Character Building & TarbiyahParents Guides

آئیڈیل تربیت اولادفیملی پلاننگ (دوسری قسط)

تربیہ پلاننگ

یہ ہمارے معاشرے کا نہایت اہم مسئلہ  ہے۔جس میں لوگ غلط فہمی کا شکار ہوکر دوانتہاوں کی طرف چلے گئے ہیں۔ ایک انتہا تویہ  ہے کہ بچے کم پیداکرنے کی غرض سے بعض عورتیں نس بندی کرواتی ہیں۔ یعنی ایک یادو بچے پیدا کرنے کے بعد آپریشن کے  ذریعے  یا انجکشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کی صلاحیت ہی بالکل ختم کروادی جاتی ہے۔

دینی نکتہ نظر سے ایک مسلمان کے لئے یہ عمل جائز نہیں۔  اس کی ایک وجہ اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے، جو قرآن کریم کی رو سے  جائز نہیں ۔ اور دوسری وجہ ا س عمل کے پیچھے جو محرک کارفرماہے، وہ وسائل رزق کی کمی کو بیلنس کرنے کی کوشش ہے۔ قرآن کریم کی رو سے یہ خیال بھی درست نہیں۔ اللہ تعالی اس خیال کر رد کرتے ہوئے سورہ بنی اسرائیل میں فرماتے ہیں۔

لاتقتلوا اولادکم خشیۃ املاق نحن نرزقھم وایاکم  ( بنی اسرائیل:  25)تم اپنی  اولاد کو رزق کی تنگی کے ڈر سے قتل مت کرو ۔ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اور تم کو بھی۔” اس آیت میں خالق کائنات نے اس خدشے کو غلط قرار دیاہے ۔ کیونکہ وسائل رزق  اللہ کے خزانے ہیں۔ جو اس کائنات کے طول عرض میں پوشیدہ رکھے گئے ہیں۔

انسان کو شعور کی دولت سے نوازا گیا ہے۔ تاکہ وہ انہیں تلاش کرے دریافت کرے اور ان سے استفادہ کرے۔لہذا وسائل رزق کی کمی کے خوف سے قتل اولاد کا ارتکاب جائز ہی نہیں۔

 آئیڈیل تربیت اولادفیملی پلاننگ اور والدین کی غلط فہمی

جبکہ دوسری طرف انتہا درجے  کی غلط فہمی یہ  بھی ہے ۔کہ بعض لوگ عورت کو  پے درپے بچے پیدا کرنے والی مشین کے طور پر لیتے ہیں۔ اور وہ بے تحاشا بچے پیداکرنے کو مردانگی یا دین داری کا تقاضا  سمجھنے لگتے ہیں۔ حالانکہ بچہ پیداکرنے کے بعد اس کی اچھی پرورش وپرداخت اور اس کی اچھی تعلیم وتربیت بھی والدین پردین کی طرف سے عائد کردہ فرض ہے۔

اب  بچوں کی اچھی تربیت کے لئے ابتدائی پانچ سال زیادہ اہم ہوتے ہیں ۔کیوں کہ انہی پانچ سالوں میں بچے کی شخصیت کی پنلتھ  بن جاتی ہےیا  اس کی بنیادیں پڑ جاتی ہے۔

بعد میں بلوغت او ر بعد از بلوغت تک انہی بنیادوں پر شخصیت کی تعمیر جاری رہتی ہے۔ظاہر ہے اس اہم فریضے کی ادائیگی کے لئے ضروری ہے ،کہ دوبچوں کے درمیان مناسب وقفہ ہو۔ ہماری نظر میں یہ وقفہ کم ازکم  تین سے پانچ سال تک کا ہونا چاہیے۔ تاکہ پہلے بچے کو اپنے ماں باپ سے مناسب توجہ اور جذباتی تسکین  کا موقع مل سکے۔

آئیڈئل تربیت اولاد فیملی پلاننگ۔ حصہ اول

مناسب وقفہ ماں باپ اور بچے کی ضرورت

اس وقفے کی ضرور ت خود ماں باپ کی صحت اور جذباتی توازن کے لئے بھی ضروری ہے۔ کیونکہ میاں بیوی میں جب جذباتی توازن برقراررہے گا ۔تو آئندہ آنے والی اولاد بھی جذباتی توازن لے کردنیا میں آئے گی ۔ ورنہ جذباتی طو ر پر غیر صحت مند اورغیر متوازن والدین سے جذباتی ناہموارنسل ہی  معاشرے میں آئے گی۔ جو اچھے اسلامی اور فلاحی معاشرے کی تشکیل کے لئے یقینا نقصان دہ  بات ہے۔

چنانچہ ایک ریسرچ کے مطابق کم از کم پانچ  سال کا  وقفہ دو بچوں کے درمیان میں ہونا ضروری ہے۔اس  عارضی وقفے کے لئے کوئی بھی اسباب اختیار کرنے کی اجازت ہمیں خود حدیث مبارک سے  ملتی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے  اپنے مبارک دور میں اس طرح کے عارضی وقفے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی۔ ا ور اس وقفے کے لئے اس دور میں عزل کی تکنیک استعمال ہوتی تھی۔  

مزید پڑھیے۔

:والدین اولاد کی ضروریات اور اچھی تعلیم وتربیت کو اولین ترجیح بنالیں

آئیڈیل تربیت اولاد فیملی پلاننگ کے تحت کسی چیز کی کامیاب منصوبہ بندی اور پلاننگ کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے ترجیحات کا تعین کیا جائے۔ اور اس چیز کو ترجیحات کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ یعنی یہ طے کیا جائے کہ آپ کے لئے زندگی کا کونساکام سب سے اہم ہے؟

جس پر سمجھوتہ آپ کرہی نہیں سکتے۔ جبکہ ثانوی درجے کے کام کونسے ہیں؟ ترجیحات میں اولین حیثیت کی حامل چیزوں کو ویلیوز یا اقدار کا نام دیا جاتا ہے۔ جب ترجیحات کی فہرست طے ہوجائے، توپھر  اس کے لئے منصوبہ بندی اور پلاننگ کرنا آسان ہوجاتاہے۔

اگر آپ مسلمان والدین ہیں۔ تو ترجیحات میں اولین حیثیت یقینا اللہ کی بندگی اور اس کی عبادات کو حاصل ہوگی۔ جو انسان کی تخلیق کا بنیادی مقصد ہے۔ چنانچہ اولین ترجیح  اللہ کی بندگی کا ایک اہم  جز اولاد کی اچھی تعلیم وتربیت بھی ہے۔ کہ انسان خو د اچھی بندگی کے اظہار کے بعد اپنی طرف سے اچھی نسل بھی معاشرے کو فراہم کرکے جائے۔

جو اپنے مقصد تخلیق کو پورا کرنے کے ساتھ اپنے لئے اور اپنے معاشرے کے لئے بھی مفیداثاثہ ثابت ہو۔ اس طرح اچھا نسلی تسلسل برقرار رہے گا۔ اور ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرہ بھی  وجود میں آئے گا۔

ترجیحات کا تعین کامیاب تربیت کی ضمانت

اولاد کی اچھی تعلیم وتربیت کو ترجیحات میں شامل کرنے کے بعد اچھی تربیت کے لئے جامع منصوبہ بندی اور پلاننگ کرنا نہ صرف آسان ہوجاتا ہے۔ بلکہ اس کے تقاضوں پرکامیابی سے  عمل کرنا بھی انسان کے لئے مشکل نہیں رہتا۔ اس کا ایک فائدہ  یہ بھی ہے۔ کہ اولاد کی تربیت  کے لئے باقی ہر کام کی قربانی دینا انسان کے لئے آسان ہوجاتا ہے ۔

مثلا اولاد کی تربیت کے لئے بیرون ملک یا بیرون شہرجاب، بزنس یا اور مالیاتی فوائد کی قربانی دینا انسان کے لئے آسان ہوجاتا ہے ۔وہ یہ طے کرلیتا ہے کہ جب تک اولاد تربیت کے مراحل میں ہے۔ اس کے تقاضوں کو پورا کرنا ہی میرے لئے سب سے اہم کام ہے۔ یوں اس پلاننگ کے ذریعے  سے اولاد کی اچھی تعلیم وتربیت اپنے ارتقائی مراحل طے کرکے کامیاب ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: تربیت کیلئے ترجیحات کا تعین

:آئیڈیل تربیت اولادفیملی پلاننگ کے مطابق یومیہ روٹین سیٹ کرلیں

آئیڈیل تربیت اولاد پلاننگ کا ایک اہم اور لازمی حصہ یہ  بھی ہے۔ کہ والدین اپنے گھر کاپورا ماحول تربیہ دوست بنالیں۔ جس میں والدین خود بہترین رول ماڈل کا کردار اداکرنے والے ہوں۔ جب تک والدین کی طرف سے بہترین رول ماڈلنگ فراہم نہیں کی جائے گی، علاوہ جو بھی کوششیں کی جائیں سب بے کار ہوجائیں گی۔

اس تربیہ دوست ماحول میں وہ تمام چیزیں موجود ہونی چاہییں جو والدین اپنے بچوں میں پیدا کرنا چاہتے ہوں۔ مثلا والدین اپنے بچوں میں دینداری، نرم مزاجی ، باہمی خوب صورت تعلقات اور باہمی ادب واحترام پیداکرنا چاہتے ہیں۔

نیز  شستہ اور نرم گفتگو کی عادت، پیار ومحبت،صبروتحمل ، قربانی وایثار، محنت اور اچھی تعلیمی کارکردگی، نظم وضبط اور ڈسپلن، خود اعتمادی، تخلیقیت اور بلندکرداری وغیرہ  بھی پیداکرنا چاہتے ہیں۔ یہ تمام اوصاف اگر بچے میں پیداکرنے ہیں تو   والدین کی رول ماڈلنگ اور گھر کے ماحول میں موجود ہونا ضروری ہے۔

ان اوصاف کوپیداکرنے کا ایک اہم ذریعہ گھر میں ڈیلی روٹین سیٹ کرنا ہے۔یعنی ان تمام اوصاف کو گھر کی روٹین کا حصہ بنادیا جائے ان کو ایک ٹائم ٹیبل کی طرح بنایا جائے ۔ پہلے والدین ان اوصاف کی رول ماڈلنگ کریں۔ اور پھر بچوں سے اس روٹین پر عمل کرنے کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت کام کریں۔

جب اس طرح سے بچوں کی تربیت کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جائے گی۔ اور پھر اس منصوبے پر عمل  کیا جائے گا۔ تو ان شااللہ بچوں کی  بہترین تربیت یقینی ہوگی۔  اللہ تعالی تمام والدین کو اپنا فرض منصبی احسن انداز سے اداکرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

(حصہ اول پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں) 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button