Emotions & BehaviorFor TeachersParents Guides

مزاج کیاہے؟ اور اسےکیسے بہتر بنایاجاسکتاہے؟ (حصہ دوم)

مزاج کیاہے؟ اور اسےکیسے بہتر بنایاجاسکتاہے؟

مزاج، موڈاورطبیعت تینوں اردو زبان میں ملتے جلتے الفاظ ہیں۔ ان کو بسا اوقات ایک دوسرے کے مترادف کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم ان میں تھوڑا سا فرق ہے۔ جذباتی مزاج کے بنیادی خدوخال بچپن سے  ہی متعین ہوجاتے ہیں۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ اس کی نشوونما ہوتی رہتی ہے۔ مزاجی ارتقا کے اس سفر  میں  گھرکاماحول، والدین، گھروالوں اور دوستوں کے رویے ، گھرکے مالی حالات کے علاوہ گھر میں کی جانے والی تعلیم وتربیہ کی کوشش اور دیگر عناصر اہم کردار اداکرتے ہیں۔

یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ اگرچہ بچپن کابناہوا مزاج بنیادی طور پر بہت زیادہ تبدیل نہیں ہوتا ۔تاہم شعوری سطح پر پہنچ کر جو لوگ اپنے مزاج کی بہتری  پر کام کرنا چاہیں، اور واقعی سنجیدگی ودوام کے ساتھ اپنے مزاج کی بہتری  پرکام کریں۔ تو یقینا ان کے مزاج میں کافی بہتری آسکتی ہے۔ ذیل میں ہم اپنے مزاج کو بہتر بنانے کے لئے چندتجاویز پیش کرتے ہیں۔

 :مزاج کو بہتر بنانے کے لئے پہلے عزم کریں

عزم   ، کسی کام کو کرنے کاپکا ارادہ کرنے کا نام ہے۔ مزاج کو بہتر بنانے کا عزم یہ ہے کہ آپ سب سے پہلے اپنے دل میں یہ احساس اجاگرکریں کہ میرا مزاج واقعی قابل اصلاح ہے۔ اسکے بعد اسے بہتر بنانےپرکام کریں۔ کیونکہ اگر آپ کے دل میں پہلے یہ احساس ہی اجاگر نہ ہو، کہ  آپ کا مزاج واقعی قابل اصلاح ہے۔

بلکہ آپ اپنے مزاج کو ہزار خامیوں کے باوجو د بالکل درست سمجھتے ہوں۔ تو اس سے اگلا قدم یعنی اس کی بہتری پر کام کاتو سوچاہی نہیں جاسکتا۔ کوئی بھی کام ہو پہلے ذہن میں سوچا جاتاہے۔ اس کا ایک ذہنی خاکہ بنتاہے۔ اس کے بعد خارج میں اس پر عملی کام شروع کیا جاتاہے۔

چنانچہ مزاج کو بہتر بنانے کا پہلا قدم یہ ہے کہ آپ اپنے مزاج کو بہتر بنانے کی نیت کریں۔ احساس کریں اور اس کا عزم کریں۔ پھریہ احساس، ارادہ او ر عزم جتنا مصمم ہوگا ،اتناہی آپ کا عملی اقدام مضبوط ہوگا ۔ اور ساتھ ہی  اللہ کی توفیق سے اس میں ثابت قدمی شامل ہوگی تو مزاج پر کام کرنا آسان ہوجائے گا۔

:پھراپنے ساتھ وقت گزارنا شروع کریں

 مزاج کی بہتری  پر کام  کا دوسرا قدم یہ ہے کہ آپ  اپنی ذات کے لئے روزانہ بنیادوں پر کچھ وقت ضرور نکالیں۔ وہ وقت روزانہ آدھ یا ایک گھنٹہ تک نکالاجاسکتاہے۔ یہ وقت آپ کے اپنے لئے ہو جس میں کوئی دوسرا نہ ہو۔ بالکل تنہائی میں بیٹھ کر یا لیٹ کر جب اپنے ساتھ وقت گزارناشروع کریں گے، تو اپنی خامیوں اور خوبیوں کو ٹٹولنے کا  خوب موقع ملے گا۔

اس موقع پر اپنے مزاج پر خصوصی طورپر نظر ڈالیں کہ اس میں کیا درست اور کیا غلط ہے؟ تنہائی کے اس وقت میں ایک کاغذ لے کر اس پر اپنا ٹائم لائن بناسکتے ہیں۔

جس سے اپنے ماضی اور گزرے ہوئے وقت پر غور کرنے کا موقع ملے گا۔ آپ یہ سوچنا شروع کریں گے کہ آج میں جو ہوں ایسا کیوں ہوں؟ میرامزاج ایسا کیوں ہے؟ مجھے ایسابنانے میں کیا عوامل کارفرماہیں؟میری زندگی کے کونسے پہلو ہیں جو قابل اصلاح ہیں۔ ان کو بہتر بنانے کے لئے کیا درست اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟

:مصروفیات میں کمی پیدا کریں

آج کے دور میں ہمارا حال یہ بناہوا ہے۔ کہ ہم نے اپنی زندگی کا  ہرہرلمحہ کسی نہ کسی مادی کام میں مصروف کیا ہواہے۔ ہرانسان تعلیمی مصروفیات،  بزنس ، کاروباراور ملازمت میں مصرورف ہے۔ اور باقی بچنے والے وقت کوآرام ، تفریح ،  سوشل میڈیا او رملنے جلنے والوں میں اپنے آپ کو اتنا مصروف کیا ہواہے۔ کہ ہمیں اپنی زندگی کے مقصد کے بارے میں، اپنی ذات اور اپنے مزاج کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا ۔

بلکہ خطرناک صورت حال یہ ہے کہ ہمیں اپنے  آپ کووقت نہ دینے  کے نتیجے میں پیداہونے والے خلا کے بارے میں احساس تک نہیں ہے۔چنانچہ اس صورت حال سے نکلنے اور اپنے مزاج کی بہتری پر کام کرنے کا دوسراقدم یہ ہوسکتا ہے کہ ہم اپنے ساتھ کچھ نہ کچھ وقت گزارنے کی ترتیب بنائیں۔

 :حدود متعین کرکے اپنے کوآپ کو ان حدود کا پابند کریں

اگرآپ واقعی اپنے مزاج کو بہتربنانا چاہتے ہیں تو اپنے لئے کچھ حدود مقرر کرسکتے ہیں اورپھر اپنے آپ کو ان حدود کا  پابند بناسکتے ہیں کہ میں اپنے مزاج کے استعمال کے لئے ان حدود کی پابندی کروں گا۔ خدانخواستہ اگر حدود پامال ہوجائیں تو خود پر کوئی فائن یا جرمانہ عائد کریں۔ اس کے نتیجے میں مزاج میں کافی بہتری پیداہونا شروع ہوجائےگا۔  مثلا آپ نے اپنے اوپر یہ پابندی عائد کردی کہ میں دس دن تک غصے کو اپنے قریب نہ آنے دوں گا۔ یقینا غصہ مزاج کے بگاڑ کی سب سے بنیادی پہچان ہے۔

ایسا کرکےآپ  اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ آپ سے غصہ سرزد نہ ہو لیکن غلطی سے کہیں غصہ سرزد ہوگیا تو خودکو سزادینے کے لئے اپنے اوپر جرمانہ عائد کررہے ہیں۔اس طرح ایک دوجرمانوں کے بعد خودپر چیک لگانے کا عمل مضبوط ہوجائے گا۔اور جیسے ہی غصہ آنے لگے فورا ذہن اس کو منع کرے گا،کہ غصہ بدمزاجی کی علامت ہے۔ جس میں تم نے اپنے اوپر پابندی لگارکھی ہے۔

:اپنی اصلاح کے لئے اللہ سے دعامانگیں

کسی بھی کام میں کامیابی کے لئے  دعا  مومن کا سب سے بڑا ہتھیارہے۔اپنے مزاج پر کنٹرول کی کوشش کرنا تاکہ دنیا وآخرت کی سعادتیں حاصل ہوں بہت بڑا اور عظیم کام ہے۔ اس پروجیکٹ میں کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔مزاجوں کو بنانے والا خود اللہ ہے۔ اور مزاجوں کو تبدیل کرنا اس میں بہتری کی سبیل پیداکرنا اس کے لئے کوئی مشکل نہیں ۔

چنانچہ اسی کی طرف رجو ع کرکے دعا مانگی جائے۔ کہ یا اللہ میرامزاج تیرے ہاتھ میں ہے تو اسے بہتربنانا چاہے تو تیرے لئے کچھ مشکل نہیں۔ لیکن بندے کے لئے یقینا ایک مشکل کام ہے۔ یا اللہ اس عمل کو میرے لئے آسان کردے۔ پھر دعا مانگنا اس بات کی علامت ہوگی کہ آپ اپنے کام اورعمل میں سنجیدہ ہیں۔

:خوش مزاج لوگوں کے ساتھ رہنا شروع کریں

کہاجاتاہے کہ خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتاہے۔اگر آپ کے مزاج میں کہیں شدت اور تلخی پیدا ہوئی بھی ہے، تو اس کی ایک بڑی وجہ وہ لوگ بھی ہیں جو تلخ مزاج والے تھے۔ اور وہ زندگی کے کسی بھی مرحلے میں آپ کی زندگی میں داخل ہوکر اثرانداز ہوئے۔ اب شعور کی سطح پر اس کا ایک بہترین حل یہ ہوسکتاہےکہ خوش مزاجی کو اپنانے کے لئے خوش مزاج لوگوں کی کمپنی اختیار کی جائے۔

یعنی ایسے لوگ جو مزاجا اچھے ہیں۔ ملنسار ، ہنس مکھ اور ظرافت طبع سے بھرپو ر ہیں۔ وہ لوگوں کو خوش رکھنے میں مہارت رکھتے ہیں ۔اور اپنی ظرافت طبع سے تند ماحول کو کشت زعفران بناسکتے ہیں۔ ان کی کمپنی کو لوگ انجوائے کرتے ہیں ۔اوروہ  اپنی خوش مزاجی کی وجہ سےکسی کے دل کو دکھاتے بھی نہیں۔ ایسے لوگ ڈھونڈ کر ان کی صحبت اور معیت اختیار کرسکتے ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ان کے اچھے اثرات آپ کے مزاج کو بھی بہتر اور خوش گوار بنا سکتے ہیں۔

 :صبراور شکرگزاری اپنائیں

مزاج میں خرابی کی ایک بڑی وجہ  بے صبری اور شکرگزاری کی کیفیت میں کمی ہوتی ہے۔اچھے مزاج اور صبر وشکرایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ مزاج اچھا ہو تو صبراورشکر کی توفیق مل جاتی ہے۔

جبکہ مزاج خراب ہو توبے صبری کے ساتھ شکرگزاری میں بھی کمی آجاتی ہے۔ اسی طرح جب صبرا ورشکر گزاری کی کیفیت میں اضافہ ہوجاتاہے۔تو مزاج میں بھی  خودبخود بہتری آجاتی ہے۔ لہذا  اپنے اندرصبرا ورشکرگزاری پیداکرنے پر کام کیجئے۔ جس سے آپ کے مزاج میں جلد ہی بہتری آنا شروع ہوجائے گی۔

موثر تربیت کے دوداہم ستون

 :صحت مندلائف اسٹائل اپنائیں

مزاج میں بہتری اور توازن پید ا کرنے کا ایک بہترین گر یہ ہے، کہ آپ صحت مند لائف اسٹائل اختیارکریں۔صحت مند لائف اسٹائل اپنانے کیلئے چار چیزوں پر خصوصی توجہ درکار ہے۔

:  مزاج کو بہتر بنانے کیلئے متوازن غذا کا استعمال

سب سے پہلے اپنی غذا متوازن اور صحت مند بنائیں۔قدرتی چیزیں جن میں تازہ پھل ، تازہ سبزیاں اور اناج کا استعمال کریں۔صرف منہ کا ذائقہ بڑھانے کے لئے بہت زیادہ مصالحہ جات کے استعمال، فاسٹ فوڈز اور جنگ فوڈز سے حتی الامکان اجتناب کریں۔ اس طرح ایک متوان مینیوبناکر متوازن غذا کی عادت اپنا سکتے ہیں۔

:مناسب آرام/نیند

دوسرے نمبر پر مناسب آرام ہے۔ جسم اور جذبات کو صحت منداور متوازن بنانے کے لئے مناسب آرام اور نیندکا ہونا ضروری ہے۔ مناسب آرام نہ ملنے پر جہاں جسم کمزوراورلاغر ہوسکتا ہے۔ وہیں جذباتی عدم توازن کا عارضہ بھی انسان کو پیش آسکتاہے۔اورجذباتی عدم توازن ہی بدمزاجی کا دوسرانام ہے۔ لہذا صحت مند لائف اسٹائل اپنانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنی نیند پوری کرنے اور مناسب آرام حاصل کرنے کےلئے سلیپ مینجمنٹ کا طریقہ اپنائیں۔

:جسمانی ورزش

تیسرے نمبرپرروزانہ کم از کم آدھے سے ایک گھنٹہ تک جسمانی ورزش کی باقاعدہ ترتیب بنائیں۔کھلی فضا میں نکل کر جسمانی ورزش سے جہاں انسان کی جسمانی فٹنس برقرار رہتی ہے ، وہیں    جسمانی اعضا کے ساتھ تمام جوڑ اپنی جگہ فٹنس کے ساتھ اچھا کام کررہے ہوتے ہیں۔ نیزجذباتی توازن پربھی جسمانی ورزش کے بہت مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ ہرقسم کے ڈپریشن اور ذہنی ٹینشن کو دورکرنے میں جسمانی ورزش کا بڑااہم کردار ہوتاہے۔

 :صفائی ستھرائی کا اہتمام

چوتھے نمبر پر جسمانی صفائی کے ساتھ ماحول کی صفائی بھی مزاجی توازن اورمزاج کی خوش گواری کے لئے بہت اہم ہے ۔ حدیث میں  صفائی کو نصف ایمان قراردیا گیا ہے ۔ صفائی  سےایمان بڑھتا ہے اور دل کو سکون ملتاہے اور یہی ایمانی سکون انسانی مزاج کو بہتر بنانے میں بھی بہت مثبت کردار ادا کرتاہے۔

ہم نے اس آرٹیکل میں مزاج کی حقیقیت ، انسان  کی کامیابی میں مزاج کے اہم کردار، مزاج کی قسموں اورانسان کے مختلف مزاجوں کی علامات  کے بارے میں گفتگو کی ہے۔اسی آرٹیکل میں ان وجوہات پر بھی روشنی ڈالی  ہےجن کی وجہ  سے مزاج بگڑتے ہیں۔ اپنے اور دوسروں کے عذاب بن جاتے ہیں۔ اور پھر آخر میں ان طریقوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی جن کو استعمال کرکےہم اپنے مزاج کو بہتر  بنانے پرکام کرسکتے ہیں۔اللہ تعالی سب کا حامی وناصر ہو۔

یہ بھی پڑھیں

مزاج کیاہے؟کیااسے بہتر بنایاجاسکتاہے؟(حصہ اول)

Related Articles

One Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button