Education MazameenParenting & Tarbiyah challengesParenting TipsPrimary & Secondary

موسم گرما کی تعطیلات کو کیسے کارآمد بنائیں؟

موسم گرما کی تعطیلات کو کیسے کارآمد بنائیں؟

اسکول، کالج اور دیگر تعلیمی اداروں میں موسم گرما کی تعطیلات ملک کے اکثرحصوں میں شروع ہوچکی ہیں۔ یہ تعطیلات ہمارے لئے اور ہمارے بچوں کے لئے چیلنج بھی ہیں اور مواقع بھی۔ چیلنج اس معنی میں کہ بچے جب زیادہ وقت کیلئے فارغ ہوجاتے ہیں تو ان کے روٹین سے آوٹ ہوجانے، سستی وکاہلی کا شکارہونے یا غلط مصروفیات میں مشغول ہوجانے کا اندیشہ رہتاہے۔

اور مواقع اس معنی میں کہ بچے سال بھر ایک خاص قسم کی تعلیمی مصروفیات میں رہتے ہوئے اکتاجاتے ہیں۔ اس دوران ان کو کھل کراپنی چاہت کے مطابق کچھ کرنے یاسیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔ لیکن گرمیوں کی  تعطیلات آتے ہی ان کو یہ مواقع فراہم کرتی ہیں۔ کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق کوئی نیا کام کرسکیں۔

بچے گرمیوں کی تعطیلات کے انتظار میں رہتے ہیں کہ وہ جیسے ہی آجائیں تو ہم نانی  اور دادی کے گھر یا دیگر رشتہ داروں کے پاس جائیں گے۔ سیروسیاحت کیلئے جائیں گے۔ یا  سارا سال پڑھتے پڑھتے تھکے ہوئے ہیں اور اب ایک لمبی مدت کیلئے آرام کرلیں گے اور مزے کریں گے۔بہرحال یہ بچوں کی خواہش ہوتی ہے ۔

اگر تعطیلات  شروع ہونے سے پہلے ہی ان کو مفید استعمال کرنےاور کارآمدبنانے کیلئے کوئی خاص پلاننگ نہ کی جائے تو عموما بچوں کا وقت ضائع ہوجاتاہے۔ تعطیلات دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہوجاتی ہیں لیکن  خاطرخواہ کوئی کام بھی نہیں ہوپاتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ تعطیلات کے شروع ہونے سے پہلے یا شروع ہوتے ہی سوچ سمجھ کر بچوں کی تعطیلات کوکارآمد بنانے کیلئے کوئی اچھی سی پلاننگ کی جائے ۔ اور پھر اس پلاننگ کے تحت چھٹیاں گزارنے سے یہ تعطیلات بچوں کے لئے نئے مواقع پیداکریں گی۔

تعطیلات کی سرگرمیاں متوازن ہونی چاہییں۔

بچوں کی تعطیلات کو کارآمد بنانے یا ان سے مواقع پیدا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کی عمر ، ضروریات،  ذہنی صلاحیت، دلچسپیوں اور  وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سرگرمیاں سوچ سمجھ کر ترتیب دی جائیں۔ تاکہ بچے تعطیلات میں بالکل فارغ بھی نہ بیٹھیں ،  اور دوسری طرف  بالکل پابند بھی نہ ہوں کہ آسمان سے گرے اور کھجور پہ اٹکے کی مثل ایک مصروفیت سے نکل کر دوسری نسبتازیادہ مصروفیت میں مبتلاہوجائیں۔ بلکہ ایسی سرگرمیاں ہوں کہ  ان کے آرام اور  مرضی کے کاموں کیلئے نسبتا زیادہ وقت بھی ملے اور ساتھ ہی کچھ مقصدی کاموں کی ترتیب بھی ہو۔

تعطیلات کو کارآمد بنانے کیلئے چندتجاویز

ذیل میں چند  تجاویز پیش کی جاتی ہیں ، ان کو اپنا نے سے بچوں کی تعطیلات ضائع ہونے سے بچ سکتی ہیں۔ بلکہ ان تجاویز پرعمل کرنے سے والدین کو نہ صرف   بچوں کو مثبت کاموں میں مصروف رکھنے کا موقع ملے گا۔ بلکہ  مصروف رکھتے ہوئے ان کی  کئی  خامیوں کو دور کرنے اور ان کی  صلاحیتوں میں اضافہ  کا موقع بھی ملے گا۔ یہ تجاویز مندرجہ ذیل ہیں۔

تعطیلات کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کریں۔

تعطیلات شروع ہونے سے پہلے ہی باہمی مشاورت سے  منصوبہ بندی کرنا بہت ضروری ہے۔ عموما اسکولوں کی طرف سے جو ہوم ورک بچوں کو ملتا ہے ، اسے    دیانتداری سے مکمل کرنا بچوں کیلئے بہت اہم ہوتاہے۔ کیونکہ یہ تعلیمی پروسس کا حصہ ہوتاہے۔ کہ اساتذہ بچوں کو پڑھانے کے بعد ان اسباق کو دوبارہ دہرانے ، ان پر غوروفکر کرنے اور  کام  کو مزیدآگے بڑھانے کیلئے بچوں کو گھرکے لئے کام دیتے ہیں۔

اسی طرح تعطیلات کا بھی کافی کام دیاجاتاہے۔  اب بچوں کی سب پہلی ذمہ داری اس ہوم ورک کو مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو بھی کام تعطیلات کے دوران کروانا ہو اس کی باقاعدہ پلاننگ ضروری ہوتی ہے۔ تاکہ وہ ٹائم ٹیبل کا حصہ بن جائےاور اس کے لئے ذہنی طور پر تیاری کے ساتھ کوئی نظم قائم کیا جاسکے۔ لہذا تعطیلات کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کا ہونا نہایت ضروری ہے۔

والدین بچے کے کمزور پہلوپر کام کریں۔

بعض اوقات  بچہ کسی خاص وجہ سے تعلیمی طور پر کسی ایک سبجیکٹ یا کسی صلاحیت   میں کمزور ہوتا ہے۔ بچے کی اس کمزور پہلو کو بہتربنانے کیلئے تعطیلات کا موقع نہایت اہم ہوتاہے۔ مثلا بچہ ریاضی کے سبجیکٹ میں کمزور ہے اور وہ اپنی کلاس کے بچوں کے ساتھ چلتے ہوئے دقت محسوس کرتا ہے۔ اس پہلو کو بہتر کرنے کیلئے تعطیلات کا موقع بڑی  غنیمت ہے۔ یعنی اس دوران بچے کی بیسک کو بہتر بناکر ریاضی کے مضمون میں اسے آگے بڑھایاجاسکتاہے۔

تعطیلات کے دوران بچے کو کوئی نیا  کورس کروائیں۔

تعطیلات کے دوران بچوں اور بڑوں کیلئے بیشمار  شارٹ کورسز  اور سمر کیمپ آفرکئے جاتے ہیں۔ ان میں دینی کورسز ، قرآن کورسز،   اخلاقیات، انگلش لینگویج کورس اور کمپیوٹر کورسز  کے  علاوہ کئی ٹیکنیکل کورسز بھی  شامل ہوتے ہیں۔ بچوں اور والدین کو یہ بات پہلے سے طے کرکے رکھنی چاہیے کہ اس سال بچہ کس قسم کا کورس کرنے والا ہے۔  اور جیسے ہی تعطیلات شروع ہوں اس کو فورا شروع کیا جائے۔ اس طرح سے تعطیلات کارآمد بنیں گی اور بہت کم وقت میں بچے کے پاس کوئی نیا اسکل دستیاب ہوکر آئے گا۔

  اسلامی کتابوں، میگزین اور کہانیوں کا مطالعہ کریں۔

والدین اپنے بچوں  کے ساتھ مل کریہ ٹارگٹ بناسکتے ہیں کہ  اس سال کی تعطیلات میں وہ کتنی کتابیں اور کون کونسی کتابیں پڑھیں گے۔ اس سے بچوں  کے اندر کتاب دوستی پیدا ہوگی۔ ان کے علم میں اضافہ ہوگا ۔ وقت کے ضیاع سے بچت کے ساتھ تعطیلات کو کارآمد بنانے کا موقع بھی اچھا ملے گا۔

تاریخی اور تفریحی مقامات کی سیر کروائیں۔

اگر جیب اجازت دے اور تاریخی وتفریحی مقاما ت کی سیر کو تعطیلات کے مشاغل میں شامل کرلیں۔ تو تعلیم وتربیت کا یہ سب سے موثر ذریعہ ہے۔جب بچوں کوتاریخی وتفریحی مقامات کی سیر کروانے جائیں اور سفر کے انتظامات کی ذمہ داری بھی بچوں کو سونپ دیں کہ وہ اس کیلئے پلاننگ کریں گے۔ اس سے لرننگ اور سیکھنے کے بے شمار مواقع ملتے ہیں۔

سیروتفریح سے  بچوں کی معلومات میں اضافہ ہوجاتاہے۔ اس میں مینجمنٹ کی صلاحیت  اورقوت برداشت پیداہوجاتی ہے۔ ان کی قوت فیصلہ  میں اضافے کے ساتھ خوداعتمادی میں  بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس سے بچہ مختلف مقامات ،   مختلف کلچر اور مختلف زبانوں کو ایکسپلور کرتاہے۔

سفر وسیلہ ظفرایک مشہور مقولہ ہے اس  کے مطابق وہ کئی طرح سے ظفریابیوں اور فوائد کو سمیٹتاہے۔ اس سے بچوں میں مینجمنٹ کی اچھی صلاحیت پیداہوجاتی ہے۔ بہرحال تعطیلات کے فارغ اوقات میں کوئی ایک سفر بچوں کے ساتھ ضرور رکھنا چاہیے۔

اسلامی اور تاریخی ڈاکیومنٹریز دیکھ سکتے ہیں۔

تعطیلات کے دوران ایک اور اہم  اور مفید کام یہ کیا جاسکتاہے کہ اسلامی اور تاریخی ڈاکیومنٹریز کو چیک کیا جائے۔ اس سے  اسلامی اور تاریخی معلومات میں اضافے کے ساتھ  ہمیں اپنے دین سے جذباتی تعلق پیدا کرنے کا موقع ملتاہے۔    کیونکہ ڈاکیومنٹریز ریسرچ بیسڈ ہوتی ہیں اور ان  معلومات کو اسکرین پر پریٹیکل دیکھتے ہوئے انسان کے مشاہدات میں اضافہ ہوجاتاہے۔ نیزبچے بھی  ان چیزوں کو دلچسپی سے دیکھتے ہیں جو صحت مند عمل ہے۔

بچوں کیلئے سماجی خدمات کی  ترتیب بنائی جائے۔

بچے فارغ نہیں بیٹھ سکتے ۔ ان کوکوئی نہ کوئی مصروفیت ضرور درکار ہوتی ہے۔ والدین اگر ان کو کسی مثبت سرگرمی میں مصروف نہیں رکھیں گے تو کسی منفی سرگرمی میں ملوث ہوجائیں گے۔ او ر کوئی نہیں تو موبائل اور کسی اسکرین کے سامنے  اپنا   وقت بتائیں گے ۔ والدین تعطیلات کے فارغ اوقات میں کسی معاشرتی خدمت کے لئے ان کو تیار کرسکتے ہیں۔ مثلا پڑوسیوں کی خدمت ،  قریب میں موجود کسی مسجد کی خدمت ، کسی ہسپتال میں بیماروں کی تیمارداری کی خدمت  یا اس نوعیت کے کسی کام کیلئے ان کو ترغیب دے سکتے ہیں۔

نماز، تلاوت اور ذکرواذکار کی پابندی کروائیں۔

نماز تلاوت اور ذکرواذکار انسان کی زندگی کے اعلی مقاصد میں سے ہیں۔ پیار محبت سے ان چیزوں کی ترغیب دینا اور گھر کا ماحول ان کے لئے مناسب بنانا والدین کے فرائض میں شامل ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ خود بھی ان چیزوں کی پابندی کریں اور گھر میں سونے جاگنے کے اوقات اس طرح ترتیب دیں کہ پنچ وقتہ نمازوں،  تلاوت قرآن  اورذکرواذکار  کی اہمیت کے گرد ان کے چوبیس گھنٹے کی زندگی گھومتی ہو۔

کوئی نیا اسکل سکھائیں۔

آج کی دنیا اسکل مانگتی ہے اور کامیابی کیلئے اسکلز ضروری ہیں۔ بچوں کو بات سمجھانے کے علاوہ ان کے اسکل سیٹ میں اضافے کیلئے کوئی نیا کورس ان سے کروائیں۔ اس سے  نہ صرف ان کے ہاتھ فارغ اوقات میں ایک نیا اسکل آجائے گا بلکہ اس کی وجہ سے ان کی خوداعتمادی میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

ٹائم ٹیبل بناکر  تعطیلات کو کارآمد بنائیے۔

تعطیلات کو کارآمدبنانے کے موضوع کا  یہ سب سے آخری اور سب سے اہم پوائنٹ ہے۔ اوپر ہم نے کئی اہم چیزوں کی طرف نشاندہی کی ہے۔ کہ تعطیلات کے دوران ان کاموں میں سے اپنی ترجیحات اور سہولت کے مطابق منتخب کرکے اپنا یا جاسکتا ہے۔ اور اپنی تعطیلات کو کارآمد بنایاجاسکتاہے۔

لیکن یہ بات یا د رہے کہ جب تک تعطیلات کے دوران کے لئے کوئی ٹائم ٹیبل سیٹ نہ کیا جائے یہ سارے کام اچھے لگنے کے باوجو د ا ن کو اپنا نا مشکل ہوجائے گا۔ کیونکہ ٹائم ٹیبل کے بغیر ان کاموں  کی انجام دہی کیلئے  کوئی نظم قائم نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا تمام والدین اپنے بچوں کی تعطیلات کو کارآمد بنانے کیلئے سب سے پہلے ان تجاویز کی روشنی میں اپنی ترجیحات کو متعین کریں۔

 اور دوسرا کام یہ کریں کہ چوبیس گھنٹے پر مشتمل ایک ٹائم ٹیبل ترتیب دیں جس میں بچے کی ترجیحات باقاعدہ وقت کے ساتھ لکھے گئے ہوں۔ اور اس ٹائم ٹیبل کے مطابق اپنی روٹین بنائیں۔ جس سے آپ کا کام نہ صرف آسان ہوگا بلکہ ہرکام کو اپنے وقت پر کرنا بھی ممکن ہوسکے گا۔ اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔ آمین

یہ بھی پڑھیئے:

رمضان المبارک بچوں کی تربیت کا سنہری موقع

Related Articles

5 Comments

  1. ماشاءاللہ بہت کار آمد باتیں ہیں ۔ ہمیں واقعی ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ جزا اللہ خیرا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button