Columns

چین میں دنیا کا سب سے گہرا اور خوفناک قدرتی گڑھا

چین میں دنیا کا سب سے گہرا اور خوفناک قدرتی گڑھا

نوید نقوی

قارئین! سلسلہ”رب کا جہاں” میں آج ہم ایک ایسے ملک میں ایک ایسی جگہ کی سیر کریں گے جو شاید آپ کو خوفزدہ کر دے لیکن قدرت کا یہ ایک راز ہے جس سے خوفزدہ ہونے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی عظمت کے آگے سر جھکا دینا چاہیئے۔

چین کی آبادی صرف چار دہائیوں میں 66 کروڑ سے ایک ارب 40 کروڑ تک پہنچی

چین ہمارا سب سے بڑا دوست ملک ہے جو ہمیشہ بڑے بھائیوں کی طرح ہر مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ چین اس وقت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہےچین دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ ہے، چار غیر معمولی دہائیوں کے بعد اس ملک کی آبادی 66 کروڑ سے ایک ارب 40 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔
اس عظیم ملک کا کل رقبہ9596961 مربع کلومیٹر ہے۔چین کی سرحدیں 14 ممالک سے ملتی ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے اور یہ 600 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔چین عالمی قدرتی ورثوں اور ثقافتی و قدرتی ورثوں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔چین میں کل اٹھارہ عالمی قدرتی ورثے اور ثقافتی و قدرتی ورثے ہیں جن کا کل رقبہ ستر ہزار پانچ سو مربع کلومیٹر ہے۔

بیرونی مداخلت سے محفوظ چینی تہذیب

چین کی تہذیب دنیا کی ان چند تہذیبوں میں سے ایک ہے جو بیرونی مداخلت سے تقریباً محفوظ رہیں اور زمانہ قدیم سے اس کی زبان تحریری شکل میں موجود ہے۔ چین کی کامیابی کی تاریخ کوئی چھ ہزار سال قبل تک پہنچتی ہے۔ صدیوں تک چین دنیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ قوم اور مشرقی ایشیا کا تہذیبی مرکز رہا جس کے اثرات آج تک نمایاں ہیں۔

چین کی سرزمین پر بہت ساری نئی ایجادات ہوئی ہیں جن میں چار مشہور چیزیں یعنی کاغذ، قطب نما، بارود اور چھاپہ خانہ شامل ہیں۔

بیرونی دنیا1994 تک دہشت زدہ کر دینے والے گڑھے سے لا علم تھی

چین میں ایک ایسا خوفناک گڑھا موجود ہے جس کی دہشت سے بڑے بڑے ماہرین بھی کانپ اٹھتے ہیں یہ چین کا ایسا راز ہے جس سے صدیوں تک بیرونی دنیا بے خبر رہی ،بیرونی دنیا چین میں موجود اس قدرتی گڑھے کے بارے میں 1994 تک لا علم تھی تاہم ماہرین اب تک اس سوال کا جواب نہیں ڈھونڈ سکے کہ آخر یہ گڑھا کیسے وجود میں آیا۔

ماہرین کا خیال ہے شاید کسی سیارچے کے ٹکرانے سے گڑھا وجود میں آیا

چین کے جنوب مغرب میں واقع چونگ قنگ میونسپیلیٹی ایک دیہی علاقہ ہے۔ یہاں کی سرسبز سرزمین میں ایک حیران کن قدرتی عجوبہ موجود ہے۔ دور سے دیکھنے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ کسی دیوہیکل خلائی مخلوق کے قدموں کے نشان ہوں۔
چند ماہرین کا خیال ہے کہ غالبا یہ پراسرار گڑھے زمین سے کسی سیارچے کے ٹکرانے کے نتیجے میں معرض وجود میں آئے ہوں گے۔

“ساؤ چائے ٹنکونگ”660 میٹر گہرا,130 ملین کیوبک میٹر حجم کا حامل ہے

دوسری جانب ایسے ماہرین بھی ہیں جن کا ماننا ہے کہ یہ گڑھے اچانک سے نہیں بنے بلکہ ان کے وجود میں آنے کا عمل 128 ہزار سال قبل شروع ہوا۔ماہرین کے مطابق اس کی وجہ پانی کا رسنا تھا جو زیر زمین دریا کی جانب بہتے ہوئے رفتہ رفتہ ان گڑھوں کو بناتا چلا گیا۔
یہ گڑھے کیسے بنے؟ اس سوال کا کوئی حتمی جواب موجود نہیں تاہم ایک بات طے ہے کہ 660 میٹر گہرا اور تقریبا 130 ملین کیوبک میٹرز حجم کے ساتھ یہاں دنیا کا سے بڑا اور گہرا قدرتی گڑھا ہے جسے چینی زبان میں ’ساؤچائے ٹنکونگ‘ کہا جاتا ہے۔

ساؤچائے کا مطلب ہے چھوٹا گاؤں جبکہ ٹنکونگ کے معنی ہیں آسمانی گڑھا۔اس گڑھے کے اندر ایک دنیا ہے جہاں 1285 پودے اور مختلف الانواع جانور دکھائی دیتے ہیں۔ ان میں گنگکو اور کلاؤڈڈ تیندوے جیسے جانور بھی شامل ہیں۔

بارشوں میں گڑھے کے دہانے سے آبشار بہتی ہے

کے موسم میں اس گڑھے کے منہ میں سے ایک آبشار بہتی ہے جو زیر زمین دریا اور ساتھ ہی ساتھ گڑھے کے اندر موجود غاروں کو سیراب کرتی ہے۔
مقامی لوگ اس قدرتی گڑھے کے بارے میں صدیوں سے جانتے تھے تاہم بیرونی دنیا نے اسے اس وقت دریافت کیا جب 1994 میں برطانوی مہم جو اس گڑھے کے اندر موجود غاروں کا سروے کرنے کے لیے نیچے اترے۔اس مہم کی سربراہی اینڈریو جیزم کر رہے تھے جن کے گائیڈ زاو گوئلین بتاتے ہیں کہ زیر زمین دریا کے پانی کا بہاؤ کافی تیز تھا۔

کسی مہم جو کے لئے پراسرار غار ایسے ہی ہیں جیسے کسی کوہ پیما کے لئے ہمالیہ کی چوٹیاں

10 سال کے عرصے میں اس گڑھے کے اندر پھیلے غاروں کی بھول بھلیوں کو جانچنے کی پانچ بار کوشش کی گئی تاہم یہاں پانی کی تیزی کی وجہ سے ان کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔چین کے یہ زیر زمین غار کسی مہم جو کے لیے ایسے ہی ہیں جیسے کسی کوہ پیما کے لیے ہمالیہ کی چوٹیاں۔زیر زمین غاروں میں اتر کر دریا کے زیر رفتار پانی میں تیرنا انتہائی مشکل ثابت ہوتا ہے، زیر زمین دریا میں تیرنا ایک خطرناک عمل ہوتا ہے جوکسی بھی طاقتور تیراک کو بھی تھکا دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چین میِں موجود یہ گہری اور تاریک زیر زمین دنیا اب تک ایک پراسرار معمہ ہے۔
زاو گوئلین کہتے ہیں کہ یہاں کے کئی اسرار ہیں جن سے پردہ نہیں اٹھ سکا‘ تاہم ان کو امید ہے کہ نئے مہم جو اس پراسرار پہیلی کو حل کرنے کی کوشش ضرور کریں گے۔ اب تک چین کی حکومت نے اس پراسرار گڑھے کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، جس طرح صدیوں بعد بیرونی دنیا اس راز تک پہنچ گئی ہے شاید آنے والے وقت میں اس خوفناک گڑھے کے بارے میں مزید حقائق سے بھی آگاہی حاصل ہو جائے لیکن اس وقت تک صرف انتظار کرنا ہوگا اور یہ انتظار طویل ہو یا مختصر، رب جانے۔

یہ بھی پڑھیں:

چلتے ہو تو قطر چلو، فیفا فٹبال ورلڈ کپ 2022

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button