Personalities

حکیم محمد سعید ایک عہد ساز شخصیت

حکیم محمد سعید ایک عہد ساز شخصیت

لطیف الرحمن لطف

پاکستان کے ممتاز طبیب ،نام ور ادیب ، ماہر تعلیم ، اہم سیاسی اور سماجی شخصیت حکیم محمد سعید کو ہم سے بچھڑے 24 سال بیت گئے ، انہیں 17 اکتوبر 1998 کو کراچی میں شہید کیا گیا تھا ۔

دہلی سے کراچی تک کا سفر

حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920 کو متحدہ ہندوستان کے شہر دہلی میں پیدا ہوئے ، ان کے والد ایک جدید تعلیم یافتہ تھے، دو سال کی عمر میں والد کا سایہ شفقت سر سے اٹھ گیا ، ان کی پرورش ان کی والدہ اور بڑے بھائی حکیم عبد الحمید خان نے کی۔1940 کو طیبہ کالج دہلی سے طب کی ڈگری حاصل کی اور بھائی کی خواہش پر شعبہ طب سے وابستہ ہوگئے۔ تقسیم ہند کے بعد 1948 کو ہجرت کرکے پاکستان آئے اور کراچی کو اپنا مسکن بنایا ۔ حکیم محمد سعید شہید نے اپنی پوری زندگی ملک و قوم کی خدمت وقف کی ۔ وہ اپنی ذات میں انجمن تھے ، 68 سال میں انہوں نے تن تنہا جو کارہائے نمایاں انجام دیئے وہ حیرت انگیز بھی ہیں اور رشک آمیز بھی ۔

ہمدرد پاکستان اور ہمدرد یونیورسٹی

حکیم محمد سعید شہید نے دم توڑتے شعبہ طب کو نئی بنیادوں پر کھڑا کیا ،اپنے وقت کے ماہرین طب کی صلاحیتوں کو ان کی ذات کے ساتھ دفن ہونے سے بچایا اور انہیں شعبہ طب اور ملک کی ترقی میں استعمال کیا۔ ہمدرد پاکستان اور ہمدرد یونیورسٹی جیسے ادارے ان کے بہترین یاد گار ہیں جن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا مستفید ہو رہی ہے ۔

قوم کے بچوں کی تعلیم و تربیت میں کلیدی کردار

حکیم محمد سعید شہید شاید پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے نے قوم کے نونہالوں کی تعلیم و تربیت کے لیے اکیڈمک بنیادوں پر کام کیا ۔ بچوں کی ذہن سازی اور ان کی فکری تربیت کے لئے ” ہمدرد نونہال” کا اجراء کیا جو نصف صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود آج بھی بچوں کا مقبول ترین رسالہ ہے۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی نونہال رسالہ قارئین کا اچھا خاصا حلقہ رکھتا ہے۔
بچوں کی فکری تربیت کے لئے انہوں نے “نونہال ادب” کے نام سے بچوں کے لئے کتابوں کی اشاعت کا سلسلہ شروع کیا جس کے تحت اب تک پانچ سو سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں، خود حکیم صاحب نے اس مقصد کے لئے سیکڑوں کتابیں لکھیں ، درجنوں سفر نامے تحریر کئے، آسان الفاظ اور عام فہم پیرایوں میں قوم کے نونہالوں کی فکری تربیت کی ۔ بچوں میں فن تقریر کو فروغ دینے کے لئے انہوں نے “نونہال اسمبلی” کا آئیڈیا پیش کیا ، اسی اسمبلی سے تربیت حاصل کرنے والے کئی بچے بعد میں ملک کے آئینی ایوانوں میں پہنچے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔

قوم کے محسن کے ساتھ سلوک

قوم کے اس عظیم محسن کو 17 اکتوبر 1998 کو کراچی میں نہایت بے دردی سے شہید کر دیا گیا، جس کا الزام کراچی کی ایک قوم پرست سیاسی جماعت پر لگایا گیا اس تنظیم کے کچھ کارکنوں کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی چلا تاہم پہلے سندھ ہائی کورٹ اور اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس کیس میں نامزد ملزمان کو باعزت بری کیا یوں قوم کے اس عظیم محسن کی روح اب تک انصاف کی منتظر ہے اور یوں شکوہ کناں ہے

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے

روزے کی حالت میں شہادت

جس دن حکیم محمد سعید کو آرام باغ میں ان کے دواخانہ کے باہر وحشیانہ انداز میں شہید کیا گیا اس دن ان کا روزہ تھا ، ان کے بارے میں مشہور ہے کہ صوم داؤدی پر عمل کرتے تھے یعنی ایک دن روزہ رکھتے تھے اور دوسرا دن افطار کرتے تھے ۔ یوں انہوں نے روزہ کی حالت میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔ ان کے بارے میں یہ بھی سنا کہ دوپہر کا کھانا نہیں کھاتے تھے اور کہا کرتے کہ سیرت میں صرف دو وقت کے کھانے کا ذکر ملتا ہے۔ وہ دوپہر کے کھانے کے اتنے خلاف تھے کہ کہا کرتے ” میرا بس چلے تو لنچ پر پابندی لگا دوں” حکیم صاحب کا موقف تھا کہ دوپہر کا کھانا صحت کے مسائل پیدا کرتا ہے ۔

مریضوں کی خدمت کے لئے گورنری چھوڑ دی

حکیم محمد سعید پاکستان کے بڑے شہروں میں ہفتہ وار مریضوں کا چیک اپ کرتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔ ان کا ادارہ ہمدرد بھی ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی تمام تر آمدنی ریسرچ اور دیگر فلاحی خدمات پر صرف ہوتی ہیں۔1993 کو حکیم محمد سعید کو گورنر سندھ بنایا گیا تھا لیکن انہوں نے تھوڑے ہی عرصے بعد اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا جس کی وجہ بھی انہوں نے مریضوں کی خدمت کو قرآن دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس میں رہ کر وہ مریضوں کی خدمت نہیں کر سکتا ۔

یہ بھی پڑھیئے:

محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button