Countries

دنیا کا سب سے زیادہ صفائی پسند ملک سنگاپور

دنیا کا سب سے زیادہ صفائی پسند ملک سنگاپور

نوید نقوی

آئیے اس بار ایک ایسے ملک کا رخ کرتے ہیں جہاں کے باسیوں کو صفائی کا جنوں کی حد تک شوق ہے اور اس خوبصورت ملک کی ترقی اور خوشحالی کے ساتھ ساتھ آپ اس کی صفائی پسندی دیکھ کر حیرت زدہ رہ جائیں گے اور پاکستان میں صفائی کی صورت حال دیکھ کر آپ کا دل کڑھے گا کہ ہم اس معاملے میں دنیا سے کتنا پیچھے ہیں ہمارے عوام ہو یا حکومت بہت لا پرواہ ہیں۔

قدرتی وسائل سے محروم مگر دنیا کا ترقی یافتہ ملک

یہ پیارا سا ملک دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جسے آپ ایک گھنٹے میں پورا گھوم سکتے ہیں، اس قدر چھوٹا ملک کئی بڑے اور وسائل سے بھرپور ملکوں سے زیادہ امیر ہے۔سنگاپور کے پاس تیل اور کوئلے جیسے قدرتی وسائل موجود نہیں، اس کے باوجود اس کا شمار ترقی یافتہ ملکوں میں ہوتا ہے۔ قدرتی وسائل سے محرومی کے باوجود اس ملک کے پاس ایک چیز ایسی ہے جو کسی اور کے پاس نہیں۔ یہ ہے اس کا محل وقوع۔

آبنائے ملاکا پر واقع ہونے کی وجہ سے عالمی اہمیت حاصل ہے

سنگاپور یورپ اور ایشیا کو جوڑنے والی آبنائے ملاکا پر واقع ہے، عالمی تجارت کا 40 فیصد اسی آبنائے سے گزرتا ہے۔ اسی اہمیت کی وجہ سے 1819ء میں برطانیہ نے اس علاقے کو اپنی کالونی بنا لیا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران 1942 کو جاپانیوں نے اس پر قبضہ کیا ۔ جاپانی اس خطے پر 1945 تک قابض رہے۔

سنگاپور کو 1959 میں نیم ،1965 میں مکمل آزادی ملی

3 جون 1959 کو برطانوی کالونی کے زیر اثر رہتے ہوئے ایک خود مختار حکومت سنگا پور میں قائم کی گئی اور پیپلز ایکشن پارٹی کے لی کوان یو نے بانی وزیر اعظم کے طور پر اس کی باگ دوڑ سنبھالی۔ 16 ستمبر 1963 میں یہ ریاست برطانیہ سے آزاد ہو کر ملائیشیا میں شامل ہو گئی۔ مگر پیپلز ایکشن پارٹی اور ملائیشین الائنس کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے 9 اگست 1965 کو علیحدہ مملکت بن گئی اور جمہوریہ سنگا پور کے نام سے ایک نیا ملک دنیا کے نقشے پر ابھرا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ ایشیا کا یہ چھوٹا سا ملک دنیا کی ایک مضبوط معیشیت بن گیا۔

تر یسٹھ جزائر اور 57 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل ہے

سنگا پور جنوب مشرقی ایشیا میں ایک چھوٹا سا ملک ہے۔یہ جنوب مشرقی ایشیا میں واقع 63 مختلف جزائر پر مشتمل ہے۔ ہیرے کی شکل سے مماثل یہ ملک ایک قدیم بندر گاہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا رقبہ 683 مربع کلومیٹر ہے یہ رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 176 واں بڑا ملک ہے، اس کی آبادی تقریباً 5,703,600 افراد پر مشتمل ہے یہ آبادی کے لحاظ سے 113 ویں نمبر پر ہےاور اس کی فی کس آمدنی جاپان، جرمنی اور فرانس سے زیادہ ہے ۔

ترقی کا راز صنعت کاری اور برآمدات

سنگاپور، ہانگ کانگ، تائیوان اور جنوبی کوریا نے 1960ء کے بعد برآمدات اور صنعتکاری کی بدولت ترقی کی ہے۔ سنگاپور نے انہی بنیادوں پر اپنی معیشت کو کھڑا کیا ہے۔سنگاپور کے شمال ميں ملایشيا واقع ہے جو اس کا واحد پڑوسی ہے۔ سنگاپور کے مقامی لوگ تین قسموں کے ہیں، چینی، مالے اور تامل انڈین۔ اس کےعلاوہ سنگاپور کی 36 فیصد آبادی تارکین وطن کی ہے، جو کے دنیا بھر سے آئے ہوئے ہیں۔ سنگاپور میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں انگریزی، چینی اور مالے شامل ہیں، تاہم انگریزی تقریباً ہر کوئی سمجھ لیتا ہے۔ سنگاپور ایک ترقی یافتہ ملک ہے، اور یہی وجہ ہے کے لوگ دنیا بھر سے اس کا رخ کرتے ہیں۔ اس کا دارالحکومت بھی سنگاپور کہلاتا ہے۔

اکثریت چینی نسل کے لوگوں کی ،بدھسٹ 33 ، مسلمان 14 فیصد

یہاں کی سب سے بڑی اکثریت چینی نسل کے لوگ ہیں جو 74.1فیصد ہیں ،13.4% مالے نسل کے لوگ ہیں،
9.2% ہندوستانی، پاکستانی ہیں اور 3.3 فیصد دیگر نسلی لوگ ہیں جن میں یورپین وغیرہ شامل ہیں ۔
یہاں تمام مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں اور رواداری عام ہے۔33.2% بدھ مت،18.8% مسیحیت ، 14.0% اسلام. 10 فیصد تاؤ مت اور چینی لوک مذہب کے ماننے والے ہیں،5.0% ہندو مت ہے جبکہ اٹھارہ فیصد لوگ کسی مذہب کو نہیں مانتے۔

ایشین ٹائیگر دنیا بھر میں کاروبار کے لئے آسان ترین ملکوں میں شامل

اس ملک کی کرنسی کا نام سنگا پور ڈالر ہے جو ایک مضبوط کرنسی سمجھی جاتی ہے،1959ء میں سنگاپور میں بے روزگاری کی شرح 14 فیصد تھی جو 1970ء میں محض 4.5 فیصد رہ گئی۔پہلے وزیراعظم لی کو آن یو نے سنگا پور کے محل وقوع کا فائدہ اُٹھانے کے ساتھ ساتھ مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور کاروباری آسانیوں پر بھی توجہ دی۔ 1980ء تک سنگاپور خطے میں مینوفیکچرنگ کا مرکز اور ہارڈ ڈسک ڈرائیوز کا سب سے بڑا پروڈیوسر بن چکا تھا۔اس طرح درست حکومتی پالیسیوں اور عوام کی ایمانداری اور جذبے سے کی گئی محنت کی بدولت آج سنگاپور دنیا میں کاروبار کرنے کیلئے سب سے آسان ملکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔

سنگاپور کے شہری بغیر پاسپورٹ کےچین اور امریکا کا سفر کر سکتے ہیں

سنگاپور فی کس آمدنی کے لحاظ سے امیر ہے یہاں تقریباََ ایک لاکھ 84 ہزار کروڑ پتی رہتے ہیں۔سنگا پور وہ ملک ہے جس کا پاسپورٹ انتہائی طاقتور مانا جاتا ہے۔ اس ملک کے باشندے چائنہ، شمالی کوریا اور امریکہ جیسے ممالک میں بغیر پاسپورٹ سفر کر سکتے ہیں،یہ ملک اگر چہ ہمارے ملک کی طرح قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال نہیں ہے۔ یہاں تک کہ یہ اپنا پینے کا پانی بھی انڈونیشیا اور ملائیشیا سے حاصل کرتا ہے۔ مگر اس کی ترقی پھر بھی حیران کن ہے۔ اس کی وجہ صرف ایک ہے حکومت اور عوام کا ایک پیج پر ہونا اور اپنے ملک سے شدید ترین محبت اور وفاداری کرتے ہوئے دن رات محنت کرنا اور قانون کی مکمل عملداری کو یقینی بنانا اور اس معاملے میں کسی قسم کی تفریق نہ کرنا ہے۔

سنگاپور نام پڑنے کی وجہ

اس ملک کے نام کو لیکر کئی قصے مشہور ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کسی شہزادے نے اس سر زمین پر پہلی بار قدم رکھا تو اس نے یہاں ایک شیر دیکھا جس کی وجہ سے اس نے اس سر زمین کو سنگھا پورہ کا نام دیا۔ سنگھا ملائی زبان میں شیر کو کہا جاتا ہے اور پورہ کا مطلب شیر کا مسکن جو بعد میں سنگا پور کے نام سے مشہور ہوا۔ جبکہ مزیدار بات یہ ہے کہ اس سر زمین پر شیروں کا نام ونشان تک موجود نہیں۔ ما سوائے ان مصنوعی شیروں کے جو مرلیون پارک میں بنے ہیں جنھیں مرلیون( Merlion ) کہا جاتا ہے۔ ان شیروں کی جلد مچھلی کی کھال سے مشابہ ہوتی ہے جو انکے قدیم طرز معاش کی علامت ہے اور منہ شیر کا ہے جن کے منہ پانی کے فوارے اگلتے رہتے ہیں۔

چوتھی صدی میں یہاں مچھیروں کی بستیاں آباد تھیں

تیسری صدی عیسوی میں اگرچہ سنگا پور کے آثار ملتے ہیں۔ مگر چودھویں صدی میں مستند روایات کے ساتھ یہاں مچھیروں کی تجارتی بستیاں آباد تھیں۔ یوں تو اس خطے پر کئی خاندانوں نے حکومت کی۔ جیسے ملاکا ، پر میشور وغیرہ۔ مگر جب 1819ء میں سر تھامس اسٹیم فورڈ رافلز نے اس علاقے پر حملہ کیا تو اس وقت یہاں جوہرو خاندان کی حکومت تھی۔ لڑائی کے دوران اس علاقے کا فرمانروا شاہ حسین جوہرو بھاگ گیا اور یہ علاقہ برطانوی کالونی بن گیا۔ بعد ازاں سر رافلز نے شاہ حسین کو واپس بلا کر ایک معاہدے کے تحت تخت اس کے حوالے کر دیا۔ یہ فیصلہ انگریز کی زبردست سیاسی بصیرت کو ظاہر کرتا ہے۔

دنیا کے پانچ کرپشن فری ممالک کی فہرست میں شامل

ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں کاروبار کے لئے دو ملک محفوظ ترین مانے جاتے ہیں۔ ایک نیوزی لینڈ اور دوسرا سنگا پور۔ سنگا پور آج ان پانچ ممالک کی صف میں کھڑا ہے جہاں کرپشن کا تصور بہت کم ہے اور کسی حد تک ناپید بھی۔ جبکہ اس سے بہت پہلے آزاد ہونے والا ہمارا ملک کرپشن انڈیکس کے 180 ممالک کی صف میں 140 ویں نمبر پر ہے۔

یہاں کے شہری قانون کا حد درجہ احترام کرتے ہیں۔ ایک دفعہ ایک شخص نے میٹرو ٹرین میں چیونگم پھینک دی جس کی وجہ سے میٹرو کا گیٹ جام ہو گیا اور کئی گھنٹے لوگوں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد یہ قانون بن گیا کہ آپ چیوگم نہیں کھا سکتے اور لوگوں نے اس قانون کی پاسداری کو اپنا شیوہ بنا لیا۔

بے روزگاری کی شرح 2 ، جرائم کی شرح صرف ایک فیصد

اس ملک میں بے روزگاری کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ یہاں مذہبی رسومات کی مکمل آزادی ہے۔ جرائم کی روک تھام کے حوالے سے بھی یہ ملک اپنی پوری خوش قسمتی کے ساتھ نقطئہ عروج پر ہے۔ جرائم کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اسکی وجہ یہاں کے سخت قوانین اور انکا اطلاق ہے۔

یہ ملک خوبصورتی اور صفائی ستھرائی میں بھی اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں پارکس اور سبزے کی بہتات ہے۔ اگرچہ اس ملک کو اپنا رقبہ بڑھانے کے لئے جنگلات کا صفایا کرنا پڑا ہے مگر پھر بھی یہاں درخت اور سبزہ اس کے حسن میں اضافہ کرنے کے لئے موجود ہیں۔

دنیا کا سب سے بڑا فوراہ

دنیا کا سب سے بڑا فوارہ سنگا پور میں واقع ہے جسے 1997 میں 6 ملین امریکی ڈالر خرچ کرکے تعمیر کیا گیا تھا۔ نائٹ زو اور نائٹ سفاری پارکس بھی اس ملک میں پائے جاتے ہیں۔ چانگی ائیر پورٹ ایشیا کا سب سے خوبصورت ایئرپورٹ مانا جاتا ہے۔ جسے کئی سال سے بہترین ائیرپورٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔سنگا پور کو عالمی طور پر اس کے صاف ستھرے راستوں، خوبصورت پارکس اور کوڑے کرکٹ سے پاک گلیوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔

معیار زندگی عالمی رینکنگ میں سب سے اوپر

آج کل سنگا پور پرسنل سکیورٹی، بلند معیار زندگی اور عالمی شہروں کی رینکنگ میں سب سے اُوپر ہے۔ اس کے علاوہ عالمی فری مارکیٹ اکانومی میں یہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ مسابقت پذیر ملک ہے۔ یہاں کے 90 فیصد عوام کے پاس اپنے ذاتی گھر ہیں اور باقی دس فیصد کے پاس بھی اعلیٰ پیمانے کی رہائشی سہولیات موجود ہیں۔

ہم سنگاپور سے کیا سیکھ سکتے ہیں

جس طرح سنگاپورین ایک چھوٹا ملک ہونے کے باوجود ایک مضبوط معاشی قوت بن چکے ہیں ہم پاکستانی بھی معاشی اور دفاعی لحاظ سے ایشین ٹائیگر بن سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ہمیں بحیثیت قوم جاگنا ہوگا اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے میرٹ پر فیصلے کرنے ہوں گے ، کرپشن کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، اپنی خارجہ پالیسی اپنے ملک کے مفاد میں بنانی ہوگی، نئے صوبے یا انتظامی یونٹ بنانے یوں گے، ملک میں شجر کاری مہم میں تیزی لانی ہوگی درخت کاٹنے کی سزا فوری بلا تفریق دینی ہوگی ، میعار تعلیم کو بلند کرنا ہوگا ، عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنا ہوگا تاکہ ملک میں سیاح بے خوف و خطر آسکیں اور پاکستان میں کثیر سرمایہ آسکے۔

یہ بھی پڑھئیے:

سندھ کا مری گورکھ ہل

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button