Columns

چیٹ جی بی ٹی سافٹ ویئر، کیا اب لکھاریوں کا مستقبل خطرے میں ہے؟

چیٹ جی بی ٹی سافٹ ویئر، کیا اب لکھاریوں کا مستقبل خطرے میں ہے؟

جبران عباسی

میں ایک رائٹر ہوں اور بطور فری لانس کانٹنٹ رائٹر مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں اور ویب سائٹس کے ساتھ منسلک ہوں۔ میرے مضامین کی اشاعت سے مجھے ایک معقول آمدن حاصل ہوتی ہے۔ تاہم شاید اب میرے خدشات ہیں کہ مستقبل میں حالات اس سے مختلف ہوں ۔
کچھ دن قبل میرے ایک سنئیر کولیگ نے مجھے ایک لنک بھیجا اور اسے دیکھنے کو کہا۔ یہ کسی chat GPT سافٹ ویئر کا لنک تھا۔ اس سافٹ ویئر کو کچھ الفاظ کی کمانڈ دینی پڑتی ہے جس کے بعد لکھا لکھایا مضمون ہمیں مل جاتا ہے جو اپنی معلومات، وسعت اور عنوان کے حساب سے بالکل پرفیکٹ اور کسی انسانی دماغ کی ریسرچ معلوم ہوتا ہے۔

گوگل کے نئے مشکل

چیٹ جی بی ٹی کے 15 دسمبر کے ورژن نے لانچ ہوتے ہی دھوم مچا دی ہے۔(9 جنوری کو چیٹ جی بی ٹی کا نیا ورژن پھر سے آ چکا ہے)۔ چیٹ جی بی ٹی کے لانچ ہوتے ہی سوشل میڈیا اور گوگل پر ٹرینڈ چلنا شروع ہو گئے کہ ہم ایک ایسے عہد میں داخل ہو رہے ہیں جب انسان کو لکھاریوں کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہو گی ، ایک سافٹ ویئر اپنی مصنوعی ذہانت سے انسانی فطری تخلیقی صلاحیت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ حتی کہ گوگل کا سروائول بھی اب خطرے میں پڑ چکا ہے۔ گوگل جو دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن ہے۔

امریکیوں نے سافٹ ویئر کو بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کے لئے نقصان دہ قرار دے دیا

بی بی سی اردو نے اپنے مضمون “گوگل کو ٹکر دینے والی چیٹ جی بی ٹی” میں بتایا کہ لانچ ہوتے ہی صرف دس دنوں میں اس سافٹ ویئر کے صارفین کی تعداد دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے، امریکن تعلیمی اداروں نے اپنے بچوں پر اس سافٹ ویئر کو استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے کیونکہ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیت متاثر ہو گی۔ اگرچہ طلبا خوش ہیں کہ اب وہ صرف سوال لکھیں گے اور بنی بنائی اسائنمنٹ اور پریذنٹیشن ان کو مل جائے گی۔
تازہ ترین معلومات کے مطابق جاپان کی ایک کمپنی نے اینٹی چیٹ جی بی ٹی سافٹ ویئر بھی ڈیزائن کر لیا ہے جس سے معلوم ہو سکے گا اس مضمون کو سافٹ ویئر نے لکھا ہے یا کسی انسان نے۔

چیٹ جی بی ٹی آخر ہے کیا؟

جب یہ سوال چیٹ جی بی ٹی سے میں نے پوچھا تو اس نے کچھ یوں جواب دیا:
” میں ایک لینگویج ماڈل ہوں جو اوپن آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈیزائن کیا گیا ہوں۔ میں ایک مشین لرننگ ماڈل ہوں، الفاظ کے ذخیروں کی پیشن گوئی کرتا ہوں۔ مجھے کئی شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے مثلاً ترجمہ، سوالات جوابات اور مضمون نویسی۔ میں چیٹ سافٹ ویئر نہیں ہوں بلکہ ایک ٹول ہوں جو آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹیکنالوجی کے خود ساختہ جواب دہی سافٹ ویئرز کو بہتر اور موثر بنانے کےلئے ڈیزائن کیا گیا ہوں۔”

چیٹ جی بی ٹی کام کیسے کرتا ہے؟

چیٹ جی بیْ ٹی آرٹی فیشل انٹیلیجنس لرننگ پروگرام ہے جو transformer architecture بیس پر کام کر رہا ہے۔ جیسے ہندی فلم روبوٹ میں چھٹی نامی روبوٹ کو سب کچھ پہلے ہی سکھا دیا گیا تھا ایسے ہی چیٹ جی بی ٹی کے اندر سارا ڈیٹا پہلے سے فیڈ کر دیا گیا ہے اور یہ مسلسل فیڈ ہوتا رہتا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چیٹ جی بی ٹی میں آٹھ ملین دستاویزات اور دس ارب الفاظ کا ذخیرہ فیڈ کیا گیا ہے۔
ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی کی وجہ سے چیٹ جی بی ٹی دس ارب الفاظ کے ساتھ 175 ارب جملے تخلیق کر سکتا ہے۔ آنے والے وقتوں میں اس کی استعداد میں مزید اصافہ ہو گا۔
یعنی آپ اس سافٹ ویئر میں بات چیت کے ذریعے بڑی سی بڑی معلومات بھی چند سیکنڈز میں معلوم کر سکتے ہیں۔

چیٹ جی بی ٹی کے تخلیق کار کون ہیں؟

چیٹ جی بی ٹی پروگرام OPEN AI نامی کمپنی کا پراجیکٹ ہے۔ یہ کمپنی 2005 میں کیلی فورنیا امریکہ میں قائم کی گئی تھی۔ اس کمپنی کے بانی Sam Altman ہیں۔ دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص ایلون مسک نے بھی chatgpt پر کثیر سرمایہ کاری کی ہے۔ چیٹ جی بی ٹی پراجیکٹ 2018 میں لانچ ہوا تھا۔ چیٹ جی بی ٹی کے تین ورژن اب تک آ چکے ہیں۔ 15 دسمبر 2022 کے ورژن نے ریلیز ہوتے ہیں لاکھوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے۔

ایک لکھاری کیسے اس کا بہتر استعمال کر سکتے ہیں؟

میں ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ساتھ بطور کانٹنٹ رائٹر کام کر رہا ہوں جن کو ڈیجٹل مارکیٹنگ کےلئے فیس بک پر بڑا انحصار ہے۔ میں روزانہ کی بنیاد پر سوشل میڈیا کیپشن لکھتا ہوں جو کمپنی کی مختلف آفرز پر مبنی ہوتا ہے۔ ہمیں لازمی طور پر ایسے الفاظ کا استعمال کرنا پڑتا ہے جو صارف کی توجہ اور اعتماد کھینچ سکیں۔
مثلاً آج کل ہماری ایک آفر انلمٹیڈ انٹرنیٹ ڈیٹا پورے 30 دنوں کےلئے چل رہی ہے۔ اب روزانہ ایک ہی آفر کو مختلف کیپشن کے ساتھ لکھنا میرے لئے قدرے مشکل تھا۔
مگر اب چیٹ جی بی ٹی نے میرا کام آسان کر دیا ہے میں جب بھی اسے کمانڈ دیتا ہوں تو وہ ہر بار مختلف الفاظ کے ساتھ ایک منفرد سوشل میڈیا کیپشن لکھ کر دے دیتا ہے۔ اگرچہ یہ کبھی بھی سو فیصد درست نہیں ہوتا مجھے اس میں اصلاح لازماً کرنا پڑتی ہیں۔ مگر یہ سچ ہے اس سافٹ ویئر کی مدد سے میں بطور لکھاری بہتر اور موثر لکھ سکتا ہوں۔ کمپنی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ اس سافٹ ویئر کے استعمال کی ترغیب خود میرے کمپنی کے سنئیر کولیگ نے کی تھی۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کمپنیوں کا اب مصنوعی ذہانت پر انحصار بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور وہ ان کو ترجیح دیتی ہیں۔ ہو سکتا ہے آنے والے چند برسوں میں ہماری کمپنی کا مکمل انحصار ایسے سافٹ ویئرز پر ہو جو ان کا وقت اور پیسہ دونوں بچانے میں مددگار ہوں۔
لیکن اس مرحلے تک پہنچنے میں ابھی کئی دشواریاں پیش ہیں۔ چیٹ جی بیْ ٹی بے شک اپنے وقت کا بہترین کانٹنٹ کریٹر ٹول ثابت ہو گا اور گوگل کو چیلنج دے گا مگر وہ شاید کبھی بھی مکمل طور پر انسانی ذہانت پر انحصار ختم نہیں کر پائے گا۔
لیکن اس سے پہلے ہمیں جانچنا ہے کہ چیٹ جی بی ٹی کیسے موثر تبدیلیاں لائے گی یا لا سکتی ہے۔

چیٹ جی بیْ ٹی کے فوائد

آسان فہم زبان:

بالفرض آپ کو کسی سوال کا جواب چاہیے یا کوئی بات سمجھنا چاہ رہے ہیں تو چیٹ جی بی ٹی کی زبان انتہائی سادہ مگر جامع ہے۔ یہ لاکھوں مضامین کا نچوڑ مختصر الفاظ میں نکال کر انتہائی عام فہم زبان میں آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہے۔

فیکٹ فائنڈنگ:

چیٹ جی بی ٹی بطور فیکٹ فائنڈنگ بھی موثر استعمال ہو سکتا ہے۔ بالفرض آپ کو کسی بیماری کے بارے میں قریب ترین معلومات درکار ہیں تو یہ کسی مفروضہ کے بجائے اس بیماری کی تازہ ترین معلومات اور اعداد و شمار پیش کر دے گا۔

دلائل:

یہ انسانی جذبات سے مبرا ہے۔ کوئی بھی سٹیٹمنٹ جب آپ کے سامنے آتی ہے تو اس میں آپ کو واضح ریسرچ اور دلائل نظر آتے ہیں۔

ڈیٹا کا تجزیہ:

یہ ایک پیچیدہ عمل ہے۔ لاکھوں مضامین کا ڈیٹا نکالنا اور پھر اسے پراسس کر کے فلٹر کرنا اور سب سے مقبول بیانیے یا اعداد و شمار کو قارئین کے سامنے پیش کرنا خاصا شوار کام ہے مگر چیٹ جی بی ٹی یہ کام چند سیکنڈز میں کر دیتا ہے۔

آرٹیکل کی صلاحیت کو بہتر بنانا:

بالفرض مجھے پاکستان کی معاشی صورتحال پر کوئی مضمون لکھنا ہے تو میں بآسانی چند سیکنڈز میں معاشی اشاریے اور رویے چیٹ جی بی ٹی سے اخذ کر سکتا ہوں۔ میں اپنی طرف سے سوالات کر کے اچھی خاصی معلومات اخذ کر سکتا ہوں۔ اور ان معلومات کو اپنے مضمون میں شامل کر کے اپنے آرٹیکل کے معیار کو بہتر کر سکتا ہے۔
وقت اور پیسوں کی بچت: چیٹ جی بی ٹی کے ذریعے کئی چھوٹے ٹاسک آٹومیٹک ہو جائیں گے۔ آٹومیشن سے ہمیشہ وقت اور پیسوں کی بچت ہوتی ہے۔

مصنوعی ذہانت بمقابلہ فطری زہانت

ہالی ووڈ کی اکثر فلموں میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے روبوٹ آرٹی فیشل انٹیلیجنس کی بدولت طاقت ور ہو جاتے ہیں اور انسانی کنٹرول سے نکل جاتے ہیں۔
چیٹ جی بی ٹی کی مصنوعی ذہانت بھی پروپیگنڈہ کا موثر ٹول بن سکتی ہے۔ کیونکہ اس کے پاس جو بھی مواد ہے یہ پیش کرتے ہوئے اس کے سچ یا جھوٹ کا فیصلہ نہیں کر سکتی ہے۔ یہ وہی بیانیہ پیش کرے گی جو سب سے زیادہ مقبول ہے۔
لکھاریوں ، ادبیوں اور شاعروں کا فرض ہوتا ہے سچ کو پیش کرنا، حقائق کو بیان کرنا اور چیٹ جی بی ٹی ایسا کرنے میں ناکام ہے کیونکہ وہ ضمیر کی روشنی سے محروم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو فطری ذہانت دی ہے، مشاہدے کا انعام دیا ہے۔ انسان فطری ذہانت اور مشاہدے کی بدولت نت نئی اختراعات، ایجادات اور انکشافات کرتا ہے مگر مصنوعی ذہانت ایسا نہیں کر پائے گی۔ وہ صرف پہلے سے دریافت شدہ حقیقتوں کو پیش کر سکتی ہے۔ کسی نئی دریافت کا سہرا اپنے نام نہیں کر سکتی ہے۔

کیا گوگل کا دور ختم ہونے جا رہا ہے؟

گوگل پر اس وقت شدید دباؤ ہے کیونکہ گوگل کی حریف کمپنی مائیکروسافٹ نے چیٹ جی بیْ ٹی پر دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مائکروسافٹ اس سافٹ ویئر کو اپنے مختلف پراڈکٹس میں استعمال کرے گا جیسے مائکروسافٹ آفس ، ورڈ ، پاور پوائنٹ ، آؤٹ لک وغیرہ۔ اگرچہ بہت جلد ہی گوگل اس کے مقابلے کےلئے کچھ نئے فیچرز متعارف کروانے جا رہا ہے۔
وقتی طور پر یہ پیشن گوئی کرنا مشکل ہے کہ گوگل پر اس کے کتنے منفی اثرات مرتب ہوں گے تاہم یہ ضرور واضع ہے کہ آنے والے وقتوں میں گوگل اور ویب سائٹس کو بےشمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی اور بدلتے وقت سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہمارے لیے لازمی ہے۔ ہمیں خود کو ان ٹیکنالوجیز کے قریب رکھنا اور سیکھتے جانا چاہئے۔ ہر نئی ٹیکنالوجی اپنے ساتھ کامیابی کے وسیع مواقع لاتی ہے۔ ان کا استعمال کرنا ہمیں آنا چاہیے۔

 

یہ بھی پڑھئیے:

میٹا ورس ہمارا مستقبل

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button