ColumnsPicnic Points

دنیا کی بلند ترین اے ٹی

دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم جہاں تک پہنچنے کے لیے پریوں کی بستی سے گزرنا پڑتا ہے

نوید نقوی

پاکستان کے شمالی علاقوں میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور شمال مغربی پنجاب شامل ہیں۔ پاکستان کے شمالی حصے میں قدرت کے بے شمار نظارے موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف قلعے، تاریخی مقامات، آثار قدیمہ، وادیاں، دریا، ندیاں،جنگلات، جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہے۔

پاکستان کا شمالی علاقہ جات جہاں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور تین بڑے گلیشئیر ہیں

پاکستان کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش بھی یہیں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کے علاوہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔ پاکستان ایک خوش نصیب ملک ہے جہاں دنیا کے تین بلند ترین پہاڑی سلسلے آپس میں ملتے ہیں یہ تینوں عظیم الشان پہاڑی سلسلے کوہ قراقرم، کوہ ہندوکش اور ہمالیہ ہیں۔ یہ تینوں پہاڑی سلسلے آسمان جتنا بلند اور ہیبت ناک ہیں۔

وادی ہنزہ اور درہ خنجراب

یوں تو اس خطے کا ہر علاقہ ہی حسین نظارے پیش کرتا ہے تاہم اگر آپ نے اس موسم سے اچھی طرح لطف اندوز ہونا ہے تو وادیِ ہنزہ اور نگر کی سیر کیجیے، اندون اور بیرون ملک سے لاکھوں سیاح پاکستان کے شمالی علاقہ جات کو دیکھنے آتے ہیں۔ گلگت سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع وادی ہنزہ ایسی پُرکشش وادی ہے جس کا حسن یہاں آنے والے تمام سیاحوں کو مبہوت کر کے رکھ دیتا ہے۔ بہار کے موسم میں تو اس حُسن کو چار چاند لگ جاتے ہیں جب آپ یہاں تک آ گئے ہیں تو درہ خنجراب تک بھی لازمی جائیں اور دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم کو ہاتھ لگانے کا کارنامہ بھی سر انجام دیں تاکہ آپ بھی ایسے خوش نصیب بن جائیں جو پریوں کے دیس کی اے ٹی ایم کو چھو چکے ہیں۔

خنجراب پاس کی سرحد پر 4693 میٹر کی بلندی پر نصب اے ٹی ایم جو گینیز بک میں شامل ہے

یہ واحد اے ٹی ایم ہے جس کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہے جو پاکستان کے شمالی صوبہ گلگت بلتستان میں چین اور پاکستان کے درمیان خنجراب پاس کی سرحد پر واقع ہے۔ 4693 میٹر کی حیران کُن بلندی پر بنا یہ پاس دنیا کی سب سے زیادہ پختہ بارڈر کراسنگ ہے اور یہاں پہنچنا اس دنیا کی سب سے زیادہ ڈرامائی ڈرائیوز کے ذریعے ہی ممکن ہے، برف سے ڈھکی قراقرم کی چوٹیوں کے درمیان بنی سڑک خنجراب نیشنل پارک سے گزرتی ہے جہاں پاکستان کے قومی جانور مارخور کے علاوہ برفانی چیتے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

دنیا کے بلند ترین اے ٹی ایم جانے کے لئے حنجراب کا راستہ ہے
خنجراب پاس تک روڈ اچھی حالت میں اور پختہ ہے اور اسی لیے ڈرائیو کرنا کافی آسان ہے۔ لیکن ایک اہم بات جو میرے جیسے میدانی علاقے کے رہنے والوں کے لیے یاد رکھنا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جب 2000 کلومیٹر کی چڑھائی کے دوران آپ الٹیٹیوڈ سکنیس اونچائی پر طبعیت کا خراب ہونا جیسی بیماری کا شکار ہوں تو اس سے بچنے کے لیے قریبی وادی ہنزہ سے خشک خوبانیاں لے کر اپنی زبان کے نیچے رکھیں۔
یہاں جب آپ آنے کی تیاری کریں تو یہ بات بھی ذہن نشین کر لیں کہ جب پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے میدان گرمی اور دھوپ سے تپ رہے ہوتے ہیں تو آپ کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا کہ یہاں موسم اپنے تیور تیزی سے بدلتا ہے جو گرمیوں میں بھی منفی پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی گِر سکتا ہے اس کے ساتھ ہی یخ بستہ ہواؤں کی وجہ سے دھوپ میں جلنے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ اس لیے اپنے ساتھ گرم جیکٹیں یا شالیں لانا نہ بھولیں۔ یہ انتہائی خوبصورت وادی ہے۔ مقامی لوگ اسے ایک ایسے علاقے کے طور پر بیان کرتے ہیں جس کے اوپر صرف آسمان ہے اور نیچے بادل ہیں۔

اتنی بلندی اے ٹی ایم لگانے کی وجہ کیا ہے ؟

پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہاں اس دور دراز پہاڑی علاقے کے بیچ میں ایک اے ٹی ایم کیوں لگایا گیا ہے؟ کیا اس سے بہت سے لوگ مستفید ہوتے ہیں یا پھر ایک ریکارڈ کو اپنے نام کروانے کے لیے اس اے ٹی ایم کو لگایا گیا ہے ، یہاں اس دور دراز سرحدی گاؤں میں بہت سے لوگ اس مشین سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کیونکہ 2016 میں نیشنل بینک آف پاکستان کی طرف سے تعمیر کی گئی، شمسی توانائی اور ہوا سے چلنے والی اے ٹی ایم مشین اس سرحدی کراسنگ کے اردگرد رہنے والے رہائشیوں، سرحدی فوجیوں اور سیاحوں کے کام آ رہی ہے۔

اس مقام پر آپ کو آکسیجن کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

یہ دنیا کی بلند ترین کیش مشین چین اور پاکستان کے درمیان خنجراب پاس سرحد پر واقع ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈ رکھنے والی یہ اے ٹی ایم مشین کسی دوسرے اے ٹی ایم کی طرح ہی کام کرتی ہے۔ اسے نقد رقم نکالنے، یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی اور انٹر بینک فنڈ ٹرانسفر کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن آپ کو اس بلندی پر آکسیجن کی کمی سے نبرد آزما ہونا پڑ سکتا ہے اور جب آپ اس بلند ترین عمارت کے نزدیک پہنچتے ہیں تو یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ جائیں گے ہر سیاح آکسیجن کی کمی سے نبزد آزما ہوگا اس کے ساتھ ہی جو چیز آپ کو سب سے زیادہ متاثر کرے گی وہ ماحول میں غیر متوقع تہوار جیسی رونق ہوگی آپ کو ایسے لگے گا جیسے کوئی تقریب ہو رہی ہے کیونکہ لوگ رشتہ داروں کو فیس ٹائم کر رہے ہیں، تصاویر کے لیے پوز دے رہے ہیں اور بہترین سیلفی لینے کے لیے اے ٹی ایم کے گرد چکر لگا رہے ہیں، یہ ایک دلفریب اور دلچسپ منظر ہوتا ہے اور آپ ایک لمحے کے لیے اپنے میدانی غم بھول کر پہاڑوں کی وسعتوں میں گم ہو جاتے ہیں ۔

دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم ہنزہ کے خوبصورت علاقے سے گزرنا ہوتا ہے
دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم ہنزہ کے خوبصورت علاقے سے گزرنا ہوتا ہے

آپ ان گرمیوں میں اس خوبصورت ترین علاقے جس کو پریوں کا دیس بھی کہا جاتا ہے آنے کا پروگرام بنائیں یہ میری گارنٹی ہے آپ کی جسمانی بیٹری ترو تازہ ہو جائے گی اور آپ کے کام کرنے کی کیپیسٹی کئی گنا زیادہ ہو جائے گی۔ سرحد کے خوبصورت ترین جغرافیے، تاریخ اور معاشیات کا مطالعہ آپ کو ذہنی آسودگی دے گا۔ پاکستان میں جب بھی غیر ملکی سیاح اپنی چھٹیاں گزارنے آتے ہیں وہ درہ خنجراب کا وزٹ ضرور کرتے ہیں کیونکہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ان کا یہ دورہ نا مکمل ہوگا۔

سیاح عالمی ریکارڈ رکھنے والی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی تصویر ضرور کھینچتے ہیں

سیاح چاہے مقامی ہوں یا غیر ملکی، اس اے ٹی ایم میں جانا ایک اعزاز سمجھتے ہیں، اور یہاں سے رقم نکالنے کی ایسی تصویریں لیتے ہیں جو کولڈ ہارڈ کیش کے فقرے کو نئے معنی دیتی ہیں۔ آپ پاکستان کی اس اہم ترین اور بلند ترین اے ٹی ایم پر بجا طور پر فخر کر سکتے ہیں لیکن اس تاریخی نشانی کی تعمیر کوئی چھوٹا کارنامہ نہیں تھا۔ اور نہ ہی اسے فعال رکھنا آسان ہے اس کو تعمیر کرنے میں کئی ماہ لگے تھے اور یہاں پر سسٹم کو فعال رکھنا ایک اہم مشن بن گیا تھا اور ملک کے قابل ترین انجینئرز بلائے گئے تب یہ فنکشنل ہوئی۔

نیشنل بینک آف پاکستان اے ٹی ایم سے 87 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے

یہاں سے قریبی نیشنل بینک آف پاکستان قریباً 87 کلومیٹر دور سوست میں واقع ہے۔سوست، گلگت بلتستان کا ایک اہم گاؤں ہے۔ شاہراہ قراقرم کی تعمیر کے بعد سے سوست نے گلگت بلتستان کے علاقے میں ایک اہم تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل کی ہے۔ سوست میں پاکستان کسٹمز کے دفاتر کے علاوہ ایک ڈرائی پورٹ بھی ہے جہاں پر چین سے آنے اور چین کو جانے والے سامان تجارت کو محفوظ رکھا جاتا ہے۔ سوست برانچ کے منیجر کو چوٹی پر بنے اس اے ٹی ایم کو رقم سے بھرنے کے لیے سخت موسم، دشوار پہاڑی گزرگاہوں اور بار بار لینڈ سلائیڈنگ کا مقابلہ کرتے ہوئے باقاعدگی سے یہاں تک کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

اس اے ٹی ایم سے اوسطاً ہر ہفتے بعد 30 لاکھ سے زائد رقم نکالی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی، سولر پاور بیک اپ، نقد رقم واپس لینے اور پھنسے کارڈز سے متعلق ہنگامی صورتحال سے بھی نمٹنا اہم ترین کارنامہ ہے جو یہاں ڈیوٹی کرنے والے بینک آفیسر کو سر انجام دینا پڑتا ہے۔ یہاں آنے کے وقت آپ کو چکنائی والا کھانا کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے ورنہ آکسیجن کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 

یہ بھی پڑھیں

معمر قذافی کا لیبیا اور اس کا قدیم شہر صحرا کا موتی غدامس

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button