
بچوں میں جذباتی توازن کیسے پیدا کریں؟
تحریر : ڈاکٹرمحمد یونس خالد
انسان کے ذہنی وفکری عمل اور نتیجے میں ظاہر ہونے والے کردار اور رویوں کو نفسیات کا نام دیا جاتا ہے۔ جذبات جمع ہے جذبہ کی، یہ لفظ عربی زبان سے آیا ہے۔ عربی میں جذب یجذب باب(ض) سے مصدر ہے۔ جس کے معنی ہیں کسی چیز کو اپنی طرف کھینچنا ۔ جذبات اس وقت پیداہوکر موثر ہوجاتے ہیں۔ جب انسان کے اندرونی اور بیرونی عوامل واقعات وکیفیات اور حادثات کی شکل میں انسانی شعور کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔توانسانی شعور اپنا عمل چھور کر ان بیرونی عوامل کے زیراثر چلاجاتا ہے۔
جذبات اور عقل کی کشمکش
جذبات کا مرکز انسانی قلب اور دماغ ہے یہیں جذبات بنتے ہیں پنپتے ہیں۔ اور بعض اوقا ت یہ جذبات انسانی شعور اور حواس کو بھی اپنے قابو میں کرلیتے ہیں۔ مثلاجب انسان سے کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ اچھی چیز ہے اسے کھالوتو وہ کہتا ہے کہ میرا دل نہیں کررہا۔ حالانکہ کھانا تو منہ کا کام ہے دل کا نہیں۔ لیکن جب تک دل اجازت نہیں دیتا منہ بھی کام نہیں کرتا۔
یہی مثال شعور اور جذبات کی ہے۔ کہ جب تک جذبا ت انسانی شعور پر قابض رہتے ہیں، تب تک شعور اپنا کام سر انجام نہیں دے پاتا۔اس سے معلوم ہوا کہ انسانی کردار پر اس کے جذبات کا گہرا اثرہوتا ہے۔ انسان کے اہم ترین جذبات میں محبت ،نفرت، غصہ ،پیار، خوشی ،غم، تکالیف کا احساس، تجسس اوردیگر جذباتی کیفیات یااحساسات شامل ہیں۔ نیز حسد ورشک، بغض وکینہ، تکبروریا، صبر وشکر، ہمدردی وغم گساری اور تواضع وانکسار ی وغیر ہ بھی جذبات میں داخل ہیں۔جب تک نفسیات اور جذبات پر کام نہ کیا جائے ۔ان کو اچھی طرح سمجھ کراور تہہ تک پہنچ کر ان کو متوازن نہ بنایاجائے۔ تب تک انسان کا ظاہری کرداراور رویہ بھی اعلی اور مثالی نہیں بن سکتا۔
جذباتی توازن کے لئے ماحول پرکام کیجئے۔
جذبات دراصل نفس کے کچھ اندرونی عوامل اور اردگرد میں رونما ہونے والے واقعات کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں۔ بچوں میں جذباتی توازن پیداکرنے اور نفسیات پر کام کرنے کے لئے ضروری ہے۔ کہ ان کے ماحول کو درست کیا جائے۔ بچے کو جب اچھا ماحول ملتا ہے جس میں منفی باتیں کم سے کم ہو۔ اورمثبت چیزوں کی کثرت ہو تو بچہ میں خود بخود نفسیاتی طور پر توازن پیدا ہوجاتاہے۔ اوپر جن جذبات وکیفیات کا بیان ہوا ۔یہ سب فطری طور پر بچے کی جبلت میں پیدائش کے وقت سے ہی موجود ہوتے ہیں۔ ایک مربی کاکام صرف ان میں توازن پیدا کرنا ہوتا ہے۔ اچھے جذبات کو پروان چڑھانا اور برے جذبات پر کنٹرول کرنا بچے کو سکھانا پڑتا ہے۔
جب والدین اور مربی بچے کو مناسب ماحول فراہم کرتے ہیں ۔اس بچے کو گھر میں والدین کی طرف سے پیار ملتا ہے محبت ملتی ہے۔ غلطی پر غیر ضروری غصے کا اظہار نہیں کیا جاتا ۔بلکہ پیار سے سمجھادیا جاتا ہے۔والدین اپنے جذبات پر عقل کو حاوی رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور بچے کو بھی یہی کچھ سکھایا جاتا ہے۔ تو نتیجے میں بچے بھی اپنے نفسیاتی اور جذباتی اعصاب پر کنٹرول رکھنا سیکھ جاتے ہیں۔ ان کی نفسیات اور جذبات نارمل انسان کے ہوتے ہیں ۔ ان کا ذہنی عمل اور کردار دونوں درست کام کرتے ہیں۔ وہ اپنے جذبات اور خواہشات کے ہاتھوں گرفتار نہیں ہوتے۔ بلکہ اپنے جذبات وخواہشات کو عقل کی روشنی میں پرکھنا جانتے ہیں۔
:عقل کو جذبات پر حاوی رکھیں
مسلمان والدین کا شیوہ یہ ہونا چاہیے ۔کہ جذبات وخواہشات کو نیچے رکھ کر عقل کو ان پر حاوی رکھیں۔ یعنی جذبات وخواہشات کے تقاضوں کو عقل کی میزان میں پہلے تول لیں پھر ان پر عمل کریں۔ اور عقل پر وحی الہی کو حاکم بنائیں۔ توایک اچھا تناسب و جود میں آئے گا۔ خواہشات پر عقل اور عقل پر وحی کو حاکم بنانے کی توفیق ملنے پر اللہ کا شکرادا کرنا چاہیے۔ اس طرح سے انسانی رویوں اور فیصلوں میں سب سے اوپر شریعت ہوگی۔ پھر عقل کا نمبر آئے گا اور عقل کے بعد جذبات وخواہشات پر عمل کا نمبر آئے گا۔۔
والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کی تربیت میں بھی یہی ترتیب پیش نظر رکھیں۔ کیونکہ ایک مسلمان کی نظرمیں فائنل اتھارٹی اللہ کا حکم ہے۔ اللہ کے حکم کے بعد دوسرا نمبر عقل کا ہونا چاہیے۔ کیونکہ اللہ تعالی نے انسان کے اندر یہ امتیازی جوہر رکھا ہے۔ جو دوسری مخلوقات سے اس کو ممتاز کردیتا ہے۔ اور اسی کی وجہ سے اس کو جزا ء وسزا کا مکلف بھی بنایا گیاہے۔لہذا ہمیں اپنے جذبات وخواہشات کو پہلے عقل کی ترازو پر تولناچاہیے اور عقل کو قرآن وسنت کی روشنی میں استعمال کرنا چاہے۔ جو والدین اپنے بچوں کو یہ ترتیب سکھانے میں کامیاب ہوجائیں گے، یقینا وہ اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے قابل ہونگے۔
:والدین بچوں کو غیرمشروط محبت دیں
جذباتی اور نفسیاتی طور پر بچوں میں متوازن شخصیت کو پروان چڑھانے کے لئے ضروری ہے۔ کہ والدین ان کو غیر مشروط محبت دیں۔ اپنے بچوں سے خوشگوار اور مضبوط تعلقات استوار کریں۔ خود بھی خوش رہیں اور بچوں کو بھی خوش رکھنے کی کوشش کریں۔ بچوں پر بھرپور اعتمادکا اظہار کریں۔ ان کی صلاحتیوں اور کردار کو شک کی نگاہ سے دیکھنا بچے کی نفسیات وجذبات کے لئے زہر قاتل ہے۔ خودوالدین کا جذباتی اور نفسیاتی طور پر متوازن ہونا بچوں کے لئے بہت اہم ہے۔
جب والدین خود جذباتی طور پر متوازن ہوں ، تواپنے بچوں کو بھی متوازن بنانے کے قابل ہونگے۔ خدانخواستہ والدین ہی جذباتی اور نفسیاتی طور پر نارمل نہ ہوں۔ بلکہ شدید جذباتی اور نفسیاتی بحران کا شکار ہوں۔ وہ بہت جلد غصہ میں آتے ہوں، غصہ میں آپے سے باہر ہوجاتے ہوں۔کبھی اپنے چہرے سے خوشی کااظہارنہ کرتے ہوں، تو یقینا ان کے بچوں پر اس کا براہ راست منفی اثر پڑے گا ۔
بچوں میں جذباتی توازن کیلئے والدین کا جذباتی توازن ضروری ہے؟
ایسا نہیں ہوسکتا کہ والدین خود ابنارمل ہوں۔ اور بچہ کو نارمل ہونا سکھا سکیں۔ چنانچہ ایسے والدین کے لئے مشورہ ہے کہ ایسی صورت میں وہ پہلےاپنی نفسیات پر کام کریں۔ اگر والدین کو لگتا ہے کہ بچپن میں کہیں خود ان کی اپنی تربیت ٹھیک طرح سے نہیں ہوپائی تھی۔ یا وہ کسی بحران کا شکار ہوکر نفسیا تی عارضے اورجذباتی انحراف کا شکار ہوگئے تھے۔ اب بچے کی نفسیاتی اور جذباتی تربیت کرنا چاہتے ہیں۔ تو ان کو چاہیے پہلے اپنے اوپر کام کریں ۔اپنے جذبات کو متوازن بنائیں۔ گھر اور بچے کا ماحو ل جذباتی طور پر درست ہو۔ بچہ خود بخود نارمل اور متوازن شخصیت کا حامل بن گا۔ انشاء اللہ
2 Trackbacks / Pingbacks