University

آکسفورڈ یونیورسٹی جدید یورپ کا معمار تعلیمی ادارہ

آکسفورڈ یونیورسٹی جدید یورپ کا معمار تعلیمی ادارہ
تحریر ؛ جبران عباسی

( جدید یورپ کی معمار آکسفورڈ یونیورسٹی کی تاریخ کیا ہے؟ آکسفورڈ یونیورسٹی کیسے آج گلوبل لیڈنگ انسٹیٹیوٹ بن گئی ہے؟ جرمنوں نے جنگ عظیم میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ کیا کیا تھا ؟ آکسفورڈ یونیورسٹی کا معیار اور وہاں سکالرشپ پر کیسے داخلہ لیا جا سکتا ہے۔ تمام احوال کو جاننے کےلئے اس مضمون کا مکمل مطالعہ کیجیے)

بھاری فیسوں اور سرکاری گرانٹ کےبغیر چلنے والا ادارہ

عموماً یونیورسٹیاں بھاری فیسیں اور سرکاری گرانٹ پر انحصار کرتی ہیں مگر آکسفورڈ یونیورسٹی ان سب کے برعکس اپنی آمدن ریسرچ اور بزنس سٹارٹ اپ سے حاصل کرتی ہے۔ سال 2021 میں مختلف اسٹارٹ اپ کی مد میں 30.8 ملین ڈالر کی آمدن حاصل کی گئی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی مجموعی آمدن سال 2021 میں 480 ملین ڈالر کے لگ بھگ رہی ہے۔

دنیا کی دوسری بہترین یونیورسٹی

آکسفورڈ یونیورسٹی کو اس وقت دنیا کی دوسری بہترین یونیورسٹی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کو گلوبل لیڈنگ انسٹیٹیوٹ کہا جاتا ہے۔ نیچرل سائنسز ، سوشل سائنسز ، ٹیکنالوجی اور آرٹس میں آکسفورڈ یونیورسٹی نے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ، بین الاقوامی سیاسی قیادت اور بےمثال دانشور پیدا کئے ہیں۔ یہ دنیا کی واحد یونیورسٹی ہے جس کے اندر سو لائبریریاں اور پانچ میوزیم قائم ہیں۔ یہاں دنیا کی سب سے بڑی کتابوں کی دکان BLACKWELLS بھی صدیوں سے قائم ہے۔

72 نوبل ایوارڈز کا منفرد اعزاز

یونیورسٹی کی تعلیمی عظمت کا اندازہ اس اعزاز سے لگائیے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے پاس 72 نوبل ایوارڈ ہیں جو دنیا میں کسی اور دوسرے تعلیمی ادارے کے پاس نہیں ہیں۔ یہ نوبل ایوارڈ آکسفورڈ کی ممتاز شخصیات نے سائنسی و ادبی خدمات میں جیتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے قیام کا پس منظر اور تاریخ

تاریخ دانوں کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کو 872 عیسوی میں اینگلو سیکسن بادشاہ الفریڈ دی گریٹ نے قیام میں لایا تھا جب الفریڈ ایک دورے کے دوران آکسفورڈ گاؤں پہنچا تو وہاں اس کی ملاقات چند پادریوں سے ہوئی جن کے افکار سے وہ خاصا متاثر ہوا اور اس نے آکسفورڈ گاؤں میں ان کےلئے ایک تعلیمی ادارہ قائم کر دیا۔
تاہم آکسفورڈ یونیورسٹی کا بطور یونیورسٹی آغاز 1167 عیسوی کو اس وقت ہوا جب انگلستان کے بادشاہ ہنری دوم نے یونیورسٹی آف پیرس میں زیر تعلیم برطانوی طلبا کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر انگلستان واپس لوٹیں۔
یورپ میں اس زمانے میں یونیورسٹی آف پیرس کا سکہ رائج تھا تاہم برطانیہ اور فرانس کی سیاسی دشمنی و جنگیں بھی اپنے عروج پر تھیں یہی وجہ بنی کہ ہنری دوم نے برطانوی طلباء کو واپس آنے کا حکم دیا یوں ان طلبا نے آکسفورڈ کے تعلیمی ادارے کا رخ کیا اور یوں آکسفورڈ کا بطور یونیورسٹی آغاز ہوا ۔

دنیا کا قدیم ترین ہاسٹل

1214 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں پہلا چانسلر مقرر کیا گیا۔ ابتدا میں برطانوی طلباء آکسفورڈ ٹاؤن میں وہاں کے مقامی لوگوں کے ساتھ رہتے تھے مگر چند ہی سالوں میں ٹاؤن اور یونیورسٹی کے طلباء میں تصادم شروع ہو گئے جس کی وجہ سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے اندر ہاسٹل کا قیام لایا گیا۔ یوں st. Edmund Hall تعمیر کیا گیا۔ یہ ہاسٹل دنیا کا قدیم ترین ہاسٹل تھا۔

انتالیس کالجز کا مجموعہ

آکسفو رڈ یونیورسٹی دراصل کالجز کا مجموعہ ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں اس وقت 39 کالجز قائم ہیں جو نیچرل سائنسز ، سوشل سائنسز ، ٹیکنالوجی، بزنس ، ریسرچ اور آرٹس سے منسلک ہیں۔

آکسفورڈ میں پہلے کالج کا قیام

ان کالجز کا آغاز 1264 میں Balliol کالج سے ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے یہ کالج انگلستان کے ایک رئیس و شاہ ہنری کے وزیر John de Balliol نے ایک عیسائی بشپ کے ساتھ سیاسی اختلاف پر قائم کیا تھا۔ بشپ عیسائیت کی تبلیغ کو آکسفورڈ یونیورسٹی کا مرکزی مقصد بنانا چاہتے تھے جبکہ بادشاہ اور ان کے وزیر بیلوئل سیکولر خیالات کے مالک تھے۔

جب کلیسا نے فنڈز روک لئے

عیسائی کلیسیا اس وقت امیر ترین تھے ، انھوں نے آکسفورڈ کے فنڈز روک لئے ، بیلوئل نے اپنی ذاتی دولت سے فنڈز کا اجرا کیا اور پہلے کالج کی بنیاد رکھی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں دوسرا کالج 1314 میں Exeter کالج کی صورت میں قائم کیا گیا تھا۔ 1324 میں Oriel کالج، 1341 میں Queens کالج اور 1379 میں Merton لائبریری قائم کی گئی تھی۔ 1509 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کا شہرہ آفاق گھنٹہ گھر تعمیر کیا گیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے 39 کالج آپس میں ایک فیڈرل نظام کے تحت منسلک ہیں اور انہی 39 کالجز کے مجموعے کا نام آکسفورڈ یونیورسٹی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی : پندرہویں صدی سے دوسری جنگ عظیم تک

پرنٹنگ پریس کی ایجاد اور آکسفورڈ یونیورسٹی پریس

سال 1746 میں دنیا کی دس بڑی ایجادات میں سے ایک ایجاد ہوئی ہے اور وہ ایجاد تھی پرنٹنگ پریس کی۔

پرنٹنگ پریس سے پہلے انسانی ہاتھوں سے کتابیں لکھی جاتی تھیں، علم مشقت طلب اور نایاب تھا پرنٹنگ پریس کی ایجاد کے بعد تعلیم کے میدان میں انقلابی تبدیلی آئی اور اس تبدیلی کا سہرا آکسفورڈ یونیورسٹی کے سر جاتا ہے جس نے پرنٹنگ پریس کی ایجاد کے صرف دو برس بعد 1478 میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کا ادارہ قائم کر کے نصابی و ادبی کتابیں چھاپنا شروع کر دی تھیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس آج بھی دنیا کے دس بڑے اشاعتی اداروں میں شامل ہے۔

عیسائی تعلیمات سے سائنسی علوم تک کا سفر

آکسفورڈ یونیورسٹی جس کا زیادہ تر نصاب عیسائی تعلیمات پر مبنی تھا پندرہویں صدی میں سماجی و سائنسی تعلیم کی راہ پر گامزن ہوگئی۔1621 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے اندر پہلا نباتاتی گارڈن قائم کیا گیا جس کا مقصد پودوں کی نگہداشت، اقسام اور ان کے متعلق دیگر مفید معلومات حاصل کرنا تھا۔

1642 میں برطانیہ میں پہلی سول جنگ شاہ انگلستان اور پارلیمنٹ کے مابین شروع ہوئی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے بادشاہ کے حامی معلمین اور طلباء کا اخراج کر دیا گیا تاہم 1660 میں بادشاہ کے حامیوں کی واپسی ہوئی۔

پہلا تھیٹر اور میوزیم

1669 میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں پہلا تھیٹر Sheldonian جبکہ 1683 میں پہلا میوزم Ashmolean قائم کیا گیا تھا۔

آکسفورڈ یونین سوسائٹی اور ایشیاء کا اعزاز

اس سوسائٹی کی پہلی ایشیائی خاتون صدر ہونے کا اعزاز محترمہ بینظیر بھٹو شہید کو ہے۔ آکسفورڈ یونین سوسائٹی 1823 میں قائم کی گئی ہے۔ اس سوسائٹی کا حصہ بن کر طلبا سائنس و سماجی مسائل پر آپس میں بحث و مباحثہ کرتے ہیں اور عالمگیر نظریات کو جنم دیتے ہیں۔

نیچرل ہسٹری میوزیم

یہ میوزیم 1860 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس میوزم میں کروڑوں سال پہلے معدوم ہوئے ڈائنو سار کے ہڈیوں کے ڈھانچے بھی موجود ہیں۔

دوسری جنگ عظیم، ہٹلر اور آکسفورڈ

جرمنی نے دوسری جنگ عظیم میں لندن اور برطانیہ کے تمام شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں پر بمباری کی اور انھیں کھنڈر بنانے کی کوشش کی تاہم ہٹلر بھی آکسفورڈ یونیورسٹی کی عظمت کا قائل تھا۔ جنگ کے دوران کبھی بھی جرمن طیاروں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی عمارات کو نشانہ نہیں بنایا یہی وجہ ہے آکسفورڈ یونیورسٹی جنگ عظیم میں مکمل محفوظ رہی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی دنیا کو بدلنے والی ایجادات

یوں تو آکسفورڈیونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ہزاروں ایسی ایجادات کر رکھی ہیں جنہوں نے دنیا کو تبدیل کیا ہے تاہم ہم کچھ اہم سائنسی ایجادات کا ذکر کریں گے جنہوں نے انسانیت کو مضبوط و محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پینسلین: Pencillin

پینسلِین جو کہ اینٹی بائیوٹک ہے ہر سال کروڑوں انسانوں کی جان بچاتی ہے۔ پینسلین کی ایجاد کے بعد انسانوں کی اوسط عمر میں 20 سے 40 برس تک کا اضافہ آیا ہے۔ پنسلین کی ایجاد Dorothy Hodgkin جو کہ آکسفورڈیونیورسٹی کی ایک ریسرچر تھیں نے کی تھی۔ ان کو اس ایجاد پر نوبل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

موسموں کی پیشن گوئی

آج ہم سب اپنے سمارٹ فون پر اگلے ایک مہینے تک کی موسمیاتی صورت حال جان سکتے ہیں۔ اس کا سہرا بھی آکسفورڈیونیورسٹی کے ریسرچر پروفیسر Fred Taylor کو جاتا ہے جنہوں نے چالیس سال کی مسلسل کوششوں کے بعد infrared remote sensing نامی میکانزم ڈویلپ کیا ہے جس کی مدد سے سٹیلائٹ ہمیں موسمیاتی کیفیات سے قبل از وقت آگاہ کر دیتے ہیں۔

لینڈ سروے

لینڈ سروے کی بدولت دنیا میں آج بےشمار سہولیات ہیں۔ موٹروے ویز ، ہائی ویز ، ریل کی پٹڑیاں ، زمین کی تقسیم ، نئے شہروں کی آباد کاری یہ سب لینڈ سروے کی مرہون منت ہے۔ لینڈ سروے کے اولین قوانین Leonard Digges نے 1540 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے ہی شائع کیے تھے۔

ماڈرن کیمسٹری

جدید کیمسٹری کی بنیاد بھی آکسفورڈیونیورسٹی سے منسلک پروفیسر Robert Boyle نے رکھی ہے۔ Boyle’s Law آج بھی کیمسٹری میں مستند تسلیم کئے جاتے ہیں۔

مائیکرو سکوپ

اس سکوپ کی مدد سے انسانوں نے نہ دکھنے والے جانداروں کو دریافت کیا ہے اور ان کا مطالعے کو ممکن بنایا ہے۔ 1665 کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دان Robert Hooke نے micrographia نامی کتاب شائع کی یوں دنیا کو معلوم ہو سکا کہ جراثیم کیسے انسانی زندگی کےلئے خطرناک ہیں۔

دنیا کی پہلی ویب سائٹ

آج جس ویب سائٹ کے ذریعے آپ یہ آرٹیکل پڑھ رہے ہیں اس انٹرنیٹ کی دنیا کو world wide web کہا جاتا ہے۔ آسان لفظوں میں ویب سائٹ کی بنیاد آکسفورڈیونیورسٹی ہی کے طالب علم Tim Berners-Lee نے رکھی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ممتاز شخصیات

کیا آپ جانتے ہیں برطانیہ کے 29 وزرائے اعظم آکسفورڈیونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے ہزاروں سکالرز ، سائنس دان ، نظریہ دان ، سیاستدان پیدا کئے ہیں۔ چند ایک شخصیات درج ذیل ہیں۔

سیاسی شخصیات

امریکی صدر بل کلنٹن ، اندرا گاندھی ، بینظیر بھٹو ، عمران خان ، آن سانگ سوشی سمیت موجودہ دور کے 30 سے زائد سیاست دان ایسے ہیں جو آکسفورڈیونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔

ناروے کا بادشاہ ہیرالڈ پنجم ، اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم، آسٹریلیا کے وزیر اعظم ، عمان کے سلطان بھی آکسفورڈ سے فارغ التحصیل ہیں۔

عظیم سائنسی شخصیات

البرٹ آئن سٹائن: جدید فزکس کا بانی

نوبل ایوارڈ یافتہ البرٹ آئن سٹائن فزکس کے تھیورسٹ تھے جن کی تھیوریز پر جدید فزکس کی بنیاد رکھی گئی اور جدید فزکس نے جدید دنیا کی بنیاد رکھی ہے۔ آن سٹائن نے theory of relativity, Quantum mechanics , gravitational force اور دیگر کنسپٹ دیے ہیں۔

اسٹیفن ہاکنگ: عظیم طبعیات دان

وہ عظیم ماہر فزکس و فلکیات تھے۔ انھوں نے بلیک ہول پر حیران کن انکشافات اپنی کتاب A brief history of time میں لکھے ہیں۔ وہ بالکل معذور تھے نہ بول سکتے تھے اور نہ ہی لکھ سکتے تھے ۔ ایک ڈیوائس کے ذریعے ان کے خیالات سمجھے جا سکتے تھے۔ بلاشبہ اسٹیفن ہاکنگ اکیسویں صدی کے سب سے بڑے سائنس دان ہیں۔

ٹم برنر لی: ویب سائٹ کے بانی

بیسویں صدی کی اہم ترین ایجاد ویب سائٹ (world wide web) ہے جس کا سہرا ٹم برنر لی کے سر جاتا ہے۔ آپ نے دنیا کا پہلا ویب براؤزر اور ویب سرور بنایا تھا جو آکسفورڈ یونیورسٹی کی ضروریات پوری کرتا تھا۔ بعد ازاں آپ کی اس ایجاد کی بدولت پوری دنیا میں انٹرنیشنل ویب سائٹس کا اجرا ممکن ہوا ہے اور ایک نئے ٹیکنالوجی دور میں ہم داخل ہوئے ہیں۔

لارڈ فلوری

لارڈ فلوری ادویات ساز تھے جنہیں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا ہے۔ پینسلین تو ایجاد کر دی گئی تھی مگر اسے مزید بہتر کر کے کمرشل سطح پر عوام تک پہنچانے کا سہرا لارڈ فلوری کو جاتا ہے۔

آدم سمتھ : عظیم ماہر اقتصادیات

آدم سمتھ نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف “اقوام کی دولت میں ” طبقاتی تقسیم پر تنقید لکھی ہے اور فری مارکیٹ اور لبرل اکانومی کا جدید تصور متعارف کیا ہے۔ آج سرمایہ دارانہ نظام رائج ہے اور دولت کی فراوانی ہے۔ آدم سمتھ کو اکنامک کا بانی شمار کیا جاتا ہے۔

آسکر وائلڈ

آج ہر اداکار و اداکارہ آسکر ایوارڈ جیتنے کی خواہش ضرور رکھتا ہے۔ اس ایوارڈ کا اجرا بھی آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل آسکر وائلڈ نے رکھا تھا جو 1890 کی دہائی میں یورپ کا مقبول ترین ڈرامہ رائٹر تھے۔

جان لاک : فلسفے کا بانی

جب یورپ میں کلیسا اپنے عروج پر تھا اور وہاں آزادانہ خیالات ممنوع تھے تب سولہوی صدی میں جان لاک نے لبرل ازم کے تصورات دیے جو اب پورے یورپ میں رائج ہیں۔ جان لاک نے تھیوری آف نیچر لاء کے ذریعے ثابت کیا کہ دلیل سے انسان کو فطری زندگی گزارنی چاہیے نہ مذہبی پابندیوں سے۔

عمران خان

اگر آپ آکسفورڈیونیورسٹی کی ویب سائٹ پر جائیں تو ویب سائٹ کے عظیم شخصیات کے حصے میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو دنیا کا بہترین آکسفورڈین کرکٹر لکھا گیا ہے۔ عمران خان نے بھی آکسفورڈ سے اپنی گریجویشن مکمل کی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں کیسے داخلہ لیں؟

آکسفورڈیونیورسٹی میں داخلہ قدرے مشکل ہے۔ سکالر شپ محدود ہیں۔ اس ضمن میں آکسفورڈیونیورسٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر مستند معلومات لکھی ہوئی ہیں، خواہش مند امیدوار ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button