محکمہ ریلوے کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کو سحیح قرار دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یہ واقعہ 7 اپریل کو ملت ایکسپریس میں رونماء ہوا جس میں کانسٹبل مہر حسن نے خاتون اور بچوں پر تشدد کیا تھا آئی جی ریولے پولیس نے اہلکار کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے کانسٹبل مہر حسن کو گرفتار کروالیا ۔ڈی آئی جی (ساؤتھ ) کا کہنا ہے کہ ایسے اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں جب کہ اہلکار کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور معاملے کی شفاف تحقیقات کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی جارہی ہے اس واقعے نے ہمارے پولیس ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے ۔ ایک خاتون اور اس کے بچوں پر تشدد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا پولیس ڈپارٹمنٹ مذہبی اخلاقیات کی صفت سے بھی عاری ہو چکا ہے۔دوسری طرف یہ سوال بھی عائد ہوتا ہے کہ ریلوے جیسے بڑے ادارے میں لیڈی کانسٹبل کیوں نہیں ہے اور اگرہیں تو اس وقت کہاں تھیں ۔ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں ہے ریلوے پولیس کی جانب سے ایسے واقعات آئے روز رونماء ہوتے رہتے ہیں ۔نجی اداروں میں خواتین کو ہراساں کیے جانے کے حوالے سے حکومت نے خصوصی عدالتیں اور سیل وٖغیرہ بنائے ہیں جہاں خواتین اپنے اوپر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے خلاف اپیل دائر کر سکتی ہیں ۔اب حکومتی اداروں میں خواتین پر جو ظلم و ستم ہورہا ہے اس کی تحقیقات کے لیے خواتین پر تشدد کے حوالے سے بنائی جانے والی عدالتوں کو چاہیے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف ازخود نوٹس لیں اور واقعے کے مرتکب افراد کو قرار و واقعی سزا دی جائے ۔