Emotions & BehaviorParenting & Tarbiyah challengesParenting TipsParents Guides

مثبت پیرنٹنگ اور اس کے عملی تقاضے

ہروالد والدہ کی یہ خواہش ہوتی ہے، کہ وہ اپنے بچوں کے لئے بہتر ین پیرنٹنگ کا مظاہرہ کریں۔  پیرنٹنگ کا عمل  ایک کردار ساز اور نسل ساز کام ہونے کے باوجود  بسااوقات  والدین کے لئے یہ  ذہنی تناو   اور ڈپریشن کا باعث بھی بنتا ہے۔ بعض والدین کے شعوری  اورمعاشی حالات   بہترہوتے ہیں، یاان کے اعصاب مضبوط ہوتے ہیں ۔جس کی وجہ سے پیرنٹنگ  کے دوران وہ  اپنے ذہنی تناو اور ڈپریشن پر قابو پاتے ہیں۔ اور بہتر پیرنٹنگ کا نہ صرف مظاہرہ کرتے ہیں،بلکہ اپنی پیرنٹنگ کو انجوائے بھی کررہے ہوتے ہیں۔

اس کے مقابلے میں بعض دوسرے والدین کی کیفیت قابل تشویش ہوتی ہے۔وہ مشکل معاشی اور معاشرتی صورت حال سے دوچار ہوتے ہیں بلکہ  کم شعوری سطح کے ساتھ اپنے بچوں کوپال رہے ہوتے ہیں۔ان کے  لئے اچھی پیرنٹنگ کے ذریعے اپنے بچوں کو تمام ضروری جسمانی، جذباتی، روحانی اور سماجی ضروریات بہم پہنچانا ممکن نہیں ہوتا۔

پیرنٹنگ  بظاہر والدین کا ذاتی معاملہ ہے۔ کہ وہ جس طرح چاہیں اپنے بچوں کی تربیت کریں۔تاہم یہ ایک اہم  دینی فریضہ ہونے کے ساتھ  ساتھ ایک اہم معاشرتی ذمہ داری بھی ہے۔کیونکہ  والدین کی پیرنٹنگ کے نتیجے میں  بچہ   جو کچھ بھی سیکھے گا اس کا اظہار و ہ معاشرے میں  ضرورکرے گا ۔اور معاشرے کو اس کے نتائج کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا۔  اس حوالے سے حکومتوں کی بھی ذمہ داری بنتی  ہے۔ کہ وہ پیرنٹنگ کو مثبت، آسان اور مفید بنانے کے لئے نہ صرف    والدین کو تربیت دے سکتی ہیں ۔بلکہ معاشرہ اور  ماحول کو بھی تربیہ دوست بنانے میں والدین کی مددکرسکتی ہیں۔ تاکہ جسمانی، ،جذباتی اور شعوری طور پر صحت نسل ہمارے معاشرے کا حصہ بن سکے۔

 اسلام کی نظر میں مثبت پیرنٹنگ کیا ہے؟

مثبت پیرنٹنگ اسلام کی نظر میں یہ ہے ۔کہ والدین اپنے بچوں کے تمام حقوق کے بارے میں نہ صرف آگاہ ہوں، بلکہ ان حقوق کی ادائیگی کے لئے پوری طرح تیار بھی ہوں۔ مثبت پیرنٹنگ کی شروعات خود والدین  کی ذات سے ہوتی ہے۔ یعنی اچھی پیرنٹنگ کیلئے والدین کو پہلے اپنی ذات اور شعوری حالت بہتر بنانی پڑتی ہے۔ پھرگھرکے ماحول کو بہتر بنانے کا کام کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بچوں کے دینی ومعاشرتی حقوق کی ادائیگی پر کام کرنا مثبت پیرنٹنگ  کہلاتاہے۔

بچوں کےدینی حقوق مختصرا یہ ہیں۔   کہ پہلے  والدین خوددین دار ہوں ۔ اللہ پر ان کا کامل ایمان ہو۔اوروہ دین داری کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانے پر آمادہ ہوں۔ تاکہ بچوں کے اندر دینی روح کی آبیاری ہوسکے۔ اللہ تعالی نے ان بچوں کو جس فطرت سلیمہ پر پیداکیا ہے، اس پر قائم رہنا ان کے لئے آسان ہوسکے۔ کیونکہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا کیا جاتا ہے پھر اپنے والدین اور ماحول کی وجہ سے وہ اپنا دین بدل کر یہودی یا نصرانی بن جاتاہے۔

اس مقصد کے حصول کیلئے رشتے کی تلاش کے وقت سے ہی دینداری کے معیار کو اول ترجیح پر رکھناچاہیے۔ بچے کی پیدائش کے بعد اس کا اچھا سااسلامی نام رکھیں۔ اس کا عقیقہ اسلامی احکام کے مطابق کریں۔اس کی اچھی  پرورش حلال روزی سے کریں ۔گھرکا ماحول دین دوست اور تربیہ دوست بناکر اس کی اچھی تعلیم وتربیت کاانتطام کریں۔ اور پھربالغ ہونے کے بعدمناسب جگہ  اس کے نکاح کا انتظام کریں۔

مزیدپڑھیے

مثبت پیرنٹنگ کا کیا مطلب ہے؟

  مثبت پیرنٹنگ سے مراد یہ بھی ہے کہ والدین اپنی ترجیحات کے مطابق گھرکے ماحول کو بچوں کی تربیت کے لئے  موزوں بنائیں۔روزانہ کرنے کے کاموں کی لسٹ بناکر بچوں کیلیے، اخلاقی وکرداری  معیارکو بہتر بنانے کے لئے حدود مقررکریں۔ اور پھر ان حدود کی پابندی کے لئے انعام واکرام کا کوئی ایسا سلسلہ بنائیں، کہ بچے اپنی خواہش سے ان حدود کی پابندی کرنے پرخود سے آمادہ ہوں۔

مثبت پیرنٹنگ کا ایک مفہوم یہ بھی ہے، کہ ہم اپنی فیملی لائف اور پروفیشنل لائف میں تواز ن پیدا کریں۔ یعنی فیملی لائف اور مثبت پیرنٹنگ کی قیمت پر ہم پروفیشنل لائف میں ترقی کی کوشش قطعا نہ کریں۔ اور نہ ہی فیملی لائف کی وجہ سے اپنی پروفیشنل لائف کو متاثر کریں۔دونوں کو اپنی اپنی جگہ اور حدود میں رکھ کر ان میں توازن قائم کریں۔

:مثبت پیرنٹنگ اور اس کے عملی تقاضے

دوسرے الفاظ میں مثبت پیرنٹنگ بچوں کے تمام حقوق کا احترام اور دائیگی کا نام ہے ۔نیزا ن کو ذہنی   ونفسیاتی اورجسمانی د جذباتی طور پر تشدد سے پاک ماحول فراہم کرنے کا نام ہے۔ تاہم اس کے ساتھ بچوں میں ڈسپلن ، آداب وشائستگی، سلیقہ مندی  اور تعلیمی مہارت حاصل کرنے میں مدد بھی مثبت پیرنٹنگ کا ہی لازمی حصہ ہے۔ مثبت پیرنٹنگ کے لئے  والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو مندرجہ ذیل چیزیں فراہم کریں۔

:محبت وشفقت سے پرورش

مثبت پیرنٹنگ کی اولین شرط ہونے کے ساتھ یہ بچے کی پہلی اور بنیادی ضرورت بھی ہے۔ کہ اسے بھرپور محبت وشفت سے پالاجائے۔ والدین کی طرف سے محبت میں گرمجوشی کے اظہار کےساتھ اسے تحفظ کا ماحول بھی فراہم کیا جائے۔ اپنے بچے سے محبت وشفقت وہ بنیادہے جس کے بغیر تربیت کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتاہے۔

:رہنمائی کی فراہمی

بچوں کوبھرپور محبت وشفقت اور تحفظ دینے کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے۔ کہ زندگی گزارنے کے دینی اور معاشرتی اصولوں کی طرف  ان کی رہنمائی کی جائے۔روزانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے ایک متوازن  روٹین بنا کربچوں کو اسے اپنا نے کو کہاجائے۔  تاکہ ان کی زندگی میں  ڈسپلن قائم ہو۔ ا ور بچوں کے اندر حدود میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کا شعور پیداہو۔

:بچوں کی شخصیت کو تسلیم کرنا

مثبت پیرنٹنگ کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں  کی شناخت، شخصیت اور ان کی انفرادیت کو نہ صرف تسلیم کریں۔ بلکہ ان چیزوں کو ویلیواور اہمیت بھی  دیں،  تاکہ بچے کو یہ احساس ہونے لگے کہ  میری شناخت ، شخصیت، طبیعت بلکہ میری انفرادیت کو بھی تسلیم کیا جارہا ہے۔

:بچوں کوحدود میں بااختیار بنانا

مثبت پیرنٹنگ کے لئے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کو حدود کے اندرذاتی اختیاربھی عطاکریں ۔اس سے ان میں قوت فیصلہ اور اپنی ذات پر کنٹرول کے ساتھ خوداعتمادی بھی پیداہوگی۔

خلاصہ یہ ہے کہ اگروالدین اپنے بچوں میں مثبت رجحانات دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ مندرجہ ذیل کام کریں۔

۔اپنے بچوں سے محبت میں گرمجوشی کے ساتھ بھرپور تعاون سے پیش آئیں۔

۔ان کے ساتھ کوالٹی ٹائم خرچ کریں۔اب کوالٹی ٹائم کیا ہے اور اس کے تقاضے کیا ہیں اس کے بارے میں ان شااللہ الگ مضمون شائع کیا جائے گا۔

۔اپنے بچوں کے رویوں اور ا ن کی زندگی کے تجربات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

۔اگربچوں کے لئے ڈسپلن کے اصول بنارہے ہوں تو پہلے بچوں کو اعتماد میں لیں۔ پھر اس اصول کی خوب وضاحت کریں تاکہ بچے اسے اچھی طرح سمجھ پائیں۔

۔اچھے رویوں پر ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ انعام واکرام کا کوئی سلسلہ قائم کریں اورغلط رویوں پر ضرورٹوکیں۔ لیکن اس غلطی کی وضاحت کے ساتھ درست رویے کی بھی وضاحت کریں۔ تاکہ آئندہ ان کے لئے درست رویہ اپنانا آسان ہوسکے۔

۔جسمانی سزا  یا ڈانٹ ڈپٹ کے مقابلے میں کوئی متبادل سزا دینے کو ترجیح دیں۔ مثلا کوئی انعام مقرر کیا تھا اسے کم یاختم  کرسکتے ہیں۔بچے کی پسندیدہ چیز یا کام کو محدود کرسکتے ہیں وغیرہ۔

:حکومتی قوانین سے مثبت پیرنٹنگ کو فروغ

بچوں کی اچھی تربیت اور والدین کی مثبت پیرنٹنگ میں حکومتی قوانین کا اہم کردار ہوتاہے۔ حکومتی قوانین اور اصلاحات کے ذریعے تربیت کے لئے ماحول کو مثبت بنانے اور والدین کی پیرنٹنگ کے انداز کو بہتر بنانے میں مندرجہ ذیل طریقوں سے کام کیا جاسکتاہے۔مثلا

۔حکومت فیلمیز کو اچھے معیار زندگی کے مواقع فراہم کرکے والدین کو مثبت پیرنٹنگ اور بچوں کو تربیت کے لئے اچھا ماحول فراہم کرسکتی ہے۔

۔غربت کے خاتمے  کی کوشش کے ساتھ میڈیا کے ذریعے والدین کو بچوں کی تربیت کا بہترین شعور دے کر یہ کام کیا جاسکتاہے۔

۔حکومت قانونی اقدامات کے ذریعے والدین  اور بچوں کو باہمی مصالحت والی زندگی اپنانے میں مدد دےسکتی ہے۔

۔حکومت  حقوق کے قوانین کے ذریعے  بچوں کے تحفظ کے لئے  اقدامات کرسکتی ہے۔

۔حکومت والدین کو  مثبت پیرنٹنگ  سکھانے کے لئے ٹریننگ سیشنر، کاونسلنگ اور اس حوالے سے مفید معلومات بہم پہنچانے کے لئے علاقائی سطح پر پیرنٹنگ سینٹرز قائم کرسکتی ہے۔

۔اسی طرح پریگننسی کے دوران اور بچوں کی پیدائش کے بعد کے مراحل میں والدین کو کیا کرناچاہیے؟  اس حوالے سے والدین کی شعوری بیداری کے لئے کام کیا جاسکتا ہے۔

۔والدین اور بچوں کی شکایات  کے لئے ہیلپ لائن قائم کرکے مددکی جاسکتی ہے۔

۔بچوں ، اسکولز اور  والدین کے درمیان باہمی تعاون کی فضا قائم کرکے تعلیم وتربیت کے عمل کو مزید فروغ دیا جاسکتاہے۔

۔ٹین ایج پیرنٹنگ، معذور بچوں کی تربیت کی مشکلات اور مائگریشن کرنے والے والدین کے مشکل معاشی ومعاشرتی حالات کی بہتری کے لئے حکومتی اقدامات اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

۔بچوں کے حقوق کو متعین کرکے والدین اور تعلیمی اداروں کو ان حقوق کی فراہمی کا پابند بناکر کا م کیا جاسکتاہے۔

یہ چند تجاویز ہیں جن کے ذریعے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ والدین کے فرائض کی نشاندہی اور مثبت پیرنٹنگ پر والدین کو آمادہ کیا جاسکتاہے۔ اللہ تعالی تمام والدین کو بہترین انداز سے اپنے فرائض کی انجام دہی کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

Related Articles

5 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button