیتے ہیں جو نہایت مہنگے کورسز میں پیش کئے جاتے ہیں ۔ لوگ خود مائنڈ سائنس کے بارے میں مزید پڑھنے یا کسی قابل بھروسا ماہر سے جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔

فارمولا ون کے چیمپئن کو دوڑ جیتنے کے لئے کیا کچھ سیکھنا اور کرنا پڑتا ہے ؟

مثال کے طور پر پر فارمولا ون کے چیمپئن کو دوڑ جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ ڈرائیور کو دنیا کی تیز ترین گاڑی تیز ترین رفتار کے ساتھ چلانی آتی ہو۔ دوڑ جیتنے سے پہلے اسے کئی برس تک فارمولا ون کی کار چلانا سیکھنا ہوگا۔ اس سکھائی میں ڈرائیور کو اس کی باریکیوں کو سمجھنا ہوگا ،انجن کے کام کو سمجھنا ہوگا اسے یہ جاننا ہوگا کہ کیسے کار کے مختلف گئیر کام کرتے ہیں؟ کیسے ایکسلیٹر کام کرتا ہے؟ پہیوں کا آپس میں ہم آہنگ ہونا کتنا ضروری ہے ، ایندھن کیسا اور کتنا ہو تو کار کی کارکردگی بہترین ہوگی, وغیرہ۔

اسی کے ساتھ ڈرائیور کو طبعیات کے قوانین قدرت سے واقفیت بھی ضروری ہے تاکہ اسے یہ پتہ ہو کہ کس درجہ حرارت پر کیا ہوتا ہے اس کی موٹائی ، چوڑائی کتنی اہم اور کیا نتیجہ دیتی ہے، وغیرہ۔ نیز موسمیاتی تغیرات اس کی ڈرائیونگ اور اس کے نتائج پر کیا اثرات مرتب کریں گے۔

شعور اور لاشعور سے کام لینے کی عمدہ مثال

اس مثال کو آپ اپنے شعور اور لاشعور کے میکانزم پر لاگو کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اگر آپ واقعی اپنے لاشعور سے بھرپور کام لینا اور اس پوشیدہ خزانے کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے ذہن کے قوانین قدرت کو سمجھنا ضروری ہے ۔ آپ کا ذہن ویسے ہی قدرت کا پابند ہے جیسے کار۔ ڈرائیور اس کار سے بہترین نتائج کے لیے ان قوانین فطرت کو سمجھتا ہے جو اسے کار کے ذریعے دوڑ جیتنے کے قابل کرتے ہیں اگر آپ کو اپنے شعور اور لاشعور کے بارے میں آگاہی اور تجربہ ہے تبھی آپ اپنے لاشعور کے سائنسی حقائق کو جاننے اور انہیں من چاہی زندگی کی تشکیل کے لئے استعمال کرنے کے قابل ہوں گے بصورت دیگر آپ دوسروں کے جادو ہی میں پھنسے رہیں گے۔

دماغ کی پروگرامنگ کب اور کس عمر میں شروع ہوتی ہے ؟

کی یہ پروگرامنگ ( منفی ہو یا مثبت، تخریبی ہو یا تعمیری) اسی وقت شروع ہو جاتی ہے کہ جب بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے کیونکہ جنین اپنی ماں کی ذہنی کیفیات کو محسوس کرتا ، گردوپیش کی آوازیں سنتا اور ان پر اپنا ردعمل بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہ عمل عموماً حمل کے چوتھے مہینے کے اختتام پر شروع ہوتا ہے۔

استقرار حمل کے چوتھے مہینے سے لیکر سات برس تک اور بعض ماہرین کے مطابق بارہ برس تک بچہ وقفہ وقفہ سے سے الفا اسٹیٹ اور بیٹا اسٹیٹ کے درمیان رہتا ہے۔ الفا اسٹیٹ دماغ کی قابل پروگرام حالت ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مائنڈ سائنس ، کتنی حقیقت ، کتنا جادو

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button