Emotions & BehaviorFor TeachersParenting TipsPre SchoolPrimary & Secondary

بچہ فیل ہوجائے تو کیا کریں؟

بچہ فیل ہوجائے تو کیا کریں؟

بچہ فیل ہوجائے تو کیا کریں:کامیابیا ں اور ناکامیابیاں زندگی میں ساتھ ساتھ چلتی رہتی  ہیں۔ زندگی کامیابی اور ناکامیابیوں سے ہی عبارت ہے۔ دیکھنے کی چیز یہ ہے ان میں سے کونسی چیزغالب ہے؟   کوئی انسان آج اگر کامیاب ہے تو ضروری نہیں کہ وہ ماضی میں کبھی ناکام نہ ہوا ہو۔ یا مستقبل میں اس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ اسے کبھی بھی ناکامی کا سامنانہیں کرنا ہو گا۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ آج اگر کوئی ناکام ہوگیا ہے۔ تو وہ ہمیشہ ناکام ہی رہے گا۔

 ہمارے تعلیمی نظام میں کسی بچے کا فیل ہوجانا بہت ہی برا تصور کیا جاتا ہے۔ امتحان میں ناکام ہونے والے  بچوں کے بارے والدین اچھی رائے رکھتے ہیں اور نہ ہی اساتذہ انہیں اچھا سمجھتے ہیں۔ یوں وہ بچہ معاشرے کی ستم  ظرفی کا شکار ہوجاتاہے۔  جب بچہ کسی امتحان میں فیل ہوجائے تو  سب مل کر اسے مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیتے ہیں۔ اور اس کی خوب ملامت کرتے ہیں۔ آیئے آج  ہم ان تمام  پہلوؤں کا بغور جائزہ  لیں کہ آخر  ایسا کیوں ہوتا ہے؟

  یہ بات  ہمیں سمجھ لینی چاہیے کہ بچہ اگر فیل ہوجائے، تو اس کی ذمہ دار ی والدین اور اساتذہ پرعائد ہونی چاہیے۔ سارا ملبہ بچے پر ڈال کر یہ کہنا کہ اس نے تو ہماری  ناک کٹوادی، کسی طور پر درست نہیں ۔ بچے کی کامیابی اور نا کامی کے پیچھے والدین اور اساتذہ کا  بنیادی ہاتھ ہوتا ہے۔  ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کی عادت زیاہ ہے۔

بچہ فیل ہو  جائے تو کیا ہوتا ہے؟

  ہوتا یہ ہے  کہ  بچہ  کےفیل ہونے پر والدین  اور اساتذہ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کردیتے ہیں۔ جب ایسا کرنا کسی وجہ سے مصلحت کے خلاف  ہوتو بچہ کو ہی مورد الزام ٹھہرانا شروع کردیتے ہیں۔  اور پھریہی نہیں بچے کو فیل ہونے پر مارنے اور ڈانٹنے سے بھی باز نہیں آتے ۔ بعض اوقات   والدین  بچے کی پہلی پوزیشن نہ آنے پر بچے کو  بلاوجہ کوسنا شروع کردیتے ہیں۔  کہ تم سیکنڈ یا تھرڈ کیوں آئے ہو۔  حالانہ یہ سراسر غلطی ہے۔

گرتے ہوئے شہسوار ہی میدان جنگ میں

 وہ طفل کیا کرے گا جو گٹھنے کے بل چلے

 ظاہر سی بات ہے کہ  بچے کو جب اسکول میں داخل کرایا جاتا ہے۔ اور وہ پڑھنا اور امتحان  دینا شروع کرتاہے ۔  تو امتحان میں فیل یا پاس ہونا ایک لازمی امر ہے ۔ اگر بچہ پا س ہوجائے  یا فیل ہوجائے۔ تو اس کو سبب اکیلا بچہ نہیں ہوتا ۔ بلکہ بچہ، والدین اور اساتذہ تینوں اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ پاس ہونے پر کریڈٹ بھی تینوں کو جائے گا۔ اور فیل ہونے پر  ذمہ داری بھی تینوں پر عائد ہوگی۔  ایسے میں صرف بچے کو کوسنا درست رویہ نہیں۔

جب بچہ فیل ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے؟

جب بچہ کسی بھی وجہ سے فیل ہوجائے تو محض  بچے کو کوسنے کے بجائے والدین اور اساتذہ کو سرجوڑ کربیٹھنا چاہیے۔ اور وہ اسباب تلاش کرلینے چاہییں جو بچے کے فیل ہونے کی وجہ بنے۔ بچہ فیل ہونے پر بہت اپ سیٹ ہوچکا ہوتا ہے۔ ایسے میں اسے مزید ڈسٹرب کرنے کے بجائے اس وقت  اسے حوصلہ دینے کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ اور پھر ان اسباب  کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ جو بچے کو اس مقام تک پہنچانے کی وجہ بنے۔

بچے کی مشکل یہ  ہوتی ہے کہ  بعض اوقات کسی  وجہ سے  اسے مناسب توجہ نہیں مل پارہی ہوتی  ۔  بعض اوقات والدین کی طرف سے نہیں ملتی  اور بعض اوقات اساتذہ کی طرف سے انہیں  توجہ نہیں مل پاتی ۔ بہرحال  ایک بات اٹل ہے کہ  والدین اور اساتذۃ کی توجہ کا  ملنا بچہ  کا بنیادی حق ہے۔  مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ   اپنا کردار  ادا کیے  بغیر والدین اور ٹیچرز  بچے سے ہی  امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں ۔

بچہ فیل ہوجائے تو کیا کریں؟

جب  بچہ  امیدوں پر پورا نہیں اترتا  ۔ تو ایک طرف بچے کو برا بھلا کہاجارہا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسرے والدین اور اساتذہ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرانا شروع کردیتے ہیں۔ جس سے معاملہ آئندہ بہترہونے کے بجائے مزید خراب ہوجاتاہے۔

مسئلے کا حل کیا ہے؟

  آئیے تلاش کرتے ہیں کہ آخر مسئلے کا حل کیا ہے؟   ایسی صورتحال میں سب سے پہلے  بچے کو حوصلہ دیجئے۔ اسے سینے سے لگائیے اورکہیے کہ کوئی بات نہیں ۔ اس مرتبہ اگر ناکام ہوئے تو کوشش کیجئے اگلی مرتبہ آپ ضرور کامیاب ہوجائیں گے۔ دوسر ی طرف والدین کو اپنا جائزہ لینا ہوگا ۔ یعنی والدین کو خود سے سوال پوچھنا ہوگا  کہ انہوں نے اپنی  ذمہ داریوں کو بخوبی اور  احسن طریقے سے ادا کیا ہے  یا نہیں  ؟

 مثلا  بچے کو روزانہ کی بنیاد پر اسکول بھیجا تھا یا نہیں؟ بچہ ٹائم پر اسکول پہنچتا تھا یا نہیں؟   اس کے ہوم ورک اور اسکول ورک کے بارے  میں وہ  سنجیدہ تھے یا نہیں؟ بچے  کے اساتذہ  اور اسکول سے رابطے میں تھے یا نہیں وغیرہ۔  بچے کا فیل ہوجانا یقینا اس بات کی نشاندہی  ہے کہ والدین نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ہوگی۔

کمزوربچے کو ذہین کیسے بنائیں؟

بچہ فیل ہوجائے تو کیا کریں؟

بعض والدین کی غیر ذمہ داری

ننانوے فیصد کیسز میں یہی دیکھا گیا ہے۔ کہ بچے کے زیادہ تر  مسائل والدین کی غیر ذمہ داری سے جڑے ہوتے ہیں۔  وہ بچے پر توجہ نہیں دے رہے ہوتے۔ اسکول اور اساتذہ سے ان کا رابطہ نہیں ہوتا ۔ اور بعض اوقات میٹنگ بلانے پر بھی اساتذہ سے نہیں ملتے۔ بچے کی چھٹیاں کروادیتے ہیں۔  ٹائم پر اسکول بھیجنا، یونیفارم کا خیال رکھنا اور ہوم ورک مکمل کروانے کی ترتیب بنانا یہ والدین کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

بچے کے فیل ہونے کی سب سے بڑی وجہ عموما یہ ہوتی ہے کہ والدین اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے ۔  وہ اسکول میں داخل کروانے کو ہی کافی سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ وہ یہ خیال کررہے ہوتے ہیں کہ اسکول میں داخل ہونا ہی کافی ہے۔ اب اسکول کے رولز کو فالو کرنا کوئی ضروری نہیں۔ بلکہ بعض  والدین اسکول رولز کو فالو کروانا اپنی کے انا کے خلاف سمجھ رہے ہوتے  ہیں۔

بعض والدین  کوہرچیزلائٹ لینے کی عادت ہوتی ہے۔

بعض والدین کا یہ مزاج ہوتا ہے کہ وہ ہر چیز لائٹ کو لے رہے ہوتے ہیں۔ ریگولر حاضری کی بات ہو تو کہنے لگتے ہیں کہ بچہ ہے جی خیر ہے ۔ کچھ دن غیر حاضر رہے تو کیا ہوا۔ ٹائم پر اسکول پہنچانے ، پراپر یونیفارم یا ہوم ورک کی بات کی جائے تو بھی  چیزوں کو اہمیت نہیں دیتے۔  بعض اوقات سستی اور کاہلی ایسی چھائی ہوتی ہے کہ کوئی کام ٹھیک سے نہیں ہو پاتا۔

ان تمام کے بعد بچوں سے یہ شکوہ کرنا کہ تم فیل کیوں ہوگئے ، اچھے نمبروں پاس کیوں نہیں ہوئے ۔ یا پوزیشن ہولڈر کیوں نہیں بنے۔ یہ سب بے جا شکوہ کی باتیں ہیں۔ اس سے بہتر ہے کہ والدین اپنی پیرنٹنگ اور تربیہ پر توجہ مرکوز کریں۔

اساتذہ کی ذمہ داری

جب بچہ فیل ہوجائے تو اس کی بہت بڑی ذمہ داری اسکول اور  بچے کے   اساتذہ  پر بھی عائد ہوتی ہے۔ کہ واقعہ سے پہلے ہی اس پر کام کرنے کی ضرورت تھی ۔ اساتذہ کو اس بچے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت تھی۔ اس بچے کے کمزرو ایریاز پر اضافی کام کرنے کی ضرورت تھی۔ اور بچے کے والدین  سے مل کر کوئی ایسی حکمت عملی اور اسٹریٹجی بنانے کی ضرورت تھی کہ بچہ فیل نہ ہوتا۔

خلاصہ کلام

اس موضوع کا خلاصہ یہ ہو ا ، کہ بچہ کسی وجہ سے اپنی کلاس میں یا کسی سبجیکٹ میں فیل ہوجائے ۔ تو کرنے کا کام یہ ہے کہ سب سے پہلے اس بچے کو حوصلہ دیا جائے۔ بچے کو مزید برابھلا کہہ کرا سے ڈسٹرب نہ کیا جائے۔اسے گلے لگا یا جائے اور کہا جائے کہ اگلی مرتبہ تم  پا س ہوجاو گے۔ لیکن تمہیں مزید محنت کرنی پڑے گی۔  دوسر ی طرف والدین اور اساتذہ اپنا اپنا جائزہ لیں۔ کہ غلطی کہاں واقع ہوئی ہے؟

 پھر والدین اور اساتذہ میٹنگ کرلیں۔ ٹھنڈے دل ودماغ سے مسائل کا حل تلاش کریں۔ نئی اسٹریٹجی بنائیں اور مل کر  کام کرنے کا عزم کریں۔ ساتھ میں اللہ تعالی سے اپنی اور بچےکی کامیابی کیلئے  دعا کرنا شروع کریں۔ ان شااللہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ شکریہ

گھرکا ماحول تعلیم وتربیت کے موافق بنائیں۔

بچہ فیل ہوجائے تو کیا کریں؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button