Features

ملحد سے مومن ہونے والے امریکی سائنسدان

ملحد سے مومن ہونے والے امریکی سائنسدان

(ضیاء چترالی)

ڈاکٹر فرانسز ڈی این اے پر تحقیق کے دوران مسلمان ہونے

ڈاکٹر فرانسیس سیلرس کولینز (Francis Sellers Collins) نامور امریکی سائنسدان ہیں۔ مایہ ناز physician-geneticist اور مختلف امراض کے کئی جینز دریافت کرنے والے محقق۔ Human Genome Project کے بانی عالم اور امریکا کے National Institutes of Health کے سابق ڈائریکٹر۔ ڈاکٹر صاحب 1950ء میں ایک ملحد گھرانے میں پیدا ہوئے۔ الحاد پہ بھی کاربند رہ کر جوان ہوئے۔ پھر ڈی این اے پر ایک تحقیق کے دوران اللہ کے وجود پر ایمان لائے۔

ڈی این اے کو اللہ تعالیٰ کی زبان قرار دیتے ہیں

فرماتے ہیں کہ ڈی این اے اللہ کا ایک معجزہ ہے۔ انہوں نے کچھ عرصہ قبل ہی ڈی این اے پر ایک کتاب لکھی ہے، جس کا نام The Language of God ہے۔ وہ ڈی این کو اللہ کی زبان قرار دیتے ہیں۔ اس کتاب کو بے حد پذیرائی ملی ہے۔ یہاں تک کہ بیسٹ سیلر بک بن گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ جینٹکس پر تحقیق نے مجھے اس حتمی نتیجے تک پہنچا دیا کہ اس کائنات کا ایک خالق موجود ہے۔ انسان اور حیات اسی کے ہاتھ میں ہے۔ یہ نا ممکن ہے کہ کائنات کا معاملہ بے لگام ہو اور اس کا کوئی مرتب نہ ہو۔

معجزات پر یقین کے بغیر چارہ نہیں ،بہت سی چیزیں طبعی قوانین کو الٹ کر رکھ دیتی ہیں ،تاثرات

ڈاکٹر صاحب کا ایک ٹی وی انٹرویو سن رہا تھا جس کے دوران صحافی پوچھتا ہے کہ آپ جیسے عالم کیلئے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ معجزات اور نبیوں پر ایمان لائے؟ فرمایا: جی ہاں، بہت سے لوگوں کو اس پر حیرت ہوتی ہے کہ ایک سائنسدان ان باتوں کو کیسے مان سکتا ہے۔ لیکن میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ بعض اوقات انہیں ماننے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ بہت سی ایسی چیزیں سامنے آتی ہیں، جو طبعی قوانین کو الٹ کر رکھ دیتی ہیں۔ معجزہ کہتے ہی اسی کو ہیں کہ جو طبعی وفطری قوانین کے خلاف ہو۔
بسااوقات طبعی قانون معطل ہوکر رہ جاتا ہے۔ میں یہاں ان بہت سی چیزوں سے بات نہیں کرتا، جنہیں عام طور پر معجزہ سمجھا جاتا ہے، ان کی علمی تفسیر و توجیہہ موجود ہے۔ مثلاً عیسیٰ علیہ السلام کے بہت سے معجزات، جن پر ان کے پیروکار یقین رکھتے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ ان معجزات کو ماننے سے کوئی بڑا علمی اشکال پیدا ہو۔

معجزات پر حقیقی اشکال کی تین صورتیں

حقیقی اشکال تو مندرجہ تین صورتوں میں پیش ہوتا ہے:
1- کیا آپ کو اللہ تعالیٰ کو کائنات کا خالق مانتے ہیں؟ (یعنی الوہیت کا مفہوم)
2- کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ اللہ طبعی قوانین سے ماوراء اور بالاتر ہے؟ کہ اس کے فعل پر ان قوانین کا اطلاق و اجراء نہیں ہوتا۔ (یعنی ربوبیت کا مفہوم)
3- کیا اللہ اب بھی کائنات کے امور میں مداخلت کرتا ہے اور انہیں اپنی مرضی سے چلاتا ہے اور ہمارے اس زمانے میں سب کچھ اسی کے تصرف وقدرت میں ہے؟
جب ان سوالات کا جواب آپ اثبات میں دیتے ہیں تو پھر معجزات، خوارق عادت امور اور انبیاء کے ماننے میں بھی کوئی مشکل نہیں ہے۔ ظاہر ہے جب ہم نے اللہ کے وجود اور قدرت کو مان لیا تو لامحالہ اس نے ہماری طرف انبیاء بھی بھیجے ہوں گے اور بھیج بھی سکتا ہے اور پھر لوگوں کی تنبیہ کیلئے ان کے ہاتھوں خرق عادت (طبعی قوانین کے مخالف) امور بھی دکھا سکتا ہے۔
جی ہاں، بحیثیت سائنس دان، ہم دیکھتے ہیں کہ فطرت کے قوانین ناقابل تسخیر طریقے سے کام کرتے ہیں اور اسی لیے ہم معجزات اور مافوق الفطرت امور کو اپنی دلچسپی کے نچلے درجے پر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ معاملات کی وضاحت کی جاسکے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ معجزات موجود نہیں۔ اللہ نے انہیں فطرت، کائنات اور زندگی میں ایک بنیادی میکانزم کے طور پر نہیں رکھا، لیکن اس سے ان کے وجود کی نفی نہیں ہوتی، جیسے عام زندگی کے اندر بھی بہت سے استثنایات ہوتے ہیں۔ فطری قوانین کو ماننے سے یہ کہاں لازم آتا ہے کہ معجزات اور نبوی پیش گوئیوں کا انکار کیا جائے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا امکان مستثنیٰ کے طور پر کم ترین درجے میں ہے کہ ایسے امور کا ظہور بہت کم ہی ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھئیے:

کلیسا مسجد میں تبدیل ، پادری نے بھی جمعہ ادا کیا

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button