Columns

حضرت طلحہ بن براء کا دور نبوت کا گھر آج بھی موجود

حضرت طلحہ بن براء کا دور نبوت کا گھر آج بھی موجود

ضیاء چترالی

دور صحابہ میں مسجد نبوی میں توسیع

حضور نبی کریمؐ کے مبارک زمانے کی یادگار کوئی عمارت باقی نہیں رہی۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ ازواج مطہرات کے حجروں کو گرا کر مسجد نبویؐ کا حصہ بنایا گیا۔ مسجد میں توسیع بھی مجبوری تھی۔ تاہم اس وقت موجود صحابہ کرام پر گریہ طاری ہوا کہ کاش! حضور اقدسؐ کے گھر باقی رکھے جاتے، تاکہ دنیا کو پتہ چلتا کہ سرکار دو عالمؐ کس طرح زندگی بسر فرمائی۔

حضرت طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ کا گھر

بہرحال مدینہ منورہ میں ایک گھر اب بھی اس مبارک دور کا موجود ہے۔ اسے سیدنا عمر عبد العزیز کے زمانے سے ہی باہر سے باؤنڈری لگا کر محفوظ کیا گیا تھا۔ یہ گھر ہے حضور اقدسؐ کے عاشق صادق لڑکے حضرت طلحہ بن البراء رضی اللہ عنہ کا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں اس مبارک گھر پر روشنی ڈالی گئی اور اس کے درودیوار سب دکھائے گئے ہیں۔

رسول خدا کے ایک نوجوان عاشق

سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ انصاری خاندان “بَلی” کے چشم وچراغ تھے۔ اکلوتے بیٹے تھے۔ ماں باپ کے لاڈلے۔ ناز نعم میں پرورش پائی۔ جب آفتاب رسالت مدینہ میں طلوع ہوا تو اس کی کرنوں نے اس بچے کو بھی منور کر دیا۔ دربار رسالت میں حاضر ہو کر مسلمان ہوئے۔ حضور اقدسؐ سے بے پناہ محبت ہوگئی، بلکہ سچے عاشق بن گئے۔ جب بھی بارگاہ عالی میں آتے تو حضرت پاکؐ کے قدم مبارک چوم لیتے اور کہتے حضور، جو چاہیں مجھے حکم دیجئے۔ تعمیل میں کوتاہی نہیں ہوگی۔

عشق نبی میں والد کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ نے روکا

ایک مرتبہ حضورؐ نے امتحان کی غرض سے فرمایا کہ جاؤ اوراپنے باپ کو قتل کردو۔ وہ اس کے لیے آمادہ ہوگئے، جب چلنے لگے تو واپس بلایا اور فرمایا کہ میں قطع رحم کے لیے مبعوث نہیں ہوا ہوں۔ (الاستيعاب في معرفة الأصحاب)

رات کے وقت مر جاؤں تو رسول اللہ کو جنازے کے لئے تکلیف مت دینا ،نو عمر عاشق کی وصیت

ابھی ںو عمر ہی تھے کہ طلحہ بیمار ہوگئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیادت کو تشریف لائے ۔ جب آپؐ واپس ہوئے تو گھر والوں سے کہا کہ صحت کی طرف سے ناامیدی ہے۔ بچے کا انتقال ہو جائے تو فوراً خبر کرنا۔ آدھی رات کو انتقال ہوا۔
وفات سے کچھ پہلے افاقہ ہوا، گھر والوں سے پوچھا کہ حضورؐ میری عیادت کیلئے تشریف لائے تھے؟ (عاشق کو یقین تھا کہ محبوب ضرور آئے ہوں گے) اہل خانہ نے اثبات میں جواب دیا تو کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خبر کرنے کی ضرورت نہیں، رات کا وقت ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ راستے میں کوئی جانور کاٹ کھائے اور کوئی حادثہ پیش آئے یا یہودی آپؐ پر حملہ نہ کر دیں، اس لیے مجھے تم ہی لوگ دفن کر دینا اور مجھے میرے رب کے حوالے کر دینا۔ صبح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے بعد سب سے پہلے اپنے عاشق کا پوچھا۔ بتایا گیا کہ انتقال کر گئے اور تدفین بھی ہوچکی تو صحابہؓ کو لے کر قبر پر تشریف لائے۔ نماز جنازہ پڑھی اور ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی:
” اللهم، الق طلحة وأنت تضحك إليه، و هو يضحك إليك ”
خدایا طلحہ سے اس طرح ملاقات فرما کہ تو ان سے اور وہ تجھ سے ہنستے ہوئے ملیں۔( أسد الغابة في معرفة الصحابة)
وفات کے وقت خود نو عمر تھے۔ اولاد کیا چھوڑتے؟ ہاں بوڑھے ماں باپ کو چھوڑ گئے، جن کی قسمت میں بیٹے کا صدمہ اٹھانا مقدر ہو چکا تھا۔

مدینہ منورہ میں سیدنا طلحہ بن براء کا گھر اب بھی موجود

مدینہ منورہ میں سیدنا حضرت طلحہ بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا گھر آب بھی موجود ہے۔ حضور اقدسؐ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس گھر میں نماز ادا کی تھی۔ دور صحابہ کے در و دیوار اب بھی قائم ہیں۔ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بچپن میں مسلمان ہوئے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عاشق بن گئے۔ بیمار ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیادت کیلئے تشریف لائے۔ خاندان بنو انیف نے اس گھر کو باؤنڈری لگا کر محفوظ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں

قبلہ اول کے وجود کو خطرہ اور ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر کا صہیونی خواب

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button