Latest

جامعہ کراچی کی مرکزی لائبریری زبوں حالی کا شکار

جامعہ کراچی کی مرکزی لائبریری زبوں حالی کا شکار

کراچی (ویب ڈیسک) جامعہ کراچی کی مرکزی لائبریری کی حالت ناگفتہ بہ پندرہ سال سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ، کتابیں اور کمپیوٹر تباہ حالی سے دوچار ، اہم ترین لائبریری اپنی افادیت کھونے لگی ۔

پچانوے فیصد کمپیوٹر خراب ،صرف چار زیر استعمال

میڈیا میں آنے والی خبروں کے مطابق لائبریری کے کمپیوٹر لیب کے 95 فیصد کمپیوٹرز خراب ہو چکے ہیں ،15 سال قبل خریدے گئے کمپیوٹرز میں سے 4 زیر استعمال ہیں ان کا سسٹم بھی عرصہ دراز سے اپ ڈیٹ نہیں ہوا اس لئے استعمال کے قابل نہیں ہیں ۔

ڈاکٹر محمود حسین کے نام سے منسوب لائبریری 1952 میں قائم ہوئی

میڈیا رپورٹس کے مطابق جامعہ کراچی کی سب سے بڑی مرکزی لائبریری 1952 میں قائم ہوئی تھی اور 1975 میں اس وقت کے وائس چانسلر اور اسکالر پروفیسر ڈاکٹر محمود حسین کی وفات کے بعد لائبریری کا نام ڈاکٹر محمود حسین رکھا گیا جنھوں نے تعلیمی میدان میں طویل عرصے تک قوم کی بے لوث خدمت کی۔

فنڈز کی کمی کے باعث نظم ونسق چلانا روز بروز مشکل

اس تاریخی لائبریری میں فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے نظم ونسق چلانا روز بروز مشکل ہوتا جارہاہے، لائبریری میں سن2000 میں کمپیوٹر لیب کی بنیاد رکھی گئی، 2007 میں 100 سے زائد کمپیوٹرز خریدے گئے جن میں سے 60 کمپیوٹرز لیب اور 40 کمپیوٹرز سیکشن میں استعمال کے لیے تھے جو اب ناکارہ ہو چکے ہیں ۔

ایک کمپیوٹر کو دس سے زائد طلباء استعمال کرنے پر مجبور

ایک کمپیوٹر کو دن میں دس سے زائد طلبہ استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔لائبریری آنے والے طلبہ کی تعداد میں 50 فیصد کمی آئی ہے لائیبریری میں طلبہ اور عملے کے دو پروجیکٹس ایک کمپیوٹر لیب میں جاری ہیں۔

ڈیجیٹل لیب میں طلبہ اپنے تھیسیس ٹائپ کرتے ہیں یا آن لائن کتابوں سے مدد لیتے ہیں کمپیوٹرز خراب ہونے کی وجہ سے تھیسیس بنانے میں طلبہ کو مشکلات درپیش ہیں۔ لائبریری میں نئی کتابیں ہیں نہ ہی اپڈیٹ سسٹم ہیں جس پر تحقیقی کام کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی ایجوکیشن سٹی میں غیر ملکی تعلیمی اداروں کے لئے 500 ایکڑ اراضی مختض

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button