Emotions & BehaviorSelf development

غصے کی وجوہات ، غصہ کنٹرول کرنے کے نفسیاتی اور روحانی طریقے

غصے کی وجوہات

غصے کی وجوہات

خارجی اسباب کی بناء پر انسان سے صادر ہونے والی اندرونی نا پسندیدہ کیفیات کے اظہار کا نام غصہ ہے۔ غصہ انسانی جسم کی وہ حالت ہے جس کے بر راست اثرات انسانی شخصیت ،مزاج، طبیعت اور دل و دماغ پر مرتب ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ غصہ اکیلے آتا ہے۔ اور اپنے ساتھ عقل ، اخلاق اور شخصیت کی خوبصورتی کو لے کر چلا جاتا ہے۔ غصے کی حالت میں انسان کے سوچنے سمجھنے یا کسی بھی کام کو کرنے کی صلاحیتیں متاثر ہوجاتی ہیں۔ جس کے برے اثرات انسان کے جسم، اس کی شخصیت اور آنے والی زندگی پر ضرور پڑتے ہیں ۔
جس طرح کسی غبارے کے اندر اس کی گنجائش سے زیادہ ہوا بھری جائے تو وہ پھٹ جاتا ہے۔ جسکی مرمت بہر حال نہیں ہو سکتی۔ بالکل اسی طرح لا شعور میں آنے والی منفی سوچوں کے اثر سے ہمارا دل ودماغ بھر چکا ہوتا ہے۔ اور پھر رونما ہونے والا کوئی چھوٹا سا بھی واقعہ ہمارے غصے کے اس لاوے کو نکال باہر لانے کا سبب بنتا ہے۔

غصے کی وجوہات

غصے کا روحانی علاج:

حضور ﷺ سے ایک صحابی نے پوچھا ؛ یا رسول اللہ! مجھے وہ عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کردے۔ فرمایا کہ تو اپنے غصے پر قابو پالے تیرے لئے جنت ہے۔

غصے کےبارے میں یہ بھی ارشاد ہے۔ کہ غصہ چونکہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ اور شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ اس لئے غصے کی آگ کو پانی سے ٹھنڈا کرلیں۔ غصے کی حالت میں پانی پئیں، وضو کرلیں، غسل کرلیں نماز کے لئے کھڑے ہوجائیں، تعوذ(اعوذ باللہ) پڑھ لیں، لا حول ولاقوۃ  الا باللہ پڑھیں، ان تمام باتوں سے غصہ جاتا رہتا ہے اور سب سے بہترین عمل درود پاک کا ورد ہے۔
ایک دانشور سے پوچھا گیا کہ غصہ کیا ہے تو اس نے خوبصورت جواب دیا “کسی کی غلطی کی سزا خود کو دینا “

یہ بھی پڑھیں:جذبات کیا ہیں؟

غصے سے شخصیت کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ممکن ہے؟

نوکر کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ کر کرچی کرچی ہوجانےوالی پیالی دوبارہ جڑ نہیں سکتی۔ لیکن دوسری ضرور خریدی جاسکتی ہے۔ جبکہ اس پیالی کے گرجانے پر کیا جانےوالا غصہ دل و دماغ اور اعصاب کے جو پرزے پرزے کر دیتا ہے اس کا ازالہ شاید ممکن نہیں۔ اس لئے ہر وقت غصے میں رہنا انسانی صحت اور شخصیت کے لئے کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔ اس سے انسان ذہنی مریض بن جاتا ہے۔

غصہ آنے کی صورت میں غور کیا جائے کہ مجھے کس بات پر غصہ آیا؟ عام طور پر اس کے پیچھے کوئی معقول وجہ ہوتی ہی نہیں۔  کبھی کبھار غصے کا سبب بہت ہی معمولی بات ہوتی ہے جس پر اس طرح غصہ کرنا بنتا ہی نہیں۔ جیسا کہ ہم میں کررہے ہوتے ہیں۔
جس طرح بند گوبھی کو پرت در پرت کھولا جائے تو اندر سے کچھ برآمد نہیں ہوتا۔ اسی طرح اگر غصے پر غور کیا جائے تو ایک ایک پرت ہٹا نے کے بعد انسان پر یہ حقیقت آشکار ہوجاتی ہے۔ کہ بات کوئی اتنی بڑی نہ تھی۔ جس پر اتنا غصہ کیا گیا یا غل غپاڑہ مچایا گیا۔

غصے کی وجوہات

غصے کے وجوہات بیرونی ہوتی ہیں یا اندرونی ؟

در حقیقت غصے کے وجوہات ہمارے ذہن ،دل اور جسم میں پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔ جو کسی موقع یا خلاف توقع واقعے کے رونما ہونے پر ایک دم سے سامنے آجایا کرتے ہیں ، عام طور پر ماضی کی تلخ یادیں ، احساس محرومی، احساس کمتری ،حسد ، بغض، کینہ وغیرہ غصے کے وجوہات ہوتے ہیں۔ جنہیں انسان اپنے ذہن اور دل ودماغ میں جمائے بیٹھا ہوتا ہے۔ جسکی بناء پر وہ آئے روز غصے کا شکار ہوتا ہے۔

دوسروں کی غلطیوں کی سز خود کو مت دیں۔

ہمارے لاشعور میں روزانہ کی بنیاد پر منفی باتیں آرہی ہوتی ہیں۔ بلکہ ایک ریسرچ کے مطابق ستر سے اسی ہزار خیالات ایک دن کے اندر ہمارے دماغ میں آتے ہیں۔ کچھ واقعات یا لمحات ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہمارے مزاج کے موافق نہیں ہوتے۔ یہی واقعات بار بار ذہن میں ری کال ہوتے ہیں اور انسان رات دن انہی کے بارے میں سوچتا ہے۔ مثال کے طور پر “فلاں شخص نے مجھے یہ کیوں کہا؟

کیا میں انہی کاموں کے لئے رہ گیا ہوں؟ اس کی ہمت کیسے ہوئی مجھ سے یہ بات کرنے کی؟ مجھے اس کو یہ جواب دینا چاہیے تھا۔ اب وہ واقعہ جو گزر چکا ہوتا ہے ہم اسے لے کر اپنے حال اور مستقبل کو داؤ پر لگادیتے ہیں۔ جس کے بھیانک نتائج سے ہم متاثر ہوتے ہیں۔ وہ شخص جس سے یہ واقعات صادر ہوا کرتے ہیں وہ خود ہمیں متاثر نہیں کر رہا ہوتا بلکہ اس سے صادر ہونے والے واقعات اور حرکات ہمیں اور ہمارے دل و دماغ کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں۔ گویا ہم دوسروں کی غلطی کی سزا خود کو دے رہے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں میں جذباتی توازن کیسے پیدا کریں؟

غصہ کینسر ودیگر مہلک بیماریوں کے خطرات پیدا کرتا ہے ،طبی تحقیق

ماہرین طب کے مطابق غصہ کی حالت میں انسان کے جسم میں کچھ ایسے کیمیکلز پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ جو کہ آگے چل کر السر یا کینسر کا باعث بن سکتے ہیں، غصہ بلند فشار خون کا سبب بنتا ہے۔ جسکی بناء پر ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیر، پیرالائسس، فالج وغیرہ کے خطرات پیدا ہوتے ہیں ۔

غصے کی وجوہات

بچوں کے مزاج میں غصہ اور چڑ چڑاپن کہاں سے آتا ہے ؟

آج اگر ہم اپنے معاشرے پر نگاہ ڈالیں تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ ہمارے معاشرے کا ہر فرد غصے کا شکار ہے۔  بڑوں کو چھوڑئیے اب تو بچوں میں بھی شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ایک بالغ انسان کو غصہ آنے کے کچھ نہ کچھ محرکات ضرور ہوا کرتے ہیں۔ لیکن وہ کون سی شے ہے جو بچوں میں بھی غصہ آنے کا سبب بن رہی ہے۔

بالغ انسان اپنی محرومیوں، انزائٹی، ڈپریشن معاش اور بے روزگاری کو لے کر غصے کو پال رہا ہوتا ہے۔ لیکن وہ پانچ سے چھ سال کا بچہ جس کا ان تمام چیزوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے وہ بھی غصے کا اظہار بسا اوقات کررہا ہوتا ہے۔ جب ہم حقائق کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ بچے ہمیشہ بڑوں سے اثر لیا کرتے ہیں۔ لہذا وہ اپنے ماحول ،گردوبیش اور گھر میں جو بھی کچھ ہوتا دیکھتے ہیں بلکل ویسا ہی کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ہمارا رویہ اور برتاؤ جیسا ان کے ساتھ ہوتا ہے وہی رویہ یا برتائو بچے بھی شروع کردیتے ہیں جوکہ ان کے مزاج اور شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے۔

غصے کی وجوہات

بچوں کے سامنے غصیلے جذبات کا اظہار ان کی نفسیات پر منفی اثرات ڈالتا ہے

پھر آگے چل کر وہ بچے ہمارے سامنے غصے اور زبان درازی سے کام لیتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ بچے بدتمیز ہو گئے ہیں۔ زمین بنجر کبھی نہیں ہوتی، یہ فطرت ہے جو بدلتی نہیں۔ لیکن مالکاں کے عمل اور بے توجہی کے باعث وہی زمین جو سبزہ ،باغات ،چمن اور گل و گلزار بن سکتی تھی۔ ویرانے اور چٹیل میدان میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ ایسی زمین پر چلایا جانے والا ہل اور بویا جانے والا بیچ دونوں ہی بیکار ثابت ہوتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسے شادی شدہ جوڑوں کو جوکہ اولاد کی نعمت سے سرفراز ہونے جا رہے ہیں یا پھر جنہیں اولاد جیسی نعمت سے نواز دیا گیا ہے، غصے سے اجتناب کرنا چاہئے کیوںکہ دوران حمل غصہ کرنے کے اثرات پیدا ہونے والے بچے پر ہوتے ہیں اور اگر بچوں کے سامنے غصے کا اظہار کیا جائے تو بھی ان کی شخصیت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ، لہذا والدین کو بچوں کے سامنے لڑائی، جھگڑے اور غصہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے تاکہ ننھے ننھے پھول سے بچوں کی شخصیت میں دراڑیں نہ پڑ جائیں۔

غصے کا آجانا مسئلہ نہیں کیوں کہ غلط بات پر غصہ آنا فطری امر ہے ہے ،البتہ غصے پر کنٹرول اور اس بے جا غصے سے چھٹکارہ پانا نہایت ضروری ہے جو ہر وقت انسان کو پریشان کئے رکھتا ہے ، مضمون کے شروع میں چند روحانی وظائف اور کچھ کام بتائے گئے ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر غصے کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

غصے کی وجوہات

غصہ کنٹرول کرنے کے نفسیاتی طریقے

روحانی اعمال کے ساتھ ساتھ ماہرین کے بتائے ہوئے مشوروں پر عمل کرنے سے بھی آپ غصے جیسی لعنت سے نجات پا سکتے ہیں
ماہرین کے مطابق مندرجہ ذیل چند باتوں پر عمل کرنے سے آپ غصے کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔

۱)روزانہ مراقبے کی عادت ڈالیں کم از کم ۱۰ منٹ تک۔
۲) غصہ آئے تو اپنی جگہ اور پوزیشن کو تبدیل کر لیں۔
۳) زیادہ غصہ کرنے والے افراد کو کثرت سے پانی کا استعمال کرنا چاہئے۔
۴) چہل قدمی کے ذریعے بھی غصہ کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
۵) روزانہ صبح ہلکی پھلکی ورزش کرنا بھی غصے میں کمی کا باعث ہوتا ہے۔
۶) باغ یا پارک کی سیر ، پانی کے جھرنوں ، آبشاروں، دریاؤں اور سمندر کا نظارہ بھی غصے کے علاج میں مدد فراہم کرتا ہے۔
۷) مختلف کھیل جیسے ہاکی،بیڈمینٹن اور کرکٹ بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ، آج کل نوجوان نسل کے غصے کی بیماری میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ ان سرگرمیوں سے دور رہنا اور ہر وقت سوشل میڈیا کا استعمال ہے۔

غصے کی وجوہات

یہ بھی پڑھیں: حسن اخلاق

غصے پر قابو پانے کے چند آزمودہ طریقے

۱) چت لیٹ جائیں اپنا داہنا ہاتھ دل کے مقام پر رکھ لیں اور ناک کے ذریعے لمبے لمبے سانس لے کر اندر روکیں جتنی ہمت ہو ، پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ سانس کو خارج کردیں اس سارے عمل کے دوران آنکھیں بند رکھیں۔
۲)بیٹھ جائیں یا چت لیٹ جائیں، آنکھیں بند کریں، چند منٹ تک گہرے سانس لیں پھر یہ تصور کریں کہ آپ اپنی فیملی یا دوستوں کے ساتھ پر فضا مقام پر موجود ہیں ان کیفیات کو دل و دماغ میں محسوس کرنا شروع کریں چند ہی دنوں میں آپ کے مزاج میں واضح تبدیلی رونما ہوجائےگی۔
۳)جب غصہ آئے تو دل ہی دل میں الٹی گنتی شروع کردی جائے اس کے بھی طبیعت پر اچھے اثرات پڑتے ہیں اور غصے سے ہونے والے اثرات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

غصے کی وجوہات

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button