وفاق المدارس العربیہ ، مختصر جائزہ

وفاق المدارس العربیہ ، مختصر جائزہ
وفاق المدارس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بعض نادیدہ قوتوں نے اسے ناکام کرنے کے لیے ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے لیکن اکابرین کے اخلاص و للہیت نے سب حربوں کو ناکام کیا

وفاق المدارس العربیہ پاکستان ،مختصر جائزہ

محمد نعمان حیدر

مدارس کی بنیاد

جی ہاں آپ کو یاد ہوگا کہ جب لارڈ میکالے نے 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد نعرہ لگایا تھا کہ ہماری تعلیم کا مقصد ایسے نوجوان تیار کرنے ہیں جو رنگ و نسل کے لحاظ سے تو ہندوستانی ہوں گے لیکن ان کے دل و دماغ انگلستانی ہوں گے۔
اس کے جواب میں قاسم العلوم والخیرات مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے ایک زبردست نعرہ لگایا تھا کہ ہم بھی ایسے نوجوان تیار کریں گے جو رنگ و نسل کے لحاظ سے تو ہندوستانی ہوں گے لیکن ان کے دل و دماغ اسلامی ہوں گے،اور پھر انہوں نے دیوبند نامی قصبہ میں ایک مدرسے کی داغ بیل ڈالی جس کو دنیا “دارالعلوم دیوبند” کے نام سے جانتی ہے ، دیوبند کے اس مدرسے کا یہ سلسلہ چلتا چلتا برصغیر پاک و ہند کے چپے چپے میں پھیل گیا۔

پاکستان میں مدارس کا قیام

تقسیم پاکستان سے پہلے اور بعد میں پاکستان کے مختلف شہروں میں مدارس دینیہ کے لمبے جال بچھائے گئے اور اس کے لیے کسی حکومتی امداد یا حکومتی سرپرستی قبول نہیں کی گئی ۔ پاکستان کے باشعور مسلمانوں نے اپنی ذاتی آمدنی میں سے فی سبیل اللہ چندہ مہیا کیا اور یوں ان مدارس میں تعمیر کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ ان مدارس کے قیام کا مقصد علوم دینیہ کے پیاسے طلبہ کو سیراب کرنا اور پاکستان میں وراثت نبوی کے راسخ العقیدہ اور راسخ العلم رجال کار پیدا کرنا تھا۔
مدارس دینیہ کے قیام کا یہ سلسلہ ملک کے طول و عرض میں پھیل گیا بے پاکستان کے کونے کونے میں بے شمار مدارس قائم ہوئے ،چونکہ پاکستان میں مختلف مسالک اور مکاتب فکر کے لوگ بستے ہیں اس لئے ہر مسلک کے الگ الگ مدارس قائم کیے گئے ہر مسلک کے تمام مدارس میں یکساں نظام تعلیم ہی پڑھایا جانے لگا۔ دوسرے مسالک کی طرح دیوبندی مکتب فکر کے بھی لا تعداد مدرسے ملک کے مختلف حصوں میں قائم ہوئے ، شاید سب سے پہلے دیوبند مسلک کے علماء نے اس جانب توجہ دی کہ کسی طرح ان کی فکر سے وابستہ تمام مدارس کو یکجا کیا جائے اور انہیں ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جائے ۔

مدارس کو یکجا کرنے کی ابتدائی کوشش

چنانچہ اسی مقصد کے لیے ملتان کی بڑی درس گاہ جامعہ خیرالمدارس میں مولانا خیر محمد جالندھری رحمہ اللہ کی زیر صدارت 20 شعبان 1376ھ بمطابق 22 مارچ 1957ء کو اکابرین علماء دیوبند کا ایک اجلاس منعقد ہوا اور دو سال کے لیے مدارس کا ایک تنظیمی ڈھانچہ تیار کیا گیا جو دو سال تک اسی طرح کام کرتا رہا۔

وفاق المدارس العربیہ کا قیام

بعد ازاں 15_14 ربیع الثانی 1378ھ بمطابق 19-18 اکتوبر 1959ء کو باقاعدہ اجلاس منعقد ہوا جس میں تین سالہ قیادت کا انتخاب کیا گیا ہے اور اس تنظیمی ڈھانچے کا نام وفاق المدارس العربیہ پاکستان رکھا گیا، علامہ شمس الحق افغانی رحمتہ اللہ علیہ کو صدر ، مولانا خیر محمد جالندھری کو نائب امیر اول، علامہ محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کو نائب امیر دوم، مولانا مفتی محمود رحمہ اللہ کو ناظم اعلیٰ اور مولانا عبداللہ کو خازن مقرر کیا گیا خدا نے ان نفوس قدسیہ سے یہ مبارک کام لینا تھا سو لیا۔

وفاق کے صدور

1-مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ وفاق المدارس کے پہلے صدر ہیں جن کی صدارت کی مدت تین سال تین ماہ ہے ۔
2- دوسرے صدر مولانا خیر محمد جالندھری ہیں جو سات سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔
3-علامہ محمد یوسف بنوری وفاق المدارس کے تیسرے صدر ہیں جو چار سال چار ماہ تک اس منصب پر رہے۔
4- مولانا مفتی محمود چوتھے صدر ہیں جنہوں نے دو سال پانچ ماہ تک یہ ذمے داری نبھائی۔
5-مولانا ادریس میرٹھی پانچویں صدر ہیں جو آٹھ سال تک وفاق کے صدر نشین رہے۔
6-مولانا سلیم اللہ خان وفاق المدارس کے چھٹے صدر ہیں آپ ستائیس سال سات ماہ تک اس منصب پر فائز رہے۔
7_مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر ساتویں صدر ہیں جو تین سال نو ماہ تک وفاق المدارس کے صدر رہے۔
8-وفاق المدارس کے آٹھویں صدر مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ہیں جو تاحال صدر کے عہدے پر فائز ہیں ۔

وفاق المدارس کے ناظمین

1-مولانامفتی محمود(مدت، اٹھارہ سال سات ماہ )
2-مولانا ادریس میرٹھی( دو سال دو ماہ )
3-مولانا سلیم اللہ خان( آٹھ سال چھ ماہ )
4-مفتی احمد الرحمن( ایک سال سات ماہ)
5-مولانا حبیب اللہ مختار (سات سال چھ ماہ )
6- مولانا قاری محمد حنیف جالندھری (تاحال اس منصب پر فائز ہیں)

وفاق المدارس کا موجودہ نظم

اس وقت وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر جسٹس (ر) مفتی محمد تقی عثمانی ہیں اور نائب صدر مولانا انوار الحق اکوڑہ خٹک والے ہیں ۔مرکزی ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری ہیں۔ ان حضرات کی قیادت میں قافلہ وفاق رواں دواں ہے۔

وفاق المدارس سے الحاق شدہ مدارس کی تعداد

اس وقت پاکستان کے مدارس کا سب سے بڑا نیٹ ورک اور سب سے بڑا دینی تعلیمی بورڈ ہے ،اس بورڈ کے ساتھ اکیس ہزار چار سو باون (21452) مدارس دینیہ منسلک ہیں ان میں چھوٹے بڑے تمام ادارے بشمول شاخیں بھی ہیں ۔

اساتذہ اور زیر تعلیم طلباء کی تعداد

وفاق المدارس کے ساتھ منسلک مدارس میں ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار آٹھ سو تیرہ (166813) معلمین و معلمات تدریسی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان مدارس دینیہ میں مجموعی طور پر 2980693 طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں۔

درس نظامی کے فضلاء وفاضلات کی تعداد

وفاق المدارس 1959 سے لے کر 2021 تک ترپن لاکھ پچیس ہزار پانچ سو پندرہ (5325515) طلبہ و طالبات امتحانات میں شریک ہوچکے ہیں۔
اب تک وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کی تعداد ایک لاکھ چھیاسی ہزار ایک سو پچھتر (186175) ہے جبکہ فاضلات کی تعداد دو لاکھ پینتالیس ہزار آٹھ سو ترانوے (245893) ہے۔

حفاظ و حافظات کی مجموعی تعداد

وفاق المدارس العربیہ کے تحت حفظ قرآن کی تکمیل کرنے والے طلباء کی گیارہ لاکھ تینتیس ہزار چھ سو ستر (1133670) ہے جبکہ دو لاکھ چھیانوے ہزار پانچ سو چھ (296506) طالبات حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرکے وفاق المدارس کی سند حاصل کر چکی ہیں۔ پچھلے سال چار لاکھ اٹھارہ ہزار تین سو اکیاون (418351) طلبہ و طالبات کے داخلے موصول ہوئے اور (403042) چار لاکھ تین ہزار بیالیس طلبہ و طالبات شریک ہوئے جن کے لئے ملک بھر میں تیئس سو چھپن (2356) امتحانی مراکز قائم کیے گئے۔

وفاق کا مرکزی دفتر

وفاق المدارس العربیہ کا مرکزی دفتر شیر شاہ ملتان میں واقع ہے اور اس کا دائرہ کار اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے البتہ اگر کوئی ادارہ بیرون ملک سے وفاق کے دائرہ کار میں شامل ہونا چاہے تو وفاق اسے بھی خوش آمدید کہتا ہے وفاق کی اصل قوت اس کی مرکزی شوریٰ ہے وہی اس کے اغراض و مقاصد کی نگرانی کرتی ہیں اور عہدے داروں کا چناؤ کرتی ہیں ۔ وفاق المدارس ایک خالص تعلیمی اور غیر سیاسی ادارہ ہے بہ طور ادارہ کسی بھی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرتا ہے اور نہ ہی سیاست کے لیے کوئی لائحہ عمل بناتا ہے۔

وفاق المدارس کے اغراض و مقاصد

وفاق المدارس کے اغراض و مقاصد کچھ یوں ہیں ؛

1-مدارس میں یکساں نصاب اور یکساں امتحانات اور کامیاب طلبہ کو اسناد مہیا کرنا ۔
2-مدارس و جامعات میں باہمی اتحاد قائم کرنا اور ایک مربوط نظام بنانا –
3-جدید عصری تقاضوں کے مطابق دینی تعلیمات کی ترویج اور نشر و اشاعت کی جد و جہد کرنا ۔
4-تربیت معلمین و معلمات کا موثر انتظام کرنا ہے۔

وفاق المدارس کا نصاب

وفاق المدارس العربیہ کے نصاب میں صحاح ستہ ، علوم حدیث، اصول حدیث، علم تاریخ ، علم لغت ، علم عروض و قوافی ، علم فرائض ، ترجمہ و تفسیر قرآن ، علم عقائد ، علم تجوید ، علم فقہ ، اصول فقہ ، علم منطق ، علم فلکیات ، علم فلسفہ ، علم صرف ، علم نحو ، علم ادب اور علم میزان شامل ہیں ۔درجہ متوسطہ(درس نظامی سے پہلے) میں انگلش ، اردو ، معاشرتی علوم ، ریاضی ، سائنس مطالعہ پاکستان اور فارسی جیسے علوم وفنون پڑھائے جاتے ہیں۔

امتحانات اور شفافیت

وفاق المدارس العربیہ پاکستان ایک ایسا مضبوط اور مستحکم ادارہ ہے کہ جس میں امتحانات کا عمل انتہائی صاف اور شفاف ہوتا ہے ،کراچی سے خیبر تک اور کوئٹہ سے گلگت و چترال تک ایک ہی تاریخ اور ایک ہی وقت میں پرچہ شروع ہوجاتا ہے اور ایک ہی پرچہ ملک کے طول وعرض میں پہنچایا جاتا ہے اور اجنبی علماء بغیر کسی لیت ولعل کے امانت اور دیانت داری سے امتحان دینے والے طلبہ کی نگرانی کرتے ہیں اور طلبہ اپنی محنت اور لگن کے ساتھ اپنی مدد آپ کے تحت امتحانات دیتے ہیں ۔ نقل کا تو تصور ہی نہیں ہوتا ہاں اگر کوئی طالب علم یا طالبہ نقل کرتے ہوئے پکڑا جائے تو اس کی رپورٹ فوری طور پر وفاق کے دفتر میں پہنچا کر اس کا پرچہ کالعدم کر دیا جاتا ہے اور اس کا رزلٹ نہیں شائع کیا جاتا۔

پرچوں کی مارکنگ

پورے ملک میں ہونے والے پرچوں کو وفاق کے مرکزی دفتر میں پہنچایا جاتا ہے اور پھر وہاں سے طلبہ کا پرانا رول نمبر کاٹ کر ایک نیا رول نمبر دیا جاتا ہے اور پھر ان پرچوں کی مارکنگ کے لیے ایک ادارہ متعین کیا جاتا ہے وہاں ملک کے طول و عرض سے اساتذہ کرام پرچوں کی چیکنگ کرتے ہیں اور ان چیک کرنے والے نگرانوں پر بھی نگران بٹھائے جاتے ہیں جو مارک شدہ پرچوں کو چیک کرتے ہیں اگر کسی کو اس کی استعداد کے مطابق نمبر کم یا زیادہ دیے گئے ہیں تو اس پہ بھی پوچھ گچھ ہوتی ہے اور آخر میں اس طرح پورے ملک میں یکساں نتائج پیش کیے جاتے ہیں۔

نمبرات کی تفصیل

نمبرات کے بھی درجات طے کیے جاتے ہیں ممتاز، جید جدا، جید ، مقبول اور راسب۔ البتہ بڑے اداروں میں مقبول اور راسبین کو داخلہ نہیں دیا جاتا اور راسبین کو اسناد نہیں جاری کی جاتیں۔

میڈیا سیل

وفاق المدارس العربیہ کی تعلیمی اور دینی سرگرمیوں کو ملحقہ مدارس اور عوام تک پہنچانے کے شعبہ ابلاغ بھی قائم ہے ، اس شعبے کی زیر نگرانی ماہنامہ “الوفاق” شائع ہوتا ہے جو وفاق المدارس کا ترجمان ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف سوشل میڈیا فورمز پر بھی وفاق المدارس العربیہ کے پیجز بنے ہوئے ہیں جہاں سے وفاق سے متعلق اپ ڈیٹس دئے جاتے ہیں ،گزشتہ چند سالوں سے مولانا طلحہ رحمانی کی قیادت میں وفاق المدارس کا میڈیا کا شعبہ بہت ہی متحرک کردار ادا کر رہا ہے ،مولانا طلحہ رحمانی نے وفاق المدارس کے ابلاغ کے شعبے کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ منظم اور فعال بنا دیا ہے ۔

وفاق المدارس کو توڑنے کی کوششیں

وفاق المدارس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بعض نادیدہ قوتوں نے اسے ناکام کرنے کے لیے ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے لیکن اکابرین کے اخلاص و للہیت نے سب حربوں کو ناکام کیا ،حال ہی میں مدارس کے اس سب سے بڑے اور منظم بورڈ کو ناکام کرنے اور اس کی اجتماعیت کو توڑنے کے لیے چند نئے وفاق لانچ کئے گئے لیکن اس میں منصوبہ سازوں کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ،الحمدللہ وفاق اس کے باوجود بھی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی خدمات میں پوری طرح مگن ہے اور روز بروز ترقی کے زینے طے کر رہا ہے خدا اس مبارک ادارے کو یوں ہی ہمیشہ ہمیشہ کامیاب و کامران رکھے اور دشمنوں کی جملہ سازشوں سے محفوظ رکھے۔

1 Trackback / Pingback

  1. بر صغیر کے تین بڑے نظامِ تعلیم

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*