Parenting & Tarbiyah challengesParenting TipsParents Guides

تربیت اولاد کے جدید طریقے سیکھنا ضروری کیوں؟

تحریر : ڈاکٹرمحمد یونس خالد

اولاد کی درست تربیت والدین پر فرض ہے۔ وہ والدین خوش قسمت ہیں جن کو قدرت کی طرف سے بچوں کی تربیت کا خاص ذوق عطاہوا ہے۔ اور وہ اپنے بچوں کی تربیت کے لئے ہروقت کچھ ناکچھ سیکھتے رہتے ہیں۔ یقینا ایسے والدین کے بچے بھی خوش قسمت ہیں۔ جن کو اپنے والدین سے درست عادات، درست انداز اورزندگی گزارنے کے درست رویے سیکھنے کو ملتے ہیں۔ لیکن عام طور پر ہمارے ہاں خاص کر برصغیر میں اولاد کی تربیت کو پروفیشنل طریقے سے سیکھنے کی عادت کم ہے۔

یہاں پرورش اور تربیت کے طریقے عام طور پر اپنے والدین سے یا اپنے اڑوس پڑوس میں رہنے والے لوگوں سے سیکھنے کی عادت ہے۔ جہاں سے تربیت کے یہ  طریقے سیکھے جارہے ہیں ،ان کے بارے میں کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ درست بھی ہیں یا نہیں۔ اگرتربیت اولاد کے وہ طریقے درست ہوں اور مثالی بھی  ہوں تو بہت اچھی بات ہے۔ لیکن خدانخواستہ اگر وہ اندازتربیت غلط ہو، اور بچوں کی درست پرورش یا تربیت کے لئے فائدہ مند ہونے کے بجائے نقصان دہ ہو۔ تو اسی انداز کو ہمیشہ کے لئے اختیار کئے رکھنا،اس کو کافی سمجھنا اور اسی کو درست اور حتمی سمجھنا غلط  ہے۔

تربیت اولاد کا اسلامی اور سائنٹفک طریقہ کار

ہمیں یہ سمجھناچاہیے کہ ہم بحیثیت مسلمان اس دنیا میں رہتے ہیں ۔ہمیں اسلامی اقداروروایات کو پہلی ترجیح کے طور پر اپنانا چاہیے ۔تربیت اولاد کے تمام بنیادی طریقے قرآنی ہدایات اور فرامین وسیرت نبویہ کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہیں۔دوسری طرف آج کی دنیا سائنس وٹیکنالوجی میں ترقی کی کافی منزلیں طے کرتی جارہی ہے۔سائنس نے ہر میدان میں اپنی تحقیقات کا لوہا منوایا ہے ۔چنانچہ تربیت اولاد اور پیرنٹنگ جیسے اہم موضوع کو بھی اس نےاپنی تحقیق کا میدان بنایا۔

پیرنٹنگ اور تربیت اولاد کا کوئی گوشہ ایسانہیں چھوڑا، جس پر ریسرچ نہ کی گئی ہو۔ بڑے سے بڑاموضوع ہو یا اس کا کوئی چھوٹا سا حصہ ، اس کے ہرپہلوپر سائنٹفک ریسرچ آج ہمارے پاس موجودہے۔ جس کے نتیجے میں ہمارے پاس آج تربیت اولاد اور پیرنٹنگ پر بہترین سائنٹفک بیسڈ مواد  بھی موجود ہے۔ اگر ہم اسلامی طریقہ تربیت اور سائنٹفک پیرنٹنگ ریسرچز کو ایک دوسرے کے ساتھ تطبیق دینا چاہیں۔ تو اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتاکہ ان میں کوئی تضاد نہیں  بلکہ جدید سائیکالوجی سے  ثابت ہونے والے تقریبا تمام طریقے اسلامی طریقہ تربیت ہی کی  تفصیلات ہیں۔

تربیت اولاد کے اصولوں کے ماخذ

چونکہ تربیت اولاد کے اسلامی اصول اور قرآنی ہدایات ہمارے پاس موجود ہیں اور اس کا بڑا حصہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت موجود ہے۔ چودہ سوسال گزرنے پر ایک تو زمانے کے تقاضے بدل کررہ گئے اور دوسری طرف ہر میدان میں نفسیات کے تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر بہت باریکی میں جاکرتحقیقات کی گئیں ہیں۔تربیت اولاد اور پیرنٹنگ کے موضوع کو باقاعدہ موضوع تحقیق بنایا گیا۔ اس موضوع پربچوں کی نفسیات کے ماہرین اور مائنڈسائنسز کے ماہرین نے بہت زیادہ کام کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں تربیت اولاد اور اچھی پیرنٹنگ پر بہت عمدہ اور مستند مواد تیار ہوگیاہے۔اور سلسلہ ہنوز جاری ہے جس پر مزید کام ہورہا ہے۔

یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اسلامی طریقہ تربیت اورپیرنٹنگ کے موضوع  پرجدید سائنٹفک ریسرچز میں کوئی تضاد نہیں۔ بلکہ اسلام نے آج سے چودہ سوسال پہلے جن اصولوں کو اس موضوع کے لئے قائم کیا تھا۔ جدید سائنٹفک ریسرچز نے بھی ان پر مزید کام کرکے ان کونہ صرف فطرت کے عین مطابق قرار دیا۔ بلکہ ان کی تفصیلات اور جزئیات پر تفصیل سے کام کیا ۔ ایک قدم اور آگے جاکردیکھیں توسائنٹفک ریسرچ اور پیرنٹنگ کے ماہرین نے ان اسلامی ہدایات پر عمل درآمدکو آسان بنانے کے لئے ان کے نفسیاتی پہلووں پر کام کیا ۔چنانچہ اب پیرنٹنگ اپنی تمام تفصیلات کے ساتھ درست بنیادوں پر قائم ہے۔

درست تربیت کا انداز کیا ہے؟

اس وقت تمام والدین اور وہ لوگ جو ابھی والدین نہیں بنے، لیکن مستقبل میں والدین بننے والے ہیں۔ ان سب کو پیرنٹنگ اور تربیت اولاد کی ذمہ داریوں کو سیکھنے کے لئے محض اپنے والدین یا اڑوس پڑوس کے لوگوں پرانحصار نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ اسلامی طریقہ تربیت اور جدیدسائنٹفک ریسرچ پر مبنی پیرنٹنگ کو سیکھناچاہیے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے جس طرح آج ہم سواری کے لئے نئی گاڑی اور ابلاغ کے لئے جدیدموبائل فون استعمال کررہے ہیں۔ اسی طرح درست انداز تربیت سیکھنے کے لئے ہمیں باقاعدہ اسلامی طریقہ تربیت اور جدید ریسرچ پر مبنی پیرنٹنگ کے اصولوں کو سیکھناچاہیے۔ جس کے نتیجے میں ہم آج کے دور میں بڑی آسانی اور کامیابی کے ساتھ اپنی اولاد کی درست تربیت کرسکتے ہیں۔

دورجدیداور تربیت اولاد کے مسائل

ہم سب جانتے ہیں کہ دورجدیدمیں سائنس وٹیکنالوجی کی نت نئی ایجادات نے ہماری زندگیوں میں بڑی آسانیاں پیداکی ہیں۔ آج ہمارے سفرکے مسائل آسان ہوگئے ہیں۔ ہم نئی گاڑیوں ،ٹرین اور ہوائی جہاز کے ذریعے بڑی آسانی سے بہت جلد اپنا سفر طے کرکے اپنی منزل تک پہنچ  پاتے ہیں۔اسی طرح آج جدیدذرائع ابلاغ کی ترقی نے ہمارے لئے بڑی آسانیاں پیدا کی ہیں، ۔ہم لمحوں میں دنیا کے کسی بھی کونے  سے پیغام  وصول بھی کرسکتے ہیں بلکہ پہنچابھی سکتے ہیں۔آج علم کے ذرائع ہمارے لئے بہت آسان ہوچکے ہیں۔

ہرموضوع کا علم فنگر ٹپس پر انٹرنیٹ سے ہمارے لئے دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ گھریلوآسائش کے لئے تمام ہوم اپلائنسز ہماری زندگی کو آسان سے آسان تربنارہی ہیں۔ جدیدٹیکنالوجی کے ان تمام احسانا ت کے باوجود ایک چیز ہے جو ہواکے رخ کے بالکل برعکس چل رہی ہے ۔ سائنس وٹیکنالوجی جتنی ترقی کررہی ہے وہ اتنی ہی تنزل کی طرح محوسفر ہے ۔ سائنس وٹیکنالوجی سے زندگی میں جتنی آسانیا ں پیداہوئیں اتنی ہی وہ مشکل بنتی جارہی ہے۔ اس پرتقریبا تمام اہل فکرو  نظر متفق ہیں کہ وہ مشکل چیز انسانی اقدار کی تباہی اور خاص کر نئی نسل کی تربیت ہے۔

آج ہم اپنے گھروں میں اس چیز کو محسوس کررہے ہیں، کہ نئی نسل کو اقدار اور اخلاقیات سکھانا کتنا مشکل کام  بنتا جارہاہے۔ کیونکہ آج ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا  اور اس کی ہرچیز ان کے سامنے ایکسپوز ہوگئی ہے ۔ جس سے حیارخصت ہوتی جارہی ہےاور بے حیائی عام ہوتی جارہی ہے۔ آج سے کچھ عرصہ پہلے تک والدین بچوں کو یہ سمجھاتے تھے کہ وہ بڑوں کے بیچ میں نہ بیٹھیں۔ تاکہ کوئی چیز وقت سے پہلےان کے سامنے ایکسپوز نہ ہو جائےاس بات کی اپنی لوجک تھی ۔لیکن آج ان کے سامنے ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا کی ہرچیز ایکسپوز ہوکر رہ گئی ہے۔ جس کے نتائج ہم بھگت رہے ہیں۔

جدیددور میں تربیت کا درست انداز کیا ہو؟

یہ سوال نہایت اہم  اور لوجیکل ہے کہ اس دور میں پھربچوں کی تربیت کا درست انداز کیاہوگا؟ تربیت کا درست انداز تو اس چھوٹے سے آرٹیکل میں بیان کرنامشکل ہے۔ البتہ یہاں اس کی طرف رہنمائی کی جاسکتی ہے۔ اور وہ یہ کہ ہمیں روایتی انداز تربیت کو چھوڑکر درست اسلامی طریق تربیت اور جدید ریسرچ بیسڈ پیرنٹنگ کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔یہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہیں بلکہ یوں سمجھناچاہیے کہ اسلامی طریق تربیت اصول بتاتا ہے اور سائنٹفک پیرنٹنگ ان اصولوں کو نفسیات کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنا کر پیش کرتی ہے۔

ہم اپنے اس بلاگ میں آپ کے لئے دورجدیدمیں تربیت کے درست طریقو ں سے متعلق مضامین اردواور انگریزی زبان میں انشااللہ پیش کرتے رہیں گے نیز اس حوالہ سے ویڈیوز بھی لائیں گے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اپنی  نسلوں پر درست انداز سے کام کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ بقول شیخ حسن البنا ، آج دنیا میں نسلوں کی جنگ جاری ہے ۔اگرہم اپنی نسل کو بچاسکے تو ہماری کامیابی ، ورنہ خاکم بدہن زمانے کے رومیں پوری نسل بہہ کررہ جائے گی۔ مزید پڑھیے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button