Features

نیا سال کو کیسے بہتر بنایا جائے؟

نیا سال

نیا سال کو کیسے بہتر بنایا جائے؟

نبیل گلگتی

انسان کوئی بھی کام ،سرگرمی یا مستقبل کے لیے کوئی بھی منصوبہ بندی تب ہی کرسکتا ہے۔جب وہ حیات ہو، زندگی کی سانسیں رواں دواں ہوں۔اور زندگی وقت کا دوسرا نام ہے۔زندگی لمحوں،مہینوں اور سالوں پر مشتمل ایک مسلسل سفر کا نام ہے۔اگر یہ وقت اچھا گزر رہا ہے تو ہم اچھی زندگی گزار رہیں ہیں اور اگر وقت برا گزرے تو ہم اسے بری زندگی کہیں گے۔لہذا وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کی گئی نعمتوں میں سے ایک قیمتی نعمت ہے۔جس کا گزرا ہوا ایک لمحہ بھی ہم کسی قیمت پر واپس نہی لے سکتے۔

نیا سال یقیناً ایک نعمت خداوندی ہے۔اس قدرتی نعمت کی بھر پور قدر کیجئے ۔اور سابقہ سال میں پیش آنے والی مشکلات کے حل اور اپنی ذات کی بہتری کے لیے باقاعدگی سے منصوبہ بندی کیجئیے اور اپنے منصوبوں کی بہترین تکمیل و کامیابی کے لیے مصمم ارادے کے ساتھ مشقت و سعی کریں۔

نیا سال

عارضی زندگی کے ساتھ ابدی حیات کے لئے بھی منصوبہ بندی کیجئیے

منصوبے صرف دنیاوی زندگی کو بہتر اور پرسکون بنانے کے لیے نہی بلکہ اخروی زندگی لیے بھی ترتیب دئیے جائیں کیونکہ بحثیت مسلمان ہمارا یہ عقیدہ و ایمان ہے کہ یہ دنیا فانی ہے۔کسی نہ کسی دن اس کائنات اور اس میں موجود ہر شے کو فنا کے گھاٹ اتر جانا ہے اور ایک نئی زندگی کا آغاز ہوجانا ہے ۔ ہمیں نہ اس کا کچھ علم ہے کہ یہ دنیا کب تک قائم ہے اور نہ ہی یہاں کسی انسان کو اپنی موت کا کچھ پتا ہے ۔کسی بھی وقت موت دہلیز پر دستک دے سکتی ہے لہذا اپنے منصوبوں اور وقت کو دنیاوی و اخروی زندگی دونوں کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیجئے۔ صرف دنیا ہی کے لئے نہیں بلکہ آخرت کے لیے بھی اپنے اہداف مقرر کیجئے۔

زیادہ خوش رہیں،شکر گزار بن جائیں،زیادہ سیکھنے والے بن جائیں ،معاشرے میں مظلوم ،غریب و ضروت مندوں کی مدد و حمایت کرنے والے بن جائیں ہمارے نبی نے کہا ہے بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے فائدہ مند ہو۔ زندگی کا بنیادی مقصد و مطلب بھی یہی ہے کہ ہمیشہ خود کے لیے نہی دوسروں کے لیے جیا جائے۔
معاشرے میں امن و امان ،قومی یکجہتی و ترقی اور خوشحالی کا داعی بن جائیں۔
بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں بسنے والے انسان محض دنیاوی زندگی کے لیے اپنی ذات کی بہتری کے لیے بڑے بڑے منصوبے بنا لیتے ہیں آخرت کی کوئی فکر نہی ہوتی۔معاشرے میں پسنے والے غریب ،یتیم مظلوم و ضروت مند افراد کی کوئی فکر نہی ہوتی۔معاشرے میں پائی جانے والی برائیوں اور نفرتوں کے خاتمہ اور قومی ترقی و خوشحالی کی کوئی فکر مندی نظر نہیں آتی، بس یوں ہی نیا سال کی آمد کو بڑی خوشی کے ساتھ خوش آمدید کرتے ہیں۔دسمبر کی آخری رات کے بارہ بجنے کا شدت سے انتظار رہتا ہے ۔خوب آتش بازی ہوتی ہے۔ کیک کاٹے جاتے ہیں مگر ذرا پلٹ کر گزشتہ سال کا جائزہ نہیں لیا جاتا اپنی کارکردگی کے آئینے میں اپنا محاسبہ نہیں کیا جاتا۔

نیا سال

“پرانا کوٹ پہنو ،نئی کتاب خریدو”

اصولی طور پر انسان کو نیا سال کی آمد پر پچھلے سال کی مایوسی اور کمزوریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ اپنی دنیاوی و اخروی زندگی کی بہتری کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہئے ۔ کوئی بھی شخص اپنے ماضی کے تجربات سے سیکھ کر ہی ایک بہترین انسان بن سکتا ہے۔
ایک المیہ یہ ہے کہ ہم بحثیت انسان باطنی خوبصورتی کی بجائے ظاہری خوبصورتی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ایک امریکی ماہر تعلیم کا کہنا ہے ” کہ پرانا کوٹ پہنو اور نئی کتاب خریدو ” اس قول کے پڑھنے کا بعد یہ احساس ہوتا ہے کہ جس طرح سے بدن ڈھانپنے کےلئےلباس کی ضرورت ہے اسی طرح دماغ کھولنے کے لیے مطالعہ کی ضرورت ہے۔ شاعر مشرق کے بہ قول مطالعہ انسان کے لیے اخلاق کا معیار ہے ۔

مختلف موضوعات پر کتب کا مطالعہ اپنے اہداف میں شامل کیجئے

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اکثر افراد مطالعہ کو وقت کا ضیاع اور غیر اہم سرگرمی سمجھتے ہیں جبکہ مطالعہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے انسان دنیا کے گوشے گوشے کے حالات سے آگاہ رہتا ہے،اس کے علم میں اضافہ ہوتا ہے ،دماغ کھلتا ہے ،یاداشت میں وسعت اور معاملہ فہمی میں تیزی آجاتی ہے، لہذا مطالعہ کی عادت ڈالیں ۔مطالعے کی عادت نہ صرف آپ کی زندگی کو کامیاب بنا سکتی ہے بلکہ آپ سے جڑے ہوئے تمام افراد اس سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔اس لئے نئے سال کی منصوبہ بندی میں مطالعے کو خصوصی طور پر شامل کریں ۔ نئے سال کے دوران قرآن پاک،حدیث نبوی، سیرت اور دیگر اہم موضوعات پر کتابوں کا مطالعہ ہدف کے طور پر کریں ۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ نیا سال ہم سب کے لیے خوشیوں اور کامیابیوں کا سال ثابت ہو آمین ثم آمین ۔

یہ بھی پڑھیں

نیا سالبچپن لوٹا دو

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button