ArticlesCharacter Building & TarbiyahIslamPersonalitiesSelf development

اسلام اور سیلف ڈویلپمنٹ

 اسلام  ایک کامل  واکمل دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو ایک مکمل ضابطہ حیات مہیا کرتا ہے اسی طرح سیلف ڈویلپمنٹ کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ انساں ہر لحاظ سے مکمل ہو  یہ   دین اسلام اس حوالے سے ہمیں نہ صرف یہ کہ ایک مکمل لائحہ  عمل فراہم کرتا ہے بلکہ اس لائحہ عمل پر اپنی شخصیت  کی تعمیر اور ذات کو استوار کرنے کو ہی کامیابی اور فلاح سے تعبیر کرتا ہے۔دین اسلام جہاں اپنے ماننے والوں کو ایک مکمل ضابطہ حیات واخلاق فراہم کرتا ہے وہیں اس ضابطہ حیات واخلاق پر پوری طرح عمل پیرا ہونے کا حکم بھی دیتا ہے۔اسلام کا اپنے ماننے والوں سے تقاضہ یہی ہے کہ وہ ہر لحاظ سے کامل واکمل ہوں۔اسی لئے اسلام سیلف ڈویلپمنٹ  یعنی انسان کی زندگی کو سنوارنےپر زور دیتا ہے

سیلف ڈویلپمنٹ اور اسلام

دین اسلام  وہ کامل واکمل دین ہے جسے اللہ تبارک وتعالی نے خود پسندیدہ دین کہا ہے۔فرمان باری تعالی ہے ۔الدین عند اللہ الاسلام(بے شک دین تو اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہی ہے) اور پھر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی فر مایاکہ۔لیظھرہ علی الدین کلہ(تاکہ اسےتمام دینوں پر اس کو غالب کر دیاجائے)۔جس طرح دین اسلام کی یہ خاصیت ہے کہ اسے تمام ادیان پر برتری اور فضیلت حاصل ہے بالکل اسی طرح امت محمدیہ کو بھی تمام امتوں پر فضیلت حاصل ہے۔

اب چونکہ دین اسلام کو پھیلانے اور دوسروں تک پہنچانے کی باگ ودوڑ امت محمدیہ کے ہاتھوں میں ہےلہذا اس امت کاہر لحاظ سے کامل واکمل ہونا بہت ضروری ہے۔بالفاظ دیگر اس امت کی سیلف ڈویلپمنٹ یعنی اس امت کا سنورا ہوا ہونا  ہونابہت ضروری ہے تا کہ وہ دوسروں کے لئے نمونہ عمل ہو۔صحابہ کرام جب کسی مفتوحہ علاقے میں جاتے اور جب وہان کے لوگ ان سے پوچھتے کجہ ہم آپ جیسے اچھے کیسے بن سکتے ہیں تو صحابہ کرام فر ماتے کہ کم مثلنا کہ تم ہمیں دیکھ کر ہماری ظرح بن جاؤ صحابہ کرام چونکہ  رسول ﷺکے تربیت یافتہ تھے اسلئے ان کا کامل انسان ہونا دوسروں کے لئے نمونہ عمل بن گیا اسی طرح امت محمدیہ کے بارے میں قرآن نے فر مایا کہ تم وہ بہتریں امرت ہو جسے لوگوں کی اصلاح کے لئے میدان عمل میں لا یا گیا اب جب ہمارے دنیا میں آنے کا مقصد اصلاح کرنا بتایا جارہا ہے تو یہ  بھی بہت ضروری ہے کہ یہ امت بزات خود سنوری ہوئی ہو اور اسی سنورا ہونا ہی دراصل سیلف ڈویلپمنٹ کہلاتی ہے

سیلف ڈویلپمنٹ اورقرآن

قرآن کریم وذکر حکیم اللہ تعالی کی وہ مقدس کتاب ہے ۔جس نے کہ انسانیت کوان تعلیمات سے روشناس کرایاجوکہ اس کی کامیابی کا وسیلہ ہیں۔ اسلام اور اس کے ساتھ سیلف ڈویلپمنٹ  کا تقاضہ بھی یہی ہےکہ انسان  کو ہر لحاظ سے کامیاب ہونا چاہئے۔مکمل ہونا چائے۔اور اس کامیابی کو پانے کے لئے اسے گاہے گاہے اپنا جائزہ بھی لیتے رہنا چاہئے

قرآن کریم میں ہمیں جا بجا اپنے آپ کو سنوارنے یعنی اپنی سیلف ڈویلپمنٹ احکامات پر چلنے کا درس ملتا ہے۔اسلام دین فطرت ہے جو اپنے ماننے والوں کوکامیاب نہیں بلکہ ہر لحاظ سے کامیاب ترین دیکھنا چاہتا ہے۔خواہ وہ دنیا کی زندگی ہو  یا حیات اخروی دونوں حالتوں میں اسلام ہمیں کامیاب دیکھنا چاہتا ہےاور سیلف ڈویلپمنٹ کاتقاضہ بھی ہیہ ہے کہ انسان کا ہر لحاظ سے سنورا ہوا ہونا ضروری ہے

قرآن کریم وذکر حکیم کی سورۃ والشمس کو پڑ ھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ  اللہ  تعالی ہمین کس قدر اپنے آپ کو سنوارنے کا حکم دیتے ہیںاور ہمیں اسلام کے ساتھ جوڑے رکھنا چاہتے ہیں کہ ہماری سیلف ڈویلپمنٹ بھی ہوتی رہے

 ہیںورہ واشمس کی ابتدا میں اللہ تبارک وتعالی تقریبا نو مختلف بڑی چیزوں کے حوالے دے کر ان کی قسم یاد فرما کر ارشاد فرماتے ہیں کہ وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىهَا(7)فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَ تَقْوٰىهَا(8) تر جمہ : اور جان کی اور اس کی جس نے اسے ٹھیک بنایا۔پھر اس کی نافرمانی اور اس کی پرہیزگاری کی سمجھ اس کے دل میں ڈالی۔

{وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىهَا: اور جان کی اور اس کی جس نے اسے ٹھیک بنایا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جان کی اور اس کی قسم جس نے اسے ٹھیک بنایا اور اسے کثیرقوتیں  عطا فرمائیں  جیسے بولنے کی قوت،سننے کی قوت، دیکھنے کی قوت اور فکر، خیال ،علم ،فہم سب کچھ عطا فرمایا پھر اس کی نافرمانی اور اس کی پرہیزگاری کی سمجھ اس کے دل میں  ڈالی اور اچھائی برائی،نیکی اور گناہ سے اسے باخبر کردیا اور نیک و بد کے بارے میں  بتادیا۔( خازن، الشّمس، تحت الآیۃ: ۷-۸، ۴ / ۳۸۲

یہاں نو مختلف بڑی چیزوں کی قسم یاد فرمانے کے بعد کچھ طاقتوں کا ذکر کیا گیا جو کہ اللہ تعالی نے ہمیں عطا فرمائی ہیں۔اور اس کے ساتھ ساتھ بتا بھی دیا  کہ دیکھو ہم نے تمہیں یہ یہ چیزیں عطا فرمائی ہیں اب انں کو درست حالت میں رکھنایعنی اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا  رہتے ہوئے خود کو بھی سنوارنا تاکہ ساتھ ساتھ تمہاری سیلف ڈویلپمنٹ بھی پہوتی رہے تو تم فلاح پاجائو گے۔اتنی بڑی قسموں کو یاد فر مانے کے بعد اگر اللہ تعالی کسی چیز کی درستگی کا کہ رہے ہیں تو وہ واقعی اہم شے ہے یعنی خود کو سنوارنا  سیلف ڈویلپمنٹ کے زریعے ہی ہم خود کو سنوار سکتے ہیں ا ور درحقیقت یہ خود کو سنوارنا ہی ہماری سیلف ڈویلپمنٹ ہے

 ۔اور اگر ہم نے اس جانب توجہ نہ دی تو یہی  خسارا ہے

سیلف ڈویلپمنٹ اور احا دیث مبارکہ

 اسلام کے تناظر میں جب ہم احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ احادیث مبارکہ میں بھی سیلف ڈویلپمنٹ  سلسلے میں ہماری بڑی رہنمائی موجود ہے ۔حضور علیہ اسلام نے ارشاد فر ما یا کہ علم حاصل کرو مہد سے لحد تک(ماں کی گود سے قبر کے گڑھے تک علم حاصل کرو

پیش نظر حدیث  علم حاصل کرنے اور مستقل مزاجی کے ساتھ علم حاسل کرنے کا درس دیتی ہے۔اور یہ دونوں موضوع یعنی علم حاصل کرنا اور مستقل مزاجی دونوں  ہی سیلف ڈویلپمنٹ کے بڑے موضوع ہیں۔

حضورﷺ کا ارشاد عالی پاک ہےکہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ آئے کہ دیکھتے ہیں کہ سیلف ڈویلپمنٹ  اور احادیث مبارکہ میں کس قدر مماثلت پائی جاتی  ہے

استیفن آر کوی مغربی مفکر وادیب اپنی کتاب  ‘پر اثر لوگوں کی سات عادات ‘ میں  سیلف ڈویلپمنٹ کے اصول کو بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ پہلے لوگوں کو سمجھیں  پھر انہیں سمجھائیں۔یعنی پہلے خود پر کام کرلیں پھر دوسروں پر کام کریں یعنی پہلے علم حاصل کریں اور پھر لوگوں تک پہنچائیں

حضورﷺ کی ایک اور حدیث مبارکہ ہے کہ  “جس شخص کے دو دن ایک جیسے ہوگئے وہ ہلاک ہو گیا “یعنی اگر کسی نے اپنے گذشتہ کل کے مقابلے مین اپنے آج کو بہتر نہ بنایا تو وہ تباہ ہو جائے گا

سیلف ڈویلپمنٹ  کا بھی اس حوالے سے یہی نقطہ نظر ہے کہ ماضی گزر چکا وہ آپ کے ہاتھ میں نہیں۔آنے والا مستقبل آپ کے  سامنے نہیں۔لیکن ایک چیز ایسی ہے جو آپ کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہے ۔آپ کا آج ۔آج اگر اپنے آپ کو سنوار لیں یعنی اپنی سیلف ڈویلپمنٹ پر توجہ دیں گے توآنے والا کل  آپ کا ہو گاعلامہ محمد اقبال فرماتے ہیں۔

وہ قوم نہیں لائق ہنگامہ فردا

جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے

یعنی جو قوم اپنے آج کو نہ سنوارےاور اپنی سیلف ڈویلپمبنٹ پر توجہ نہ دے کل آنے والے دن کی خوشحالیوںپر بھی اس کا کوئی حق نہیں۔قارئیں آپ نے دیکھا کہ  احادیث مبارکہ بھی ہمیں سیلف ڈویلپمنٹ  کا درس دیتی ہے یعنی سیلف ڈویلپمنٹ اور اسلام دونوں کا  نقطہ نظر اس حوالے سے یکساں ہے

سیلف ڈویلپمنٹ اور سیرت رسولﷺ

 سیرت رسولﷺ بھی سیلف ڈویلپمنٹ یعنی خودکو سنوارنے کے  حوالے سے ہماری بڑی رہنمائی کرتی ہیں۔ سیلف ڈویلپمنٹ کا ایک اہم موضوع لیڈر شپ اسکلز ہے۔اور ہم دیکھتے ہیں کہ پیغمبرﷺ کی ساری زندگی   ہی لیڈر شپ سے تعبیر ہے۔اورلیڈر شپ کے حوالے  سے ہمیں رسولﷺ کی زندگی سے بڑی رہنمائی ملتی ہےاور کیوں نہ ملے کہ لقد کان لکم  فی رسولاللہ اسوہ حسنہ(بے شک تمہارے لئے  رسول کی زندگی بہترین نمونہ عمل ہے)

حضورﷺ کی ساری حیات مبارکہ کو اگر دیکھا جائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ حضورﷺ سے بڑا لیڈر آج تک نہ چشم فلک نے دیکھا اور نہ ہی سینہ زمین پر کوئی پایا گیا۔جنگ خندق میں صحابہ کرام کےساتھ ساتھ خندق کی کھدائی میں شریک ہیں تاکہ اصحاب کے حوصلے بلند رہیں۔

بدر واحدکےسپہ سالار جو میدان عمل میں اتنا ثابت قدم رہےکہ آج تک  چشم فلک  انگشت بدنداں ہے۔ایسی منصوبہ بندی کرنے والے کہ احد کی گھاٹی کی جنگی اہمیت کو پہلے ہی بھانپ لیا اور اس پر تیر اندازوں کا نہ صرف دستہ مقرر فرمایا بلکہ واضح طور پر کہہ دیا کہ چاہے جیت ہو یا ہار آپ  لوگوں نے جگہ نہیں چھوڑنی۔

آج موجودہ دور میں اگر  کسی کو لیڈر شپ سیکھنی یا بتانی ہو تو حیات رسولﷺ کا ہی سہارا لینا پڑے گا ۔لیڈر شپ سیلف ڈویلپمنٹ  کا ایک مستقل موضوع ہے۔جس کے لئے سیرت طیبہ ہماری رہنمائی کرتی ہے۔بہتریں لیڈر کے طور پر ہمارے پاس صرف حضورﷺ کی ذات اقدس ہے۔بقول غالب

آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشہ کہیں جسے

 ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے

حرف آخر

سیلف ڈویلپمنٹ اور اسلام دونوں کی تعلیمات آپس میں گہری مماثلت رکھتی ہیں۔احکام خداوندی قرآن احادیث مبارکہ اور سیرت رسول ﷺبھی اس سلسے میں ہماری ہر طرح سے رہنمائی کرتی ہیں۔اب سوچنا یہ ہے کہ ہم انہیں کب اور کس حد تک سمجھتے ہیں اور کب انہیں اپنی عملی زندگی کا حصہ بناتے ہیں کیونکہ

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہیں نہ ناری ہیں

مزید پڑھیں سیلف ڈویلپمنٹ کی ضرورت و اہمیت

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button