ColumnsMadaris

اچھی تدریس کے کچھ اچھے گر ، برائے اساتذہ مدراس دینیہ

اچھی تدریس کے کچھ اچھے گر ، برائے اساتذہ مدراس دینیہ

مولانا محمد طفیل کوہاٹی

سبق پہلے خود کو پڑھائیں

1. روزانہ کا سبق تیار کرکے پہلے خود کو پڑھائیں یعنی زبان سے کہیں ، کیونکہ محض مطالعہ کافی نہیں ۔قابو یافتہ معلومات کا افادہ سہل بھی ہوتا ہے اور مؤثر بھی ۔ خود کہنے سے مطالعہ ذہن میں قرار پکڑ لیتا ہے جسے پیش کرنے میں وقت کم لگتا ہے اور کتاب تیزی سے نکلتی ہے ۔اکابر علماء کے کم وقت میں زیادہ اسباق پڑھانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔

کسی ایک شرح پر انحصار کریں

2-کسی ایک حاشیہ یا شرح پر انحصار کریں ،متعدد شروح نہ دیکھیں ، اس سے نئے مدرس میں ذہنی انتشار پیدا ہوتا ہے اور وہ افادہ میں ترتیب قائم نہیں رکھ پاتا۔ ہاں خاص مقامات کے حل میں مدد ضرور لیں۔

3-سبق کی جتنی تقطیع(ٹکڑے) کر سکتے ہیں کریں اس سے طالب علم کے لیے یاد رکھنے میں آسانی ہوتی ہے ۔

4- پہلے عبارت پڑھوائیں اور عبارت کی درستگی پر خاص توجہ دیں۔ کسی لفظ پر وقف برداشت نہ کریں، ہر لفظ پر اعراب ظاہر کروا کر پڑھوائیں۔

سبق سے پہلے اس کا خلاصہ بیان کریں

5-عبارت کے بعد پہلے خلاصہ بیان کریں پھر متن پر منطبق کریں۔۔ تفسیر اور ادب میں یہ طرز مفید نہیں اس میں متن ، ترجمہ اور تشریح ساتھ ساتھ چلائیں خلاصہ شروع شروع میں یاد رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ تیاری کے دوران ایک کاغذ پر اسے لکھ کر یاد کریں یا وہی کاغذ کتاب میں سامنے رکھیں ۔

موضوع سے باہر مت نکلیں

6-کتاب کے مباحث سے باہر نہ نکلیں صرف متن حل کروائیں کہیں ضروری اضافی بات ہو تو علیحدہ سے عنوان قائم کرکے مستقل بیان کریں ، کتاب کے حل کے درمیان گڈمڈ کرکے پیش نہ کریں۔

7-سبق مکمل ہونے کے بعد اگر وقت ہوتو تمام مباحث کا خلاصہ ضرور دہرائیں ۔
8-پڑھاتے پڑھاتے طلبہ کو بیدار رکھنے کے لیے ساتھ ساتھ کہلواتے جائیں ۔
9-زبان سادہ ، تعبیر آسان اور اصطلاحات کو پس منظر کے ساتھ واضح کریں ورنہ آپ صرف ہوا میں تیر چلانے والے شکاری ہوں گے۔

طلباء سے گزشتہ سبق ضرور سنیں

10-سبق ضرور سنیں ۔ ذہین ترین مدرس بھی سبق نہ سنے تو نتائج حاصل نہیں کر سکتا ۔
11-سننے کے دوران طلبہ کی تعبیر کی غلطیاں نظر انداز نہ کریں۔
12- اہم مقامات لکھوائیں ۔
13-اہم مباحث کی نشاندھی کریں۔

طلباء کو کتاب سے جوڑیں

14-طلبہ کو متن کے حل کے لیے بین السطور اور حاشیہ سے جوڑیں اور خود درمیان سے نکل جائیں ۔۔ کامیاب مدرس وہ ہے جو طلبہ کو کتاب سے جوڑ کر خود سے مستغنی کر دے۔

صلوٰۃ حاجت، ایصال ثواب اور دعا کا معمول بنائیں

15- درس سے قبل صلاۃ حاجت کا معمول بنائیں۔
16-مصنف محشی شارح کو ایصال ثواب میں کوتاہی نہ کریں ۔
17-جس استاد سے کتاب پڑھی۔ ہے انہیں اور ان کے اساتذہ کے لیے روزانہ دعا کا اہتمام رکھیں۔
18-مطالعہ و تدریس میں باوضو رہنے کا اہتمام کریں ۔

تدریسی وقار اور اعتدال کا دامن تھامے رکھیں

19-سبق میں تدریسی وقار قائم رکھیں نہ خشکی ہو نہ ابتذال ۔۔ اعتدال ضروری ہے ورنہ جواہر کنکریوں کے مول بھی نہیں بکتے۔

اپنے اساتذہ اور مدرس ساتھیوں سے استفادے سے مت شرمائیں

20-جہاں سمجھ نہ آئے، اپنے اساتذہ اور ساتھی مدرسین سے سیکھنے کی کوشش کریں اور اس میں قطعا مت شرمائیں۔ جو آپنے بڑوں اور معاصرین کے تجربات سے نہیں سیکھتا وہ ناقص رہتا ہے۔
21-کسی طالب علم کے سوال پر حوصلہ شکنی نہ کریں اسے مطمین کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔
22-طلبہ میں تدبر کا مادہ پیدا کریں نرے مطالعے سے کچھ نہیں ہوتا اگر تدبر نہ ہو۔

افکار و خیالات کو پاک رکھیں

23- اپنے خیالات اور عمل کو پاک رکھنے کی کوشش کرے اس کے لیے یومیہ مسنون اعمال و اذکار کی پابندی، تلاوت کلام پاک اور نوافل کا اہتمام اکسیر ہے۔ استاد سات پردوں کے پیچھے جو سوچتا اور کرتا ہے اس کے طالبعلم پر وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

24-صاحب فن شخصیات کے حواشی و شروح کو ترجیح دیں ۔
25- ہر کتاب کم از کم تین سال ضرور پڑھائیں ۔

مطالعہ اور محنت سے فرار کا تصور ذہن سے نکال دیں

26-درس نظامی محض علوم و فنون کا تعارف کروا دیتا ہے ۔ تدریس کے لیے فنی مطالعے میں بتدریج وسعت سے فن کے ساتھ مناسبت پیدا ہوتی ہے اور تدریس میں محنت و مشقت سے فن میں رسوخ و کمال پیدا ہوتا ہے۔ لہذا فن میں کمال اور رسوخ تک مسلسل محنت ضروری ہے اور پھر اس پر استقامت سے اس کمال کی بقا موقوف ہے اگر مطالعہ و محنت چھوٹ جائے تو کمال روبہ زوال ہونے لگتا ہے۔۔۔ لہذا یہ تصور بھی نہ کریں کہ مطالعہ و محنت سے کسی مرحلے پر مفر ممکن ہو سکے گا۔ یہ زندگی بھر کا روگ ہے۔

ذہنی سکون اور یک سوئی

27-آپ کی آواز ، لہجہ ، ادائیگی کی رفتار ، چہرے کے تاثرات سب ہی درس میں موثر ہوتے ہیں انہیں کی بہتری آپ کے ذہنی سکون اور یکسوئی سے جڑی ہے لہذا خود کو اضافی جھمیلوں میں نہ ڈالیں ورنہ یکسوئی اور ذہنی سکون متاثر ہو گا اور نتیجتا درس متاثر ہو گا۔
28-پہلے فن کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر توجہ دیں پھر بڑے مباحث کی طرف بڑھیں۔
29-مدرسہ کے وقت اور طلبہ کو امانت سمجھیں ۔

 

یہ بھی پڑھیں

اچھے استاد کی خصوصیات

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button