Columns

مادہ پرستوں کے فکری اور فلسفیانہ مغالطے

مادہ پرست

ڈاکٹر رضوان اسد خان

سورۃ سبا، آیت نمبر 49 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے؛
“آپ کہئے کہ حق آگیا اور باطل نے تو نہ پہلی بار کچھ پیدا کیا تھا نہ دوبارہ کچھ کرسکے گا”

یعنی باطل کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ نہ پہلے کبھی تھی، نہ آج ہے، نہ آئندہ کبھی ہو گی۔ باطل کے پاس صرف اعتراضات ہیں۔ باطل نے اخلاقیات کے باب میں بھی انسانیت کیلئے کوئی نیا تصور نہیں دیا۔ اس کے ہاں جو بھی اچھی باتیں ہیں وہ کسی نہ کسی صورت میں وحی سے مستعار ہیں اور جو “بظاہر” اچھی باتیں وحی کے خلاف ہیں، وہ درحقیقت مکروہ ترین امور ہیں۔ انہیں اچھا باور کرانے کیلئے باطل کو بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ اسے اس کھیل میں کامیابی کیلئے پورا میدان ہی تبدیل کرنا پڑتا ہے، حتیٰ کہ گیم کے اصول بھی تبدیل کرنا پڑتے ہیں، تب جا کر کہیں وہ اس قابل ہوتا ہے کہ اس کی بات میں کچھ وزن “محسوس” ہو۔

مادہ پرست

آبجیکٹو رئیلٹی کا انکار اور ہر کسی کی اپنی حقیقت کا شوشہ

مثلاً اسے “آبجیکٹو رئیلٹی” کا انکار کر کے یہ شوشہ چھوڑنا پڑتا ہے کہ ہر کسی کی اپنی “حقیقت” ہے اور یہ کہ کسی آفاقی حقیقت کا کوئی وجود نہیں۔ مثلاً یہ جو روحانی تجربات ہیں یہ محض ذاتی “محسوسات” ہوتے ہیں اور بیشمار انسانوں کے محسوسات کو کسی واحد و یکتا مالک کائنات سے جوڑنا درست نہیں۔ یوں وہ معجزات اور کرامات کا انکار کرنے کیلئے سائینس کا سہارا لے کر بالکل ویسا ہی رد کرتا ہے جیسے پرانے لوگ اسے جادو قرار دے کر اس فنامنن کا انکار کرتے کہ یہ تو بس ہمیں محسوس ہو رہا ہے کہ کوئی خرق عادت کام ہو گا، “حقیقتاً” ایسا کچھ نہیں ۔

مادہ پرست

آبجیکٹو موریلٹی کا انکار اور انسانی آزادی کا فریب

پھر باطل کو “آبجیکٹو موریلٹی” کا انکار کرنا پڑتا ہے کہ آفاقی اخلاقیات کچھ نہیں۔ اسکا وحی سے کچھ لینا دینا نہیں۔ یہاں بھی باطل کو ایک خالق و مالک کا انکار کر کے اس مسئلے کو “انسانی آزادی” کے سیکولر پیراڈائم میں لانا پڑتا ہے تاکہ اچھائی اور برائی کا معیار محض یہ ہو کہ کسی پر زبردستی نہ ہو اور کسی کو براہ راست کوئی ذہنی یا جسمانی نقصان نہ پہنچے اور بس۔
مثلاً ہم جنس پرستی اور زنا کو محض اس بنیاد پر غلط نہیں کہا جا سکتا کہ کسی رب العالمین نے اسے غلط کہا ہے۔ جب تک انسان باہمی رضامندی سے یہ کام کرتے رہیں گے یہ اخلاقی لحاظ سے درست ہی قرار پائے گا ۔ یہ بالکل ویسی ہی بات ہے جو ماضی کی باطل پرست قوم، قوم لوط نے کی، کہ یہ لوط بڑا پاکباز بنتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہم بھی پاکبازی کے اسی معیار کو قبول کر لیں۔

اور یہی وجہ ہے کہ اہل باطل کے ہاں نکاح کے وقت یہ دیکھنا معیوب سمجھا جاتا ہے کہ آپکا ہونے والا جیون ساتھی کہیں زانی یا مشرک تو نہیں، جبکہ اسلامی اخلاقیات یعنی “آبجیکٹو موریلٹی” میں یہ واجب ہے۔

پھر ایسی ہی بات سود خوروں نے کی کہ ہم اسے اخلاقی برائی ماننے کو تیار نہیں۔ ہمارے نزدیک تو اس میں اور تجارتی منافع میں کوئی فرق نہیں۔ اور یہی بات آج کا کیپٹلسٹ بھی کرتا ہے۔

مادہ پرست

آبجیکٹو ٹروتھ کا انکار اور پلورل ازم کا فلسفہ

پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ باطل کو “آبجیکٹو ٹروتھ” کا انکار کرنا پڑتا ہے کہ کوئی آفاقی سچائی نہیں۔ یہاں بھی انہیں خالق و مالک کا انکار کر کے “پلورل ازم” کا فلسفہ تخلیق کرنا پڑتا ہے کہ ہر طبقے کی اپنی سچائی ہے اور اس طبقے کیلئے وہی درست ہے۔ اور یہ کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ اپنی سچائی کو برتر ثابت کر کے، اسکی تبلیغ کر کے، دوسرے طبقات کو “کنورٹ” کر کے اپنے طبقے کا حصہ بنائے۔۔۔ یوں آج کا باطل ایک طرف الحاد اور دوسری طرف وحدت ادیان کو فروغ دے کر پچ کی دونوں طرف سے کھیلنا چاہتا ہے۔

مادہ پرست

ماضی کے باطل پرست اور انبیاء کرام

یہ بالکل وہی رویہ ہے جیسے ماضی کے باطل پرست انبیاء کو کہتے کہ تو اپنی عبادت سے غرض رکھ، ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دے۔ یہ تیری نماز کیسی ہے جو ہمارے بتوں کو غلط ٹھہراتی ہے۔ اور یہ کہ ہم تو اسے ہی “سچائی” مانیں گے جو ہمیں ہمارے آباؤ اجداد سے ملا۔ یا یوں کر کہ ایک دن ہم تیرے خدائے واحد کی عبادت کر لیتے ہیں اور ایک دن تو ہمارے بتوں کی پوجا کر لیا کر(وحدت ادیان)

باطل کا طریقہ واردات ہر دور ایک جیسا رہا ہے

الغرض اس قسم کی بہت سی مثالیں ہیں جن میں ماضی اور حال میں باطل کے طریقہ واردات میں آپکو کوئی فرق نہیں ملے گا۔ نہ پہلے اسکے پاس کوئی دلیل تھی، نہ آج ہے۔

بس بات یہ ہے کہ ہمیں حق کو باطل کے سر پر مار کر اسکا بھڑکس نکالنے کا طریقہ آنا چاہیے۔۔۔!!!

غزوہ فتح مکہ

مادہ پرست

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button