Features

فٹ بال ساز کمپنی “فورورڈ” جسے فخر پاکستان کہنا چاہیے

فٹ بال ساز کمپنی “Forward” جسے فخر پاکستان کہنا چاہیے

ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر

پاکستان کے بارے میں ہر دن سینکڑوں منفی خبریں سن سن کر آپ کے بھی کان پک چکے ہوں گے، آج میں آپ کو ایک ایسے شخص سے، اور اس کی ایسی شاندار خدمت کے بارے میں آپ کو کچھ معلومات دوں گی جو واقعتا فخر پاکستان ہے ۔یہ شخص ہے خواجہ مسعود اختر، اور اس کا وژن ہے “فورورڈ ” Forward “

فٹ بال بنانے والی کمپنی”فورورڈ” (Forward) کا سفر 1991 سے 2023 تک

فور ورڈ فٹ بال، بیگز اور سرجیکل آلات بنانے کی وہ فیکٹری ہے جو 1991میں، خواجہ مسعود اختر صاحب نے سیالکوٹ میں قائم کی،ابتدا میں انہوں نے اپنا کام 50 ملازمین سے شروع کیا اور یہ فیکٹری ہر ماہ ایک ہزار فٹ بال بناتی تھی۔

حالیہ فیفا عالمی کپ میں بھی پاکستانی کمپنی کی فٹ بال استعمال کی گئی

پھر سال بہ سال یہ ترقی کرتی رہی، نئ تحقیقات کی بنیاد پر کوالٹی کو بہتر سے بہتر بناتی گئ یہاں تک کہ گزشتہ تین دفعہ سے فورورڈ کی فٹ بال ورلڈ کپ میں منتخب کی جا رہی ہے۔۔۔۔حالیہ فیفا ورلڈ کپ میں بھی پاکستانی کمپنی فورورڈ کی بال ہی کو منتخب کیا گیا تھا ۔یہ مقام خواجہ صاحب نے اپنی دیانتدارانہ سربراہی سے حاصل کیا
۔آج ان کی فیکٹری میں 4000 سے زائد ملازمین ہیں، جن میں ایک بہت بڑی تعداد خواتین کی ہے ۔
1994 میں فورورلڈ ۔۔۔۔دنیا کی نمبر ایک کمپنی Adidas کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہی،آپ Adidas کے جو بیگز مارکیٹ سے خریدتے ہیں وہ اپنے شہر سیالکوٹ میں فورورڈ فیکٹری میں تیار ہوتے ہیں۔

ایسی جدید مشینوں کا استعمال جو دنیا میں کہیں اور استعمال نہیں ہوتیں

 

ابتدا میں فورورڈ میں زیادہ تر کام مینول ہوتا تھا، اب بہت کچھ جدید ترین مشینوں کی مدد سے ہوتا، بعض مشینیں تو ایسی ہیں جو دنیا میں کوئی اور فٹ بال مینوفیکچرنگ کمپنی استعمال ہی نہیں کرتی صرف فورورڈ میں استعمال ہو رہی ہے مثلا آٹو میٹک لیمینیشن مشین ۔۔۔۔۔جو اپنے دورے کے دوران ہم کو بھی دکھائی گئی ۔اسی طرح سے مختلف پرنٹنگ مشینیں اور ایک ہی ضرب میں200 ٹکڑے کاٹنے والی مشین ۔۔۔اور پھر کوالٹی کنٹرول کے لئے طرح طرح کے تجربات کرنے والی مشینیں وغیرہ وغیرہ ۔

ایک ماہ میں سات لاکھ فٹ بال بنا کر نمبر ون کمپنی بننے کا اعزاز

سنہ 2008 میں فورورلڈ ہر ماہ سات لاکھ بال بنا کر دنیا کی نمبر ون کمپنی بن گئ ۔
سیالکوٹ میں جاری تین روزہ کانفرنس کے اختتام پر ڈاکٹر سیدہ سعدیہ نے ہمارے فورورڈ وزٹ کا انتظام کیا ۔ فیکٹری میں لیفٹیننٹ کرنل(ر) مرزا جہاں زیب بیگ اور میجر(ر) شاہد علی نے ہمارااستقبال کیا ،کانفرنس روم میں ہمیں بریفنگ دی گئی ،پر تکلف چائے “وائے” پلائی گئ اور پھر فیکٹری کا دورہ کرایا گیا، فیکٹری اتنی وسیع و عریض اور بڑی ہے کہ ہم تھک گئے لیکن بہت کچھ نہیں دیکھ سکے۔واپسی میں ہمیں خواجہ صاحب کی طرف سے سفری بیگ اور فیفا ورلڈ کپ والی ایکسپورٹ کوالٹی بال تحفتا دی گئ۔
خواجہ صاحب کے بارے میں مزید کچھ معلومات بعد میں شئیر کروں گی ۔
یقین جانیئے اس دورے کے بعد مایوسی کے بادل چھٹ گئے، پاکستان کا جو چہرہ ہم نے دیکھا اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:

کچھ ذکر لیڈروں کی کتب بینی کا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button