Columns

چلتے ہو تو قطر چلو، فیفا فٹبال ورلڈ کپ 2022

چلتے ہو تو قطر چلو ، فیفا فٹبال ورلڈ کپ 2022
رب کا جہاں
نوید نقوی

قطر کا منفرد محل وقوع

ٰقطر مشرق وسطی کا ایک ایسا خوشحال اور طاقتور ملک ہے جو اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔یہ تین اطراف سے پانی سے گھرا ہوا ہےاس کی زمینی سرحد صرف سعودی عرب سے ملتی ہے جو 87 کلومیٹر طویل ہے، اس کا کل رقبہ 58111 مربع کلومیٹر ہے آبادی 29 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

صرف گیارہ فیصد شہری قطری ، 89 فیصد غیر ملکی

اس کی کل آبادی میں صرف 11 فیصد قطری لوگ ہیں باقی 89 فیصد غیر قطری شہری ہیں جن میں زیادہ تر ایران، پاکستان، انڈیا سے تعلق رکھنے والی افرادی قوت ہیں۔ پاکستانی قطر میں کل آبادی کا 15 فیصد سے زائد ہیں۔

سن1971 میں برطانیہ سے آزادی ملی

قطر دنیا کی امیر ترین معیشت ہے، عثمانیہ دور کے بعد اس پر برطانیہ نے قبضہ کر لیا تھا تاہم اس سے 1971 میں آزادی حاصل کر کے قطر 1981 میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کا بھی ممبر بن گیا، قطر پر آل ثانی خاندان کی حکومت ہے اور آج کل اس کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی ہیں جو مغربی تعلیم یافتہ اور ایک قابل ترین حکمران ہیں۔

دوحہ کےامریکا ،عرب ممالک ،ایران اور ترکی سب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں

قطر مشرق وسطیٰ کا واحد ملک ہے جو امریکہ کا اتحادی بھی ہے اور باقی عرب ممالک سے بھی برادرانہ تعلقات رکھتا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کے ایران اور ترکیہ جیسی علاقائی طاقتوں سے بھی دوستانہ مراسم ہیں۔

دنیا کے دس امیر ترین ممالک میں شامل

یہ فی کس آمدنی کے حساب سے دنیا کے 10 امیر ترین ممالک میں شامل ہے، اس کا دارالحکومت دوحہ ہے ۔ یہ خلیج فارس کا اہم بندرگاہی شہر ہے جس میں 23 لاکھ سے زائد آبادی موجود ہے، قطر موسمیاتی لحاظ سے گرم اور صحرائی علاقہ ہے، اس کے پاس گیس اور پیٹرولیم کے وسیع ذخائر ہیں۔

چھوٹا ہونے کے باوجود با اثر اور عالمی تنازعات میں ثالثی کرنے والا ملک

یہ چھوٹا ملک ہونے کے باوجود ایک پر اثر عالمی کھلاڑی بھی ہے جو عالمی ثالث کا کردار ادا کرتا رہتا ہےاس کی سفارتی فتوحات میں یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان ثالثی، لبنان کے متحارب گروپوں کے درمیان مذاکرات میں ثالثی، سوڈان اور چاڈ کے درمیان ثالثی، جبوتی اور اریٹیریا کے درمیان ثالثی، سوڈانی حکومت اور باغیوں کے درمیان ثالثی کا کردار، فلسطین کے حماس اور فتح کے درمیان صلح، اس کو سب سے زیادہ شہرت افغانستان کے مسئلے پر امریکہ اور طالبان کے درمیان انخلا کا معاہدہ کروانے پر ملی۔

ایشیا میں امریکا کا سب سے بڑا اڈہ قطر میں ہے

قطر میں ہی امریکہ کا ایشیا میں سب سے بڑا فوجی اڈا العدید قائم ہے۔ قطر نے مغربی کمپنیوں میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہےاس نے بین الاقوامی سیاست میں اپنی الگ پہچان بنائی ہے، بارسلونا کلب کی سپانسر شپ کے ساتھ دیگر کھیلوں میں بھی اس نے نام پیدا کیا ہے۔

سردیوں میں منعقد ہونے والا منفرد فیفا ورلڈ کپ

قطر میں 21 نومبر کو فیفا ورلڈ کپ شروع ہو چکا ہے جو کئی اعتبار سے منفرد ہے۔ یہ نہ صرف کسی بھی عرب ملک میں ہونے والا پہلا ورلڈ کپ ہے بلکہ یہ اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہ سردیوں میں منعقد ہو رہا ہے۔ عموماً ورلڈ کپ مئی، جون یا جولائی میں کھیلا جاتا ہے۔

قطر نے امریکا ،جنوبی کوریا ،جاپان اور آسٹریلیا سے زیادہ بولی لگا کر میزبانی حاصل کی

سنہ 2010 میں قطر نے فیفا کے 22 ایگزیکٹو ممبران کی قرعہ اندازی جیت کر ورلڈ کپ کے حقوق حاصل کیے۔ قطر نے امریکہ، جنوبی کوریا، جاپان اور آسٹریلیا سے زیادہ بولی لگائی۔ اور یوں قطر اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا۔ قطر کی فٹبال کی تاریخ بہت مختصر ہے اور کبھی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کا کوئی ریکارڈ بھی نہیں ہے۔

ھیاHayya کارڈ

قطر گورنمنٹ نے فیفا ورلڈ کپ کے تحت ملک میں ایک خصوصی کارڈ جاری کیا ہے جسے حیا (HAYYA) کارڈ یا فین کارڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اب اس کارڈ کو سعودی عرب نے بھی منظوری دے دی ہے۔حیا کارڈ کو فین آئی ڈی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ قطر کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک قسم کی دستاویز ہے۔ یہ دستاویز خصوصی طور پر فیفا ورلڈ کپ کے لیے جاری کی گئی ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کا کوئی بھی میچ دیکھنے کے لیے اس کارڈ کا ہونا لازمی ہے۔میچ دیکھنے کے لیے آپ کے پاس حیا کارڈ اور اس میچ کے ٹکٹ لازمی ہیں اس کے بعد ہی میچ دیکھنے کے لیے سٹیڈیم میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
اس کارڈ کی خاصیت یہ ہے کہ ایک بار آپ یہ کارڈ لے چکے ہیں، پھر آپ کو اسے بار بار لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ کارڈ ہر میچ کے لیے کارآمد ہوگا۔

نئے اسٹیڈیم اور نیا شہر

قطر نے اس ورلڈ کپ کے لیے خاص طور پر سات اسٹیڈیم بھی بنائے ہیں اور ایک پورا نیا شہر بسایا ہے۔یہاں 100 سے زائد نئے ہوٹل، ایک نئی میٹرو اور نئی سڑکیں بھی بنائی گئی ہیں۔ ٹورنامنٹ کی آرگنائزنگ کمیٹی کا اندازہ ہے کہ فائنل میچز میں 15 لاکھ لوگ شرکت کریں گے۔ 2022 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والے میچز کا سلسلہ تین سال قبل شروع ہوا تھا۔ مختلف براعظموں کی ٹیمیں گروپس میں کھیلی تھیں اور سرفہرست ٹیموں نے فائنل تک رسائی حاصل کی۔ جبکہ کچھ ٹیموں نے پلے آف کے ذریعے کوالیفائی کیا۔

روس یوکرین پر حملے کی وجہ سے ایونٹ سے باہر

سنہ 2018 کے ورلڈ کپ کا فاتح فرانس اس ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب جبکہ یورپی چیمپیئن اٹلی اس دوڑ میں ناکام رہا ہے۔ روس کو یوکرین پر حملے کی وجہ سے باہر رکھا گیا ہے جبکہ قطر میزبان ہونے کی وجہ سے خود بخود کوالیفائی کا اہل بن چکا ہےفائنل کے لیے 32 ٹیموں کے آٹھ گروپس بنائے گئے تھے اور ہر گروپ میں چار ٹیمیں شامل تھیں۔ ایک ہی براعظم کی ٹیموں کو الگ رکھا گیا تھا، سوائے یورپی ممالک کے، جہاں کسی ایک گروپ میں زیادہ سے زیادہ دو یورپی ٹیمیں شامل ہو سکتی تھیں۔

ایونٹ کی ٹیمیں آٹھ گروپس میں تقسیم

اس ورلڈ کپ میں کل آٹھ گروپ ہیں۔ گروپ A میں قطر، سینیگال، ایکواڈور، نیدرلینڈز شامل ہیں۔ گروْپ B میں ایران، امریکہ، ویلز اور انگلینڈ شامل ہیں۔ گروپ C میں ارجنٹائن، میکسیکو، سعودی عرب اور پولینڈ شامل ہیں۔ گروْپ D میں فرانس، آسٹریلیا، ڈنمارک اور تیونس شامل ہیں۔گروپ E میں جاپان، جرمنی، کوسٹاریکا اور سپین شامل ہیں۔ گروْپ F میں بیلجیئم، مراکش، کینیڈا اور کروشیا شامل ہیں۔ گروپ G میں برازیل، سربیا، سوئٹزرلینڈ اور کیمرون شامل ہیں۔ گروپH میں پرتگال، گھانا ، جنوبی کوریا اور یوروگوئے شامل ہیں۔

مرکزی شاہکار اسٹیڈیم

قطر انتظامیہ کی طرف سے بنائے جانے والے سٹیڈیمز پر نظر ڈالیں تو ان میں سے کچھ کسی شاہکار سے کم نہیں۔ ٹورنامنٹ کے لیے بنائے جانے والے 9 سٹیڈیمز میں سے بہت سے میدان کسی نہ کسی وجہ سے منفرد ہیں، لیکن ان سب سے ایک سٹیڈیم ایسا ہے جو کہ نہ صرف ڈیزائن بلکہ اپنی ساخت کے حوالے سے بھی حیرت انگیز ہے۔یہ دارالحکومت دوحہ کے ایک دریا کے کنارے واقع ہے اور حماد بین الاقوامی ہوائی اڈے سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

سٹیڈیم کے ڈیزائن کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ اس میں قدرتی ہوا اسٹیڈیم میں گردش کرتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ اس میدان کو ائر کنڈیشنگ کے نظام کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے توانائی کے اخراجات کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ اس سٹیڈیم میں ورلڈ کپ کے سات میچز کھیلے جائیں گے۔ قطری حکام کا کہنا ہے کہ یہ پورا منصوبہ قریب واقع بندرگاہ اور دوحہ کی سمندری روایات اور تاریخ کو خراج تحسین پیش کرتا ہے سٹیڈیم 974 واٹر فرنٹ سائٹ پر تعمیر کیا گیا ہے اور یہ ایک مصنوعی جزیرے پر واقع ہے۔ اس کا نام قطر کے لیے بین الاقوامی ڈائلنگ کوڈ (+974) پر رکھا گیا ہے اور تو اور اس کی تعمیر میں 974 ری سائیکل شپنگ کنٹینرز شامل کیے گئے ہیں۔

عارضی اسٹیڈیم

انوکھی بات یہ ہے کہ یہ سٹیڈیم عارضی ہے یعنی کہ فٹبال ورلڈ کپ کے بعد سٹیڈیم میں استعمال ہونے والے شپنگ کنٹینرز اور سیٹیں ختم کر دی جائیں گی اور انھیں دنیا کے کم ترقی یافتہ ممالک کو امداد کے طور پر عطیہ کردیا جائے گا ۔ فیفا ورلڈ کپ کی تاریخ کے اس پہلے عارضی سٹیڈیم میں تقریباً چالیس ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس ورلڈ کپ کے کامیاب انعقاد پر پاکستان فٹبال پر بھی مثبت اثر پڑے گا اور ہمارے نوجوانوں میں بھی جذبہ پیدا ہوگا کہ اگلا ورلڈ کپ پاکستان بھی کوالیفائی کر سکے اگر ایسا ہوتا ہے تو فٹبال کی تاریخ میں یہ ایک معجزہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھئیے:

فیفا ورلڈ کپ ، شائقین کو اسلام کی دعوت دینے کا بھرپور اہتمام

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button