Emotions & BehaviorParents GuidesTohfa-e-Walidain

زوجین کا تعاون تربیت کی بنیاد

زوجین کا باہمی تعاون گھر کے ماحول کی خوبصورتی، اور بچوں کی تربیت کے لئے نہایت اہم ہے۔ اور یہ چیز خود زوجین کی جذباتی ضروریات کی تکمیل کے لئے بھی بہت اہم ہے۔یہ عنوان ہمیں سکھاتاہے کہ اچھے والدین بننے کے لئے باہمی افہام وتفہیم اور ایک دوسرے پر اعتماد کو کیسے فروغ دیاجاسکتا ہے۔نیز  یہ عنوان زوجین کے ایک دوسرے کو وقت دینے، اپنے شریک حیات کی صحت وسہولت کے بارے میں آگاہی رکھنے،باہم مل کر فیصلہ سازی کرنے اور پیرنٹنگ کی واضح پالیسی بنانے کی اہمیت کو بھی اجاگرکرتا ہے۔

اچھی پیرنٹنگ یہ نہیں  کہ والدین میں سے ہرایک صرف بچے کو سپورٹ کرے۔ بلکہ اچھی پیرنٹنگ یہ ہے کہ زوجین میں سے ہر ایک اپنے شریک حیات سے پورا تعاون کرے۔ایک دوسرے کے جذبات کا نہ صرف احساس کریں، بلکہ ان کا احترام بھی کریں۔ایک دوسرے کے بارے میں مثبت سوچ رکھیں۔ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ایک دوسرے کو تمام خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ نہ صرف قبول کریں ۔بلکہ واقعتا ایک دوسرے کو شریک حیات کا درجہ دے سکیں۔ ایک دوسرے کے آرام کا خیال رکھیں۔ اور باہمی احترام ومحبت کا مضبوط رشتہ استوار کریں۔ گھرکے ماحول میں اس تعاون کو فروغ دینے کے لئے مندرجہ ذیل کام کرنے پڑتے ہیں۔

 :زوجین ایک دوسرے کے مزاج کواچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں

ہرانسان اپنے مزاج ، طبیعت اور انداز میں دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ طبائع کا یہ اختلا ف لوگو ں کو الگ الگ سوچنے اور الگ الگ انداز سے کام کرنے کا موقع عطا کرتاہے۔ اور اسی کی وجہ سے دنیامیں رنگا رنگی ہےتخلیق اور ندرت کا ساماں ہے۔اسی اختلافی رجحان کی وجہ سے دنیا میں الگ الگ نکتہائے نظر سامنے آتے ہیں۔ انسان ترقی کے مدارج کو عبور کرتا ہوا آگے بڑھتاجا رہا ہے۔میاں بیوی میں سے ہرایک کوچاہیے کہ اپنے شریک حیات کو اچھی طرح سمجھے۔ اور پھرایک دوسرے کی تمام قابلیتوں اور کمزوریوں کوایک ساتھ قبول کریں۔ نیز ایک دوسرے کی صلاحیتوں،قربانیوں اور خدمات کا اعتراف کریں۔عموما ہوتا یہ ہے کہ شوہر بیوی کو اپنے مزاج کے مطابق ڈھالنا چاہتا ہے ۔اور بیوی اس کے برعکس شوہر کو اپنے مزاج کے مطابق ڈھالنا چاہتی ہے۔

 

جب طبیعتیں ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ تو یہ ایشو بن کرسامنے آتا ہے کہ ہرایک دوسرے کی طبیعت کو اور اس کی کمزوریوں کو اس کی صلاحتیوں کے ساتھ قبول کرنے کے بجائے اس کی اصلاح کی کوششوں میں مصروف ہوجاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں گھرکے ماحول میں بدمذاقی پید اہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اور گھر کا ماحول مکدر ہوکر بچوں کی تربیت کے حوالے سے غیرمناسب جگہ بن کررہ جاتا ہے۔ لہذا والدین کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کو پہلے اچھی طرح سمجھیں۔اور اس کے بعد ایک دوسرے پر بھر پور اعتماد کریں۔

:اپنے کردار کو جان کر حسن وخوبی کے ساتھ اداکرنا

یہ بات پہلے بھی ہوچکی ہے کہ انسان وہی ہے جو اس کی سوچ ہے۔ سوچ ہی بعد میں کسی عمل کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ اور پھر یہی سوچ انسانی رویے کا روپ دھارکر انسانی شخصیت کا مظہربن جاتی ہے۔ اگر ہم زوجین کے حوالے سے بات کریں۔ تو دونوں کوپہلے اپنی سوچ پر کام کرنا ہوگا۔ اور اچھی طرح سوچ سمجھ کر بحیثیت والد یا والدہ اپنے کردارکو جاننا اور متعین کرنا ہوگا ۔اپنی پوزیشن اور کردارکو جاننے کے بعد اس پر اطمینان سے قائم رہنے  سے ہی کامیاب زندگی گزاری جاسکتی ہے ۔والدین باہمی مشاورت سے اپنے کاموں اور فرائض منصبی کی تعیین کریں۔ اور پھر ان کی بھرپور ادائیگی کو یقینی بنائیں ۔

بلکہ ایک اچھے شریک حیات کا کام ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر شریک حیات کے ساتھ تعاون کرے۔ اور گھر کے دیگر کاموں میں بھی اپنا حصہ ضرورڈالے۔ اس سے آپ کی اپنی قیمت اور اہمیت بڑھ سکتی ہے۔ باہمی گھریلو تعلقات بہت خوبصورت ہوسکتے ہیں۔ اسی رویے کو قرآن کریم کی اصطلاح میں معروف اور احسان کہا گیا ہے۔ کہ اپنی ذمہ داریوں سے بڑھ کر  کارکردگی دکھائی جائے۔ زوجین کو بھی ایک دوسرے کے ساتھ یہی رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

:باہم مل کر فیصلہ سازی کریں

گھریلومعاملات خصوصا بچوں کی تربیت کے حوالے سے فیصلہ سازی نہایت اہم کام ہے۔ یہ کام میاں بیوی کو مل کر انجام دینا چاہیے۔ مل کر فیصلہ سازی سے ایک دوسرے پر اعتماد بڑھے گا اور گھرکے کاموں میں باہمی اشتراک بڑھے گا ۔جس سے گھرکا ماحول خوبصورت ہوسکتا ہے۔جوبچوں کی تربیت کے لئے نہایت اہم ہے۔لہذا ہرحال میں اتفاق رائے کے ساتھ فیصلہ سازی آپ کے گھرکی حتمی پالیسی ہونی چاہیے۔

:مضبوط بنیادوں پر واضح پیرنٹنگ پالیسی اختیار کرنا

پیرنٹنگ باقاعدہ ایک سائنس ہے جس کی بنیاد پر نئی نسل پروان چڑھتی ہے۔اگر پیرنٹنگ کو باقاعدہ طور رپرسیکھا جائے اورپھر اپنے بچوں کے لئے اس کی واضح پالیسی بنائی جائے۔ تو اس کے مثبت اثرات یقینی طورپر بچوں میں پیدا ہوں گے۔ چنانچہ آپ کی پیرنٹنگ پالیسی بالکل واضح ہونی چاہیے۔بچوں کی پرورش، نگہداشت اور تربیت کے تمام تقاضوں کوپہلے اچھی طرح جان لیں۔ زوجین ایک پیج پر کھڑے ہوں اور پھرملکرباہمی گفت وشنیداور سوچ وبچار کے بعدٹھوس پالیسی بنالیں ۔ اسکے بعد اس پالیسی کی تنفیذمیں ایک دوسرے کو مکمل سپورٹ فراہم کریں۔

:زوجین ایک دوسرے کو وقت دیں

شادی کے بعد زوجین کی ایک الگ فیملی وجود میں آتی ہے،ابتدا یہ ایک بڑے خاندان کا چھوٹا ساحصہ ہوتے ہیں۔لیکن بعد میں ان کے بچے ہوجاتے ہیں اوروہ  خودایک بڑے خاندان کو تشکیل دیتے ہیں ۔ اس خاندان میں زوجین کے علاوہ ان کے بچے ، دادادادی ، نانانانی ودیگر تمام خاندان کے لوگ موجودہوسکتے ہیں۔ اس پورے خاندان کا مرکزی نکتہ ا گر تلاش کیا جائے تو وہ خود زوجین ہی ہوتے ہیں ۔ اگر یہ دولوگ یعنی میاں بیوی آپس میں نباہ کے قابل ہوئے، تو پوراخاندانی نظام بڑی کامیابی سے رواں دواں رہتا ہے۔ورنہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتا ہے۔

اس لئے یہ بات بہت اہم ہے کہ زوجین ایک دوسرے کو بہت زیادہ اہمیت دیں۔اپنے شریک حیات کومستقل وقت دیں۔ ایک دوسرے کے جذبات کا نہ صرف احترام کریں۔ بلکہ ایک دوسرے سے  بھرپور تعاون بھی کریں۔یاد رکھیں پوراخاندانی نظام میاں بیوی کے باہمی تعلق پر ہی منحصر ہوتاہے۔اگر یہ  تعلق مضبوط اور اچھا ہوا ،تو بچوں کی تربیت بھی اچھی ہوگی ۔اور خاندان کی تمام اکائیاں اپنی جگہ درست کام کریں گی ورنہ سب کچھ بکھربھی سکتا ہے ۔

زوجین کا باہمی تعلق ضروری کیوں؟

یہ تلقین اس لئے ضروری معلوم ہوتی ہے۔ کہ بعض اوقات زوجین خاندان کی دیگر اکائیوں کو مثلا بچوں کو یا ماں باپ کو یا گھرکے دیگر کاموں کوبہت   اہمیت دے رہےہوتے ہیں۔ اپنا پور ا وقت وہاں صرف کررہے ہوتے ہیں ۔ لیکن اگر وقت اوراہمیت نہیں دیتے تو اپنے شریک حیات کو نہیں دیتے۔ حالانکہ یہ نہایت خطرناک رویہ ہے جو لاوابن کر کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔اگرہم خاندانی نظام کومضبوط بناکر تمام کاموں کوان کے جائز مقام کے مطابق ترتیب دینا چاہیں۔ تو سب سے اہم کام میاں بیوی کا مضبوط تعلق اور ایک دوسرے کے حقوق کی ادئیگی ہے۔

لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ میاں بیوی کے تعلق کی مضبوطی کو کسی اور ذمہ داری کی قیمت پر حاصل نہیں کرناچاہیے۔ بلکہ اصول یہ ہے کہ ہر حق دار کو اس کاحق ملنا چاہیے۔ یہ توازن ہمیں اسلام سکھاتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنے تمام معاملات میں اعتدال کے ساتھ رہنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

والدین پر اولاد کے حقوق اور ذمہ داریاں

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button