Columns

رحیم یار خان ،ایک ہی گھر کے 11 افراد پراسرار بیماری سے جاں بحق،علاقے میں خوف وہراس

رحیم یار خان ،ایک ہی گھر کے 11 افراد پراسرار بیماری سے جاں بحق،علاقے میں خوف وہراس

نوید نقوی

یوں تو اس وقت پورا پاکستان مہنگائی ، معاشی ابتری، فوڈ کرائسس، انرجی کرائسس اور سیلاب کے بعد مشکل حالات کا سامنا کر رہا ہے عوام بے چارے کمر توڑ مہنگائی کے ہاتھوں بلک رہے ہیں اس نفسا نفسی کے عالم میں آئے دن چوریوں اور ڈکیتیوں کی خبریں بھی سننے کو بھی عام مل رہی ہیں۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں ، اس وقت مختلف آفتوں نے وطن عزیز کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور میڈیا پر آئے دن پریشان کن خبریں سننے کو ملتی ہیں۔ مشرقی سرحد پر مودی جیسا دشمن شر پسندی کے لیے تیار بیٹھا ہے اور اس وقت دوسری طرف مغربی سرحد بھی افغان طالبان کی خراب گورننس کی وجہ سے غیر محفوظ ہو چکی ہے۔ ان تمام چیلنجوں کے باوجود ہمارے ملک میں اقتدار کی خاطر ہمارے ارباب اختیار ہوش کے ناخن لینے کو تیار نظر نہیں آتے ہیں۔

رکن پور نامی علاقے میں آفت کا سلسلہ 23 دسمبر سے شروع ہوا

ان تمام پریشان کن باتوں کے درمیان ہمارے علاقے میں ایک اور بات فکر مندی کی وجہ بنی ہے۔ ہمارے علاقے ہیڈ ملکانی میں مختلف لوگوں کو یہ کہتے سنا کہ رکن پور میں ایک ایسی پراسرار بیماری آئی ہوئی ہے جس سے ہلکا سا بخار ہونے کے بعد انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے، میں نے ابھی ناشتہ بھی نہیں کیا تھا کہ میرے دوست سلیم چشتی صاحب پریشانی کے عالم میں تشریف لاتے ہیں اور یہ بات بتاکر مجھے بھی فکر مند کر دیتے ہیں۔ اس کے باوجود میں نے ان باتوں پر زیادہ دھیان نہیں دیا لیکن اگلے دن سارا سوشل میڈیا اس خبر سے بھرا ہوا تھا تو مجبوراً تصدیق کرنے کے لیے مجھے رکن پور جانا پڑا جوکہ زیادہ دور بھی نہیں ہے۔ رحیم یار خان ایک ترقی یافتہ ضلع ہے اور یہ تین صوبوں کے سنگم پر واقع ہے۔ یہاں کی کپاس ، گندم ، چاول ، آم اپنی مثال آپ ہیں۔ یہاں کئی شوگر ملیں بھی ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ یہاں امن و امان کی صورتحال باقی جنوبی پنجاب کی نسبت قدرے بہتر ہے۔
ہمارے علاقے اور خاندان میں اس آفت کا سلسلہ 23 دسمبر سے شروع ہوا تھا۔ سب سے پہلے آٹھ سالہ سلمٰی کو بخار ہوا۔ اُس کو صبح بخار ہوا اور شام کو وہ دم توڑ گئی۔ اس کی تدفین کر کے واپس آئے تو زبیدہ کو بھی بخار ہو چکا تھا، جس کی وفات 25 دسمبر کو ہوئی۔اگلے دنوں میں یہ سلسلہ جاری رہا۔

ایک کو دفنا کر واپس آتے ہیں تو دوسرا بیمار ہو جاتا ہے ،مقامی افراد کی گفت گو

جنوری کی تین تاریخ تک ہمارے ساتھ اسی طرح ہوتا رہا کہ ایک کو دفن کر کے آتے تو دوسرا بیمار ہو جاتا۔ تین جنوری تک ہمارے خاندان کے 11 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ مرنے والوں میں پانچ بہن بھائی اور قریبی عزیز شامل ہیں۔ اس وقت بھی گیارہ لوگ شیخ زید ہسپتال رحیم یار میں زیر علاج ہیں۔یہ کہنا ہے ضلع رحیم یار خان کے نواحی علاقے رکن پور کے رہائشی عبدالغنی کا۔ عبدالغنی مرنے والے گیارہ افراد کے خاندان کے قریبی عزیز اور بزرگ ہیں۔عبدالغنی کے مطابق مرنے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ جن میں تین سالہ محمد حمزہ، 10 سالہ نصراللہ، تین سالہ حبیبہ، 18 سالہ رقیہ بی بی، 50 سالہ حاجراں بی بی، 15 سالہ نیاز احمد، آٹھ سالہ بشیراں بی بی، 60 سالہ حلیمہ بی بی اور 40 سالہ آمنہ شامل ہیں.وہ کہتے ہیں کہ ہمیں تو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ جس کو بھی بخار ہوتا وہ کچھ عرصے بعد دم توڑ جاتا ہے۔ طبیعت بھی زیادہ خراب نہیں ہوتی اور یقین بھی نہیں ہوتا ہم کافی تیزی سے اپنے پیاروں سے محروم ہو جائیں گے۔

علاقے میں گردن بخار پھیلا ہوا ہے ،حالات کنٹرول میں ہیں ، ترجمان شیخ زید اسپتال

شیخ زید ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر الیاس احمد صاحب سے بات ہوئی تو وہ کہتے ہیں کہ ابتدائی تفتیش کے بعد ماہر ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق مذکورہ علاقہ گردن توڑ بخار کا شکار ہوا ہے۔ یہ علاقہ اس سے پہلے ایسی کسی آفت کا شکار نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا مزید مریض بھی ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔ڈاکٹر الیاس احمد کے مطابق گردن توڑ بخار سادہ الفاظ میں دماغ کی سوزش ہوتی ہے۔ڈاکٹر الیاس احمد مزید بتاتے ہیں کہ جس علاقے میں گیارہ افراد کی اموات ہوئی ہیں اسی علاقے سے اس وقت ہمارے پاس گیارہ مزید افراد ہسپتال میں داخل ہیں۔ اور ان کا انتہائی نگہداشت میں پوری توجہ سے علاج جاری ہے۔ان مریضوں میں بھی پانچ خواتین، چار بچے اور دو مرد شامل ہیں۔ ان مریضوں کو خصوصی طور پر الگ آئسولیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے۔ جہاں پر ان کا خصوصی طور پر خیال رکھا جا رہا ہے۔ اور مزید کسی بھی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں ہے حالات مکمل کنٹرول میں ہیں۔ علاقے سے پانی کے نمونے وغیرہ بھی لیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے پاس متاثرہ علاقے سے جو مریض داخل ہیں ان کے بارے میں بھی ہمارا خیال ہے کہ یہ بھی گردن توڑ بخار کا شکار ہوئے ہیں۔ اس کے لیے ماہر پروفیسرز کی نگرانی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان مریضوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ان مریضوں کو ان کی علامات کے مطابق ادوایات دی جا رہی ہیں اور ساتھ میں مختلف ٹیسٹ وغیرہ بھی ہو رہے ہیں۔

بیماری میں دماغ کی سوزش ہوتی ہے ، مریض کو کھانسی ہوتی ہے ،کبھی گردن ڈھلک جاتی ہے

ڈاکٹر الیاس احمد کا کہنا تھا کہ اس وقت تک تو داخل مریض کچھ بہتر لگ رہے ہیں۔ ان کا علاج کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ جس میں کوئی بھی کوتاہی نہیں کی جائے گئی۔ان کے بعد میں نے ایک اور ماہر ڈاکٹر ملازم حسین عباسی صاحب سے بھی بات کی اور ان کے کے مطابق گردن توڑ بخار سادہ الفاظ میں درحقیقت دماغ کی سوزش ہوتی ہے۔ اس میں مریض کو تیز اور کبھی ہلکا بخار ہوتا ہے۔ مریض کو کھانسی ہوتی ہے اور چند کیسز میں اس کی گردن ایک طرف ڈھلک جاتی ہے۔

لمبا عرصہ مریض کے قریب رہنے سے مرض دوسروں کو لگ سکتا ہے ، ڈاکٹرز کا موقف

دیگر ماہر ڈاکٹرز کے مطابق اس مرض کی دیگر علامات بھی ہو سکتی ہیں جن کا تعلق مریض کی عمر اور کنڈیشن سے ہوتا ہے۔ اس کا اثر مختلف حالتوں اور عمر میں مختلف ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے ایک سے دوسرا مریض متاثر ہو سکتا ہے مگر یہ مریض کورونا، کھانسی، زکام کی طرح نہیں پھیلتا ہے بلکہ اس کے پھیلاؤ اور مریض کے متاثر ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ بند کمرے میں متاثرہ مریض کے ساتھ رہنے سے، متاثرہ شخص کی رطوبت سے، یا متاثرہ شخص کے لمبا عرصہ قریب رہنے سے یہ متاثرہ مریض سے صحتمند افراد کو لگ سکتا ہے۔
ڈاکٹر عباسی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کے گردن توڑ بخار سے متاثر ہونے کی بھی کئی وجوہات ہیں۔ جس میں یہ بند کمرے میں جہاں پر ہوا کا گزر نہ ہوا، مچھر، گندگی کے علاوہ اس کی درجنوں دیگر وجوہات ہو سکتی ہیں۔ڈاکٹر عباسی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ رکن پور کے علاقے میں یہ مرض کیسے پھیلا ہے مگر وہاں پر محکمہ صحت کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں جو اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بخار وہاں کیسے پھیلا ہے۔ اس کے علاوہ اس علاقے میں دیگر ماہرین بھی موجود ہیں۔

صحت کے ماہرین کی ٹیمیں علاقے میں کام کر رہی ہیں ، اسپرے بھی کیا جا رہا ہے

محکمہ صحت رحیم یار خان کے مطابق متاثرہ علاقے میں ماہرین کی ٹیمیں کام کررہی ہیں اور ابتدائی طور پر سپرے وغیرہ کیے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بھی واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا رحیم یار خان کے نواحی علاقے رکن پور میں پراسرار بیماری سے ہلاکتوں پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری محکمہ صحت اور کمشنر بہاولپور ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت کے حکام صورتحال کی تسلسل کے ساتھ مانیٹرنگ کریں اور خصوصی میڈیکل کیمپ میں تمام ضروری ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا مزید کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں اور بیماری کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں۔ اب یہ محکمہ صحت رحیم یار خان کا بھی امتحان ہے کہ وہ عوام کی پریشانی دور کرتے ہوئے مؤثر اقدامات کرے تاکہ مزید چہ میگوئیاں بھی نہ ہوں اور عوام میں مزید افواہیں بھی نہ پھیلیں ، جس گھر کے اتنے افراد جاں بحق ہوئے ہیں ان کے لواحقین کی دلجوئی کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کو فوری طور پر علاقے کا دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک بھاری امدادی پیکج کا بھی اعلان کرنا چاہیئے تھا تاکہ جنوبی پنجاب کی عوام کو بھی یہ یقین ہو سکے کہ وہ بھی پاکستان کے شہری ہیں اور وقت کے حکمران ان کے دکھ درد میں بھی شریک ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان میں آٹے کا بحران اور ہمارے حکمران

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button