Educational ChallengesFor Teachers

کونسلنگ،اسکول کے بچوں کی کیسے کی جائے ؟

بچوں کے تعلیمی رحجانات ، ذہنی استعداد اور تعلیمی قابلیت کو جانچنے کےلئے جو نفسیاتی تجزیہ یا ٹیسٹ کئے جاتے ہیں اور تکنیک استعمال کی جاتی ہیں اسے سکول کونسلنگ یا ایجوکیشنل کونسلنگ کہا جاتا ہے۔
اسکول کونسلنگ پاکستان میں ایک نیا کانسیپٹ ہے مگر مغربی دنیا میں یہ عشروں سے رائج تصور ہے اور وہ سکول کونسلنگ سے اب تک کروڑوں ذہین دماغ پیدا کر چکے ہیں ۔
آسٹریلیا میں سکول کونسلنگ کا ماہر باقاعدہ ڈگری یافتہ اور حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہوتا ہے۔ امریکی سکولوں میں بھی کونسلرز تعینات ہوتے ہیں جو مضامین کے انتخاب اور بچوں کو نفسیاتی مسائل سے نکلنے میں معاونت کرتے ہیں۔
برطانیہ میں ایجوکیشن سائیکاٹرسٹ ہوتے ہیں جو بچوں کی تعلیم سے جذباتی و ذہنی ہم آہنگی پر مسلسل کام کر رہے ہوتے ہیں۔ فن لینڈ میں ماہر تعلیم ہائر کئے جاتے ہیں جو سکول کے ساتھ مل کر بچوں کی پرفامنس بہتر بنانے پر کام کرتے ہیں۔ اسی طرح جرمنی اور جاپان میں بھی بچوں کی ایجوکیشن کونسلنگ پر فوکس کیا جاتا ہے اور وہاں سکول ایجوکیشن کونسلنگ کےلئے باقاعدہ کریکولم ، ڈپلومہ اور ماہرین ہوتے ہیں۔

پاکستان میں کون کرتا ہے ؟

پاکستان میں اساتذہ سٹاف کے علاؤہ ایک عدد پی ٹی ٹیچر ہوتا ہے جس کا کام بچوں میں اپنا رعب و جلال قائم کرنا ہوتا ہے تاکہ سکول میں ڈسپلن بنا رہے۔
پی ٹی ٹیچر کے فرائض میں اسمبلی کروانا ، شرارتی بچوں کو پیٹنا ، ڈرل کروانا اور فزیکل ایجوکیشن کا سبجیکٹ پڑھانا ہے۔ سکول کونسلر شاید ہی کسی بڑے ایلیٹ تعلیمی ادارے میں ہو۔
دراصل ہمارے ہاں سکول کونسلنگ کا کوئی ادارہ نہیں ہے ، نہ یہاں ایسا نصاب ہے اور نہ ماہر ہیں جو ایجوکیشن کونسلنگ کو رائج کر سکیں۔
لے دے کر چند ماہر نفسیات ہیں جو جنرل پریکٹیشنر ہیں۔ ایبٹ آباد کو سکولوں ، کالجوں اور ڈاکٹروں کا شہر کہا جاتا ہے لیکن میری نظروں میں آج تک یہاں ایسا کوئی بورڈ نظر نہیں آیا جس میں لکھا ہو یہاں ” چائلڈ ایجوکیشن کونسلنگ ” کی جاتی ہے۔

اس کا آغاز کب ہوا؟

سکول کونسلنگ کا آغاز بیسویں صدی میں صنعتی انقلاب شروع ہونے کے بعد ہوا۔ امریکہ کے جب لاکھوں کسان خاندانوں نے شہروں کی جانب رخ کیا اور فیکٹریوں میں کام شروع کیا تو ان کے بچوں نے شہری سکولوں میں داخلہ لیا۔
“مزدور کا بچہ مزدور ” ، اس روایتی تصور کو شکست دینے کےلئے ماہر تعلیم جیس بی ڈیویس نے انیس سو سات  میں کرئیر کونلسنگ کا آغاز کیا۔
ڈیوس ایک مقامی ہائی سکول کا پرنسپل تھا ، اس نے اپنے سکول میں چند اصلاحات کیں جن میں بچوں کو ان کے پسندیدہ مضامین اختیار کرنے پر حوصلہ افزائی کی جاتی تھی اور اس سلسلے میں معاونت کی جاتی تھی۔ ان کے سٹوڈنٹس نے آگے چل کر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔
انیس سو سینتیس میں امریکہ میں نیشنل ایسوسی ایشن فار کالج ایڈمیشن کونسلنگ کا قیام ہوا۔ 1940 میں جب جنگ عظیم کا آغاز ہوا تو امریکہ نے لڑکوں کو فوج میں بھرتی کرنے کےلئے ماہرین نفسیات بھرتی کئے۔ ان ماہرین نفسیات نے جو ٹیسٹ مقرر کئے بعداز جنگ وہ ٹیسٹ سکولوں میں لڑکوں کے داخلوں کے انٹری ٹیسٹ بن گے۔1950کی دہائی میں ایجوکیشن کونسلنگ کا کا نسپٹ مغربی ممالک میں بھی مقبول ہو گیا

:سکول کونسلنگ کی تھیوریز

Person-Centered Theory(1
آپ نے تارے زمین پر تو دیکھی ہو گی ، وہ نالائق بچہ لرننگ ڈس ایبلٹی کا شکار ہوتا ہے۔ لیکن وہ ایک زبردست آرٹسٹ ہوتا ہے اور اس کا وژن انتہائی متاثر کن ہوتا ہے۔
کونسلرز بچوں کو ایسا ماحول دیتے جس میں زیادہ روک ٹوک نہ ہو۔ اوور کنٹرول نہ ہو ، کونسلرز بچے کے جذبات اور احساسات پرکھتے ہیں تاکہ ان کے اندر قدرتیں صلاحتیں اجاگر ہو سکیں۔
Cognitive-Behavioral Theory (CBT)(2
کونسلنگ کی اس تھیوری کے مطابق بچوں کی سکول پرفامنس کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ یعنی پہلے بچے کی پریشانی کی کھوج لگائی جائے اور پھر اس پریشانی کو دور کرنے کی تدبیر کی جائے ۔
مثلاً ایک بچہ میتھ میں کمزور ہے ، میتھ کی وجہ سے وہ دوسرے سبجیکٹ میں بھی دلچپسی نہیں لیتا ہے۔ آپ اس پر کام کریں ، اگر وہ کچھ ماہ کے دورانیے میں میتھ کی لرننگ بہتر کر دیتا ہے تو ٹھیک نہیں تو آپ اس کے مضامین تبدیل کروائیں۔
یہ تبدیلی اس کی پسند کے مطابق ہونی چاہیے ، آپ کو پرفامنس میں خود بخود بہتری نظر آئے گی۔ اچھی سکول پرفامنس بچوں میں خود اعتمادی پیدا کرتی ہے اور خود اعتماد بچے کارپوریٹ سیکٹر میں ہاتھوں ہاتھ لئے جاتے ہیں۔
Reality Therapy(3
کونسلنگ کرنےوالے بچوں کی سکول پرفامنس بہتر کرنے کےلئے چھوٹے چھوٹے اہداف مقرر کرتے ہیں اور بچوں کی حوصلہ افزائی کر کے ان اہداف کو مکمل کرواتے ہیں۔ جن سے بچوں میں احساسِ زمہ داری پیدا ہوتی ہے ۔
Ecological Systems Theory(4
اس تھیوری کے مطابق بچوں کے کرئیر اور گروتھ میں ان کا خاندانی پس منظر ، سکول کا تعلیمی ماحول ، کمیونٹی کے حالات اور معشیت اثر انداز ہوتی ہے۔ یعنی بچے کو جتنا اچھا ماحول دیا جائے وہ اتنا بہتر پرفارم کرے گا۔
کرئیر کونسلر اس تھیوری کو اپلائی کر کے بچے کے پس منظر کے اثرات مرتب کرتے ہیں اور پھر والدین اور سکول کو اعتماد میں لے کر اس کی شخصیت کے نفسیاتی نقائص دور کرتے ہیں۔
Social and emotional Counseling(5
بچے حساس ہوتے ہیں ، ان کی حساس مزاجی انھیں ضدی اور انا پرست بھی بنا دیتی ہے۔ صرف بڑھوں کو ہی نہیں بلکہ بچوں کو بھی سٹریس ہوتا ہے۔ چاہے یہ سکول ، ہوم ورک کا کسی ٹیچر کی طرف سے زہنی دباؤ ہو۔
کونسلرز بچوں کی سوشل اینڈ ایموشنل کونلسنگ کرتے رہتے ہیں ۔ بچوں کی پریشانیاں جو بظاہر ہمیں چھوٹی نظر آتی ہیں وہ بچوں کےلئے طوفان بڑھی ہوتی ہیں۔ اپنے بچوں سے جذباتی منسلک رہیں۔
یورپین تعلیمی اداروں میں کونسلر ، ٹیچرز اور والدین مل کر بچوں کی سماجی و جذباتی کونلسنگ کرتے ہیں۔
Crisis management Counseling(6
جیسا کہ اسرائیل میں بارہ برس سے زائد کے بچوں کو ہتھیاروں کا استعمال سکھایا جاتا ہے۔ اگرچہ ان کے مذموم مقاصد اپنی استعماری قوت کو فروغ دینا ہے۔
تاہم بچوں کو کرائسس مینجمنٹ سکھانا بھی انتہائی اہم ہے۔ ایجوکیشن کونسلر بچوں کو سیلف ڈیفنس ، خطرے کی صورت میں حفاظتی اقدامات ، قدرتی آفات کے موقع پر کیسے ردعمل دینا ہے وغیرہ سب سکھاتے ہیں۔ سب سے اہم کام یہ ہے کہ بچوں کو کرائسس کے وقت زہنی مضبوط کسی جاتا ہے تاکہ وہ کوئی بھی صدمہ جھیل سکیں۔

:چائلڈ ایجوکیشن کونسلنگ کے دوران چیلنجز

کونسلرز کے مطابق آج کے بچے تمام تر سہولیات ہونے کے باوجود سب سے زیادہ ڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ مسابقتی ماحول ہے۔ جسے پاکستانی اصلاح میں نمبروں کی ڈور کہا جا سکتا ہے۔
سکول اور والدین یہ چاہتے ہیں ان کے بچے زیادہ سے زیادہ نمبرز حاصل کریں اور ایجوکیشن ( نمبروں) میں ہمیشہ سرفہرست رہیں۔ تعلیمی کارکردگی کا معیار کوالٹی آف ایجوکیشن نہیں بلکہ کوانٹٹی آف نمبرز ہیں۔ یہی وجہ ہے بچوں کو تعلیمی دباؤ کی وجہ سے ایجوکیشن کونسلنگ کی زیادہ ضرورت ہے۔

:ہم اپنے بچے کی ایجوکیشن کونسلنگ کیسے کروائیں

پاکستان میں چونکہ تعلیمی اداروں میں ایجوکیشن کونسلنگ کا کوئی کنسپٹ سرے سے موجود نہیں تو یہاں بچوں کی کونسلنگ انتہائی مشکل ہے۔ کسی ماہر نفسیات کے پاس ایک یا دو سیشن لینے سے ایجوکیشن کونسلنگ نہیں ہو سکتی بلکہ یہ ایک مسلسل عمل ہے جس میں بچے کے رویے میں بدلاؤ کو مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے۔
تاہم آپ کچھ بنیادی ٹریننگ لے کر اپنے بچوں کی ایجوکیشن کونسلنگ خود بھی کر سکتے ہیں اور کسی ماہر نفسیات کی بھی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔ گوگل پر کئی ویب سائٹس ایسی موجود ہیں جو آپ کو آن لائن ایجوکیشن کونسلنگ کی خدمات فراہم کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑہیں

موبائل فون سے ہماری نئی نسل کو درپیش خطرات

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button