Columns

روبوٹس انسانوں کے روزگار کے لئے سنگین خطرہ

روبوٹس انسانوں کے روزگار کے لئے سنگین خطرہ

ضیاء چترالی

ٹیکنالوجی کی ترقی سے جہاں انسانوں کو بے پناہ سہولیات میسر آئی ہیں، وہیں اس سے بہت سے لوگوں کو مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جس کی واضح مثال روبوٹس کا بہت سارے شعبوں میں انسانوں کی جگہ لینا بھی ہے۔

چین میں اسمارٹ فون کمپنیوں میں روبوٹس انسانوں کی جگہ بھرتی کئے جا رہے ہیں

روبوٹس یعنی مشینی انسان ریسٹورنٹ میں ویٹر کے طور پر بھی بھرتی ہو کر لوگوں کے روزگار پر لات مار رہے ہیں۔ اب انہوں نے ایک ایسے شعبے پر بھی قبضہ جمانے کا تہیہ کر لیا ہے، جس کا ماضی میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ جی ہاں! اب اسمارٹ فون بنانے کی فیکٹریوں میں روبوٹس کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے پہلا قدم چین نے اٹھایا ہے۔ جہاں افرادی قوت کی کمی نہ ہونے کے باوجود بڑے پیمانے پر روبوٹس کو انسانوں کی جگہ پر بھرتی کیا جا رہا ہے۔

چینی کمپنی Foxconn نے 60 ہزار ملازمین کو فارغ کرکے روبوٹس تعینات کردئے

چین کی سب سے بڑی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی Foxconn نے اپنے ایک لاکھ بیس ہزار ملازمین میں سے نصف یعنی ساٹھ ہزار کو فارغ کر کے ان کی جگہ روبوٹس سے کام لینا شروع کر دیا ہے۔ یہ کمپنی معروف اسمارٹ فون ”ایپل“ اور ”سام سنگ“ کی مصنوعات چین میں مقامی سطح پر تیار کرتی ہے۔

ربورٹس انسانوں کے مقابلے میں فائدہ مند کیوں ؟

کے مطابق انسانوں کی جگہ رپورٹس کی تعیناتی کے کئی فوائد ہیں۔ ایک وجہ مذکورہ کمپنی نے یہ بتائی ہے کہ روبوٹس انسانوں کے مقابلے میں دگنی تیز رفتار سے کام کرتے ہیں۔ جس سے کمپنی کو اندازہ ہے کہ رواں برس اس کی مصنوعات کی تعداد میں بھی دگنا اضافہ ہو جائے گا۔ جبکہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ روبوٹس سے کمپنی کے راز افشا ہونے کا کوئی خطرہ نہیں، جبکہ انسانوں کی جانب سے بڑی کمپنیوں کو سافٹ ویئر چوری سمیت مختلف مسائل درپیش آتے رہتے ہیں۔ جبکہ کمپنیوں کی جانب سے ورکرز کے ساتھ انسانیت سلوک کی خبریں انسانوں کے ذریعے ہی منظرعام پر آتی ہیں۔ اب روبوٹس سے اس قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔
علاوہ روبوٹس چھٹی بھی نہیں کریں گے۔

آئندہ سال چین روبوٹس کی آبادی والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا

تاہم اس کا بڑا نقصان لوگوں کو روزگار سے محروم کرنے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ مذکورہ کمپنی کے علاوہ چین کے اور بھی بہت سارے اداروں میں روبوٹس نے انسانوں کو روزگار سے محروم کر کے ان کی جگہ سنبھالی ہے۔ اگلے برس کے آخر تک چین روبوٹس کی آبادی والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔

چین میں ہر 10ہزار انسانوں کے مقابلے میں 36 روبوٹس ،جاپان،جرمنی میں شرح زیادہ

اس وقت چینی کمپنیوں میں ہر 10 ہزار انسان ورکروں کے مقابلے میں صرف 36 روبوٹس کام کر رہے ہیں۔ جبکہ جاپان میں یہ شرح 314، جرمنی میں 292 اور جنوبی کوریا میں 478 ہے۔ چین 2013ء میں روبوٹس کی طرف متوجہ ہوا تھا۔ اس وقت وہاں 35 کمپنیوں نے روبوٹ کی صنعت پر 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ آئندہ چند برسوں میں چین کے تقریباً تمام شعبوں پر روبوٹس کا قبضہ ہوگا۔ اس لئے چین کے 80 فیصد ملازمین کی نوکریوں کیلئے روبوٹس واضح خطرہ بن چکے ہیں۔

ایک سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اجازت کے بعد چین میں آبادی کے ساتھ بیروزگاری بھی بڑھے گی

اس معاملے کا ایک حساس پہلو یہ بھی ہے کہ چین نے 35 برس بعد ایک بچہ پالیسی کو تبدیل کر کے لوگوں کو زیادہ بچہ پیدا کرنے کی اجازت دی ہے۔ جس کا لازمی نتیجہ یہی نکلے گا کہ چند دہائیوں بعد چین کی آبادی دگنی ہو جائے گی اور اس وقت جب بیشتر ملازمتوں پر روبوٹس کا قبضہ ہوگا تو بیروزگاری کا سیلاب ریاست کیلئے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

دنیا کا پہلا مشینی انسان مسلمان سائنس دان ابو العز بن اسماعیل الجزری نے ایجاد کیا تھا

واضح رہے کہ روبوٹ کا لفظ انگریزی میں سب سے پہلے 1920ء میں چیک سے تعلق رکھنے والے ڈرامہ نویس کارل نے استعمال کیا تھا۔ اس کے بعد ”مشینی انسان“ کے لیے یہ لفظ عام ہو گیا۔ 1940ء میں پہلے روبوٹ کی نمائش کی گئی، تاہم روبوٹ 1970ء کے بعد عام ہوا۔ یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ روبوٹ کا موجد ایک مسلم سائنسدان ابو العز بن اسماعیل الجزری ہے۔ ”رسالة الجزری“ نامی کتاب میں لکھا ہے کہ ابو العز نے ایک ایسا مشینی انسان تیار کیا تھا، جو مہمانوں کا ہاتھ دھلاتا تھا اور ان کے سامنے صابن اور تولیہ پیش کرتا تھا، جس کا نام اس سائنسدان نے ”نافورة الطاؤس“ رکھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ابو العز کو ”مشینی انسان کا باپ“ کہا جاتا ہے۔

جنوبی افریقا میں ٹریفک پولیس کی ذمے داریاں روبوٹس انجام دیتے ہیں

اب روبوٹ ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کی ہے کہ زندگی کے بیشتر شعبوں نے اس نے افرادی قوت کی ضرورت کو کافی حد تک پورا کردیا ہے۔ اب تک درجنوں اقسام کے روبوٹ مختلف امور بخوبی سر انجام دے رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے مختلف شہروں میں ٹریفک پولیس کی ذمہ داریاں روبوٹ سنبھال رہے ہیں۔ یہ روبوٹ ٹریفک سگنل کاکام بھی دیتے ہیں، جس سے عوام بھی خوش ہیں، کیونکہ یہ ”سپاہی“ نہ رشوت لیتے ہیں اور نہ ہی کسی سے بحث کرتے ہیں۔

جاپانی ماہرین نے انسانی دماغ کے سگنل کو پہچاننے والا روبوٹ تیار کیا ہے

جنوبی کوریا کے ماہرین ایسے روبوٹ کی تیاری میں مصروف ہیں، جو کسی بھی موسم میں کوئی بھی طیارہ باآسانی اڑا سکتے ہیں۔ جاپانی ماہرین نے انسانی دماغ کے سگنل کو پہچاننے والا ایسا روبوٹ تیار کیا ہے، جو بوڑھوں کی خدمت سر انجام دے سکتا ہے۔ دوسری جانب دفاعی میدان میں بھی روبوٹ کا استعمال شروع ہو چکا ہے۔ امریکی بحریہ نے ایسے روبوٹ متعارف کروائے ہیں جو سمندر کے اندر رہ کر جاسوسی کا کام کرتے ہیں۔ جاپانی کمپنی ہنڈا نے فٹ بال کھیلنے والا روبوٹ تیار کیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ جاپان کی روبوٹکس کمپنی نے احساسات سے بھرپور ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو ناصرف باتیں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بلکہ دوستی جیسے عظیم جذبات سے بھی سرشار ہے۔ پیپر (Pepper) نامی یہ روبوٹ مصافحہ کرنے کے ساتھ ساتھ کام کاج میں ہاتھ بھی بٹاتا ہے اور میوزک کے بجتے ہی رقص بھی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:

کیمبرج یونیورسٹی کا بڑا اعتراف

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button