Columns

آئی ٹی اور بچے

آئی ٹی اور بچے

ضیاء چترالی

ہم جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جی رہے ہیں۔ دورِ حاضر کے بچے کاغذی کشتیوں کو پانی میں بہانے، کھلونوں سے دل بہلانے، تتلیوں کے پیچھے دوڑنے یا ریت کے گھروندے بنانے والے نہیں اور نہ ہی یہ کوہِ قاف کے جنوں، پریوں سے متعلق گھڑی گئی داستانوں پر یقین کرتے ہیں۔ یہ شاید انسانی تاریخ کے ذہین ترین بچے ہیں۔ پروین شاکر نے بہت پہلے کہا تھا:

جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے

بچوں کی نئی کائنات

اب بات بہت آگے جا چکی ہے۔ بچوں کی کائنات اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور کمپیوٹر جیسی ڈیوائسز تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔ یہ ویڈیو گیمز، کارٹونز اور دوسرا آن لائن مواد دیکھنے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر اپنے والدین سے زیادہ دسترس رکھتے ہیں۔

ہر تین میں سے ایک بچہ بات چیت کے قابل ہونے سے پہلے اسمارٹ فون سے واقف ہوجاتا ہے

تحقیق کے مطابق، آج ہر تین میں سے ایک بچہ بات چیت کے قابل ہونے سے قبل ہی اسمارٹ فون کے استعمال سے واقفیت حاصل کر لیتا ہے اور بچوں کی یہ عادت ان کے رویوں، رشتوں، سماجی و ثقافتی بندھنوں اور تعلیم پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
آج دنیا بھر میں ڈیجیٹل ڈیوائسز کے استعمال کی عادت وبا کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے اور اس کے منفی نتائج بھی سامنے آنے لگے ہیں، جن میں بچوں کی تعمیری و تخلیقی صلاحیتوں کی تباہی و پامالی قابل ذکر ہے۔ اس تشویش ناک صورتِ حال کا ادراک کرتے ہوئے بعض ممالک نے بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیئے ہیں، لیکن عدم آگہی یا غفلت کی وجہ سے ہمارے یہاں یہ رجحان آئے روز تقویت حاصل کر رہا ہے۔
بدقسمتی سے ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک تو دنیا سے پیچھے ہیں، دوسرا ٹیکنالوجی بالخصوص آئی ٹی کو مثبت استعمال کرکے فوائد سمیٹنے کے بجائے منفی سرگرمیوں میں ملوث رہتے ہیں۔ خصوصاً ہمارے بچے اسکرین پر فضولیات میں وقت کے ساتھ اپنی صحت بھی برباد کر رہے ہیں۔ جبکہ دنیا اس سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے۔

موجودہ دور میں انٹر نیٹ نے دولت کمانے کے نت نئے طریقے متعارف کرا دیئے ہیں۔ صرف دماغ استعمال کرکے اچھوتے خیالات پر مبنی ویڈیوز شیئر کرکے گھر بیٹھ کر ہزاروں ڈالر کمائے جا سکتے ہیں۔ چنانچہ 2 ارب صارفین رکھنے والا ”یوٹیوب“ بھی پیسے کمانے کا ایک بڑا پلیٹ فارم ہے۔

صرف 10 سالہ یوٹیوب اسٹار جو ماہانہ ایک ملین ڈالر کماتا ہے

یوٹیوب سے بڑی عمر کے افراد توبے حساب پیسے کما ہی رہے ہیں، مگر ترقی یافتہ ممالک کے بچے بھی بڑوں سے پیچھے نہیں، بلکہ کئی برس تک یوٹیوب پر ایک ایسے بچے کا راج رہا، جس کی عمر 10 برس سے بھی کم ہے، بلکہ وہ یہ بچہ محض 5 برس کی عمر میں سب سے زیادہ کمانے والی شخصیت بن گیا تھا۔ کھلونوں کا تعارف کرانے والے اس بچے نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا اور یوٹیوب کا سب سے بڑا اسٹار (YouTube’s biggest star) بن گیا۔
ابتدا میں یہ اپنے چینل کے ذریعے ماہانہ ایک ملین ڈالر کمانے لگا۔ تھیوریج ڈاٹ کام (theverge.com) نے یوٹیوب کے اس کم عمر ترین اسٹار پر تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریان کے والدین کا اصل تعلق فلپائن سے ہے۔ مگر وہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں رہتے ہیں۔

امریکا میں رہنے والا ریان کم عمری ہی میں کھلونوں پر تبصرے کی ویڈیوز یوٹیوب پر اپلوڈ کرنے لگا

ریان کو شروع سے ہی عام بچوں سے کچھ زیادہ ہی مختلف اقسام کے کھلونوں سے دلچسپی تھی۔ کھلونا کاروں سے کھیلنا، رائفل چلانا، ٹرائی سائیکل پر سواری کرنا اور واٹر سلائیڈ پر پھسلنا اس کا محبوب مشغلہ تھا۔ جب اس کی عمر تین برس تھی تو اس کے گھر والوں نے اس کے کھلونوں سے کھیلنے کی ویڈیوز بنا کر یوٹیوب پر اپ لوڈ کی تھیں۔ مگر اس وقت انہیں کوئی خاص پذیرائی نہیں مل سکی۔ مگر اس کی ماں نے مسلسل اس کی ویڈیوز بنا کر یوٹیوب میں ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ ریان کے والدین نے کھلونے خریدنے کے حوالے سے اسے کھلی چھوٹ دے رکھی تھی۔ یوں اس کے گھر میں انواع و اقسام کے کھلونے جمع ہوگئے اور ریان بھی کھلونوں کے معاملے میں کافی ایکسپرٹ ہوگیا۔ نئے مارکیٹ میں آنے والے کھلونوں پر وہ کسی ماہر تجربہ کار کی طرح تبصرہ کرتا اور اس کی ماں کو یہ تبصرے بہت اچھے لگتے۔

سنہ 2015 میں چینل بنایا ابتداء میں عدم پذیرائی کے باوجود یوٹیوب اسٹار بن گیا

اس کے تبصروں پر مبنی ویڈیوز جب دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کے ذریعے دنیا بھر میں پھیل گئیں تو انہیں کافی پسند کیا جانے لگا اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے یوٹیوب صارفین کی جانب سے ملنے والے ریمارکس دیکھ کر ریان کی ماں نے اس کے لئے یوٹیوب میں ایک مخصوص چینل کھولنے کا فیصلہ کیا۔ پھر 2015ءمیں Ryan ToysReview کے نام پر ایک چینل لانچ کیا گیا۔ اس چینل کو ابتدا میں کوئی خاص پذیرائی نہیں مل سکی اور ریان کی ویڈیوز دیکھنے والوں کی تعداد بھی بہت کم رہی۔
مگر 4 ماہ بعد اس کے سبسکرائبر اور ویوز کی تعداد تیزی سے بڑھنا شروع ہو گئی اور رفتہ رفتہ کھلونوں پر ریان کے تبصرے دنیا بھر کے بچوں میں مقبول ہوگئے۔ ان کی مقبولیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریان کے چینل کے سبسکرائبر زکی تعدادکچھ ہی عرصے میں 58 لاکھ جبکہ اس کی ویڈیوز 9 ارب سے تجاوز کر گئی۔ اب تک 5 برس کے کسی بچے کی ویڈیوز اتنی بار نہیں دیکھی گئیں۔ اس لئے اسے یوٹیوب کا کم عمر ترین اسٹار کے نام سے پکارا جانے لگا۔

ریان کی والدہ اپنی ملازمت چھوڑ کر کم سن بیٹے کے چینل کو وقت دینے لگی

یوٹیوب چینل مشہور ہونے کے بعد ریان کی والدہ نے اپنی ملازمت چھوڑ کر اس کی ویڈیوز بنانے اور انہیں چینل میں ڈالنے میں مصروف ہوگئی۔ وہ ایک ہائی اسکول میں کیمسٹری کی ٹیچر ہے۔ مگر اب ریان کی ویڈیوز سے ملنے والی رقم اتنی زیادہ تھی کہ ملازمت کی ضرورت ہی نہیںرہی۔ وہ کھلونوں کے تعارف پر مبنی مختلف مناظر کی فلم بندی میں مخصوص لباس پہن کر اپنے بیٹے کے ساتھ نظر آتی ہے۔ ایک ویڈیو میں ریان کھلونا گن لے کر حملہ کرتا ہے اور اس کی ماں تلواروں سے دفاع کرتی ہے اور کہیں وہ کھلونا کار لے کر ریان پر حملہ کرتی ہے اور وہ اپنی گن سے اس حملے کو ناکام بناتا ہے۔ ریان کی ماں فل ٹائم ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے میں مصروف ہوگئی۔ ریان کی ویڈیو امریکا اور دنیا بھر میں اتنی مقبول ہوئیں کہ ToysReview Ryan چینل امریکا میں سب سے مقبول اور دنیا بھر میں دوسرا سب سے زیادہ مقبول چینل بن گیا۔2020ءتک پانچ برس اس بچے کا یوٹیوپ پرمکمل راج رہا۔

رواں سال کم عمر یوٹیوبر نے 29.5 ملین ڈالر کمائے

اس سال ریان نے 29.5 ملین ڈالر کمائے اور اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 41.7 ملین تک پہنچ چکی تھی۔ 2019 ءمیں اس نے 26 ملین ڈالر کمائے تھے۔ 2018ءمیں بھی یوٹیوب سے سب سے زیادہ کمائی کرنے والی شخصیت یہی تھا۔ اس سال اس نے 22 ملین ڈالر کمائے تھے۔ ریان کے 2015ءمیں بننے والے چینل کے 2019ءتک 22.9 ملین سبسکرائبرز تھے۔ اس چینل کی کئی ویڈیوز کے ویوز ایک بلین سے زیادہ ہیں۔

چوبیس سالہ امریکی یوٹیوب اسٹار کے سبسکرائبرز کی تعداد 95 ملین سے زائد

پھر 2021ءمیں ریان سمیت کئی اور اسٹارز کو Jimmy Donaldson نامی ایک 24 سالہ امریکی نوجوان نے پیچھے چھوڑ دیا۔ اس سال جیمی کے MrBeast نامی چینل نے 54 ملین ڈالر کمائے۔ اس کے سبسکرائبرز کی تعداد 95 ملین تک پہنچ گئی اور اب یوٹیوب کا سب سے بڑا اسٹار یہی ہے۔ جبکہ ریان ساتویں نمبر میں ہے۔ واضح رہے کہ ریان پہلا بچہ نہیں ہے، جو انٹرنیٹ کی بدولت بچپن میں ہی ارب پتی بن گیا ہے۔
اس کے علاوہ بے شمار ایسے بچے ہیں، جو جدید ٹیکنالوجی کو مفید مقاصد کےلئے استعمال کرکے لاکھوں ڈالر کر رہے ہیں۔ چند ایک کی مثال: ایون نامی امریکی بچہ بھی اس حوالے سے قابل ذکر ہے۔ یہ انٹرنیٹ پر کئی اشتہارات میں کام کرکے لاکھوں ڈالر کما چکا ہے۔ ایون کو کھلونوں کے اشتہارات کا سپر اسٹار کہا جاتا ہے اور وہ ہر دوسرے اشتہار میں نظر آتا ہے۔ یو ٹیوب پر اس کے اشتہارات کو روزانہ کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں، جس سے اس کی آمدن لاکھوں ڈالرمیں پہنچ چکی ہے۔

برطانوی یوٹیوبر دنیا کے کم عمر ترین امیر کیسے بنے؟

ایک برطانوی بچے ”نک ڈی الائیسیو“ نے 2012ءمیں ”سملی“ نامی ”اےپ“ تیار کرکے لاکھوں ڈالر کمایا تھا۔ اس ایپ کو 4 ماہ کی مدت میں تقریباً 10 لاکھ بار ڈاون لوڈ کیا گیا تھا، جبکہ 9 کروڑ بار پڑھا گیا، پھر ”سملی“ کو سال 2012ءکے لیے ایپل کی بہترین ”ایپ“ کا ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا، جس کے بعد اب معروف انٹرنیٹ کمپنی ”یاہو“ نے اسے 30 ملین ڈالر میں خرید لیا ہے۔ اتنی خطیر رقم ملنے کے بعد ”نک ڈی الائیسیو“ دنیا کے کم ترین امیر شخص بن گے۔

برطانیہ کا 11 سالہ بچہ ہنری پیٹرسن انٹر نیٹ سے ماہانہ 4000 پاو¿نڈز کما رہا ہے۔ ہنری ”ناٹ بی فور ٹی“ کے نام سے بچوں کی کتابوں، کپڑوں و دیگر اشیا کی آن لائن تجارت کرتا ہے۔ واضح رہے کہ یوٹیوب میں چینل مفت میں کھلتا ہے، تاہم کی کامیابی اس کے سبسکرائبر کے زیادہ ہونے پر موقوف ہے۔ اگر اچھوتے خیالات کی اوریجنل ویڈیوز اپ لوڈ کی جائیں تو انہیں جتنی زیادہ بار دیکھا جائے گا، یوٹیوب کو اس سے اتنا زیادہ ہوگا۔
یوٹیوب اشتہارات کے ذریعے پیسے کماتا ہے۔ یوٹیوب کی ویب سائٹ 2005 میں قائم ہوئی، لیکن اس کی اصل ترقی اس وقت ہوئی جب اس کو دنیا کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل انکارپوریٹڈ نے 2006ءمیں خرید لیا۔ اب گوگل کو کل آمدنی کا 95 فیصد حصہ اشتہارات سے حاصل ہوتا ہے۔ اشتہارات سے جو آمدنی ہوتی ہے، وہ گوگل اور ویب سائٹ کے درمیان تقسیم ہوتی ہے۔ اس کی شرحِ تقسیم 32:68 ہے۔ یعنی ہر سو ڈالر میں سے 68 ڈالر ویب سائٹ کو ملتے ہیں، جبکہ صرف 32 ڈالر گوگل خود رکھتا ہے۔ گوگل ایڈسینس سے دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ویب سائٹس منسلک ہیں۔ خود پاکستان میں تقریباً تمام ہی بڑی ویب سائٹس کی زیادہ تر آمدنی گوگل ایڈسینس سے ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

بچوں میں موبائل استعمال کا رجحان۔ والدین کیا کریں؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button