اسلامی معلومات

رزق میں کمی و بے برکتی کے اسباب

 برکتی کے اسباب

 برکتی کے اسباب

تحریر: محمد راشد حسین رضوی

حمد ہے اس رب العالمین کے لئے جو تمام جہانوں کا پالنے والا اور رازق ہےاسی کے آختیا ر مں ہے  رزق میں برکت اور بے برکتی بھی دونوں کا ہی عطاء  کرنے والا ہے  اور وہ اس عالم میں موجود اربوں اقسام کی مخلوقات کو  اسباب کے ذریعے رزق بہم پہنچا رہا ہے ۔آنکھ سے نظر نہ آنیوالے جرثومے سے لے کر انساں جیسی عظیم مخلوق کو بھی  اسباب کے ذریعے رزق دے رہا ہے۔ اور یہی نہیں، بلکہ ااس نے  انا ربکم الاعلی کا ادعوی کر نیوالے اپنے دشمن  فرعون کو بھی برابر اسباب کے ذریعے رزق فراہم کرتا رہا اور یہی اس کے رب العالمیں ہونے کی دلیل ہے کہ وہ نہ صرف موسی بلکہ اپنے اور موسی علیہالسلام کے مشترکہ دشمن کو بھی برابر رزق دیتا ہے  ۔

اب ایسے کریم رب سے انساں کا یہ شکوہ کہ اس کا رزق تنگ کر دیا گیا ہے۔ رزق میں بے برکتیاور تنگی  کےاسباب ایسے پیدا ہو گئے ہیں۔ کہ رزق میںبے برکتی  ہو گئی ہے اللہ سے شکوہ  اس اشرف المخلوق کی نادانی نہیں تو اور کیا ہے؟ جہاں تک بات ہے  برکتی  رزق  کی تو اس کے کئی اسباب ہیں رزق میں بےبرکتی بلکہ اس تنگی رزق کا اصلذمہ دار بھی خود حضرت انساں ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے۔

 وَمَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ(سورۃ الشوری: 30)تم پر نازل ہونے والی مصیبتیں تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہوئی ہوتی ہیں۔ وہ کیا اسباب ہیں جن سے رزق میں بے برکتی  پیدا ہو جاتی ہے  ؟قبل اس کے کہ ان اسباب پر بات کی جائے  ضروری ہے کہ  پہلے یہ جانا جائے کہ رزق دراصل ہے کیا؟ تبھی ہم جان سکیں گے کہ کس کس چیز کی کمی کا شمار رزق کی  بے برکتی  میں ہو تا ہے۔

رزق کیا ہے؟

جب لفظ رزق بولا جاتا ہے۔ تو عوام کی اس سے مراد روزی، روٹی ،روپیہ، پیسہ ہوا کرتی ہے۔ جبکہ لفظ رزق کا اطلاق بارہ سے زائد چیزوں پر ہوتا ہے۔ ما ل،اولاد،صحت،عزت ،سکون،اطمینان،علم.عمل،اچھی عادات ،آسانیاں  اورکھانے پینے کی عمدہ اشیاء بھی رزق کا درجہ رکھتی ہیں۔ لہذا ان میں سے کسی ایک چیز کی کمی کو بھی رزق میں بے برکتی   ہی سمجھا  جاے گا۔

توکل اور اسباب رزق

جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے، اس سے اللہ تعالی رزق میں  سے بے  برکتی  اور اس کے اسباب کو دور فرما دیتے ہیں۔ قرآ ن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے:  ومن یتوکل  علی اللہ فھو حسبہ(سورۃ الطلاق:3) اور جو اللہ پر توکل کرے اللہ اس کو کافی ہو جاتا ہے ۔پرندے روز صبح اڑان بھرتے ہیں، اور زمین سے اپنے لئے اللہ کا فضل  اور اپنا رزق تلاش کرتے ہیں۔ یہ ان پرندوں کا اللہ پر توکل ہوتا ہے۔ تو انہیں اللہ کبھی بھوکا نہیں رکھتا  اور ان کے حصے کا رزق  انہیں  اسباب کے ذریعے فراہم کردیا جاتا ہے ۔لیکن دو مخلوقات ایسی ہیں، جو  اس حوالے سے یعنی رزق میں  تنگی  اور بے برکتی کے ا حوالے سے تحفظات کا شکار ہیں۔

ان میں پہلی تو وہ عظیم مخلوق انسان ہے ، اور دوسری ادنی مخلوق چیونٹی ہیں۔ مخلوقات میں یہ دو ہی ہیں جو رزق جمع کر کے رکھتی ہیں۔ شاید اس سے وہ رزاق ہمیں یہ سمجھا رہا ہے  ۔کہ اے چاند اور کائنات کو تسخیر کرنے والے انسان تیری سوچ بھی اس ادنی چیونٹی کی طرح ہے، جو رب پر توکل نہیں کرتی۔ اور اپنے بل میں رزق کو جمع کرتی رہتی ہے۔

رزق میں کمی کا بڑا سبب

من حیث القوم آج کے اس پرآشوب دور میں ہم سب ہی رزق میں کمی کے اسباب کا شکار ہیں۔ اور بے برکتی  رزق بھی بہت ہے اس کا ایک بہت بڑا سبب وہ سودی نظام ہے، جو ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ اب تو دینی سوچ وفکر کا حامل طبقہ بھی کہ رہا ہے۔ کہ اس کے بغیر چارہ نہیں۔ رزق میں  تنگی  کمی اور بے برکتی ان قو موں کا مقدر بن جاتی ہے ۔جن میں سود جیسی لعنت موجود ہو ۔دین اسلام میں سود کو اللہ سے جنگ کہا گیا ہے  سود بے برکتی کا باعث ہے جو رزق میں تنگی کے اسباب کو لاتا ہے ۔ علامہ اقبالؒ اس لعنت کو قوموں کی موت قرار دیتے ہیں۔:

ظاہر میں تجارت ہے حقیقت میں جوا ہے

سود ایک کا ہے لاکھو ں کے لئے مرگ مفاجات

رزق میں تنگی  کا دوسرا بڑا سبب

ہمارے رزق میں بے برکتی کے جہاں اور بہت سے اسباب ہیں ۔ان میں ایک بڑا سبب اپنے مال سے دوسروں کی مدد نہ کرنا بھی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے:  کہ فرشتے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ سخی کو اور زیادہ عطا فرما۔ اور  بخیل سے رزق کو روک کر رکھ ۔سخاوت بھی رزق میں تنگی  کو دور کرتی ہے۔ اپنا معمول بنا لیں۔  چاہے دس روپے ہی ہوں۔ روزانہ اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔ اللہ آپ سے رزق کی  بے برکتی دور فرمائے گا۔

 ناشکری اور تنگی رزق

اسباب رزق میں بے برکتی کا ایک  بڑا سبب ناشکری بھی ہے۔ جو شخص اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر ادا نہ کرے۔ ان کی بے قدری کرے۔ یا نعمتوں کا ضیاع  کرے۔ مثلا شادی بیاہ میں کھانے کا ضائع کرنا، گھر میں کھانے کے بعد پلیٹ میں کھانا چھوڑ  دینا وغیرہ۔ یہ سب رزق میں  تنگی ، کمی اور بے برکتی لانے کے  مختلف اسباب ہیں۔

ذکر ربی سے غفلت رزق میں کمی کا سبب

جب انسان اللہ کے ذکر سے غفلت برتتا ہے تو اللہ تعالی اس پر معیشت کی تنگی کر دیتے ہیں۔ قرآن کریم میں ارشاد باری ہے: وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا(طہ:125)اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بےشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے۔یعنی اس شخص پر رزق میں سے  برکت اٹھا کر بے  برکتی  مسلط  کر دی جاتی ہے

عمل سے زندگے بنتی ہے

فی زمانہ لوگ  اوراد وظائف کے چکر میں پڑے رہتے ہیں، اور عمل سے غافل رہتے ہیں۔اسباب پر توجہ نہیں دیتے اور  جاہل پیروں کے چکر میں پڑ ے رہتے ہیں۔ تو ایسے لوگوں پر بھی رزق میں تنگی ہو جاتی ہے۔ سچی زباں اور صدق دل سے پڑ ھا ہوا  بسمہ اللہ الرحمان الرحیم بھی رزق میں  آنے والی بے برکتی اور اس کے اسباب کو دور کر دیتا ہے۔ ہمارا معاملہ  یہ ہے کہ مسلئہ ہمارا اپنا ہوتا ہے۔  اور ہم اسے دوسروں سے حل کروانا چاہتے ہیں۔ علامہ محمد اقبال فرماتے ہیں

خبر نہیں کیا نام ہے اس کا خدا فریبی کہ خود فریبی

عمل سے فارغ ہوا مسلماں بناکے تقدیر کا بہانہ

 وظائف بھی خود کریں اور عمل بھی۔ ان اسباب کو چھوڑ دیں جو بے برکتی رزق کا باعث ہوں  جھوٹ چھوڑنے پر عمل کریں۔ سچ بولنے پر عمل کریں۔ نماز کی ادائیگی پر عمل کریں ۔حرام کاموں سے اجتناب  کریں ۔نیکی پر عمل پیرا ہوں۔ محض تعویز گنڈا اورپھونکوں پر تکیہ نہ کریں۔ عمل کی وادی میں قدم رکھیں۔ انشااللہ   رزق سے بے برکتی ختم ہوجائے گی۔ بقول شاعر

عمل کی سوکھتی رگ میں ذرا سا خون شامل کر

میرے ہمدم صرف باتیں بنا کر کچھ نہیں ملتا

کہیں  رزق میں کمی کی یہ وجہ تو نہیں؟

بعض اوقات انسان کو رزق تو بہت مل رہا ہوتا ہے۔ اس کی شکایت یہ ہوتی ہے کہ رزق ہمارے  پاس رکتا  نہیں ہے۔ ہر ماہ  پریشانی ہو تی ہے،  وسائل بڑھاو  تو مسائل اور بھی بڑھ جاتے ہیں ۔اور یوں ہر ماہ نوبت تنگی رزق تک پہنچ جاتی ہے۔ اسباب رزق آ تو بہت ہیں۔ لیکن ہر ماہ رزق   میں تنگی ضرور ہوتی ہے۔

 صوفیاء فرماتے ہیں کہ  ہر شخص کا ایک رزق کا پیالہ ہوتا ہے اللہ تعالی ہمارا رزق ہمارے پیالے میں ڈال دیتے ہیں ۔ اب اس  رزق کے پیالے  کے پیندے میں ہم نے جا بجا سوراخ کر رکھے ہوتے ہیں۔ جس سے ہمارا رزق ضائع ہو رہا ہوتا ہے۔ غیبت، بد نظری (اسکرین کا غلط استعمال) خیانت،جھوٹ، ذکوۃ ادا نہ کرنا ۔ یہ اور اس طرح کے  کئی اور سوراخ ہم نے خود اپنے   رزق کے پیالے میں کر رکھے ہوتے   ہیں صوفیاء فرماتے ہیں بعض اوقات یہی اسباب ہمارے رزق میں تنگی اور بے برکتی کا باعث بنے ہوتے ہیں ۔ تو آپ پہلے ان اسباب کو دور کریں  کریں۔ پھر رزق میں کمی اور بے برکتی  خود بخود ختم  ہو جائے گی

 بے برکتی رزق کےتین بڑے اسباب

حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ اے لوگو! تین  باتیں رزق میں کمی کے اسباب میں سے ہیں۔ جن سے گھر کا رزق ختم ہو جاتا ہے ۔ اور مفلسی  اور بے برکتی انسان کا مقدر بن جا تی ہے۔ لوگوں نے پوچھا کہ وہ کیا ہیں؟  تو فرمایا۔ ان اسباب میں سے پہلا سبب گھر میں میاں بیوی کا لڑ تےرہنا  ہے۔ اس سے گھر میں اللہ کی رحمت داخل نہ ہو گی۔ اور برکت اٹھالی جائے گی۔ تو  بے برکتی رزق ہو جائے گی

فرمایا رزق میں تنگی  کے اسباب میں دوسرا سبب صبح دیر تک سونا ہے۔ جبکہ رزق میں بے برکتی کا تیسرا سبب   رشتے داروں کو حقیر جاننا ا،ن کی حق تلفی کرنا اور گھر میں غیبت کرنا ہے۔  یہ تمام باتیں  بے برکتی رزق  کا سبب ہوتی ہیں

 آزمائش یا بے برکتی

اس حوالے سے یہ بھی جاننا بہت ضر وری ہے۔ کہ موجودہ صورتحال کا تعلق بے برکتی رزق سے ہے، یا پھر یہ کوئی آزمائش ہے۔  کیونکہ قرآ ن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔ ولنبلونکم بشی من الخوف والجوع ونقص من الموال وانفس وثمرات(سورہ البقرہ:155)اور ہم آزمائینگے تمہیں خوف سے بھوک سے مال کی کمی سے تمہاری جانوں سے اور پھلوں سے۔ اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ کہ  بے برکتی رزق کا ایک سبب آزمائش بھی ہو سکتی ہے۔

اسکےعلاوہ رزق میں  آنے والی بےبرکتی کے اور  بھی کئی اسباب ہو سکتے  ہیں۔ جن میں والدین کے لئے دعا نہ کرنا،  ناخن بڑھانا.نماز میں سستی. والدیں کی نا فرمانی. ناجائز ذرائع سے رزق حاصل کرنا.  پڑوسیوں سے برا سلوک.ظلم کرنا ،  مہمان کا اکرام نہ کرنا.ضرورت سے زیادہ سونا.مخلوق سے امید رکھنا. استادکی  بے ادبی .راگ اور موسیقی سننا. لوگوں کے عیب کی ٹوہ میں رہنا.گھر میں کوڑے کرکٹ کا جنع رکھنا  یہ وہ تمام اسباب ہیں جو کہ رزق کی بے برکتی کا باعث  ہوتے ہیں

ایک صحابی رسول ﷺ نےتنگی رزق کا ذکر کیا ،تو آپ ﷺ نے فرمایا : باوضو رہا کرو تاکہ تمہارا رزق بڑھا  دیا جائے۔اگر کسی کے ہاں رزق کی زیادتی  دیکھیں۔ تو ذہن میں رکھین  کہ یہ اس کی آزمائش بھی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی رزقمیں برکت  دے کر بھی آزماتے ہیں اور رزق  میں بے برکتی فرما  کر  بھی  آزماتے ہیں آللہ تعالی ایسے آزمائش والے رزق سے ہر مومن مسلماں کو دور رکھے شاید اسی کے بارے میں اقبال نے کہا کہ

اےطائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی

جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

رزق میں برکت کے لئے سورت وعمل

حضرت امام علی رضا فر ماتے ہیں۔ تو تھوڑے مال پر راضی ہو جا ،اللہ تیری تھوڑی عبادت پر راضی ہو جائیں گے۔ حسبنا اللہ نعم الوکیل  ہر نماز کے بعد 100بار پڑھیں تنگی رزق دور ہوگی۔ امام جعفر صادق  علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص فجر کے بعد100 مرتبہ لاحولا ولا قوۃالاباللہ پڑہے، اللہ اسے فقر وفاقہ سے دور رکھے گا۔ اور اس کے رزق اور کاروبار میں سے بے برکتی دور کر دے گا اور برکتیں عطا فرمائے گا۔

رزق میں برکت کی دعا

یہ دعا کثرت سے پڑھنے سے رزق میں برکت پیدا ہوتی ہے اور بے برکتی رزق دور ہوتی ہے

‘ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ وَ وَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وَ بَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ”۔

ترجمہ: اے اللہ !میرے گناہ بخش دیجیے، اور میرے گھر میں وسعت اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔

حرف آخر

رب کریم سے میری یہ دعا ہے کہ  وہ تمام مسلمانوں  کے رزق میں  برکت عطاء فرمائے اور ان کے رزق سے تنگی  بے برکتی اور رزق کی کمی کے اسباب کو دور فرمائے۔ اور ہم سب کو طیب حلال اور پاکیزہ رزق اپنی جناب سے عطا فرمائے ۔آمین

یہ بھی پڑھیے: زرق میں برکت کے اسباب

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button