کیاتشدد کے بغیر تعلیم ممکن ہے؟
تشدد کے بغیر تعلیم ممکن ہے؟ یہ آرٹیکل والدین اور اساتذہ کیلئے خاص ہے۔ جو بچوں کی تعلیم اور تربیت کی ذمہ داری پر مامور ہیں۔ اس میں دینی، نفسیاتی اور اخلاقی طور پر تشدد کے نقصانات بیان کیے گئے ہیں۔
تشدد کے بغیر تعلیم ممکن ہے؟ یہ آرٹیکل والدین اور اساتذہ کیلئے خاص ہے۔ جو بچوں کی تعلیم اور تربیت کی ذمہ داری پر مامور ہیں۔ اس میں دینی، نفسیاتی اور اخلاقی طور پر تشدد کے نقصانات بیان کیے گئے ہیں۔
بچوں میں بھرپور توانائی اور تحریک کا مادہ پایا جاتا ہے۔ بلاشبہ ان کے لیے توانائی کے مثبت اخراج کا سب سے اہم ذریعہ کھیل ہی ہے۔ بچے کی فطرت ہے کہ وہ نچلا کبھی نہیں بیٹھ سکتا۔ وہ بچہ ہی کیا جو شوخ، اچھل کود کرنے والا نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ اگر اسے اپنی توانائی کو خرچ کرنے کا مناسب موقع نہیں ملے گا، تو وہ توانائی کسی نامناسب مقام پر غلط استعمال ہو کر لا محالہ توڑ پھوڑ، لڑائی اور دیگر نقصانات کا باعث بنے گی۔ کھیل کے دوران جو حرکت، بھاگ دوڑ ہوتی ہے وہ اس توانائی کے استعمال کا بہترین ذریعہ ہے۔
ہوم اسکولنگ کا تصور کوئی نئی شے نہیں ، ہم ماضی میں جھانکنے کی جب کوشش کرتے ہیں، تو پتہ چلتا ہے کہ قدیم زمانوں کے ہزاروں کامیاب لوگ وہ تھے، جو ہوم اسکولنگ سے مستفید ہوئے۔ اور آگے چل کر انہوں نے اپنے وقتوں میں بڑا نا م پیدا کیا ۔
دنیا کی ہر قوم خوشی کے تہوار مناتی ہے، تہواروں کے پیچھے کوئی نہ کوئی فلسفہ ضرورہوتا ہے جس طرح مسلمان ایک سنجیدہ امت ہے اسی طرح مسلمانوں کے تہوار بھی سنجیدہ ہیں
سماجی ذہانت یا سوشل انٹیلی جنس کا مفہوم یہ ہے کہ فرد میں یہ صلاحیت پیدا کی جائے کہ وہ دوسروں سے باسانی رابطہ قائم کرسکے۔ ان سے بات چیت کرسکے اور ان کے ساتھ بہترین انداز میں معاملات کرسکے۔ جس فرد کو یہ معلوم ہو کہ دوسرے لوگ کس بات پر متوجہ ہوتے ہیں ؟وہ کس بات پر ناراض ہوجاتے ہیں اورکس بات کونظرانداز کردیتے ہیں؟ ایسے لوگ سماجی ذہانت کے حامل ہوتے ہیں۔
(2)جس مضمون میں بھی آپ کمزور ہیں اس کو دوسرے مضامیں کے مقابلے میں زیادہ وقت دیں۔
(3)اگر پڑھتے پڑھتے طبیعت اکتانے لگے، تو تھوڑی دیر کے لیے پڑھائی چھوڑ کر آرام کریں یا چائے پیئں۔
(4) امتحان کے دنوں میں غذایئت سے بھرپور غذائیں کھانے کی کوشش کریں۔
(5)نماز کی پابندی کریں اور “ربی زدنی علما” اور “رب اشرح لی صدری ” جیسی دعائیں پڑھنے کا اہتمام کریں۔
(6)سونے اور جاگنے کے لیے وقت مقرر کریں اور اس کی ہر صورت پابندی کریں۔
بچے ہمارے مستقبل کے معمار ، ہمارا سرمایہ، ہمارا فخرو افتخار ہیں۔ انہوں نے ہی آگے چل کر ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال لینی ہے۔ اور اپنی جدا جدا مہارتوں سے ملک و قوم کی خدمت کرنی ہے۔ والدین اگر آج بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں گے۔ اور انہیں احسن طریقے سے پوری کرنے کی کوشش کریں گے۔ تو کل ہمارے یہ مستقبل کے معمار اور وطن کی سرحدوں کے محافظ بھی ہوں گے۔
اس وقت والدین اور اساتذہ کیلئے بہت بڑا چیلنج تعلیمی اداروں میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان سامنے آیا ہے۔ اس کے پیچھے ایک پوری مافیاہے۔ جس کے سامنے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور حکومتی ادارے بھی بے بس نظر آتے ہیں۔ ایسے میں خود والدین اور اساتذہ کو کیا اقدامات کرنے چاہیں۔ آرٹیکل میں اسی موضوع کو تفصیل سے زیر بحث لایا گیاہے۔
والدین اور اساتذہ کا فرض منصبی ہے کہ وہ بچوں کی اچھی تعلیم وتربیت کریں۔ لیکن تربیت شروع کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ خود تربیت کیا ہے اور اس کی حقیقت کیا ہے؟جب تک تربیت کا درست مفہوم اور اس کی حقیقت سمجھ میں نہ آئے اسے حاصل کرنے کی تگ ودو میں لگنا درست نہیں ۔ اس آرٹیکل میں تربیت کی حقیقت اور اس کے مقاصد بتائے گئے ہیں۔
عام طور پر خواتین سائنس دانوں کے بارے میں لوگ بہت کم جانتے ہیں لیکن جدید سائنس میں خواتین پیش پیش ہیں