Columns

دور جدید کا نوجوان اور ہماری ذمے مہ داریاں

دور جدید کا نوجوان اور ہماری ذمے مہ داریاں

نوید نقوی

اقوام متحدہ کے جاری کردہ نئے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کی آبادی آٹھ ارب کا ہندسہ عبور کر گئی ہے اور اس آٹھ ارب میں سے تقریباً تین فیصد پاکستان کی آبادی پر مشتمل ہے۔پاکستان دنیا کے ان آٹھ ممالک میں شامل ہے جو 2050 تک دنیا میں بڑھنے والی کل آبادی میں پچاس فیصد حصہ ڈالیں گے۔
پاکستان کے علاوہ ان ممالک میں کانگو، مصر، ایتھوپیا، انڈیا، نائیجیریا، فلپائن اور تنزانیہ شامل ہیں۔اس وقت آبادی کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ چین، انڈیا، امریکہ اور انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے بالترتیب پہلے، دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔

دور جدید کا نوجوان

کونسی عمر نوجوانی کی عمر کہلاتی ہے ؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 15سال سے لے کر 22سال تک کی عمر کو نوجوان کہا جاتا ہے ۔ اسی میں بچپن اور لڑکپن کا دور بھی شامل ہیں ۔ World Population Statistics کے مطابق دنیا کی کُل آبادی میں 50 فی صدآبادی 25 سال سے نیچے کی عمر پر مشتمل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نوجوانوں کی آبادی بڑھتی ہی جارہی ہے۔قوتوں، صلاحیتوں، حوصلوں، اُمنگوں ، جفا کشی ،بلند پروازی اور عزائم کا دوسرا نام نوجوانی ہے ۔

نوجوانوں کی اچھی تربیت کیوں سب سے اہم ہے؟

نوجوان کسی بھی قوم کے معمار ہوا کرتے ہیں۔ ان کی تربیت قوم اور معاشرےپر فرض ہے۔ہر معاشرے میں نوجوان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ معاشرے میں جو بھی تبدیلی آتی ہے نوجوان ہی لاتے ہیں۔ کسی بھی معاشرے کے بنیادی اکائیوں میں سے ایک اکائی نوجوانوں کی ہے۔ کسی بھی قوم و ملک کی کامیابی وناکامی ،فتح و شکست ، ترقی وتنزلی اور عروج وزوال میں نوجوانوں کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ ہر انقلاب چاہے وہ سیاسی ہو یا اقتصادی ،معاشرتی سطح کا ہو یا ملکی سطح کا، سائنسی میدان ہو یا اطلاعاتی ونشریاتی میدان میں، غرض سبھی میدانوں میں نوجوانوں کا کردار نہایت ہی اہم اور کلیدی ہوتا ہے۔

دور جدید کا نوجوان

فرانس ،روس اور ایران کے انقلاب میں نوجوان طبقے کا کردار

ایران کا اسلامی انقلاب ہو یا روس کا کمیونسٹ انقلاب یا پھر فرانس کا خونی انقلاب، عرب بہار ہو یا مارٹن لوتھرکنگ کا برپا کردہ نسلی امتیاز کے خلاف انقلاب اور یا پھر تحریک آزادی پاکستان ہو، ہر انقلاب کو برپا کرنے کے پیچھے نوجوانوں کا اہم حصہ کار فر ما رہا ہے۔ ماضی میں بھی جیسا کہ تاریخ سے ثابت ہے ہر چھوٹی بڑی تبدیلی نوجوانوں ہی کے ذریعے آئی ہے۔ مستقبل میں بھی ہر قوم وملک اور تنظیم انھی پر اپنی نگاہیں اور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

قوموں کی ترقی کا انحصار اس کی نوجوان نسل پر ہوتا ہے۔ جس قوم کی نوجوان نسل دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو وہ قوم ترقی کے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ جس شرح سے پاکستان کی آبادی بڑھ رہی ہے کیا یہ پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور کیا مستقبل میں پاکستان میں اتنی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے وسائل بھی دستیاب ہوں گے؟ لیکن پاکستان میں نوجوان نسل کے مسائل یا ان کے مستقبل کے لیے بہتر مواقع فراہم کرنے کی بحث حکومتی ترجیحات میں کہیں بہت نیچے معلوم ہوتی ہے۔ اس کی ایک وجہ پاکستان کی سیاست میں نوجوان نسل کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر بھی ہے۔ یہاں موروثی سیاست کی وجہ سے نوجوان نسل کے لیے ممکن نہیں کہ وہ قومی سیاست میں اپنا مقام پیدا کر سکیں۔

دور جدید کا نوجوان

پاکستان کی آبادی کے 64 فیصد نوجوانوں میں سے صرف 6 فیصد انٹر پاس ہے

اقوام متّحدہ کے ذیلی ادارے برائے تعمیر و ترقّی، یو این ڈی پی کے مطابق پاکستان میں مجموعی آبادی کا کل 64فی صد حصہ 30برس سے کم عُمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جب کہ ان میں 29فی صد آبادی 15سے 29برس کے نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ نوجوانوں پر مشتمل اتنی بڑی آبادی رکھنے والے مُلک میں 29 فی صد نوجوان غیر تعلیم یافتہ ہیں۔ جب کہ صرف 6 فی صد نوجوان انٹرمیڈیٹ سے آگے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ہرسال تقریباً 20 لاکھ نوجوان پاکستان کی جاب مارکیٹ میں شامل ہو رہے ہیں اور یہ بڑھتی ہوئی آبادی کا ہی نتیجہ ہے۔اگر پاکستان کی معیشت ہر سال چھ سے آٹھ فیصد کے حساب سے بڑھے تب ہی ہم اتنی نوکریاں پیدا کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ پاکستان کے باقی وسائل جیسا کہ پانی، توانائی، اور شہروں میں دوسری بنیادی ضروریات پر آبادی کا بے تحاشا بوجھ پڑ رہا ہے۔ اس وقت وسائل بالکل نہیں بڑھ رہے۔ اگر مستقبل کی فکر ہے تو ہمیں اس متعلق سوچنا ہو گا۔

ماہرین معیشت کے مطابق ہم اس وقت ایسے دَور سے گزر رہے ہیں جس میں شدید سماجی بے چینی کے علاوہ انتہائی تیزی سے معاشی اور سماجی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ مالی وسائل میں کمی کے باعث نوجوانوں میں شدید مایوسی اور احساس محرومی جنم لے رہا ہے۔ اکثر نوجوانوں کے پاس اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہیں اور جن کے پاس ہیں، وہ مناسب نوکریوں اور کاروباری مواقع کی کمی سے پریشان ہیں۔

دور جدید کا نوجوان

پاکستانی نوجوانوں کی اکثریت کے خیال میں ملک کا سمت درست نہیں ، برطانوی سروے رپورٹ

بد قسمتی سے ایک منظم منصوبے کے تحت آج ہمارے نوجوانوں کو دوسرے برے کاموں میں مصروف کیا گیا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نوجوانوں کو تعلیمی اداروں اور سیاسی بحث مباحثے سے دور رکھا گیا ہے، ایک بڑی تعداد میں آج ہمارے نوجواں منشیات کے عادی ہوتے چلے جا رہے ہیں، اسکول اور لائبریریاں کم ہونے کی وجہ سے نوجوان ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا اور دیگر غیر ضروری کاموں میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں جو کہ معاشرے کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
برٹش کونسل اور نیلسن تحقیقاتی ادارے نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے، اس رپورٹ سے بڑی تاریک تصویر اُبھر کر سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، پاکستان کی نوجوان نسل حکومت سے مایوس اور اپنے مستقبل کے بارے میں ناامید ہے۔ نوجوانوں کی اکثریت اس بات سے متفق ہے کہ ان کا مُلک غلط سمت میں جا رہا ہے، دس میں صرف ایک نوجوان کو حکومت پر اعتماد ہے۔

دور جدید کا نوجوان

قوم کے نوجوانوں کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے ؟

ہمیں چاہیئے کہ ان کو تعلیم کی طرف راغب کریں اور ہمیں چاہیئے کہ ہم نوجوانون کو motivate کریں، ان کو ان کی ذمہ داریوں کے بارے میں پڑھائیں تاکہ معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ارفع کریم جس نے 9سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ انجینئر کا عالمی ریکارڈ قائم کرکے نہ صرف پاکستان کی بیٹی ہونے کا ثبوت دیا بلکہ پورے عالم میں پاکستان کے تشخیص اور باوقار مقام دلوایا۔ اسی طرح کئی نوجوانوں نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں پیدا ہونے کے باوجود بڑے بڑے کارنامے سر انجام دیے ہیں۔
لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر نوجوانوں کی بڑی تعداد نشہ کے عادی بن چکے ہیں اور نشہ کسی بھی معاشرے کیلئے نقصاندہ ہے، نشہ نوجوانوں کو ان کی ذمہ داریوں سے دور کرتا ہے اور ان کو معاشرے سے الگ تھلگ کرتا ہے جبکہ اسکی سب سے بڑی وجہ بے روزگاری ہے جس کے باعث وہ ذہنی تناؤ میں نشہ کرنا شروع کر دیتے ہیں اور بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بے روزگاری بہت زیادہ عام ہے۔ہماری گورنمنٹ کو چاہیئے کہ وہ نوجوانوں کیلئے ایسے مواقع پیدا کرے کہ نوجوان نسل برے کاموں سے دور رہ کر معاشرے کی بہتری اور استحکام کیلئے بھرپور حصہ ڈالیں اور معاشرے کی خوشحالی کیلئے دن دگنی اور رات چگنی محنت کریں۔پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں وفاق اور صوبائی سطح پر جامع پاپولیشن پالیسی اور پروگرام روڈ میپ موجود ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بات کی ضرورت ہے کہ ان پالیسیوں اور پروگرامز پر باقی سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر عملدرآمد شروع کیا جائے کیونکہ جس تیزی سے پاکستان کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور جس طرح کے پاکستان کے معاشی حالات ہیں، پاکستان کے لیے اپنی آبادی کی ضروریات کو پورا کرنا آنے والے دنوں میں مزید مشکل ہو جائے گا۔ماہرین اقتصادیات کی پیش گوئی کے مطابق پاکستان 2050ء تک معیشت کے اعتبار سے دنیا کا اٹھارہواں طاقت ور ملک بن جائے گا اور پاکستان کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔ اس لیے اب ہر فرد ملت کا فرض ہے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں پاکستان کی تعمیر و ترقی کےلیے خرچ کرے تاکہ یہ ملک اول دنیا کی صف میں ان کے برابر کھڑا ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں

دور جدید کا نوجوان

مندروں کے شہر جموں میں اولیاء کرام کا راج

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button