Columns

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان

لطیف الرحمن لطف

آج پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی پہلی برسی ہے، پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے ڈاکٹر عبد القدیر خان گزشتہ سال 10 اکتوبر کو ہم سے بچھڑ گئے تھے ۔

قائد اعظم کے بعد سب سے عبقری شخصیت

ڈاکٹر عبد القدیر خان کو پاکستانی قوم محسن پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے ہے وہ حقیقی معنوں میں پاکستان کے محسن تھے ،ہیں اور رہیں گے ۔ جب تک مملکت خداد داد پاکستان دنیا کے نقشے پر موجود ہے اس وقت تک ڈاکٹر عبد القدیر خان بھی اہل پاکستان کے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔ بابائے قوم محمد علی جناح کے بعد ڈاکٹر عبد القدیر خان ہی پاکستان کی سب سے بڑی عبقری شخصیت ہیں ،انہوں نے پاکستان کو دیا بہت کچھ لیکن صلے میں کچھ نہیں لیا ۔

جب بھارت نے پہلا ایٹمی دھماکہ کیا

جب پڑوسی اور حریف ملک ہندوستان نے 1974 کو پہلا ایٹمی دھماکہ کیا تو پاکستان کی سالمیت کو درپیش خطرات پہلے سے زیادہ سنگین ہوگئے ،ایسے میں ذوالفقار علی بھٹو اور ڈاکٹر عبد القدیر خان پاکستان کے نجات دہندہ کے طور پر سامنے آئے ، ان دونوں کی کاوشوں سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد پڑی اور ایک مسلسل اور صبر آزما جدوجہد اور قربانیوں کے بعد 1998 میں پاکستان نے 6 ایٹمی دھماکے کئےاور عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی چھٹی ایٹمی طاقت ہونے کا کارنامہ سر انجام دیا ۔

بھارت نے دوبارہ جارحیت کی جرات کیوں نہیں کی ؟

1971 کی پاک بھارت جنگ کے بعد اگر ہندوستان نے پاکستان کے خلاف باقاعدہ جارحیت کی جرات نہیں کی ہے تو اس کا کریڈٹ ڈاکٹر عبد القدیر خان کو جاتا ہے ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان اپنی زندگی میں کئی بار یہ بات کہہ چکے تھے کہ اب ہندوستان ہم پر حملے کی جسارت نہیں کر سکتا کیونکہ ایٹم بم کی وجہ سے ہمارا دفاع ناقابل تسخیر ہو چکا ہے ۔

ملک کی خاطر پر آسائش زندگی قربان کرنے والا

1936 کو ہندوستان کی ریاست بھوپال میں پیدا ہونے اور کراچی میں پرورش پانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان ستر کی دہائی میں ہالینڈ میں ایک پر آسائش زندگی بسر کر رہے تھے ان کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں تھی، وہ ایک ترقی یافتہ ملک میں بہترین ملازمت کر رہے تھے۔اس دوران ہندوستان نے 1974 کو ایٹمی دھماکہ کرکے پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی،اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے دفاع کے حوالے سے فکر مند ہوئے ،انہوں نے ہالینڈ میں مقیم ڈاکٹر عبد القدیر کو پاکستان آنے اور ایٹمی پروگرام پر کام کرنے کی دعوت دی، ان کی خواہش پر پر ڈاکٹر عبد القدیر خان وطن واپس لوٹے اور ذوالفقار بھٹو کے ساتھ مل کر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے مشن میں جت گئے۔ اور سالہا سال کی محنت کے بعد مملکت خداد کو ایٹمی طاقت بنانے کے مشن میں کامیاب ہوئے ۔

قوم کے محسن کو ان کے احسان کا صلہ نہیں ملا

افسوس ڈاکٹر عبد القدیر خان کو وہ صلہ نہیں مل سکا جس کے وہ حق دار تھے ،صلہ کے بجائے الٹا ان کی کردار کشی کی کوشش کی گئی، ان سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا کریڈٹ تک چھیننے کی کوششیں کی گئیں۔بھارت نے اپنے ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبد الکلام کو ملک کا صدر بنایا اور ہمارے حکم رانوں نے اپنے محسن پر عرصہ حیات تنگ کر دیا۔ سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے دور حکیومت میں امریکا نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کا گروہ شمالی کوریا، ایران اور لیبیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی اور ایٹم بم بنانے کے لئے ضروری ساز و سامان فراہم کرنے میں ملوث ہے۔

الزامات ،زبردستی کا بیان اور نظر بندی

بزدل پرویز مشرف نے عالمی دباؤ کو ٹھنڈے پیٹوں قبول کیا اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر کو پاکستان کی خدمت کی سزا دینے کا فیصلہ کیا چنانچہ 4 فروری 2004 کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے سرکاری ٹی وی پر ایک لکھا ہوا بیان پڑھوایا گیا جس میں تمام عالمی الزامات کو آنکھیں بند کرکے تسلیم کیا گیا تھا اس کے بعد محسن پاکستان کو نظر بند کیا گیا جس کا سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا ۔شاید افتخار عارف نے ڈاکٹر عبدالقدیر ہی کے لئے کہا ہو

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے
وہ قرض اتارے ہیں کہ واجب بھی نہیں تھے

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی نظر بندی کو عدالت میں چیلنج کیا تھا ان کی نظر بندی کے خلاف عدالت میں کئی برسوں تک سماعت جاری رہی، لیکن وہ انصاف کی تلاش میں سرگراں دنیا سے رخصت ہو گئے ۔ معروف صحافی سہیل وڑائچ نے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر عبد القدیر خان سے سوال کیا تھا کہ ان کو زندگی میں سب سے زیادہ دکھ کس بات کا ہے؟ تو انہوں نے جواب میں کہا تھا
“اس قوم کے لئے کام کرنے کا”

قوم تو اپنے محسن سے اس وقت بھی ٹوٹ کر محبت کرتی تھی آج بھی دل سے ان کو چاہتی ہے اور رہتی دنیا تک ان کی احسان مند رہے گی البتہ قوم کے فیصلہ سازوں اور حکم رانوں نے ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ۔

منظوم خراج تحسین

گزشتہ سال محسن پاکستان کی وفات کے موقع پر انہیں منظوم خراج عقیدت پیش کرنے کی کوشش کی تھی جو نذر قارئین ہے ؛

الوداع محسن قوم اب الوداع!
تیری فرقت سے پہنچا ہے صدمہ بڑا

تیری محنت سے اور تیری کاوش سے ہی
آج مضبوط تر ہے وطن کا دفاع

تیری خدمات سے ہیں گراں بار ہم
تیرا ممنون ہے یہ زمین و فضا

فخر تجھ پر کرے گی یہ دھرتی سدا
قرض مٹی کا تم نے کیا ہے ادا

نام تیرا بھی آئے گا عبد القدیر!
جب بھی ہوگا یہاں ذکر اہل وفا

ایک ہیرا تھا جس کو ہے نگلا اجل
ایک گوہر تھا جو خاک میں مل گیا

قوم ماتم کناں ،ملک ہے سوگوار
تیرا جانا قیامت کا ہے حادثہ

تیری عظمت کے قائل ہیں خرد وکلاں
ملک و ملت کا محسن ہے اک تو بجا

اپنے فضل وکرم سے تجھے بخش دے
اپنے مولا سے یہ لطف کی ہے دعا

یہ بھی پڑھیئے:

کامیابی میں سوچ ، رویوں اور عادتوں کا کردار

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button