Self development

سیلف مینجمنٹ اور ٹائم مینجمنٹ کامیابی کی کلید

سیلف مینجمنٹ اور ٹائم مینجمنٹ کامیابی کی کلید

(Self-management and Time-management)

ڈاکٹر محمد یونس خالد

زندگی کے لئے متعین کردہ اہداف اور مقاصد کو حاصل کرنا کامیابی کہلاتا ہے جس کی خواہش دنیاکا ہرانسان رکھتا ہے لیکن مقاصد کے حصول تک کا سفر یاجدوجہد سیلف مینجمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ۔سلیف مینجمنٹ مستقل مزاجی کے ساتھ درست سمت میں جہدمسلسل کرنے کا نام ہے۔ ٹائم مینجمنٹ ، سیلف مینجمنٹ کا ہی ایک جزو اور حصہ ہے بلکہ سیلف مینجمنٹ کا بنیادی ستون ہے۔ کامیابی کاحصول سیلف مینجمنٹ کے بغیر ممکن نہیں۔ دنیا کا ہرکامیاب انسان سیلف مینجمنٹ کا عادی ہوتا ہے۔مشہور مائنڈ ایکسپرٹ ٹونی بزان کا کہنا ہے کہ ٹائم مینجمنٹ کوئی چیزنہیں ہوتی ٹائم آپ کے اختیار میں ہی نہیں ہوتا، البتہ آپ کے اختیار میں سیلف مینجمنٹ ہے یعنی اپنی عادتوں کو بہتر بنانا، زندگی کے اعلی مقاصدکو متعین کرکے ان مقاصد کے حصول کے لئے بہترین روٹین اپنانا اور پھراس روٹین پر مستقل مزاجی کے ساتھ جمے رہنا ۔ یہی سیلف مینجمنٹ ہے اور یہی کامیابی کی بنیادی شرط ہے۔

سوچ اور رویوں میں بہتری لانا بھی سیلف مینجمنٹ ہے

سیلف مینجمنٹ کو ہم دوسرے الفاظ میں اپنی سوچ ، رویوں اور عادتوں پر کام کرکے ان کو بہتربنانابھی کہہ سکتے ہیں ۔ جب انسان کی سوچ اس کے کنٹرول میں ہوگی تو اس سوچ سے پھوٹنے والے رویے اور عادتیں بھی مہذب اور اعلی معیار کی ہوں گی۔جب انسان کی یہ تین چیزیں معیاری ہوں گی تو لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کا سفر روبہ ترقی ہوگا۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ سلیف مینجمنٹ ہی انسانی کامیابی کا راستہ ہے تاہم سیلف مینجمنٹ بھی ٹائم اور اسپیس میں رہ کر ہی کرنا ہوگا لہذا ٹائم مینجمنٹ اور سیلف مینجمنٹ ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ ہم اپنے ٹائم کو شعوری طور پر پلاننگ کے تحت اور متعین کردہ اعلی مقاصد کے حصول کے لئے موثر طورپر استعمال کریں گے تو انشااللہ کامیابی خود بخو د قدم چومے گی۔

اسلامی پیراڈائم میں ٹائم مینجمنٹ

اسلامی تناظر میں ٹائم مینجمنٹ کا بنیادی مقصدزندگی کے اعلی مقاصد پر غوروفکر کے لئے وقت نکالنا ہے۔اسلام میں وقت کی اہمیت اور اس کے بہترین استعمال پر بہت زیادہ زوردیا گیا ہے۔قرآن کریم کی سورۃ العصر میں اللہ تعالی نے وقت کی قسم کھائی ہے جواس کی اہمیت کوظاہر کرتا ہے۔اسلام نے عبادات کی ادائیگی کیلئے روزانہ، ہفتہ وار ، ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر جواوقات کی ترتیب مقررکی ہےاس سے بھی وقت اور اس کے استعمال کی ترتیب یعنی ٹائم مینجمنٹ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔ وقت کی اہمیت کا اندازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے اس فرمان سے بھی لگایا جا سکتا ہے: ’’اگر قیامت آ جائے تو بھی وقت ضائع مت کرو، بلکہ جلدی سے ایک پودا زمین میں لگا دو۔‘‘
ایک اور حدیث میں رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن انسان اس وقت تک قدم آگے نہیں بڑھاسکتا جب تک کہ اس سے پانچ سوالات نہ پوچھے جائیں ۔ ان میں سب سے پہلا سوال یہ ہوگا کہ ہم نے تمہیں جو وقت دیا تھا اس کا استعمال کیسے اورکہاں کیا؟
ٹائم مینجمنٹ کے آگے سب سے بڑی رکاوٹ وہ لایعنی اور فضول کام (Distractions) ہوتے ہیں جو انسان کو مقصد کے کاموں سے دورکردیتے ہیں۔ یعنی ایسے کام جن کا کوئی فائدہ دنیا اور آخرت میں کہیں بھی ہونے والا نہیں ۔دین کے پیراڈائم میں ایسے کاموں کو ترک کرنا اچھے مسلمان اور کامیاب انسان کی نشانی بتلائی گئی ہے چنانچہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:” کسی شخص کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ لایعنی اور فضول کاموں کو ترک کرے۔” (اوکماقال علیہ السلام)

تزکیہ نفس سیلف مینجمنٹ کی دینی اصطلاح ہے

اسلامی پیراڈائم میں دوسری چیز تزکیہ نفس ہے جس کو قرآن کریم نے رسول اللہ ﷺ کی بعثت کا ایک مقصد اور فرض منصبی قراردیا ہے ۔ تزکیہ نفس میں انسان اپنے نفس کے رجحانات پر کڑی نظر رکھتا ہے اس کو غلط رجحانات سے روک کردرست رجحانات کی طرف موڑنے کی کوشش کرتا ہے نیز اپنی ظاہری عادات کی درستگی کی بھی کوشش کرتاہے۔ تزکیہ نفس ایک جامع دینی اصطلاح ہے ، نفس کے ظاہری مظاہر یعنی عادتوں کی درستگی اور ان کو بہتربنانے کو آج کل سیلف مینجمنٹ کہا جاتا ہے۔ بہرحال ٹائم مینجمنٹ ہو یا سیلف مینجمنٹ اس کا بہترین اسٹینڈرڈ دین نے ہمیں پہلے سے دے رکھا ہے۔

ہر انسان وقت کی کمی کا رونا روتا ہے حل کیا ہے ؟

دور حاضر نہایت ہی مصروف دور ہے ہرانسان پریشانی کے عالم میں ہے ہرایک کے پا س وقت نہیں ۔جب کسی پروگرام میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں تو بھی یہی موضوع زیربحث رہتا ہے کہ بہت مصروف ہیں بالکل وقت نہیں ملتا اور شیڈول بہت ٹف ہے وغیرہ وغیرہ۔ جب والدین سے کہا جاتا ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت وتعلیم پر توجہ دیں تو بھی یہی رونا روتے ہیں کہ صاحب ہمارے پاس وقت کہاں؟لیکن دوسری طرف دیکھا جائے تو بعض ایسے لوگ بھی ہمیں معاشرے میں نظر آتے ہیں جوبہت زیادہ کام کرنے کے باوجودکامیاب اور خوش باش نظرآتے ہیں۔ وہ وقت کی کمی کا رونا روتے دکھائی نہیں دیتے۔

وقت کی کمی یا وقت کی تنظیم کی کمی؟

اصل میں وقت کی کا کمی مسئلہ نہیں بلکہ وقت کی تنظیم میں کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ وقت دنیا کے ہرانسان کے پاس ایک ہی جیسا ہوتا ہے اور وہ ایک دن میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں۔ اس سے ایک لمحہ نہ زیادہ کسی کو ملتا ہےاور نہ کم کسی کو ملتا ہے۔یہ انسانی تاریخ میں سب کے ساتھ معاملہ رہا ہے۔ لیکن کچھ لوگ اس وقت کو بہترین استعمال کرکے تاریخ میں کامیاب شمار ہوئے جبکہ زیادہ لوگ وقت کو درست استعمال نہ کرکے اس سے فائدہ نہ اٹھاسکے۔ اور کامیاب لوگوں میں اپنے آپ کو شمار نہ کرواسکے۔

وقت کی تنظیم کے چند اصول

یہاں ہم تنظیم وقت اور ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ اصول پیش کرتے ہیں ان کو پیش نظر رکھ کر آپ اپنے وقت کی بہترین طریقے سے تنظیم کرسکتے ہیں اور وقت کو بہترین استعمال کرکے کامیابی اپنے نام کرواسکتے ہیں۔

1۔ کاموں کی درجہ بندی کیجئے

کاموں کی چار کیٹیگری

سب سے پہلے ہمیں اپنے کاموں کی نوعیت کا پتہ ہوناچاہے تاکہ ہم یہ فیصلہ کرسکیں کونساکام ہمیں کرنا چاہیے اور کونسا چھوڑدینا چاہیے؟ نیز پہلے کونسا کام کرنا چاہیے اور بعد میں کونسا کام ؟ٹائم مینجمنٹ کے ماہرین اور خاص طورپر اسٹیفن آرکوی نے انسانی سرگرمیوں کو چار حصوں(کیٹیگری) میں تقسم کیا ہے۔

اہم اور ارجنٹ کام

یہ زندگی کے اہم ترین کام ہوتے ہیں اور فوری طورپر کرنے کے متقاضی بھی ہوتے ہیں یعنی ان کو موخر کیا ہی نہیں جاسکتا۔ مثلابچے کا اکسیڈنٹ ہوگیا تو فورا ہسپتال پہنچانا ضروری ہے وغیرہ۔

اہم لیکن غیر ارجنٹ کام

یہ وہ کام ہوتے ہیں جواہم تو ہوتے ہیں لیکن ارجنٹ نہیں ہوتے۔ بلکہ اطمینان سے پلاننگ کے ساتھ کرنے کے متقاضی ہوتے ہیں۔ مثلا کوئی تعلیمی ڈگری حاصل کرنا یا اپنی شخصیت وکردار کوبہتر بنانے پر کام کرنا وغیرہ

غیر اہم لیکن ارجنٹ کام

یہ وہ کام ہوتے ہیں جو زیادہ اہم تو نہیں ہوتے لیکن ارجنٹ ہوتے ہیں یعنی فوری طور پر انجام دہی کے متقاضی ہوتے ہیں۔ مثلا کسی کا فون ریسیو کرنا وغیرہ ۔

غیر اہم غیر ارجنٹ کام

یہ وہ کام ہوتے ہیں جو اہم ہوتے ہیں اور نہ ارجنٹ۔ یعنی یہ غیر ضروری کام ہوتے ہیں اور فوری جواب دہی کے متقاضی بھی نہیں ہوتے۔ مثلا دوستوں سے گپ شپ کرنااور سوشل میڈیا کی زیادہ تر سرگرمیاں وغیرہ ۔

اپنی زندگی کی ہر سرگرمی کو چیک کریں اور دیکھیں کہ وہ ان میں سے کونسی کیٹیگر ی میں داخل ہے۔ ان میں سب سے اچھی کیٹیگر ی دوسری والی ہے جبکہ سب سے قابل اجتناب کیٹیگری چوتھی ہے۔ کوشش یہ کریں کہ چوتھی کیٹیگری کی سرگرمیوں کو اپنی زندگی سے ہی نکال دیں تو آپ کے پاس بہت سارا وقت بچ جائے گا جس سے زندگی میں مفید کام کیے جاسکتے ہیں۔ باقی سرگرمیوں کو اپنی پلاننگ ،منصوبہ بندی یا ٹائم مینجمنٹ کے ذریعے دوسری کیٹیگری میں شامل کرنے کی کوشش کریں ۔ جس کے نتیجے میں وقت کی کمی کی شکایت ختم ہوجائے گی اور آپ کامیاب انسانوں کی فہرست میں شامل ہوں گے۔

2۔ وقت کی تعیین اور کاموں کی موثر منصوبہ بندی کریں

آنے والے دن اور کاموں کی منصوبہ بندی رات کو سونے سے پہلے کرکے رکھنا بہتر ہے، لیکن اگر کسی وجہ سے رات کو نہ ہوسکے تو صبح گھرسے نکلنے سے پہلے بہرحال کرلیناچاہیے۔ اس سے وقت کی بچت کے ساتھ وسائل کی بچت بھی ہوگی اور ساتھ ہی دن کے تمام کام اپنے مقررہ اوقات میں ترتیب کے ساتھ مکمل ہوں گے۔ اس طرح کی منصوبہ بندی جس انسان کی عادت ہو اس کی کامیابی یقینی ہے۔ کیونکہ ہرکام اسی دن اور اپنے وقت پر مکمل ہوگا کوئی کام کل پر نہیں رہے گا ۔ اور کاموں کی رفتار اپنی طے شدہ ترتیب کے مطابق تیز ہوگی۔لہذا وقت کی تعیین اور کاموں کی منصوبہ بندی لازمی کرنی چاہیے۔

3۔ ایک وقت میں ایک ہی کام کریں

انسان فطری طور پر ملٹی ٹاسکنگ کے لئے پیدا نہیں ہوا ۔ اگر وہ بیک وقت کئی کام ایک ساتھ چھیڑ دے تو کام کی رفتار اور کوالٹی میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔ بلکہ بیک وقت کئی کاموں کی وجہ سے ذہنی الجھن کا شکار ہونے سے اس کی پرفارمنس بھی بسا اوقات خراب ہوجاتی ہے۔ اس لئے ایک وقت کے لئے ایک کام رکھا جائے ۔ جب وہ کام مکمل ہو تو دوسراکام چھیڑدیاجائے۔
اس سے یہ بات بھی سمجھ میں آئی کہ آج کل کمپنیز میں جو چین سسٹم میں کام کیا جاتا ہے وہ انسانی کام کی رفتار اورکوالٹی کے لحاظ سے زیادہ بہتر طریقہ ہے۔البتہ بعض کام اس نوعیت کے ہوتے ہیں کہ دو کاموں کو ایک ساتھ کیا جاسکتا ہے مثلاڈرائیونگ کرتے ہوئے باتیں بھی کی جاسکتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں۔

4۔ ڈیلگیشن کا ا صول

ہرانسان ہرکام کا ماہر نہیں ہوتا لہذا ہرکام خود سے کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ اور دوسری بات یہ ہےکہ اپنے کام کی رفتار اور کوالٹی بہتر کرنی ہو تو اس کا طریقہ بھی یہ ہے کہ ہرکام کو خود کرنے کی بجائے ڈیلیگیشن کا اصول اپنا نا چاہیے۔ ا س کامطلب یہ ہے کہ جوکام آپ کے بغیر نہیں ہوسکتا وہ خود کریں اور جوکام دوسروں کے ذریعے کروایا جاسکتاہے وہ آگے ڈیلگیٹ کرنایعنی کسی دوسرے انسان کو سپرد کرنا چاہیے۔ تاکہ اپنے کاموں میں مزید تیزی اور کوالٹی لائی جاسکے۔

5۔ کام کو کرنے کا آسا ن طریقہ ڈھونڈیں

جوکام آسانی سے اورکم وقت میں کیا جاسکتا ہو اس کے لئے مشکل کی طرف نہیں جانا چاہیے۔ مثلا جوکام ٹیلی فون کے ذریعے سے کروایاجاسکتا ہو اسے کروانے کے لئے خود باہرنکلنا درست نہیں ۔لہذا کام کروائیے اور وقت بچائیے تاکہ مزید کوالٹی کا کام کیا جاسکے۔

6۔ انتظارکے وقت کو قیمتی بنائیے

بعض اوقات وقت لے کر ہمیں کسی چیز کا انتظارکرنا پڑتا ہے۔ مثلا کسی میٹنگ کے لئے وقت سے پہلے پہنچ گئےابھی آدھا گھنٹہ باقی ہے۔ یا فلائیٹ کے لئے وقت سے پہلے پہنچ کر ہمیں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایسے وقت کو استعمال میں لانے کے لئے پہلے سے انتظام کرکے رکھیں۔کوئی کتاب پرھنے کے لئے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں یا کسی کو فون ، ای میل وغیر ہ کرنے کا کام اس وقت کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تخلیقی صلاحیتوں کو کیسے اجاگر کریں ؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button