Columns

پنجاب کے سرکاری اساتذہ کا المیہ

پنجاب کے سرکاری اساتذہ کا المیہ

نوید نقوی

خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں”
باب العلم حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں “جس نے مجھے ایک لفظ سکھایا وہ میرا استاد ہے اور میں اس کا غلام ہوں چاہے تو مجھ کو آزاد کر دے یا غلام رکھ لے”۔
قرآن پاک میں بھی بار بار علم والوں اور اور جاہلوں کا آپس میں فرق بیان کیا گیا ہےایک جگہ ارشاد ہوتا ہے
” کیا جاننے والے عالم اور نہ جاننے والے جاھل برابر ہو سکتے ہیں ؟

جرمنی میں اساتذہ کی تنخواہیں

ترقی یافتہ ممالک میں استاد کا کیا مقام ہے میں نے کچھ عرصہ پہلے ایک خبر پڑھی تھی یورپی ملک جرمنی میں وہاں کے سرکاری ڈاکٹرز ، انجینئرز وغیرہ ہڑتال کر رہے تھے اور حکومت سے مطالبہ کر رہے تھے کہ ہماری تنخواہیں سرکاری اساتذہ کے برابر کی جائیں لیکن اس وقت کی جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ وہ تو قوم کی تربیت کر رہے ہیں اور زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ کردار سازی بھی کر رہے ہیں ان کے برابر کسی کا مقام نہیں ہو سکتا ہے۔

ایک محقق کا قول ہے کہ استاد باشاہ نہیں ہوتا لیکن بادشاہ پیدا کرتا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں استاد کو عام آدمی کی طرح جانا جاتا ہے اور حکومت کی جانب سے بھی استاد کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی ۔

اٹلی میں استاد کا مقام

معروف ادیب اشفاق احمد صاحب لکھتے ہیں، اٹلی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مجھ پرجرمانہ عائد کیا گیا، میں مصروفیات کی وجہ سے چالان جمع نہ کر سکا تو مجھے کورٹ میں پیش ہونا پڑا۔ کمرہ عدالت میں جج نے مجھ سے سوال کیا کہ آپ نے کیوں چالان جمع نہیں کیا، تو میں نے کہا کہ میں ایک استاد ہوں اکثر مصروف رہتا ہوں اس لیے میں چالان جمع نہیں کر سکا، تو جج نے بولا “The teacher is in the court” اور جج سمیت سارے لوگ احتراماً کھڑے ہوگئے، اسی دن میں اس قوم کی ترقی کا راز جان گیا۔

پاکستان میں استاد سے زیادہ احترام پولیس کا ہے

آج پاکستان میں اساتذہ کا میعار زندگی دیکھیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، استاد کا ادب کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے جبکہ ہمارے ہاں اس کا الٹ ہوتا ہے پچھلے دنوں مجھے ایک پولیس ناکے پر روکا گیا اپنے گھر سے صرف چند ایکڑ کے فاصلے پر، نکے تھانیدار کو اپنا شناختی کارڈ اور سروس کارڈ بھی دکھایا اور درخواست کی سر میرا گھر وہ سامنے ہے اور میں موٹر سائیکل میں پٹرول ڈلوانے آیا ہوں اور آپ یہ ظلم دیکھیں اس وقت صرف رات کے 8.30 بجے تھے۔ میری درخواست کے باوجود انہوں نے جانے کی اجازت نہ دی تو مجبوراً یہ تعارف بھی کروانا پڑا کہ میرے بھی پولیس ڈیپارٹمنٹ میں کئی دوست ہیں اور اس طرح مجھے جانے کی اجازت دی۔
آپ یہ بھی پڑھیں اور اپنے ملک کے استاد کا مقام کیا ہے آپ کو اچھی طرح اندازہ ہو جائے گا میرے سامنے ہی ایک 125 بائیک والا لڑکا آیا جو حلیے سے ہی بدمعاش لگ رہا تھا اس نے ایک زمیندار صاحب سے بات کروائی تو تھانیدار صاحب نے فوری اجازت دے دی حالانکہ اس کے پاس شناختی کارڈ تک نہیں تھا اور نمبر پلیٹ بھی نہیں تھی، یہ ہے ایک استاد کی عزت اور مرتبہ جس کو اپنے گھر کے سامنے روک کر ذلیل کیا گیا کیونکہ ان کو پتہ تھا ماسٹر کی کیا اوقات ہوگی، اس سے آپ پوری سوسائٹی کا مائنڈ سیٹ دیکھ سکتے ہیں قوم کے معماروں کی اس معاشرے میں کیا عزت ہے۔ یہی استاد اپنے طلباء کو کیسے درس دے گا؟

دنیا کے 93 ممالک میں اساتذہ کی کمی کا مسائل

اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق 93 ممالک میں اساتذہ کی شدید کمی ہے۔یونیسکو کے شماريات کے ادارے ’یو آئی ایس‘ کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ کے مطابق 2030 تک دو کروڑ 70 لاکھ اساتذہ کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہو گی۔

پنجاب و دیگر صوبوں میں مرد اور خواتین اساتذہ کا تناسب

پاکستان میں بھی اساتذہ کی کمی ہے خاص طور پر صوبہ پنجاب میں، یہ صوبہ پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس کی آبادی تقریبا 12 کروڑ ہے جبکہ اس کا رقبہ 205,344 مربع کلومیٹر ہے صوبے میں کل 48 ہزار کے قریب سرکاری سکول اور تین لاکھ 60 ہزار اساتذہ ہیں۔ پنجاب میں خواتین اساتذہ کی تعداد ملک بھر میں سب سے زیادہ یعنی 56 فیصد ہے اور سندھ میں 52 فیصد ہے، کے پی اور بلوچستان میں صورت حال بالکل برعکس ہے، کے پی میں مرد اساتذہ 61 فیصد اور عورتیں 39 فیصد ہیں جبکہ بلوچستان میں مرد اساتذہ 64 فیصد اور خواتین اساتذہ 36 فیصد ہیں، اسلام آباد میں خواتین اساتذہ کی تعداد ملک بھر میں سب سے زیادہ 68 فیصد ہے جبکہ فاٹا میں سب سے کم ہے جہاں خواتین اساتذہ صرف 28 فیصد ہیں۔

ایک طرف ان اساتذہ کو زیادہ بچوں پر توجہ دینی پڑ رہی ہے تو دوسری طرف ان کو مہنگائی نے پریشان کر رکھا ہے جس کی وجہ سے استاد کا سوشل مقام مزید نیچے چلا گیا ہے بدقسمتی سے آج استاد شدید معاشی دباؤ کا شکار ہے۔

استادوں کا ٹریول الاؤنس ری شیڈول کرنے کی ضرورت

اب سوال یہ ہے کہ ہمارے ملک میں نسلوں کے معمار پنجاب کے سرکاری استاد پر ہی ظلم کیوں؟مہنگائی کے اس دور میں پنجاب میں سرکاری اساتذہ کو تین سے چار ہزار ٹریولنگ الاؤنس دیا جاتا ہے اب ظلم یہ ہے کہ تیس سال پرانے ٹریولنگ الاؤنس کو موجودہ مہنگائی کے حساب سے ری شیڈیول کرنا تو دور کی بات ہے اس پر ارباب اختیار نے توجہ تک کرنا گوارا نہیں کیا کہ قوم کا معمار سفید پوش استاد کس مصیبت کا شکار ہو چکا ہے۔

اس وقت ٹریول الاؤنس ری شیڈول کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ایک پرائمری ٹیچر جس کا ماہانہ دس سے پندرہ ہزار روپے منی گاڑیوں پر پٹرول/کرایہ سکول آنے جانے پر خرچ ہو جاتا ہو وہ استاد کیسے مطمئن ہو کر بچوں کو پڑھا سکے گا بلکہ الٹا ڈپریشن میں ہی رہے گا یہ صرف پٹرول یا کرائے کی بات کی ہے باقی اس کے اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے تو بات کافی دور نکل جائے گی۔

اساتذہ کی تعیناتی قریبی اسکولوں میں ہونی چاہئے

بس اتنا یاد دلا دوں اس دور کی مہنگائی نے اچھے اچھوں کو نانی یاد دلا دی ہے ایک استاد تو اس سوسائٹی میں بہت نچلے نمبر پر آتا ہے اصول تو یہی ہونا چاہیے کہ اساتذہ کو نزدیک ترین سکولوں میں تعیناتی ہو یونین کونسل کے نمبر دے کر وہاں کے رہائشی افراد کو ترجیح دی جائے اور پھر ان کے لیے ٹرانسفر کی سہولت نا بھی ہو تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے اور یہ سرکاری اساتذہ کا بالکل جائز مطالبہ ہے ٹریولنگ الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز حکومت کو بڑھانا چاہئیں موجودہ الاؤنسز کا یہ شیڈیول کئی سال پرانا شیڈول ہے جس کو ریوائز ہونا چاہیے۔

پاکستان کا استاد معاشی طور پر تباہ ہو چکا ہے

ججوں ،سیاستدانوں بیوروکریٹس اعلی افسران نے اپنی تنخواہیں اور مراعات لاکھوں میں کر لیں لیکن ایک سرکاری استاد کو آج بھی تین سے چار ہزار کے ٹریولنگ ،میڈیکل اور ہاؤس الاؤنس میں رکھا گیا ہے مہنگائی کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہے ان کم تنخواہوں اور بہت کم الاونسز کی وجہ سے نسلوں کے معمار اساتذہ کرام روکھی سوکھی میں گزارا کر رہے ہیں اور بد قسمتی یہ ہے کہ وہ سوشل حوالے سے damage ہو چکے ہیں اور اس کا خمیازہ آنے والے سالوں میں قوم کو بھگتنا پڑے گا۔

ترقی یافتہ ممالک میں سب سے زیادہ تنخواہیں استادوں کی ہوتی ہیں

یافتہ ممالک میں تمام محکموں حتی کہ ججز جرنیلوں سے بھی زیادہ تنخواہیں اساتذہ کو دی جاتی ہیں کیونکہ ان کو پتا ہے کہ اچھی تنخواہ دینے سے ہی استاد اچھے طریقے سے پڑھا سکے گا اور اچھے سے اچھا قابل ترین بندہ استاد بننے کو ترجیح دے گا جس سے معیار تعلیم اور زیادہ بلند ہوگا اور ہماری نسلیں بھی سدھریں گی اور یہ اظہر من الشمس ہے جب نسل سدھر جائے تو اس کو ترقی کرنے سے روکنا نا ممکن ہوتا ہے چاہے دشمن ففتھ جنریشن وار لڑے یا ہائبرڈ وار، علم کی دولت سے مالامال قوم اپنے دشمن کی ہر سازش کو نہ صرف نا کام کرتی ہے بلکہ اپنے دشمن کو شکست فاش سے دوچار بھی کرتی ہے۔

پرائمری اسکول کے ہیڈ کی کوئی اضافی تنخواہ نہیں

پروٹیکشن کا مسئلہ سالوں سے چل رہا ہے اور اساتذہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کر کر کے تھک گئے ہیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی پرائمری سکول کے ہیڈ کی کوئی اضافی تنخواہ نہیں ہوتی ہے الٹا ذمہ داریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ اساتذہ سے زیادتی اور ظلم ہے جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر تعلیم سمیت سیکریٹری ایجوکیشن کو اس پر فوری میٹنگ کرکے اساتذہ کے ٹریولنگ الاؤنس سمیت میڈیکل الاؤنس، ہاؤس رینٹ میں بھی اضافہ کرنا چاہیئے تاکہ اساتذہ مالی پریشانیوں سے چھٹکارا حاصل کرکے بچوں کی تعلیم و تربیت پر پوری توجہ دے سکیں.

؎ تیرے علم و محبت کی نہیں ہے انتہا کوئی
نہیں ہے تجھ سے بڑھ کر ساز فطرت میں نوا کوئی

استاد قوم کا محسن بھی ہوتا ہے اور معمار بھی۔ اُستاد وہ عظیم ہستی ہے جس کا مقام بہت بلند ہے استاد نونہالان وطن کی تعلیم کا فریضہ سرانجام دیتا ہے۔ استاد کی وجہ سے ایک باشعور اور تعلیم یافتہ معاشرہ وجود میں آتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:

تین صوبوں کا سنگم سر سبز و شاداب ضلع رحیم یار خان

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button