بچوں اور بڑوں کی تعلیم وتربیت کے بے شمار ذرائع میں سے سب سے اہم ذریعہ سفر کرنا ہے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ “سفر وسیلہ ظفر” یعنی سفر سے انسان کو بڑی کامیابیاں ملتی ہیں۔
سفر سے انسان وہ کچھ سیکھتا ہے جو حضر میں نہیں سیکھ سکتا۔ کیونکہ سفر میں تھیوریز کو پریکٹیکل کرنا پڑتا ہے اور خودانحصاری اپنانے کاموقع مل جاتاہے۔ سفر کیلئے پہلے سے پلاننگ کرنی پڑتی ہے جو بذات خود لرننگ کا عمل ہے۔
پھر پلاننگ کے مطابق ہر کام کو پریکٹیکل کرنا پڑتاہے۔ اپنے سفر کی تیاری، سامان کاانتظام، مختصر لیکن ضرور ت کے مطابق سامان کا انتخاب،وقت کی تنظیم، ٹکٹ اور گاڑی کا انتظام، اپنے کھانے پینے کی چیزوں کا بذات خود انتظام، منزل اور سفر کے مقصد کا تعین، لوگوں سے ملنے اور معاملات کو ڈیل کا حوصلہ، پیسوں کی مینجمنٹ اور بہت کچھ۔ یہ سب انسان سفر کے دوران سیکھ رہا ہوتا ہے۔
بلکہ انسان کی صلاحیتوں اور خوبیوں کا انکشاف بھی سفر کے دوران ہی ہوتا ہے۔
انسان کے کردار واخلاق کی نشاندہی بھی سفر سے ہوتی ہے۔ ایک روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ کے سامنے جب کسی کی تعریف کی گئی تو آپ ﷺ نے فورا پوچھا کہ کیا تم نے ان صاحب کے ساتھ سفر یا کوئی مالیاتی لین دین کیا ہے؟ تعریف کرنے والے نے نفی میں جواب دیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کسی کےساتھ سفر یالین دین کے بغیر اس کی تعریف کا کوئی جواز نہیں۔
تعلیم وتربیت کے لئے سفر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں۔کہ کوئی صاحب علم سفر کے بغیر عالم نہیں بن سکا۔ اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کیجئے تو معلوم ہوگا ہر صاحب علم نے علم اور تربیت کے حصول کیلئے ضرور کہیں نہ کہیں کا سفر کیا ہے۔ چاہے وہ امام بخاری ہوں، امام مسلم ہوں، امام ترمذی ہوں ، امام ابوداود ہوں غرض دنیا کے جتنے بڑے اہل علم اور علما کو تلاش کریں تو معلوم ہوگاکہ انہوں نے ضرورسفر کیا ہوگا۔
بلکہ اچھے وقتوں میں کسی عالم کے علمی قد کو دیکھنا ہوتا تو اس کے علمی اسفار پر نظر ڈالی جاتی تھی۔ جس عالم کا جتنا زیادہ سفر ہوتا اسی کو بڑا عالم تصورکیا جاتا تھا۔ کیونکہ سفر تعلیم وتعلم اور تربیت کا بہترین ذریعہ ہے۔
اسی وجہ سے حصول علم کیلئے سفر کرنے والوں کی احادیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ایک حدیث میں رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص علم کی راہ میں سفر پر نکلے تو فرشتے اس کے قدموں تلے اپنے پر بچھادیتے ہیں۔ اس سے بڑی فضلیت اور کیا ہوسکتی ہے۔
سفر کے سیر وسیاحت ا ورتفریح کے ساتھ ساتھ تعلیم وتربیت کا بہترین ذریعہ ہونا آج بھی مسلم ہے۔ آج کے دور میں بھی جو شخص زیادہ سے زیادہ سفر کرتا ہے ، اس کے علم، وژن اور سوچ میں دوسروں کے مقابلے میں بہت زیادہ وسعت پیدا ہوجاتی ہے۔
کیونکہ سفر میں انسان اپنے آپ کو تھکاتا ہے، خود انحصاری اور سلیف مینجمنٹ اپناتا ہے۔ اپنا ہر کام خود سے کرنے لگتا ہے۔ سفر کے دوران ہر مزاج وطبیعت کے لوگوں سے ملاقاتوں کا موقع ملتا ہے۔
مختلف علاقوں ، موسم اور آب وہوا کا تجربہ کرتا ہے۔ مختلف زبان اور رنگ ونسل کے لوگوں سے بات چیت اور معاملات کرتا ہے۔
جس سے اس کی معلومات میں اضافہ ہونے کے ساتھ مزاج میں بھی تواز ن لانے کا موقع ملتا ہے۔ اور دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع بھی ملتاہے۔
ٹورازم چونکہ تعلیم و تربیت کا اہم حصہ ہے۔ اس لئے اس کیٹیگری میں شہروں ، ملکوں اور پکنک پوائنٹس کے بارے میں آرٹیکلز پیش کیے جائیں گے۔ ان شااللہ