Character Building & Tarbiyah

بچوں کی جامع تربیت

جامع شخصیت سازی کا مطلب یہ ہے۔ کہ بچوں کی تربیت کے حوالے سے تمام بنیادی ضروری معلومات کااچھی طرح سے ادراک کیاجائے ۔اور پھران معلومات کی بنیاد پر بچوں کی بہترین تربیت کی جائے۔ یادرکھئے بچوں کی جامع تربیت کے کل پانچ ایریاز ہیں۔ ان تمام ایریازپر بیک وقت توجہ دینا جامع شخصیت سازی کے لئے ضروری ہے۔ نیز تربیت اورشخصیت سازی کے تین اہم ستونوں خوداعتمادی، تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور کردار سازی پر توجہ دینا  بھی نہایت ضروری ہے۔

مزاج موزوں ضروری کیوں؟

یاد رکھیے بچوں کی جامع شخصیت سازی کے سفر کے دوران والدین کے پاس ایک اہم  زادراہ کا ہونا  ضروری ہے۔ جس کے بغیر ان کے لئے منزل تک پہنچنا مشکل ہوسکتا ہے۔ اور وہ زادہ راہ والدین کا مزاج موزوں ہے۔ یعنی تربیت کرنے والے والدین کےپاس مزاج موزوں کا ہونا نہایت ضروری ہے۔خدانخواستہ  والدین اس  دوران اگر غیرضروری جذباتیت یا بے صبری کامظاہر ہ کریں۔تو تربیت کے دیگر تمام اصول دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

یہاں ایک بات اور سمجھنا بھی نہایت ضروری ہے۔ کہ زندگی کے دیگر تمام پہلووں کی طرح تربیت اولاد یا شخصیت سازی بھی تنہاکوئی چیزنہیں، جو اکیلے قائم ہوسکے۔بلکہ اس کو قائم کرنے کے لئے پہلے خود والدین کی طرززندگی اور پھرگھر و خاندان کے ماحول کو پوری طرح تربیت کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا پڑتا ہے۔جامع انداز تربیت کے لئے یہ بات ضروری ہے۔ کہ والدین پہلےخوداپنی ذات کے تمام پہلووں کا جائزہ لیں۔پھراس بات کا جائزہ لیں کہ تربیت اولاد کی حقیقت کیا ہے؟تربیت کے تمام مراحل میں والدین کا کردار کیا ہوتاہے؟ والدین  کے لئے تربیت  کونسی مہارتیں درکارہوتی ہیں؟ کیا یہ مہارتیں خودوالدین میں موجودبھی ہیں ؟

دوچیزیں تربیت کی بنیادی شرط

اگر کسی چیز کی کمی ہے تو اسے کس طرح بہتر بنایاجاسکتا ہے؟ تربیت اولاد کے لئے دو چیزیں بنیادی کردار کی حامل ہیں۔ ایک علم نافع جس کا مطلب دورحاضر میں اولاد کی تربیت کا درست اورپورا علم والدین کے پاس ہو۔اور دوسری چیز خود والدین کا مزاج موزوں یعنی بچوں کی تربیت کے لئے والدین کامزاج نہایت مناسب اور موزوں ہونا بھی ضروری ہے ۔ ان میں سے کسی ایک چیز کی کمی بھی جامع تربیت کے سامنے رکاوٹ بن سکتی ہے۔

بچوں کی تربیت شروعات اپنی ذات سے کریں

بچوں کی بہترین تربیت کے لئے تیاری کرتے ہوئے والدین کوشروعات اپنی ذات سے کرناہوگا ۔یعنی پہلے اپنی ذات کی بہتری اور تربیت  پر توجہ دیں۔اس کے بعد شریک حیات ،خاندان اور بچوں سے تعلقات کاجائزہ لیں۔ کہ ان کا معیارکیا ہے؟ کیونکہ ان تعلقات کی خوب صورتی اور مضبوطی معیاری تربیت میں بنیادی اور اہم کردار اداکرتی ہے ۔ جب تک گھرمیں میاں بیوی کے درمیان باہمی احترام کاٹھوس،مضبوط اور خوب صورت رشتہ قائم نہ ہو ۔اوربچوں سے بھی اچھاتعلق نہ ہو۔ اس وقت تک جامع تربیت کا پروگرام بنانا اور اس پر عمل کرنا بہت مشکل کام ہے۔

لہذا والدین میں سے ہرایک کو چاہیے۔ کہ پہلے اپنی ذات کی بہتری اور مزاج کو بنانے پر خاص توجہ دیں۔ اور شریک حیات کو بھی پیار محبت سے اس عمل میں شریک کریں۔ اس کے بعد خاندان کے دیگر افراد اورزیرتربیت بچوں سے اچھے تعلقات قائم کریں۔ پھر تربیت پر کام شروع کریں تو انشا اللہ بچوں کی جامع تربیت ممکن ہوسکے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button