Parenting & Tarbiyah challenges

جدید دور کے بچے کی جنسی تربیت کے رہنما اصول

آج کے دور میں بھی بہت سے والدین اپنے بچے کی جنسی تربیت پر توجہ نہیں دیتے  اور اس موضوع کو اخلاقی لحاظ سے ٹھیک نہ سمجھتے ہوئے اس موضوع  پر گفتگو سے جھجکتے ہیں۔

سید عرفان احمد

اس دور جدید میں جہاں  زندگی اصول کے تحت گزاری جاتی ہے اور حضرت انسان کو ہر معاملے میں رہنمائی کی ضرورت رہتی ہے وہیں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہ اپنے بچے کی جنسی تربیت کے حوالے سے رہنمائی کے لئے پریشان ہیں تو کچھ ایسے بھی والدین ہیں جو  بچوں کی جنسی تربیت کے بارے میں سوچتے تک نہیں، جنسی تربیت کے حوالے سے بچے کی رہنمائی کرنا یہ والد اور والدہ دونوں  کی زمہ داری ہے والد اپنے بیٹوں کو جبکہ والدہ اپنی بیٹیوں کو جنسی تربیت کے حوالے سے رہنمائی فرہم کریں عموما ان باتوں کو ہمارے جیسے معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے اور اس کے کئی اسباب ہیں جو مختلف معاشروں میں مختلف ہیں۔ ایک مشترکہ وجہ اس موضوع کو پوشیدہ موضوع سمجھنا اور آپس میں گفتگو پر جھجکنا ہے۔ یا پھر، اکثر والدین کو بھی جنس کے بارے میں درست معلومات نہیں ہوتی، اور جو  کچھ جنسی تربیت ہوتی بھی ہے تو وہ بھی مستند ذرائع سے حاصل شدہ نہیں ہوتی۔

نتیجہ یہ ہےکہ والدین نے اپنے بچوں کی جنسی تعلیم و تربیت کیلئے انھیں اسمارٹ ڈیوائسز کے حوالے کردیا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان جدید ذہین برقیاتی آلات سے جو معلومات نئی نسلوں کو مل رہی ہے، وہ غلط راستے سے آرہی ہے اور غلط ہے۔

اس لیے والدین کو درست جنسی معلومات فراہم کرنا اور ان کی رہنمائی بہت ضروری ہے۔ ذیل کی تحریر میں بچے کی جنسی  تربیت کے حوالے  سے  والدین کو  ایسے رہنما اصول بتائے جارہے ہیں جو آسان بھی ہیں اور عملی بھیاور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان کو اپنا کر والدیں نہ صرف اپنی بلکہ اپنے بچوں کی بہتر جنسے تربیت کرنے کے قابل ہو سکیں گے بلکہ وہ انہیں معاشرے کا بہتریں شخص بھی بنا سکیں گے

  دوسال عمر تک کے بچے

  1. میاں بیوی ہم بستری کا ارادہ رکھتے ہوں تو ان بچوں کو اپنے سامنے نہ سلائیں۔ دوسرے کمرے میں جائیں۔
  2. اس عمر کے بچوں کے سامنے کپڑے بھی مت بدلیں۔
  3. اپنا ستر بھی ان سے چھپا کر رکھیں۔
  4. گھر کے ملازم یا ملازمہ کے پاس تنہا چھوڑ کر گھر سے باہر نہ جائیں۔

 دوسال سے 6 سال عمر کا بیٹا / بیٹی

  1. اس عمر کے بچوں کو گھر سے باہر تنہا نہ جانے دیں۔ انتہائ نگہ بانی کریں، کیوں کہ اس عمر کے بچے اکثر گھر میں چلتے پھرتے جہاں ذرا موقع ملا، گھر سے باہر نکل جاتے ہیں۔
  2.  بچوں، خاص کر بچیوں کو سمجھائیے کہ ان کے والدین یا سگے بہن بھائیوں کے سوا اگر انھیں کوئ چھوئے تو اسے ایسا نہ کردیں اور امی یا ابو کو بتائیں۔
  3.  کپڑے بدلنے کیلئے تاکید کریں کہ وہ کمرا بند کرکے یا بیت الخلا میں جاکر کپڑے بدلیں۔ کسی کے سامنے کپڑے مت اتاریں۔
  4.   کچھ بھی ہوجائے، کسی کے سامنے اپنے کپڑے ہرگز نہ اتاریں۔
  5.  اس عمر کے بچوں کو بیت الخلا (واش روم) جاکر تنہائ میں تقاضا پورا کرنے کی عادت ڈالیں۔گھر والوں کو ابتدا میں کچھ سختی کرنا پڑے تو ضرور کریں۔

  چھ سال سے 10 سال عمر کا بیٹا / بیٹی

  1. اس عمر کے بچوں کو بلوغت کا شعور دینا شروع کردیں
  2. انھیں بتایا جائے کہ ماں یا باپ کے سوا کوئ اور اگر ان کے جسم کو چھونے کی کوشش کرے تو اسے ایسا نہ کرنے دیں، اور اپنے والدین کو بتائیں۔
  3. کپڑے تنہائ میں بدلنے کی عادت ڈالیں۔ کپڑے بدلنے ہوں تو کمرے میں اکیلے ہوکر یا بیت الخلا میں جاکر کپڑے بدلیں۔
  4. بچوں اور بچیوں کو حلال اور حرام (نا محرم) رشتوں کے بارے میں بتائیں۔

  چھ سال سے 10 سال عمر کی بیٹی

  1. بچی کو بلوغت کا شعور دیں۔
  2.  بیٹیوں کو مائیں خواتین کے خاص  ماہانہ ایام کے بارے میں بتائیں۔
  3. بچیوں میں جنسی زیادتی اور جنسی تشدد کا شعور پیدا کریں۔
  4. بچیوں کو بتائیں کہ وہ اپنی عمر یا زیادہ عمر کے لڑکوں کے ساتھ کہیں تنہا جائیں اور نہ تنہا بیٹھیں۔ انھیں مناسب الفاظ میں یہ بھی بتائیں کہ انھیں یہ احتیاط کیوں کرنی چاہیے۔
  5. بچیوں کو بتائیں کہ کیسا لباس نہیں پہننا چاہیے، خاص کر ایسا لباس کبھی نہ پہنیں جس میں سے بدن دکھائ دے۔

 چھ سال سے 10 سال عمر کا بیٹا

  1.  بیٹے کو احتلام کے بارے میں بتائیے اور یہ کہ یہ کیوں ہوتا ہے۔ عام طور پر، اس بارے میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں، ان غلط فہمیوں سے بھی آگاہ کیجیے۔

 

  1.  جنسی تشدد کے تصور سے آگاہ کیجیے اور ہوسکے تو بتائیےکہ اس کے اسکول میں یہ کیسے ہوسکتا ہے۔
  2.  اسے تنبیہ کیجیے کہ وہ اپنی کلاس یا اسکول کے کسی دوست یا ساتھی کو بوسہ  نہ دے۔ اور کوئ ایسا کرنے لگے تو زبردستی اسے پرے دھکیل دے۔
  3.  حرام اور حلال تعلق (رشتے) کے بارے میں علم دیں۔

  دس سال سے 15 سال عمر کی بیٹی

  1.  بچی کو عزت و عصمت کے تصور سے آگاہ کیجیے۔اس حوالے سے اس کی مناسب رہنمائی کیجئے اور اسے عزت وعصمت کی  حفاظت کی اہمیت بتائیے۔
  2. بچی کو نکاح کے بارے میں بتائیے اور یہ بھی کہ صرف نکاح کے بعد وہ کسی کے ساتھ ہم بستری کرسکتی ہے۔ اس کے بغیر بہت بڑا گناہ ہے۔
  3. حجاب یعنی پردہ کرنے کی جانب بچی کی رہنمائی کریں حجاب کی اہمیت اور اسلامی حکم کے بارے میں بتائیے۔ یہ بھی بتائیے کہ پردہ کرنے سے لڑکی کیسے لالچی نظروں سے اپنی عصمت کی حفاظت کرسکتی ہے۔
  4. نامحرم لڑکے (خواہ وہ اسکول یا کالج یا یونیورسٹی کا ساتھی ہی کیوں نہ ہو) کے ساتھ جانے اور گھومنے پھرنے کے کیا خطرات ہیں۔
  5. بچی کو پاکی اور غسل وغیرہ کےا حکام بتائیے اور طریقہ سمجھائیے۔

 دس سال سے 15 سال عمر کا بیٹا

  1.  بچے کو دوسری لڑکیوں کی عزت و عصمت کے تصور سے آگاہ کیجیے، اور بتائیے کہ دوسری لڑکیوں کا احترام اور عزت اس کی ذمے داری ہے۔
  2.  نظروں کی حفاظت کی اہمیت اور فوائد سے آگاہ کیجیے۔
  3.  بتائیےکہ اسلام نے کیوں نامحرم لڑکے اور لڑکی کو ایک ساتھ میل جول سے منع کیا ہے۔
  4.  بچے کو اچھی اور بری صحبت کا شعور دیں۔ بتائیے جو دوست گندی باتیں کرتے ہیں یا پورنوگرافی دیکھتے ہیں، ان سے دور رہے۔
  5.  لڑکیوں سے بات کرنے کی کیا حدود ہیں، اسے بتائیے۔
  6. والدین کو چاہیے کہ وہ بار بار ان نکات کا مذاکرہ اپنے گھر پر بچوں کے سامنے کریں۔ بیٹی سے یہ گفتگو کرنا ماں کی ذمے داری ہے جبکہ باپ اپنے بیٹے کو یہ باتیں سمجھائے۔
  7.  اسکول بیگ اور موبائل فون کی نگرانی کرتے رہیے۔

پاکستانی معاشرے میں بڑھتا ہوا جنسی استحصال

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button